1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

میراخوف

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از عدنان بوبی, ‏8 مئی 2009۔

  1. عدنان بوبی
    آف لائن

    عدنان بوبی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 فروری 2009
    پیغامات:
    1,777
    موصول پسندیدگیاں:
    30
    ملک کا جھنڈا:
    میرا خوف​

    کس بات کا خوف ۔کس چیز کا خوف ۔ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب شائد آپ میں سے کیسی کے پاس ہو ۔
    یہ خوف ہے کیامجھے آج تک سمجھ نہیں آیا اس دنیا کا ہر بندہ کیسی نا کیسی خوف میں مبتلا ہے ۔اگر کوئی امیر بندہ ہے تو اُسے دولت کے چھن جانے کا خوف ہے ۔اگر کوئی غریب بندہ ہے تو اُسے دن بہ دن بڑھتی ہوئی مہنگائی کی وجہ سے گزارہ کیسے ہو گا اس بات کا خوف ہے ۔اگر کوئی جھوٹ بولتا ہے تو اُس کو اپنے جھوٹ کے پکڑے جانے کا خوف ہے ۔اگر چھوٹا بچہ ہے تو اُس کو جنوں اور بھوتوں کا خوف اگر سکول کا کام نہیں کیا تو ٹیچر کا خوف ہے اگر امتحان اچھے نہیں ہوۓ تو فیل ہو جانے کا خوف ۔اگر کوئی بندہ نماز پڑھتا ہے تو اُس کو اس بات کا خوف ہے کہ پتا نہیں اس کی عبادت قبول ہو گی یا نہیں یعنی دنیا کا ہر بندہ کسی نا کسی انداز میں خوف میں مبتلا ہے
    اب میرا خوف کیا ہے یہ تو مجھے بھی نہیں پتا لیکن خوف ہے مجھے میں ایک نامکمل انسان ہوں دنیا میں کامیاب ہو پاوں گا یا نہیں اس بات کا خوف ہے مجھے۔ میں نے قرآن پڑھا لیکن سمجھ نا سکا اس بات کا خوف ہے مجھے۔ میں نے ہنر سیکھا لیکن وہ بھی نا مکمل ۔
    ایک طویل عرصہ زندگی گرزای ہے ایک طویل خواب کی طرح جس دن صبح ہو گی آنکھ ضرور کھلے گی اور آنکھ کھلنے کے بعد میں قلاش ہوں گا ابوالحسن کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوں گا ۔
    لیکن میں تو ابولحسن کی مانند بھی نہیں ہوں گا وہ دیوانہ تو آزادی سے سڑکوں پر پھرتا تھا میرے لیے اس خوف کی رسی کے علاوہ کچھ نہیں ہو گا جو میری گردن کو طویل کر دے گی۔اور اس خوف کی وجہ سے میری آنکھیں اور زبان باہر آ جاے گی۔
    میری جوانی کی حسین راتوں اور حسین واقعات کے بعد جب میری آنکھ کھلے گی ہمیشہ کے لیے بند ہونے کے لیے۔یہ خوفناک تصور جب بھی میرے زہین میں اُبھرتا ہے میرے مسامات پسینہ اُگل دیتے ہیں ۔ میں تو اپنے کیسی سے کہ بھی نہیں سکتا اپنا یہ خوف کیسی کے سامنے بیاں نہیں کرسکتا اگر کیسی کے سامنے بیاں کرتا تو وہ اس بے اعتمادی کو دیکھ کر ناراض ہوتا تھے۔
    کیسی انوکھی بات ہے انسان سیدھا اور سچا رہنا چاہتا ہے ۔ دنیا اور اہلِ دینا کے ساتھ مصالحت اور محبت کی زندگی کا خواہش مند ہوتا لیکن بعض اوقات یہ دنیا والے اس کے پاس کچھ بھی نہیں دہنے دیتے ماسواۓ اس خوف کہ پھولوں کا بستر بھی کانٹوں کے ڈھر میں تبدیل نا ہو جاۓ۔کاش کے ایجادات کرنے والے؛چاند پر اترنے والے؛جہاز پر بنانےوالے نے جہاز بنانے سے پہلے اس خوف کا علاج کیا ہوتا ۔ بعض اوقات میرے ہونٹوں پر مسکراہٹ پھیل جاتی ہے اور جانے کیوں میری زہین میں ماضی کچھ تصویریں ابھرنے لگیں ۔ کیسی عجیب ہے زندگی میری ترددسے پاک ۔اضطراب سے بھرپور ۔ دونوں خیال ایک دوسرۓ کی نفی کرتے ہوۓ شائد احساس کو سکون نہ مل سکے شائد اس خوف سے نجات نا مل سکے۔یہ احساس میرے دل میں موجود ہے کہ میں وہ زندگی نہیں گزار رہا جو میرے آباواجداد گزارتے تھے ۔ اور وہ زندگی سکون کی زندگی مجھے سے کافی دور ہے ۔ سب کچھ ہونے کے بعد بھی میری زندگی میں خوف ہے بے بسی ہے لاچاری ہے میں خود سے تو چل ہی نہیں رہا کسی کے سہارے چل رہا ہوں اور کسی وقت بھی یہ سہارا میرے ہاتھ سے نکل سکتا ہے ۔
    کہتے ہیں ضمیر اگر صاف ہو تو زندگی بوجھ نہیں بنتی جبکہ نگاہوں کے راستے بہت چھوٹے ہوتے ہیں اور ان کے اختتام تک پہنچتے پہنچتے انسان اپنی زندگی کو بے مقصد سمجھنے پر مجبور ہوجاتا ہے وہ اس خوف کی وجہ سے سوچتا ہے اب کیا ہو گا ۔اب کیا کرے گا اور پھر زندگی بوجھل اور عذاب لگنے لگتی ہے ۔ اس خوف کی وجہ سے ضمیر کی ہولناک چیخیں اُسے اضطرب میں رکھتی ہیں ۔
    اب آپ سب بتائیں مجھے۔
    بات کرنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ کیا اس خوف سے نجات ممکن ہے؟

