میرے اقبال میرا درد زمانے سے سوا ہے جو سنتا تھا تری ہر بات ، وہی میرا خدا ہے تیرے افکار و خےالات نے دنیا کو جِلا دی تو نے جو بات کہی ، اس میں چھپا عہدِ وفا ہے رموز پا لئے غیروں نے تری گفتار سے ایسے نہ کوئی آج کا غم ، نہ فکرِ فردا ہے کم مایہ بہت آج ہوں اور نفسِ اعدا ہے پہچانا تھا جسے تو نے ، اب وہی وقتِ دعا ہے تیرے مرقد کی ہوا سے یہی پیغام ملا ہے تیرا رب بھی اور تو بھی ، بہت ہم سے خفا ہے