1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

میں آپ کو گھر تک چھوڑ کر آوں گا

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از کنعان, ‏9 اگست 2017۔

  1. کنعان
    آف لائن

    کنعان ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جولائی 2009
    پیغامات:
    729
    موصول پسندیدگیاں:
    977
    ملک کا جھنڈا:
    میں آپ کو گھر تک چھوڑ کر آوں گا


    دسمبر 2014 میں سڈنی، آسٹریلیا میں دہشت گردی کا ایک واقعہ پیش آیا۔ ایک ایرانی مسلمان نے ایک کیفے کے ملازمین اور گاہکوں کو جن کی تعداد اٹھارہ تھی ، سولہ گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھا۔ آخر کار دو مغویوں اور دہشت گرد کی ہلاکت کے بعد یہ معاملہ ختم ہوا۔

    اس واقعہ کے آغاز پر جیسے ہی یرغمالی کے ایک مسلمان ہونے کی اطلاع عام ہوئی تو پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے والی ایک مسلمان خاتون خوفزدہ ہو گئی۔ اس نے اس خوف سے کہ کہیں مسلمان ہونے کی بنا پر اس کو نشانہ نہ بنایا جائے ، اپنا اسکارف اتارکر پرس میں رکھ لیا۔


    ایک مقامی سفید فام خاتون نے اسے یہ کرتے دیکھا تو اس سے کہا کہ تم ڈرو نہیں۔ اپنا اسکارف پہنو ۔ میں تمھارے ساتھ تمھارے گھر تک چلوں گی ۔ تمھیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔

    گھر پہنچ کر سفید فام خاتون نے یہ واقعہ اپنے فیس بک پر لگایا۔ جس کے بعد پورے آسٹریلیا میں ایک مہم چل گئی جسے I will ride with you کا نام دیا گیا۔ یعنی کسی بھی مسلمان کو اگر یہ خطرہ محسوس ہو کہ اسے نشانہ بنایا جائے گا تو مقامی شخص اس کے گھر تک اسے پہنچا کر آئے گا۔ تقریباً ڈیڑھ لاکھ رضاکاروں نے اس مقصد کے لیے اپنی خدمات پیش کیں ۔

    درحقیقت مغرب اس وقت دنیا میں غالب ہے تو اس کی وجہ کوئی سازش نہیں جیسا کہ ہمارے ہاں پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ اہل مغرب میں اخلاقی طور پر بہت سی خوبیاں ہیں جو ہم میں نہیں ہیں ۔ مگر ہماری لیڈرشپ نرگسیت کی مریض ہے۔ وہ قوم کی اصلاح کرنے کے بجائے نفرت پھیلا کر سستی شہرت حاصل کرنے کو لیڈری سمجھتی ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ دوسو برس سے جاری ہمارا زوال ختم ہی نہیں ہو رہا۔ ہمارا زوال اس روز ختم ہو گا جب ہم جان لیں گے کہ ہمارا اخلاقی زوال ہماری ذلت کا اصل سبب ہے نہ کہ کسی کی کوئی سازش۔

    تحریر: ابویحییٰ

    09 اگست 2017
    ح

     
    ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں