1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

میری پسندیدہ غزل نظم اور اشعار

'اشعار اور گانوں کے کھیل' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ, ‏5 دسمبر 2016۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    اجنبی شام : جون ایلیا

    دھند چھائی ہوئی ہے جھیلوں پر
    اُڑ رہے ہیں پرند ٹیلوں پر
    سب کا رُخ ہے نشیمنوں کی طرف
    بستیوں کی طرف بنوں کی طرف
    اپنے گلوں کو لے کر چرواہے
    سرحدی بستیوں میں جا پہنچے
    دلِ ناکام! میں کہاں جاؤں؟
    دلِ ناکام! میں کہاں جاؤں؟
     
    حنا شیخ 2 اور ناصر إقبال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    دنیا پہ ایسا وقت پڑے_گا کہ ایک دن
    انسان کی تلاش میں انسان جائے_گا
     
    حنا شیخ 2 نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    تم بھول کر بھی یاد نہیں کرتے ہو کبھی
    ہم تو تمہاری یاد میں سب کچھ بھلا چکے
     
  5. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    میں نے میٹھا شراب دیکھا ہے
    بہتا خوں مثلِ آب دیکھا ہے
    برف ہو جائے طیش سورج بھی
    سرخ نگاہ ماہتاب دیکھا ہے
    خم بھی آتا ہے خونی رشتوں میں
    دشمنوں کا ملاپ دیکھا ہے
    پاک رشتوں کو روندنےوالے
    شرفا کو بے حجاب دیکھا ہے
    اب بھروسہ نہیں کسی پہ مجھ
    میں نے اکثر سراب دیکھا ہے
    اب نہ خوف خدا کسی دل میں
    جس کو دیکھا خراب دیکھا ہے
    گُل نہ رو بےضمیر دنیا میں
    ظلمتوں کا حساب دیکھا ہے

    زنیرہ "گُل"
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    اچھی صورت پے غضب ٹوٹ کے آنا دل کا
    یاد آتا ہے ہمیں ہاے زمانہ دل کا

    تم بھی منہ چوم لو بیساختہ پیار آ جائے
    میں سناؤں جو کبھی دل سے فسانہ دل کا

    ان حسینوں کا لڑکپن ہی رہے یا الله
    ہوش آتا ہے تو آتا ہے ستانا دل کا

    پوری مہندی بھی لگانی نہیں آئ اب تک
    کیونکر آیا تجھے غیروں سے لگانا دل کا

    حور کی شکل ہو تم ، نور کے پتلے ہو تم
    اور اس پہ تمہیں آتا ہے جلانا دل کا

    بعد مدت کے یہ آے داغ سمجھ میں آیا
    وہی دانا ہے کہا جس نے نہ مانا دل کا
     
    نعیم اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بات یہ تیرے سوا اور بھلا کس سے کریں
    توُ جفا کار ہوا ہے تو وفا کس سے کریں
    آئینہ سامنے رکھیں تو نظر توُ آئے
    تُجھ سے جو بات چُھپانی ہو، کہا کس سے کریں
    ہاتھ اُلجھے ہوئے ریشم میں پھنسا بیٹھے ہیں
    اب بتا! کون سے دھاگے کو جُدا کس سے کریں
    زُلف سے چشم و لب و رُخ سے کہ تیرے غم سے
    بات یہ ہے کہ دل و جاں کو رہا کس سے کریں
    توُ نہیں ہے تو پھر اے حُسنِ سخن ساز، بتا
    اس بھرے شہر میں ہم جیسے مِلا کس سے کریں
    توُ نے تو اپنی سی کرنی تھی، سو کر لی خاور
    مسئلہ یہ ہے کہ ہم اس کا گلا کس سے کریں
     
    نعیم اور ناصر إقبال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    خوشیاں تمام غم میں وہ تبدیل کر گیا
    آخر مرے خلوص کی تذلیل کر گیا
    ===
    کیا پوچھتے ہو درد کے ماروں کی زندگی
    یعنی فلک کے ڈوبتے تاروں کی زندگی
    ===
    نام تیرا ہے مرے لب پہ برابر جاری
    اس سے بڑھ کر نہیں دنیا میں عبادت کوئی
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    مجھے آپ کی شاعری پسند ہے
     
    حنا شیخ 2 نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    مثل نگیں جو ہم سے ہوا کام رہ گیا
    ہم رو سیاہ جاتے رہے نام رہ گیا
    یارب یہ دل ہے یا کوئی مہماں سرائے ہے
    غم رہ گیا کبھو کبھو آرام رہ گیا
    ساقی مرے بھی دل کی طرف ٹک نگاہ کر
    لب تشنہ تیری بزم میں یہ جام رہ گیا
    سو بار سوز عشق نے دی آگ پر ہنوز
    دل وہ کباب تھا کہ جگر خام رہ گیا
    ہم کب کے چل بسے تھے پر اے مژدہ وصال
    کچھ آج ہوتے ہوتے سر انجام رہ گیا
    مدت سے وہ تپاک تو موقوف ہو گئے
    اب گاہ گاہ بوسہ بہ پیغام رہ گیا
    از بس کہ ہم نے حرف دوئی کا اٹھا دیا
    ای درد اپنے وقت میں ایہام رہ گیا
     
    نعیم اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    کس کی آس امید پہ اے دل! آنکھیں روز بچھاتے ہیں
    دن بھر اس کی راہ تکتے ہیں، شب بھر دئیے جلاتے ہیں

    خون کے آنسو روتے ہیں، فرقت کی لمبی راتوں میں
    شب بھر تارے گنتے ہیں، ہم چاند سے آنکھ چراتے ہیں

    صدیوں سے ہے ریت ہماری اور ہمارا شیوہ بھی
    چاہے جتنی عمر بسر ہو، اپنا عہد نبھاتے ہیں

    جان لبوں پہ آجائے تو دشتِ وفا کے ہم سفرو!
    اپنے آنسو پی لیتے ہیں، من کی پیاس بجھاتے ہیں

    سینے میں کسک سی رہتی ہے، آنکھوں میں جلن سی ہوتی ہے
    شاہین شبِ ہجراں میں کیسے اپنا وقت نبھاتے ہیں
     
    نعیم اور ناصر إقبال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    وہ تو پتھر پہ بھی گزرے نہ خدا ہونے تک
    جو سفر میں نے نہ ہونے سے کیا ہونے تک
    زندگی اس سے زیادہ تو نہیں عمر تری
    بس کسی دوست کے ملنے سے جدا ہونے تک
    ایک اِک سانس مری رہن تھی دِلدار کے پاس
    نقدِ جاں بھی نہ رہا قرض ادا ہونے تک
    مانگنا اپنے خدا سے بھی ہے دریوزہ گری
    ہاتھ شل کیوں نہ ہوئے دستِ دُعا ہونے تک
    اب کوئی فیصلہ ہو بھی تو مجھے کیا لینا
    میں تو کب سے ہوں سرِ دار سزا ہونے تک
    داورا تیری مشیت بھی تو شامل ہو گی
    ایک اچھے بھلے انساں کے برا ہونے تک
    دستِ قاتل سے ہوں نادم کہ لہو کو میرے
    عمر لگ جائے گی ہمرنگ حنا ہونے تک
    دشت سے قلزمِ خوں تک کی مسافت ہے فراز
    قیس سے غالبِ آشفتہ نوا ہونے تک
     
    نعیم, حنا شیخ 2, زنیرہ عقیل اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    جو رعنائی نگاہوں کے لئے فردوسِ جلوہ ہے
    لباسِ مفلسی میں کتنی بے قیمت نظر آتی
    یہاں تو جاذبیت بھی ہے دولت ہی کی پروردہ
    یہ لڑکی فاقہ کش ہوتی تو بدصورت نظر آتی
     
    حنا شیخ 2 نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    سلجھے سلجھے رہنے والے
    چھوٹے سے دالان میں بیٹھے
    کرسی پر اخبار وہ پڑھ کر
    ہاتھ سے میری چائے لے کر
    شفقت بھرا ہاتھ میرے سر رکھ کر مسکرانے والے
    مجھ کو دعائیں دینے والے
    جنت میں اب رہنے ولے
    پاپا بہت یاد آتے ہیں

    زنیرہ گُل
     
    نعیم اور حنا شیخ 2 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    آمین
    جذاک اللہ خیرا کثیرا
     
    حنا شیخ 2 نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    الفت کا تری درد جتانے نہیں دیتے
    غیروں کو ذرا ذوق اٹھانے نہیں دیتے
    جانم( شاہ برہان الدین)
     
  17. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    سرد مہری ہوچکی بیٹھو گھڑی بھرروبرو
    ہم بھی آنکھیں گرم کرلیں آٹش رخسار سے
    تسلیم
     
    حنا شیخ 2 نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    دل کے آتشدان میں شب بھر
    کیسے کیسے غم جلتے ہیں!
    نیند بھرا سناٹا جس دَم
    بستی کی ایک ایک گلی میں
    کھڑکی کھڑکی تھم جاتا ہے
    دیواروں پر درد کا کہرا جم جاتا ہے
    رستہ تکنے والی آنکھیں اور قندیلیں بُجھ جاتی ہیں
    تو اُس لمحے‘
    تیری یاد کا ایندھن بن کر
    شعلہ شعلہ ہم جلتے ہیں
    دُوری کے موسم جلتے ہیں

    تُم کیا جانو‘
    قطرہ قطرہ دل میں اُترتی اور پگھلتی
    رات کی صحبت کیا ہوتی ہے!

    ’’آنکھیں سارے خواب بُجھادیں
    چہرے اپنے نقش گنوادیں
    اور آئینے عکس بُھلادیں
    ایسے میں اُمید کی وحشت
    درد کی صورت کیا ہوتی ہے!
    ایسی تیز ہوا میں پیارے‘
    بڑے بڑے منہ زور دیئے بھی کم جلتے ہیں
    لیکن پھر بھی ہم جلتے ہیں
    ہم جلتے ہیں اور ہمارے ساتھ تمہارے غم جلتے ہیں
    دل کے آتشدان میں شب بھر
    تیری یاد کا ایندھن بن کر
    ہم جلتے ہیں

    امجد اسلام امجد
     
  19. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حیراں نہ میری بھول پہ ہوں خفتگان خاک
    مجبور خود ہوں میں بہ زبان شب برات
    حسرت موہانی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں