1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مَیں اُس کی نگاہِ ناز کا جب سے دیوانہ ہو گیا

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از جعفر بشیر, ‏1 اپریل 2012۔

  1. جعفر بشیر
    آف لائن

    جعفر بشیر ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2012
    پیغامات:
    17
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    مَیں اُس کی نگاہِ ناز کا جب سے دیوانہ ہو گیا
    زندگی جینے کا گویا اِک بہانہ ہو گیا

    اُفتاں وخیزاں ترے کُوچے تلک پہنچا جو مَیں
    اندازِ دل پھر سے وہی عاشقانہ ہوگیا

    جب سے نکلے ہم تری محفل سے بے نیل ومرام
    دشت ہی پھر تو مرا آشیانہ ہو گیا

    دلِ شکستہ کے لئے مئے ناب بھی اب کُچھ نہیں
    بے کیف ساقی اب ترا کیوں یہ مئے خانہ ہوگیا

    اشک شوئی کے لئے آئے گا وہ سمجھا تھا مَیں
    رقیبِ رُوسیا ہ کی طرف ہی وہ روانہ ہوگیا

    تیری فُرقت میں مرا دَم گُھٹا جاتا ہے کیوں
    ختم کیا میرا یہاں آب و دانہ ہو گیا

    جعفرؔ جہدِ للبقا ہو اب یہاں کس کے لئے
    تیرا تھا اپنا جو اب تک وہ بیگانہ ہوگیا
     
  2. سائل
    آف لائن

    سائل ممبر

    شمولیت:
    ‏23 فروری 2012
    پیغامات:
    44
    موصول پسندیدگیاں:
    8
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: مَیں اُس کی نگاہِ ناز کا جب سے دیوانہ ہو گیا

    بہت خوب۔اچھی کاوش ہے محترم جعفر بشیر صاحب۔
    مگر ذیل میں شعر میں ایک انوکھا انداز بیان ہے
    دلِ شکستہ کے لئے مئے ناب بھی اب کُچھ نہیں
    بے کیف ساقی اب ترا کیوں یہ مئے خانہ ہوگیا
     

اس صفحے کو مشتہر کریں