    رازہستی راز ہے جب تک کوئی محرم نا ہو
    کھل گیا جس دم تو محرم کے سوا کچھ بھی نہیں​
     
  2. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    عدنان بھائی ہمیں ڈرانے کا شکریہ :neu:
    واقعی بات تو آپ کی ٹھیک ہے دنیا میں ہر شخص کسی نہ کسی خوف میں مبتلا ہے۔ لیکن میرے خیال میں اگر ہم تقدیر پہ راضی ہو جایئں تو اس خوف سے نجات پانا کوئی مشکل کام نہیں۔
     
  3. عدنان بوبی
    آف لائن

    عدنان بوبی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 فروری 2009
    پیغامات:
    1,777
    موصول پسندیدگیاں:
    30
    ملک کا جھنڈا:
    میری پیاری بہنا میرا مقصد آپ کو ڈرانے کا نہیں تھا یہ تو میں نے آج تھوڑا فری تھا تو میں نے سوچا چلو خود سے لکھ کر دیکھتے ہیں پھر جو میرے زہن میں آتا گیا وہ لکھتا گیا


    جی بہنا جی میں بھی تقدیر کو مانتا ہوں اور اپنے راب کی راضا پہ راضی بھی ہوں

    وہ کیا کہتے ہیں نہ کہ احمق کو اپنی روش درست نظر آتی ہے جبکہ عقل مند نصیحت کو سنتا ہے
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ عدنان بھائی ۔
    آپ کی تحریر بہت کمال ہے۔ انتہائی متاثر کن ہے۔ اپنے خیالات و احساسات کو بہت ہی نپے تلے انداز میں قلمبند کیا ہے۔
    اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ ۔ آمین ۔

    آپ کے سوال ۔۔۔۔ کیا خوف سے نجات ممکن ہے ۔۔۔ کے جوابات تو کئی ہوسکتے ہیں۔ کئی لوگ اپنی اپنی دانش کے مطابق کئی طرح کے جوابات دیں گے۔ مسز مرزا بہنا نے بھی بہت اچھی بات کی ہے۔

    لیکن آپ کا سوال پڑھ کر فوری طور پر جو کچھ میرے ذہن میں آیا ۔ وہ قرآن مجید کی ایک آیت تھی

    الا ان اولیاء اللہ لاخوف علیھم ولاھم یحزنون ۔
    خبردار (آگاہ رہو) کہ اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی خوف ہوتا ہے اور نہ ہی غم ۔
    کچھ مفسرین اسکو روزِ قیامت پر بھی منطبق کرتے ہیں جو کہ درست ہے۔ لیکن یہ آیت زمانے کی قید کی پابند نہیں۔

    انسان اگر اللہ سے محبت اور دوستی کا تعلق قائم کر لے جو کہ اللہ کے دوستوں کے ذریعے سے حاصل ہوتی ہے۔ تو پھر انسان ہر طرح کے خوف و غم سے نجات پا سکتا ہے۔ انسان جب فقط اللہ کی محبت کا اسیر ہوجاتا ہے تو محبوب حقیقی کے روٹھ جانے کا خوف بذاتِ خود ایک ایسا لذیذ خوف ہے جس کے اپنا لینے سے انسان بقیہ تمام خوف سے بےنیاز ہوجاتا ہے۔

    گو کہ یہ منزل بہت مشکل ہے۔ لیکن نا ممکن نہیں کیونکہ اولیائے کرام یعنی اللہ کے دوست بھی ہمی میں سے ہوتے ہیں۔ (واضح رہے کہ ولی ہوجانے کے بعد ہم جیسے نہیں رہتے ۔ بلکہ اس سے پہلے ہمی جیسے ہوتے ہیں) ۔

    والسلام علیکم۔
     
  5. عدنان بوبی
    آف لائن

    عدنان بوبی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 فروری 2009
    پیغامات:
    1,777
    موصول پسندیدگیاں:
    30
    ملک کا جھنڈا:
    بہت شکریہ نعیم بھائی اتنی تفصل سے سمجھانے کا اللہ آپ کو جزا دے
     
  6. نیلو
    آف لائن

    نیلو ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,399
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    سلام عرض ہے اچھے بھائی !
    آپ بہت اچھا لکھتے ہیں۔ آپ کے خیالات بھی بہت اچھے ہیں
    مسزمرزا آپی اور نعیم صاحب نے اچھے جوابات دے دیے۔

    میں اتنا عرض کروں گی

    قبر اور آخرت کا خوف رکھنا مسلمان کے لیے بہت ضروری ہے اور اس خوف کو حاصل کرنے کی دعا اور کوشش کرنی چاہیے نہ کہ اس خوف سے نجات کی ۔ یہ خوف ہمیشہ دل و دماغ میں موجود رہنا چاہیے۔ اسی سے کامیابی ملتی ہے۔ :yes:
     
  7. عدنان بوبی
    آف لائن

    عدنان بوبی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 فروری 2009
    پیغامات:
    1,777
    موصول پسندیدگیاں:
    30
    ملک کا جھنڈا:
    بہت شکریہ نیلو بہنا یہ ہی میرا بات کرنے کا مقصد تھا
     
  8. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بوبی جی بہت عمدہ بہت خوبصورت ،، آپ کی تحریر کی تعریف کرنے کے بعد صرف اتنا کہوں گی کہ اگر خدا پہ کامل ایمان ہو تو انسان خوف سے نجات حاصل کر سکتا ھے ،خوف ہوتا ہی تب ھے جب ہم خدا کی ذات پہ پورا بھروسہ نہیں کرتے
     
  9. عدنان بوبی
    آف لائن

    عدنان بوبی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 فروری 2009
    پیغامات:
    1,777
    موصول پسندیدگیاں:
    30
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام وعلیکم خوشی بہنا جی

    بہت شکریہ آپ کو اس خاکسار کی تحریر عمدہ لگی ۔ بہنا جی آپ نے کہا ہے کہ خدا پہ کامل ایمان ہو تو انسان خوف سے نجات حاصل کر سکتا ھے ۔لیکن بہنا جی کیا اللہ کے خوف کے بغیر ایمان کامل ہو جاتا ہے ۔کامل ایمان کے لیے تو اللہ کا خوف شرط ہے نا
     
  10. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بوبی جی میری مراد دنیاوی خوف سے تھی ، بے شک خدا کا خوف تو لازمی امر ھے اور بوبی جی ہمارا ایمان تبھی کامل ہو گا جب ہمیں خوف خدا ہو گا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں