1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

نئے راستے کی سڑک

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏22 اکتوبر 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    نئے راستے کی سڑک
    مجھے ہر روز نئے ر استے کی سڑک
    بلاتی ہے
    پیدل چلتے ہوئے نہ جانے کتنے چہرے
    مجھے شاہراہوں پر بکھرے
    گرے پڑے ملتے ہیں
    میں جو منزل سے بے نیازی
    کے زعم میں اکیلا
    صدیوں سے بھرے سفر کے تسخیر شدہ اوراق
    اُلٹتا ہوا تاریخ کے ملفوف گوشوں پر
    ہنستا ہوں اور اپنی کمزور ناتواں آواز
    کی بے بسی پر
    آنسو بہاتا ہوں
    اگر کہیں میں رُکتا ہوں
    تو وہ تمہارے دلکش خواب
    کی قاشوں کا نگر ہے
    نارسائی کی بے لگام سی مسافتوں کا
    مجمع ہے جسے میری ذات کی سنگ زنی
    پہ مامور کر دیا گیا ہے
    میں روزانہ ایک نئی سڑک پر
    یادوں کے شگاف بھرنے کے لیے
    خود فراموشی کے تعاقب میں
    چپ چاپ نکلتا ہوں
    اور خالی ہاتھوں کے مشکیزوں میں
    تمہاری خوشبو کو بھر لاتا ہوں
    امجد بابر​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں