1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

میں نے چاہا تھا کبھی مثل وفا ہو جانا

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از مرید باقر انصاری, ‏23 دسمبر 2016۔

  1. مرید باقر انصاری
    آف لائن

    مرید باقر انصاری ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2015
    پیغامات:
    155
    موصول پسندیدگیاں:
    141
    ملک کا جھنڈا:
    میں نے چاہا تھا کبھی مثلِ وفا ہو جانا
    مجھ کو راس آیا نہ انساں پہ فِدا ہو جانا

    اس سے بہتر ہے محبت ہی نہ کر تُو گُڑیا
    اچھا لگتا نہیں پھر آبلہ پا ہو جانا

    تُو نے دیکھا ہے کبھی جانِ جہاں وہ منظر
    تیرے بسمل کا تری دُھن میں فنا ہو جانا

    اُس کو ہر لمحہ جو ہوتی ہے ضرورت میری
    اُس کو جچتا ہی نہیں مجھ سے جدا ہو جانا

    اے مرے دل بڑی مشکل سے تُو بُھولا ہے اُسے
    اب نئے عشق میں پھر سے نہ فنا ہو جانا

    مجھ کو دکھلانا نہ مالک کبھی منظر ایسا
    کسی انسان کا انساں پہ خدا ہو جانا

    تجھ سے ہو گی نہ دکھاوے کی عبادت باقرؔ
    کسی مظلوم کے ہونٹوں کی صدا ہو جانا

    مُــــــــــــــــرید بــــــــــــــــاقرؔ انصــــــــــــــــاری
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں