1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مچھلی کھانے کے 17حیران کن فوائد

'میڈیکل سائنس' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏24 نومبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    مچھلی کھانے کے 17حیران کن فوائد
    upload_2019-11-24_1-52-49.jpeg
    جینیفر حسین
    پروٹین کے بہترین ذرائع میں سے ایک مچھلی ہے۔ یہ اومیگا3 چکنے ترشے (فیٹی ایسڈز) جیسے بنیادی غذائی اجزا سے بھرپور ہے۔ جسم کو دبلا پتلا رکھنے اور پٹھوں کو مضبوط بنانے کے لیے مچھلی کی پروٹین بہترین ہے۔ مچھلی سے صرف پیٹ کم نہیں ہوتا بلکہ جسم کے افعال بھی بہتر ہوتے ہیں۔ یہ جگر، دماغ اور نیند کے لیے مفید ہے۔ اس لیے اپنی خوراک میں مچھلی کو ضرور شامل کریں تاکہ مندرجہ ذیل فوائد حاصل کر سکیں۔ امراضِ قلب میں کمی: ’’امریکن جرنل آف کارڈیالوجی‘‘ میں شائع ہونے والے ایک جائزے کے مطابق مچھلی کھانے سے دل کی مہلک بیماریوں اور شریانوں کے بند ہونے کا امکان گھٹ جاتا ہے۔ مچھلی میں دل کے لیے مفید اومیگا3 چکنے ترشے ہوتے ہیں جو سوزش کو کم کرنے، دل کی حفاظت کرنے اور دیرینہ امراض سے بچانے میں مددگار ہیں۔ الزائمر سے بچاؤ: مچھلی دماغ کے لیے بھی ضروری غذا ہے۔ ’’جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن‘‘ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق سمندری غذا کا معتدل استعمال الزائمر کی بیماری کے خطرے کو کم کرتا ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ باقاعدگی سے مچھلی کھانے والوں کے دماغ میں خاکستری مواد (گرے میٹر) زیادہ ہوتا ہے جو دماغ کے سکڑاؤ اور انحطاط، جس کا نتیجہ دماغ کے افعال میں پیچیدگی کی صورت نکل سکتا ہے، کو کم کرتا ہے۔ اس میں اگرچہ یہ نکتہ بھی اٹھایا گیا کہ اس سے دماغ میں پارے کی مقدار بڑھ جاتی ہے لیکن اس کا اثر دماغی اعصاب پر نہیں پڑتا۔ سمندری غذا دماغی صحت کے لیے حیران کن فوائد کی حامل ہے۔ یاسیت کی علامات میں کمی: ’’دی جرنل آف سائیکاٹری اینڈ نیوروسائنس‘‘ نے یہ نتیجہ نکالا ہے کہ افسردگی دور کرنے والی دواؤں ’’سلیکٹو ریوپٹیک انہیبیٹر‘‘ (SSRI) کے ساتھ مچھلی کے تیل کا استعمال یاسیت کی علامات میں زیادہ کمی لاتا ہے۔ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ صرف مچھلی کے تیل ہی سے یاسیت کی علامات کم ہو جاتی ہیں، تاہم اس بارے میںمزیدشواہد کی ضرورت ہے۔ وٹامن ڈی کا شاندار ذریعہ: ’’دی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (امریکا) کے مطابق مچھلی میں وٹامن ڈی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور یہ بنیادی غذائی اجزا کا بہت اچھا ذریعہ تصور ہوتی ہے۔ انسٹی ٹیوٹ کے مطابق وٹامن ڈی کیلشیم کے انجذاب کے لیے مفید ہے جس سے ہڈیوں کی صحت اور نمو میں اضافہ ہوتا ہے۔ نظر میں بہتری: ’’ایجنسی فار ہیلتھ کیئر ریسرچ اینڈ کوالٹی‘‘ (امریکا) کے مطابق اومیگا 3 چکنے ترشے نظر اور آنکھوں کی صحت کے لیے مفید ہیں۔ اس کا سبب دماغ اور آنکھوں میں ان ترشوں کا زیادہ ارتکاز ہے۔ اچھی نیند: اگر آپ کو تاخیر سے نیند آنے یا بری نیند کا مسئلہ درپیش ہے تو مچھلی کا استعمال ایک اچھا ٹوٹکا ہو گا۔ ’’دی جرنل آف کلینکل سلیپ میڈیسن‘‘ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق مچھلی کھانے میں اضافے سے زیادہ تر افراد کی نیند کا معیار بہتر ہوا۔ محققین کا خیال ہے کہ مچھلی میں وٹامن ڈی کی زیادہ مقدار سونے میں مدد گار ہے۔ کم مہاسے: مچھلی جِلد کو بہتر بناتی ہے اور مہاسوں میں مفید ہے۔ ’’بائیو میڈ سنٹرل‘‘ میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق مہاسوں سے جِلد کو پاک کرنے میں مچھلی کا تیل فائدہ مند ہے۔ جوڑوں کے لیے مفید: اگر آپ کو جوڑوں کی دیرینہ سوزش کا مرض گنٹھیا نما وجع الفاصل (rheumatoid arthritis) ہے تو سوجن اور درد میں کمی کے لیے زیادہ مچھلی کھانا مفید ہو گا۔ ’’امریکن کالج آف ریوماٹولوجی‘‘ کے مطابق مچھلی کھانے سے اس مرض کا اثر کم ہوتا ہے۔ بغیر چربی: ’’امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن‘‘ کا کہنا ہے کہ گوشت کی دوسری اقسام کے برخلاف مچھلی میں پروٹین کے ساتھ سیرشدہ چکنائی نہیں ہوتی۔ ایسوسی ایشن ہفتے میں دو بار مچھلی کھانا تجویز کرتی ہے۔ کولیسٹرول کی سطح کم: ’’بیلور یونیورسٹی میڈیکل سنٹر پروسیڈنگز‘‘ کے مطابق مچھلی میں پائے جانے والے اومیگا 3 چکنے ترشے جسم میں ایل ڈی ایل (’’خراب‘‘ کولیسٹرول) کو کم کرنے میں معاون ہیں۔ اس امریکی یونیورسٹی کے حاصل کردہ نتائج کے مطابق مچھلی میں پائے جانے والے یہ ترشے خون میں کولیسٹرول کی سطح میں کمی لاتے ہیں۔ دل کے دورے کا کم خطرہ: مچھلی دل کی دوست ہے۔ ’’ڈویژن آف ایجنگ ایٹ بریگم اینڈ ویمنز ہاسپٹلز ڈپارٹمنٹ آف میڈیسن‘‘ میں ہونے والی ایک تحقیق سے ظاہر ہوا کہ معتدل مقدار میں مچھلی کھانے سے دل کے مہلک دورے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ فالج سے دوری: مچھلی سے پہنچنے والا ایک اور فائدہ دماغ کو ہے کیونکہ اس سے فالج کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ یہ بات ’’برٹش میڈیکل جرنل‘‘ نے اپنے تحقیق میں کہی ہے۔ مدافعتی نظام میں بہتری: جریدہ ’’نیوٹریشن اینڈ ڈیابیٹز‘‘ کے مطابق ذیابیطس قسم اول جیسی مناعت ذاتیہ کی بیماریوں (آٹو امیون ڈیزیز، جن میں نظام مدافعت اپنے ہی جسم کے خلاف متحرک ہو جاتا) سے بچاتا ہے۔ مچھلی میں وٹامن ڈی کی مقدار جسم کی قوت مدافعت اور شکر کے میٹابولزم کو بڑھاتی ہے۔ سرطان کے خلاف لڑائی: ’’دی امریکن جرنل آف کلینکل نیوٹریشن‘‘ کا کہنا ہے کہ مچھلی بعض اقسام کے سرطان کے خطرے کو کم کرتی ہے۔ اس کی تحقیق کے مطابق زیادہ مچھلی کھانے والوں میں تھوڑی کھانے والوں کی نسبت نظام انہضام سے جڑے درون دہن، حلق، بڑی آنت اور پتے کے سرطان کم ہوتے ہیں۔ بہتر میٹابولزم: یونیورسٹی آف گوئلف کے ڈیپارٹمنٹ آف ہیومن ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن سائنس کے مطابق مچھلی میں کثیر مقدار میں پائے جانے والے اومیگا 3 چکنے ترشے میٹابولزم (غذا کے انہضام و انجذاب) پر مثبت اثر ڈالتے ہیں۔ توجہ مرکوز: مچھلی نوعمروں میں توجہ مرکوز کرنے میں مدد گار ہے۔ ’’نیوٹریشن جرنل‘‘ میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 14 سے 15 برس کی عمروں کے طلبہ جو گوشت کی دوسری اقسام کے برخلاف مچھلی کھاتے ہیں، ان میں توجہ مرکوز کرنے کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔ بحالی میں معاون: کھلاڑیوں کو ہونے والی تھکاوٹ اور عضلاتی انحطاط میں مچھلی کے اجزا انتہائی مفید ہیں۔ ’’سپورٹس میڈیسن‘‘ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وٹامن ڈی اور اومیگا 3 چکنے ترشے، جو مچھلی میں بہت زیادہ ہوتے ہیں، ورزش کے بعد پٹھوں کی بحالی اور تھکاوٹ دور کرنے میں بہت بڑا کردار ادا کرتے ہیں۔ مچھلی کو پکانے کے صحت مند طریقوں میں بھاپ دینا، گِرل کرنا، بیک کرنا اور ابالنا شامل ہیں۔ (ترجمہ و تلخیص: رضوان عطا) بشکریہ ’’اِیٹ دِس‘‘​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں