1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

میرے چھوٹے سے گھر کو یہ کس کی نظر، اے خُدا! لگ گئی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏15 اکتوبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:



    میرے چھوٹے سے گھر کو یہ کس کی نظر، اے خُدا! لگ گئی
    کیسی کیسی دُعاؤں کے ہوتے ہُوئے بد دُعا لگ گئی

    ایک بازو بریدہ شکستہ بدن قوم کے باب میں
    زندگی کا یقیں کس کو تھا ، بس یہ کہیے ، دوا لگ گئی

    جُھوٹ کے شہر میں آئینہ کیا لگا ، سنگ اُٹھائے ہُوئے
    آئینہ ساز کی کھوج میں جیسے خلقِ خُدا لگ گئی

    جنگلوں کے سفر میں توآسیب سے بچ گئی تھی ، مگر
    شہر والوں میں آتے ہی پیچھے یہ کیسی بلا لگ گئی

    نیم تاریک تنہائی میں سُرخ پُھولوں کا بن کِھل اُٹھا
    ہجر کی زرد دیوار پر تیری تصویر کیا لگ گئی

    وہ جو پہلے گئے تھے ، ہمیں اُن کی فرقت ہی کچھ کم نہ تھی
    جان ! کیا تجھ کو بھی شہرِ نا مہرباں کی ہوا لگ گئی

    دو قدم چل کے ہی چھاؤں کی آرزو سر اُٹھانے لگی
    میرے دل کو بھی شاید ترے حوصلوں کی ادا لگ گئی

    میز سے جانے والوں کی تصویر کب ہٹ سکی تھی مگر ،
    درد بھی جب تھما ، آنکھ بھی جب ذرا لگ گئی

    پروین شاکر​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں