1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

میر حسن

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از آصف احمد بھٹی, ‏20 نومبر 2018۔

  1. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    دل خدا جانے کس کے پاس رہا
    ان دنوں جی بہت اُداس رہا

    کیا مزا مجھ کو وصل میں اُس کے
    میں رہا بھی تو بے حواس رہا

    یوں کھلا، اپنا یہ گُلِ اُمید
    کہ سدا دل پہ داغِ یاس رہا

    شاد ہوں میں کہ دیکھ میرا حال
    غیر کرنے سے التماس رہا

    جب تلک میں جیا حسنؔ تب تک
    غم مرے دل پہ بے قیاس رہا

    (میر حسنؔ)​
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    کب میں گلشن میں باغ باغ رہا
    میں تو جوں لالہ واں بھی داغ رہا

    جو کہ ہستی کو نیستی سمجھا
    اُس کو سب طرف سے فراغ رہا

    ہے یہ کس عندلیب کی تربت
    جس کا گُل ہی سدا چراغ رہا

    سیرِ گلشن کریں ہم اُس بن کیا
    اب نہ وہ دل نہ وہ دماغ رہا

    طبعِ نازک کے ہاتھ سے اپنے
    عمر بھر میں تو بے دماغ رہا

    دور میں تیرے تشنہ لب ساقی
    میرے ہی دل کا یہ ایاغ رہا

    دل حسنؔ ایسے گم ہوئے کہ سدا
    ایک کو ایک کا سُراغ رہا

    (میر حسنؔ)​
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    رو رو کے کیا ابتر سب کام مرے دل کا
    کھویا مری آنکھوں نے آرام مرے دل کا

    آغازِ محبت میں دیکھا تو یہ کچھ دیکھا
    کیا جانیے کیا ہو گا انجام مرے دل کا

    جس دن سے ہوا پیدا اُس دن سے ہوا شیدا
    دیوانہ و سودائی ہے نام مرے دل کا

    طوفان ہے زلفوں پر بہتان ہے کاکل پر
    ہے رشتہ اُلفت ہی پر دام مرے دل کا

    جب تک میں جیا مجھ کو قاصد نہ ملا آخر
    اب جی ہی چلا لے کر پیغام مرے دل کا

    بتخانۂ دل میرا کعبے کے برابر ہے
    واجب ہے تجھے جاناں اکرام مرے دل کا

    معشوق کی اُلفت سے مت جان حسنؔ خالی
    لبریز محبت ہے یہ جام مرے دل کا

    (میر حسنؔ)​
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    دیکھ آئینہ میں عکسِ رخِ جانانہ جدا
    میں جدا محو ہوا اور دلِ دیوانہ جدا

    سرسری قصہ میں غیروں کے نہ سن میرا حال
    گوشِ دل سے کبھی سنیو مرا افسانہ جدا

    آہ کیا جانیے محفل میں یہ کس کی خاطر
    شمع روتی ہے جدا جلتا ہے پروانہ جدا

    شرکتِ شیخ و برہمن سے میں نکلا جب سے
    کعبہ سونا ہے جدا خالی ہے بتخانہ جُدا

    دور میں اپنے الٰہی رہے گا کب تئیں یوں
    بادہ شیشے سے جدا شیشے سے پیمانہ جدا

    درد کرتا ہے تپِ عشق کی شدت سے مرا
    سر جدا، سینہ جدا، قلب جدا، شانہ جدا

    جب ہوے ہم ہیں جدا اُس سے تو کچھ کام نہیں
    غیر اُس شوخ سے اب ہووے جدا یا نہ جدا

    اُس کو امید نہیں ہے کبھی پھر بسنے کے
    اور ویرانوں سے اس دل کا ہے ویرانہ جدا

    کیا کہوں اپنی مصیبت کا بیاں تجھ سے غرض
    جیسے وہ مجھ سے ہوا ہے مرا جانانہ جدا

    کارم از عشق رسیدست بجائے مخلص
    کہ بمن خویش جدا گر ید و بیگانہ جدا

    گوشہ چشم میں بھی مردمِ بد بیں ہیں حسنؔ
    واسطے اس کے بنا دل میں نہاں خانہ جدا

    (میر حسنؔ)​
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    قیامت مجھ پہ سب اس کا ترحم اور تظلم تھا
    کبھی تھیں گالیاں منھ پر کبھی لب پر تبسم تھا

    یہ سب اپنے خیالِ خام تھے تم تھے پرے سب سے
    جو کچھ سمجھے تھے ہم تم کو یہ سب اپنا توہّم تھا

    اب اُلٹے ہم ہی اِس کے حکم میں رہنے لگے ناصح
    وہ دفتر ہی گیا جو اپنا اِس دل پر تحکم تھا

    تمھیں بھی یاد آتے ہیں کبھی وے دن کہ کوئی دن
    ہمارے حال پر کیا کیا تفضّل اور ترحّم تھا

    شب اُس مطرب پسر کے یاں حسن تھی زور ہی صحبت
    اِدھر تو نالۂ دل تھا اُدھر اس کا ترنم تھا

    (میر حسنؔ)​
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    نے ہوں چمن کا مائل نے گل کے رنگ و رُو کا
    رنگِ وفا ہو جس میں بندہ ہوں اُس کی بو کا

    وہ ملکِ دل کہ اپنا آباد تھا کبھو کا
    سو ہو گیا ہے تجھ بن اب وہ مقام ہُو کا

    مت سہم دل مبادا یہ خون سوکھ جاوے
    آتا ہے تیر اس کا پیاسا ترے لہو کا

    غنچہ ہوں میں نہ گل کا نے گل ہوں میں چمن کا
    حسرت کا زخم ہوں میں اور داغ آرزو کا

    لایا غرور پر یہ عجز و نیاز تجھ کو
    تیرا گنہ نہیں کچھ اوّل سے میں ہی چُوکا

    دامان و جیب ہی کچھ ٹکڑے نہیں ہیں ناصح
    ہے چاک میرے ہاتھوں سینہ تو اب رفو کا

    خاموش ہی رہا وہ ہر گز حسنؔ نہ بولا
    جس کو مزا پڑا کچھ اُس لب کی گفتگو کا

    (میر حسنؔ)​
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    ہوا سے زلف و رخ میں ہے سماں اے یار رونے کا
    بندھا ہے شام سے لے تا سحر اک تار رونے کا

    خدا جانے کہ آخر رفتہ رفتہ حال کیا ہوئے
    ہوا ہے بے طرح آنکھوں کو کچھ آزار رونے کا

    ابھی گر لہر آوے گی مجھے تو دنگ ہوئے گا
    نہ کر ابر تو آگے مرے اظہار رونے کا

    اثر ہوئے نہ ہوئے پر بلا سے جی تو بہلے گا
    نکالا شغلِ تنہائی میں مَیں ناچار رونے کا

    اسی میں ناخوشی گر ہے تو لے آ بیٹھ مت غم کھا
    ترے کہنے سے بس اب میں نہیں دلدار رونے کا

    ابھی رو رو کے ٹک آنسو تھمے ہیں میرے اے ہمدم
    نہ لا پھر پھر کے تو کچھ ذکر اور اذکار رونے کا

    حسنؔ کچھ تو کہا ہے اُس نے تجھ کو میں سمجھتا ہوں
    تری آنکھیں تو نم ہیں تو نہ کر انکار رونے کا

    (میر حسنؔ)​
     
  8. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    زنگِ الم کا صیقل ہو کیوں نہ یار رونا
    روشن دلی کا باعث ہے شمع وار رونا

    جس جا پہ تم نے باتیں کی تھیں کھڑے ہو اک دن
    جب دیکھنا وہ جاگہ بے اختیار رونا

    آ لینے دے یہاں تک اُس گل کو ٹک تو رہ جا
    پھر ساتھ میرے مل کر ابرِ بہار رونا

    تو آ کے آستیں رکھ اس چشمِ تر پہ میری
    پاوے جہاں میں میرا تا اشتہار رونا

    محوِ خیال ہیں جو اُس شوخِ کم نما کے
    درد و الم میں اُنکا ہے ننگ و عار رونا

    جب سے جدا ہوا ہے وہ شوخ تب سے مجھ کو
    نِت آہ آہ کرنا اور زار زار رونا

    دم ہی نہیں ٹھہرتا آنسو کی کیا کہوں میں
    جی سے حسنؔ پڑی ہے اب درکنار رونا

    (میر حسنؔ)​
     
  9. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    عشق کب تک آگ سینہ میں مِرے بھڑکائے گا
    راکھ تو میں ہو چکا کیا خاک اب سُلگائے گا

    لے چلی ہے اب تو قسمت تیرے کوچہ کی طرف
    دیکھیے پھر بھی خدا اس طرف ہم کو لائے گا

    کر چکے صحرا میں وحشت پھِر چکے گلیوں میں ہم
    دیکھیے اب کام ہم کو عشق کیا فرمائے گا

    نو گرفتاری کے باعث مضطرب صیّاد ہوں
    لگتے لگتے جی قفس میں بھی مرا لگ جائے گا

    دم کی آمد شد تجھی تک تو ہے دل میں میری جان
    تو اگر یاں سے گیا تو کون پھر یاں آئے گا

    اب تو کرتا ہے حسنؔ کو قتل تو یوں بے گناہ
    دیکھیو پر کوئی دم ہی میں بہت پچھتائے گا

    (میر حسنؔ)​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں