1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

میں وہ ہدف ہوں جس کو نشانے کا ڈر نہیں

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏10 ستمبر 2018۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    تیری طلب میں رنج اٹھانے کا ڈر نہیں

    میں وہ ہدف ہوں جس کو نشانے کا ڈر نہیں

    ہوں اپنی انتقام کی خُو سے ڈرا ہوا

    دھوکہ تمہارے ہاتھ سے کھانے کا ڈر نہیں

    ڈرہے کہ لاجواب نہ کر دوں کہیں اسے

    جس کو مرے سوال اٹھانے کا ڈر نہیں

    ڈرتا ہوں اُس کے بعد کی وارفتگی سے میں

    اک دل ربا کے ہاتھ چھڑانے کا ڈر نہیں

    ڈر ہے کہ ڈر نہ جائوں کہیں اپنے آپ سے

    تیمور ذوالفقار! میں زمانے کا ڈر نہیں
     

اس صفحے کو مشتہر کریں