1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

میری پسندیدہ غزل نظم اور اشعار

'اشعار اور گانوں کے کھیل' میں موضوعات آغاز کردہ از حنا شیخ, ‏5 دسمبر 2016۔

  1. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    مت پوچھو یہ عشق کیسے ہوتا ہے :
    بس جو رلاتا ہے اسی کے گلے لگ کر
    رونے کا جی چاہتا ہے​
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    ذرا سا عشق کا بھی اس میں دخل ہے

    ورنہ کوئی حسین ، مکمل حسیں نہیں
    ہوتا ۔۔۔
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    ھربات جانتے ھوئے بھی دل مانتا نہ تھا
    ھم جانے اعتبار کے کس مرحلے میں تھے

    وصل و فراق دونوں ھیں اِک جیسے ناگزیر
    کُچھ لطف اُس کے قُرب میں، کُچھ فاصلے میں تھے​
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:

    سُنو، وہ جب ستاتا ہے
    کہا، دل ڈوب جاتا ہے
    کہا، دل ڈوبتا ہے کب؟
    ...بتایا، جب ستاتا ہے
    کہو، کب پھول کھلتے ہیں؟
    کہا، جب مُسکراتا ہے
    دھڑکتا ہے کہو دل کب؟
    کہا، جب پاس آتا ہے
    کہو، دل میں ہے کیا اس کے؟
    کہا، وہ کب بتاتا ہے
    سُنو، برہم سا ہے شاید؟
    کہا، یونہی بناتا ہے
    کہا، کچھ تو ہوا ہوگا؟
    کہا، وہ آزماتا ہے
    بُری شے عشق ہے کیونکر؟
    کہا، شب بھر جگاتاہے
    کہو، وہ بزم کیسی تھی؟
    کہا، وہ کب بلاتا ہے
    کہو، اس سے بچھڑنے کی؟
    بچھڑنا کس کو بھاتا ہے؟
    کہو، ملنے کی خواہش ہے؟
    کہا، بےدرد ناتہ ہے
    بتاؤ راکھ میں ہے کیا ؟
    ستارہ جھلملاتا ہے
    لرز جاتی ہیں کب پلکیں‌؟
    نظر وہ جب جماتا ہے
    ٹھہر جاتی ہے دھڑکن کب؟
    نظر سے جب گِراتا ہے​
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    خواهئشوں کے جنگل میں
    رات کی جستجو کر کے
    ہم نے اسکی خاطر
    کچھ چوڑیاں خریدی ہیں.....
    دل بلا کا وحشی تھا
    دل سے گفتگو کر کے
    ہم نے اسکی خاطر کچھ
    چوڑیاں خریدی ہیں........
    چوڑیوں سے خود سوچو
    کیا ہمارا کوئی رشتہ تھا ؟؟
    یا کوئی تعلق؟؟
    پھر بھی شہر_جاناں میں
    قتل _آرزو کر کے
    ہم نے اسکی خاطر کچھ
    چوڑیاں خریدی ہیں........
    کچھ لباس لینا تھے
    اور کچھ کتابیں بھی
    کچھ ضروری چیزیں تھیں
    اپنی سب ضرورتوں کا
    اس برس لہو کر کے
    ہم نے اسکی خاطر کچھ
    چوڑیاں خریدی ہیں
    19379426_1447841028572470_3164724777789161472_n.jpg
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    آؤ !! جانچ لیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
    درد کے ترازو پر ۔۔۔۔۔۔۔
    کِس کے غم ۔۔۔۔۔۔۔۔ کہاں تک ہیں ؟
    شِدتیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہاں تک ہیں ؟
    کچھ عزیز لوگوں سے ۔۔۔۔۔۔۔۔
    پوچھنا تو پڑتا ہے
    ! آج کل محبّت کی ۔۔۔۔۔۔۔۔
    قیمتیں کہاں تک ہیں ۔۔۔۔۔۔ ؟؟
    ایک شام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چلے آؤ !!
    کُھل کے حالِ دل کہہ لیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
    کون جانے سانسوں کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    مہلتیں کہاں تک ہیں​
     
  7. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    کبھی صحرا تیرا لہجہ، کبھی بارش تیری باتیں
    کبھی ٹھنڈا تیرا لہجہ، کبھی آتش تیری باتیں

    یہی شیرینی و تلخی طبیعت سیر کرتی ہے
    کبھی کڑوا تیرا لہجہ، کبھی کشمش تیری باتیں

    نہیں کوئی طبیبِ دل ستم مائل تیرے جیسا
    کبھی پھایا ترا لہجہ، کبھی سوزش تیری باتیں
    ۔
    اندھیرا ہے اگر ڈوبے، اگر اُبھرے تو سورج ہے
    کبھی کورا تیرا لہجہ، کبھی دانش تیری باتیں
    ۔
    بھڑکتی بجھتی ہے پل پل چراغِ زندگی کی لَو
    کبھی رسیا تیرا لہجہ، کبھی رنجش تیری باتیں
    ۔
    متاعِ زیست ہے سفیر، یہی غربت یہی دولت
    کبھی کاسہ تیرا لہجہ، کبھی بخشش تری باتیں
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    حدودِ ذات کے صحرا میں کیوں گنواؤ مجھے
    تمہارا خواب ھوں تم تو نہ بھول جاؤ مجھے

    تمام عمر کا حاصل ھے بے رخی ھی سہی
    زھے نصیب مقدر کو سونپ جاؤ مجھے

    میں معجزہ ھوں وفاؤں کی بیکرانی کا
    ابھی ھے وقت ابھی اور آزماؤ مجھے

    یہ کیسا جبر ھے حدِ نگاہ بھی تم ھو
    نظر اٹھا کے جو دیکھوں نظر نہ آؤ مجھے

    ادا جعفری
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    کوئی حد نہیں ہے کمال کی
    کوئی حد نہیں ہے جمال کی

    وہی قرب و دور کی منزلیں
    وہی شام خواب خیال کی

    نہ مجھے ہی اس کا پتہ کوئی
    نہ اسے خبر میرے حال کی

    یہ جواب میری صدا کا ہے
    کہ صدا ہے اس کے سوال کی

    یہ نمازِ عصر کا وقت ہے
    یہ گھڑی ہے دن کے زوال کی

    وہ قیامتیں جو گزر گئیں
    تھی امانتیں کئ سال کی

    ہے منیر تیری نگاہ میں
    کوئی بات گہرے ملال کی

    منیر نیازی
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    رہنے دے رتجگوں میں پریشاں مزید اُسے
    لگنے دے ایک اور بھی ضربِ شدید اُ سے

    جی ہاں ! وہ اِک چراغ جو سُورج تھا رات کا
    تاریکیوں نے مِل کے کِیا ہے شہید اُسے

    فاقے نہ جُھگیوں سے سڑک پر نکل پڑیں
    آفت میں ڈال دے نہ یہ بحرانِ عید اُسے

    فرطِ خُوشی سے وہ کہیں آنکھیں نہ پھوڑ لے
    آرام سے سناؤ سحر کی نوید اُسے

    ہر چند اپنے قتل میں شامل وہ خُود بھی تھا
    پھر بھی گواہ مل نہ سکے چشم دید اُسے

    بازار اگر ہے گرم تو کرتب کوئی دِکھا!
    سب گاہکوں سے آنکھ بچا کر خرید اُسے

    مدت سے پی نہیں ہے تو پھر فائدہ اُٹھا!
    وہ چل کے آ گیا ہے تو کر لے کشید اُسے

    مشکُوک اگر ہے خط کی لکھائی تو کیا ہوا
    جعلی بنا کے بھیج دے تو بھی رسید اُسے
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    بیدل حیدری
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    میں کالی کلوٹی پگلی سی
    تو چِٹا سوہنا یار پیا
    میں منگ منگ منگتی گلی گلی
    تو صاحبِ دستار پیا
    میرا اندر باہر مندا گندا
    تو سر تا پا نکھار پیا
    میری جند تڑپے میری جاں تڑپے
    تو روح کا ہے قرار پیا
    میں ڈرتی سہمی تھر تھر کانپوں
    تو دو دھاری تلوار پیا
    تو عشق کی گدی پر بیٹھا
    میں بھٹکوں ھر ھر دوار پیا
    مجھے کنیز بنا کر اپنا لے
    بن میرا بھی خریدار پیا ۔۔
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    مے کشی کا لطف تنہائی میں کیا، کچھ بھی نہیں
    یار پہلو میں نہ ہو جب تک، مزا کچھ بھی نہیں

    تم رہو پہلو میں میرے، میں تمہیں دیکھا کروں
    حسرتِ دل اے صنم، اِس کے سوا کچھ بھی نہیں

    حضرتِ دل کی بدولت میری رسوائی ہوئی
    اس کا شکوہ آپ سے اے دلربا کچھ بھی نہیں

    قسمتِ بد دیکھئے، پُوچھا جو اُس نے حالِ دل
    باندھ کے ہاتھوں کومیں نے کہہ دیا، کچھ بھی نہیں

    آپ ہی تو چھیڑ کرپُوچھا ہمارا حالِ دل
    بولے پھرمنھ پھیرکے، ہم نے سُنا کچھ بھی نہیں

    کوچہؑ الفت میں انساں دیکھ کے رکھے قدم
    ابتدا اچھی ہے اِس کی، انتہا کچھ بھی نہیں

    حسین باندی شباب بنارسی
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    وہ جس کی سانس پہ تحریر تھی حیات میری
    اُسی کا حُکم ہے _____ اب رابطہ نہیں کرنا!!
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    رکھاتھا اسکو غلاف روح میں سبھال کر محسن
    وہ زخم بھی توکسی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آشنا کا تھا​
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    کوئی صلح کرا دے زندگی کی الجھنوں سے
    بڑی طلب ہے ہمیں بھی آج مسکرانے کی
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  16. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    ﮨﻢ ﮐﯿﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﮐﺲ ﺭﮦ ﭼﻠﺘﮯ
    ﮨﺮ ﺭﺍﮦ ﻣﯿﮟ ﮐﺎﻧﭩﮯ ﺑﮑﮭﺮﮮ ﺗﮭﮯ
    ﺍﻥ ﺭﺷﺘﻮﮞ ﮐﮯ ﺟﻮ ﭼﮭﻮﭦ ﮔﺌﮯ
    ﺍﻥ ﺻﺪﯾﻮﮞ ﮐﮯ ﯾﺎﺭﺍﻧﻮﮞ ﮐﮯ
    ﺟﻮ ﺍﮎ ﺍﮎ ﮐﺮ ﮐﮯ ﭨﻮﭦ ﮔﺌﮯ
    ﺟﺲ ﺭﺍﮦ ﭼﻠﮯ ﺟﺲ ﺳﻤﺖ ﮔﺌﮯ
    ﯾﻮﮞ ﭘﺎﺅﮞ ﻟﮩﻮﻟﮩﺎﻥ ﮨﻮﺋﮯ
    ﺳﺐ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﮩﺘﮯ ﺗﮭﮯ
    ﯾﮧ ﮐﯿﺴﯽ ﺭﯾﺖ ﺭﭼﺎﺋﯽ ﮨﮯ
    ﯾﮧ ﻣﮩﻨﺪﯼ ﮐﯿﻮﮞ ﻟﮕﺎﺋﯽ ﮨﮯ
    ﻭﮦ ﮐﮩﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﻗﺤﻂ ﻭﻓﺎ
    ﮐﺎ ﻧﺎﺣﻖ ﭼﺮﭼﺎ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﻮ
    ﭘﺎﺅﮞ ﺳﮯ ﻟﮩﻮ ﮐﻮ ﺩﮬﻮ ﮈﺍﻟﻮ !
    ﯾﮧ ﺭﺍﮨﯿﮟ ﺟﺐ ﺍﭦ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﯽ
    ﺳﻮ ﺭﺳﺘﮯ ﺍﻥ ﺳﮯ ﭘﮭﻮﭨﯿﮟ ﮔﮯ
    ﺗﻢ ﺩﻝ ﮐﻮ ﺳﻨﺒﮭﺎﻟﻮ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺍﺑﮭﯽ
    ﺳﻮ ﻃﺮﺡ ﮐﮯ ﻧﺸﺘﺮ ﭨﻮﭨﯿﮟ ﮔﮯ

    فیض احمد فیض
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  17. حنا شیخ
    آف لائن

    حنا شیخ ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جولائی 2016
    پیغامات:
    2,709
    موصول پسندیدگیاں:
    1,573
    ملک کا جھنڈا:
    میں نے دیکھے ہیں تری آنکھ میں بکھرے ہوئے خواب،
    جبکہ ہر شخص نے پھیلا ہوا----------------- کاجل دیکھا
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  18. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    پروفیسر غیاث متین کی نثری نظم ’’تم بھی عجیب‘‘

    کبوتر بھی
    آسمان میں منڈلاتے ہوئے
    گہرے سرخ بادلوں کو دیکھ کر
    اپنے پر باندھ لیتے ہیں
    اور کابک میں بیٹھے ہوئے
    غٹرغوں ، غٹرغوں …
    خیر جانے دو
    تم بھی عجیب پرندے ہو
    کسی بھی موسم میں
    پانی پر
    اپنے پر مارنے سے باز نہیں آتے
     
    ناصر إقبال، حنا شیخ 2 اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  19. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ہر کوئی د ل کی ہتھیلی پہ صحر ا رکھے

    کس کو سیراب کرے وہ کسے پیاسا رکھے

    عمر بھر کون نبھاتا ہے تعلق اتنا

    اے میری جان کے دشمن تجھے اللہ رکھے

    ہم کو اچھا نہیں لگتا کوئی ہم نام تیرا

    کوئی تجھ سا ہو تو پھر نام بھی تجھ سا رکھے

    دل بھی پاگل ہے کہ اس شخص سے وابستہ ہے

    کسی اور کا ہونا دے نہ اپنا ر کھے

    ہنس نہ اتنا بھی فقیروں کے اکیلے پن پر

    جا، خدا میری طرح تجھ کو بھی تنہا رکھے

    یہ قناعت ہے اطاعت ہے کہ چاہت ہے فرازؔ

    ہم تو راضی ہیں وہ جس حال میں جیسا رکھے

    احمد فرازؔ
     
    ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  20. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حکم تیرا ہے تو تعمیل کیے دیتے ہیں
    زندگی ہجر میں تحلیل کیے دیتے ہیں

    تو میری وصل کی خواہش پہ بگڑتا کیوں ہے
    راستہ ہی ہے چلو تبدیل کیے دیتے ہیں

    آج سب اشکوں کو آنکھوں کے کنارے پہ بلاؤ
    آج اس ہجر کی تکمیل کیے دیتے ہیں

    ہم جو ہنستے ہوئے اچھے نہیں لگتے تم کو
    تو حکم کر آنکھ ابھی جھیل کیے دیتے ہیں
     
    ناصر إقبال اور حنا شیخ 2 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  21. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    شکر کر داغ دل کا اے غافل
    کس کو دیتے ہیں دیدۂ بیدار
     
    ناصر إقبال اور حنا شیخ 2 .نے اسے پسند کیا ہے۔
  22. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    یہ روش ہے عہد نو کی یہ چلن ہے آج کل کی
    کبھی درد بن کے ابھری کبھی اشک بن کے چھلکی

    جسے سن کے تو نے اپنا کبھی منہ چھپا لیا تھا
    مجھے یاد ہیں ابھی تک کئی شعر اس غزل کے

    تری یاد نے تو آکر کئی بار تھپکیاں دیں
    مری رات پھربھی گزری یوں ہی کروٹیں بد ل کے

    یہ تکلفات کیا ہیں کبھی سامنے تو آجا
    میں ہزار جاں سے قرباں ترے حسن بے بدل کے

    در میکدہ تک آئی مرے ساتھ پا رسائی
    وہ شراب بن گئی پھر مری بوتلوں میں ڈھل کے

    سر بزم ناز اے حق مجھ کو پکارتے ہیں
    مرے ولولے تڑپ کے مرے حو صلے مچل کے
     
    نعیم, ناصر إقبال, حنا شیخ 2 اور مزید ایک رکن نے اسے پسند کیا ہے۔
  23. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    جو غیر تھے وہ اسی بات پر ہمارے ہوئے
    کہ ہم سے دوست بہت بے خبر ہمارے ہوئے
    کسے خبر وہ محبت تھی یا رقابت تھی
    بہت سے لوگ تجھے دیکھ کر ہمارے ہوئے
    اب اک ہجوم شکستہ دلاں ہے ساتھ اپنے
    جنہیں کوئی نہ ملا ہم سفر ہمارے ہوئے
    کسی نے غم تو کسی نے مزاج غم بخشا
    سب اپنی اپنی جگہ چارہ گر ہمارے ہوئے
    بجھا کے طاق کی شمعیں نہ دیکھ تاروں کو
    اسی جنوں میں تو برباد گھر ہمارے ہوئے
    وہ اعتماد کہاں سے فرازؔ لائیں گے
    کسی کو چھوڑ کے وہ اب اگر ہمارے ہوئے
     
    نعیم، ناصر إقبال اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  24. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ﮔﮭﺎﺅ ﮔﻨﺘﮯ، ﻧﮧ ﮐﺒﮭﯽ ﺯﺧﻢ ﺷﻤﺎﺭﯼ ﮐﺮﺗﮯ
    ﻋﺸﻖ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﺑﮭﯽ ﺍﮔﺮ ﻭﻗﺖ ﮔﺰﺍﺭﯼ ﮐﺮﺗﮯ !
    ﺗﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﺧﯿﺮ ﻣﺤﺒّﺖ ﮐﮯ ﺗﮭﮯ ﭘﮩﻠﻮ ﮨﯽ ﺑﮩﺖ ...
    ﺩﺷﻤﻦ ِﺟﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﺍﮔﺮ ﮨﻮﺗﺎ ﺗﻮ ﯾﺎﺭﯼ ﮐﺮﺗﮯ !!
    ﮨﻮ ﮔﺌﮯ ﺩﮬﻮﻝ ﺗﯿﺮﮮ ﺭﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﺑﯿﭩﮭﮯ ...
    ﺑﻦ ﮔﺌﮯ ﻋﮑﺲ ﺗﯿﺮﯼ ﺁﺋﯿﻨﮧ ﺩﺍﺭﯼ ﮐﺮﺗﮯ !!
    ﻭﻗﺖ ﺁﯾﺎ ﮨﮯ ﺟﺪﺍﺋﯽ ﮐﺎ ﺗﻮ ﺍﺏ ﺳﻮﭼﺘﮯ ﮨﯿﮟ ....
    ﺗﺠﮭﮯ ﺍﻋﺼﺎﺏ ﭘﮧ ﺍﺗﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﻃﺎﺭﯼ ﮐﺮﺗﮯ !
    ﮨﻮﺗﮯ ﺳﻮﺭﺝ ﺗﻮ ﮨﻤﯿﮟ ﺷﺎﮦِ ﻓﻠﮏ ﮨﻮﻧﺎ ﺗﮭﺎ !!
    ﭼﺎﻧﺪ ﮨﻮﺗﮯ ﺗﻮ ﺳﺘﺎﺭﻭﮞ ﭘﮧ ﺳﻮﺍﺭﯼ ﮐﺮﺗﮯ !!
    ﮐﺒﮭﯽ ﺍﮎ ﭘﻞ ﻧﮧ ﻣﻼ ﺗﺨﺖِ ﺗﺨﯿّﻞ ﻭﺭﻧﮧ .....
    ﺗﯿﺮﯼ ﮨﺮ ﺳﻮﭺ ﮐﻮ ﮨﻢ ﺭﺍﺝ ﮐﻤﺎﺭﯼ ﮐﺮﺗﮯ !
    ﺁﺧﺮﯼ ﺩﺍﺅ ﻟﮕﺎﻧﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﯾﺎ ...... ﮨﻢ ﮐﻮ !!!
    ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺑﯿﺖ ﮔﺌﯽ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺟﻮﺍﺭﯼ ﮐﺮﺗﮯ !
     
    نعیم، ناصر إقبال اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  25. دلاور خان
    آف لائن

    دلاور خان ممبر

    شمولیت:
    ‏3 دسمبر 2017
    پیغامات:
    4
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب میری بہت پسندیدہ نظم
     
    ناصر إقبال، حنا شیخ 2 اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  26. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    جانِ جاں

    تیرے غم سے فروزاں کوئی غم نہیں

    ظلم کی ، جبر کی رات اپنی جگہ

    بے بسی کے یہ ظلمات اپنی جگہ

    یہ دھڑکتے ہوئے یہ لپکتے ہوئے

    بھوک کے بدنما ہاتھ اپنی جگہ

    نبضِ شہرِ نگاراں بھی مدھم نہیں

    تیرے غم سے فروزاں کوئی غم نہیں



    درد کی انجمن ہی سہی یہ وطن

    کوئے دار و رسن ہی سہی یہ وطن

    تند و تاریک گلیوں میں پھیلی ہوئی

    اک مسلسل گھٹن ہی سہی یہ وطن

    تیرے ہجراں کی شب بھی مگر کم نہیں

    تیرے غم سے فروزاں کوئی غم نہیں



    تیرا غم ہے زمانوں پہ پھیلا ہوا

    زندگی کے جہانوں پہ پھیلا ہوا

    خاک مٹھی میں اس کی ہے سمٹی ہوئی

    عرش تک آسمانوں میں پھیلا ہوا

    تیرے دکھ سے بلند اور پرچم نہیں

    تیرے غم سے فروزاں کوئی غم نہیں

    ٭٭٭
     
    دلاور خان، ناصر إقبال اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  27. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    یاد

    کیا اب بھی گھڑے بھرنے دریا پہ وہ آتی ہے
    کیا اب بھی مری باتیں سکھیوں کو سناتی ہے
    کیا اب بھی وہ ایڑی سے کرنوں کو اڑاتی ہے
    کیا اب بھی ہواؤں سے زلفوں کو چھڑاتی ہے
    کیا اب بھی وہ گزرے تو اک آگ سی لگ جائے
    کیا اب بھی وہ بھیگے تو برسات سلگ جائے
    کیا قوس قزح اب بھی پازیب ہے پاؤں کی
    اے شام سنی تُو نے آواز ہواؤں کی
    پھر مجھ کو بلاتی ہیں گلیاں مرے گاؤں کی
    ٭٭٭
     
    نعیم، ناصر إقبال اور پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  28. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    تُو پکارے تو چمک اُٹھتی ہیں آنکھیں میری
    تیری صورت بھی ہے شامل تری آواز کے ساتھ
     
    حنا شیخ 2، دلاور خان اور ناصر إقبال نے اسے پسند کیا ہے۔
  29. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    محبت جن سے ہوتی ہے
    اُنہیں کھونے کا ڈر ہر وقت
    دامن گیر رہتا ہے
    یقین کی آخری منزل پر آ کر بھی
    کوئی جذبہ کوئی شک
    … کوئی اندیشہ
    بہت بے چین رہتا ہے
    محبت جن سے ہوتی ہے
    اُنہیں کھونے کا ڈر ہر وقت
    دامن گیر رہتا ہے
    کہیں یہ وصل کے لمحے
    بدل جائیں نہ فرقت میں
    کہیں یہ قرب کی گھڑیاں
    جدائی میں نہ ڈھل جائیں
    کہیں ایسا نہ کہ کوئی اُسکو
    بدگماں کردے
    کہیں ایسا نہ ہو وہ مہرباں
    آنکھیں بدل جائے
    کہیں ایسا نہ ہو یہ گرم جوشی
    سرد پڑ جائے
    تپاکِ جاں سے ملنے کی روِش
    یخ بستہ ہو جائے
    ادائے دلبرانہ بے رخی کا روپ دھارے
    اور دل کا درد بن جائے
    محبت جن سے ہوتی ہے
    انہیں کھونے کا ڈر ہر وقت
    دامن گیر رہتا ہے
    کبھی محفل میں سب کے سامنے
    وہ احتیاطاً بھی
    نظریں چرا جائے
    تو دل پر چوٹ لگتی ہے
    آنسوؤں کا مئے برستا ہے
    کبھی مصروفیت میں فون کی گھنٹی کا
    وہ نوٹس نہ لے
    اور
    رابطے کا سلسلہ موقوف ہوجائے
    دھڑک اُٹھتا ہے دل
    کیا جانئے کیا ہوگیا اُس کو
    توجہ میں کمی کیوں آگئی
    کیوں اُس کی جانب
    ایک سنّاٹا سا چھایا ہے
    جو اپنا اس قدر اپنا تھا
    آخر کیوں پرایا ہے
    محبت جن سے ہوتی ہے
    انہیں کھونے کا ڈر ہر وقت
    دامن گیر رہتا ہے
    محبت جن سے ہوتی ہے
     
    نعیم اور ناصر إقبال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  30. ناصر إقبال
    آف لائن

    ناصر إقبال ممبر

    شمولیت:
    ‏6 دسمبر 2017
    پیغامات:
    1,670
    موصول پسندیدگیاں:
    346
    ملک کا جھنڈا:
    بہت اچھی پوسٹ
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں