1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مِرے سینے سے تیرا تِیر، جب اے جنگجوُ نِکلا شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از سید شہزاد ناصر, ‏30 اپریل 2018۔

  1. سید شہزاد ناصر
    آف لائن

    سید شہزاد ناصر ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏24 مئی 2015
    پیغامات:
    1,459
    موصول پسندیدگیاں:
    2,245
    ملک کا جھنڈا:
    غزل

    مِرے سینے سے تیرا تِیر، جب اے جنگجوُ نِکلا
    دَہانِ زخم سے خُوں ہو کے حرفِ آرزُو نِکلا

    مِرا گھر تیری منزِل گاہ ہو، ایسے کہاں طالع
    خُدا جانے، کدِھر کا چاند آج اے ماہ رُو نِکلا

    پِھر ا،گر آسماں تو شوق میں تیرے ہی سرگرداں
    اگر خُورشِید نِکلا ،تیرا گرم ِجُستجُو نِکلا

    مَئے عِشرت طَلَب کرتے تھے ناحق آسماں سے ہم
    وہ تھا لبریزِ غم، اُس خُم کدے سےجو سبُو نِکلا

    تِرے آتے ہی آتے ،کام آخر ہو گیا میرا !
    رہی حسرت کہ دَم میرا نہ تیرے رُوبرُو نِکلا

    کہیں تُجھ کو نہ پایا، گرچہ ہم نے اِک جہاں ڈُھونڈا
    پھر آخر دِل ہی میں دیکھا، بغل ہی میں سے تُو نِکلا

    خجل اپنے گُناہوں سے ہُوں مَیں یاں تک، کہ جب رَویا !
    تو ،جو آنسو مِری آنکھوں سے نکلا ،سُرخرُو نِکلا

    گِھسے سب ناخُنِ تدبیر اور ٹُوٹی سَرِ سُوزن
    مگر، تھا دِل میں جو کانٹا، نہ وہ ہرگز کبھُو نِکلا

    اُسے عیّار پایا، یار سمجھے ذوقؔ ہم جس کو !
    جسے یاں دوست اپنا ہم نے جانا ،وہ عدُو نِکلا
    شیخ محمد ابراہیم ذوقؔ​
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. پاکستانی55
    آف لائن

    پاکستانی55 ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2012
    پیغامات:
    98,397
    موصول پسندیدگیاں:
    24,234
    ملک کا جھنڈا:
    زبردست جناب بہت شکریہ
     

اس صفحے کو مشتہر کریں