1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

موت و قبر کا بیان !

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از شہباز حسین رضوی, ‏28 اپریل 2013۔

  1. شہباز حسین رضوی
    آف لائن

    شہباز حسین رضوی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اپریل 2013
    پیغامات:
    839
    موصول پسندیدگیاں:
    1,321
    ملک کا جھنڈا:

    2ada7fffb63fc8eee310d9f19b9676db.jpeg
    موت و قبر کا بیان


    عقیدہ
    ہر شخص کی زندگی مقرر ہے ، اس میں نہ کمی ہو سکتی ہے نہ زیادتی ، جب وقت پورا ہو جاتا ہے تو ملک الموت (موت کا فرشتہ ) یعنی عزرائیل علیہ السلام قبض رُوح کے لئے آتے اور اس کی جان نکال لیتے ہیں اسی کا نام موت ہے ۔
    عقیدہ
    مرنے کے بعد روح کا تعلق بدن انسانی کے باقی رہتا ہے ، اسی لئے بدن پر جو گزرے گی روح اس سے ضرور آگاہ و متاثر ہوگی جس طرح دنیاوی زندگی میں ہوتی ہے بلکہ اس سے زائد ، اور روح کے لئے خاص اپنی راحت و کلفت کے الگ اسباب ہیں جن سے سرور یا غم پیدا ہوتا ہے ۔

    عقیدہ
    روحوں کے رہنے کے لئے مقامات مقرر ہیں ، نیکوں کے لئے علیحدہ ، بدوں کے لئے علیحدہ مگر کہیں ہوں اپنے جسم سے ان کو تعلق بدستور باقی رہتا ہے ، قبر پر آنے جانے والوں کو دیکھتے پہچانتے اور ان کی بات سنتے ہیں ۔ البتہ جب مسلمان مرتا ہے ، تو اس کی راہ کھول دی جاتی ہےجہاں چاہے جائے اس کی مثال حدیث میں یہ فرمائی گئی ہے کہ ایک طائر ہے پہلے قفس میں بند تھا اب آزاد کردیا گیا اور کافروں کی ارواح کو کہیں جانے آنے کا اختیار نہیں کہ قید ہیں ۔

    عقیدہ
    یہ خیال کہ وہ روح کسی دوسرے بدن میں چلی جاتی ہے ، خواہ وہ آدمی کا بدن ہو یا کسی اور جانور کا جسے تناسخ اور اواگون کہتے ہیں ۔ محض باطل اور ہنود کا عقیدہ ہے اور اس کا ماننا کفر ہے ۔
    عقیدہ
    موت کے معنی ہیں ، روح کا جسم سے جدا ہوجانا، نہ یہ کہ روح مرجاتی ہے ۔ جو روح کو فنا مانے وہ بد مذہب و گمراہ ہے ۔
    عقیدہ
    جب مرُدہ کو قبر میں*دفن کرتے ہیں*اس وقت اس کو قبر دباتی ہے ، اگر وہ مسلمان ہے تو اس کا دبانا ایسا ہوتا ہے جیسے ماں*پیار میں*اپنے بچے کو زور سے چپٹا لیتی ہے اور اگر کافر ہے توا س کو اس زور سے دباتی ہے کہ ادھر کی پسلیاں*اُدھر اور اُدھر کی اِ دھر ہو جاتی ہیں*۔

    عقیدہ
    جب دفن کرنے والے دفن کر کے واپس ہوتے ہیں*، تو مردہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے ، اس وقت اس کے پاس دو فرشتے اپے بڑے بڑے دانتوں سے زمین کو چیرتے ہوئے آتے ہیں*، ان کی شکلیں*ڈراؤنی ،آنکھیں دیگ کے برابر ، سیاہ اور نیلی ، بدن کا رنگ سیاہ اور بال سر سے پاؤں تک ، غرض*ہیبت ناک صورت کا سامنا ہوتا ہے ، وہ مردے کو جھڑک کر اٹھاتے ہیں*، اور نہایت سختی کے ساتھ اس سے تین سوال کرتے ہیں*۔
    ، تیرا رب کون ہے
    2، تیرا دین کیا ہے ۔
    3، اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طعف اشارہ کر کے پوچھتے ہیں کہ ان کے بارے میں تو کیا کہتا ہے ۔
    مُردہ مسلمان ہو تو جواب دیتا ہے -
    1 میرا رب اللہ تعالٰی ہے ،
    2، میرا دین اسلام ہے ،
    3، اور وہ تو میرے آقا و مولٰی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں ، فرشتے کہتے ہیں کہ ہم جانتے تھے تو یہی جواب دے گا ۔
    پھر اس کی قبر جہاں*تک نگاہ پہنچے گی ، کشادہ کر دی جائے گی ۔ جنت کی خوشبو اس کے پاس آتی رہے گی اور جنت کا بستر ، جنت کا لباس اسے مہیا کیا جائے گا اور اس سے کہا جائے گا کہ تو سو جا جیسے دولھا سوتا ہے ۔
    اور
    مردہ کافر یا منافق ہے تو کسی سوال کا جواب نہ دے سکے گا ، بلکہ ہر بار یہی کہے گا کہ مجھےتو کچھ نہیں معلوم ۔۔۔ میں*لوگوں کو کہتے سنتا تھا ، خود بھی کہتا تھا ۔۔اس وقت ایک پکارنے والا آسمان سے ندا کرتا ہے کہ ،، یہ جھوٹا ہے ،، اس کے لئے آگ کا بچھونا بچھا دو ۔۔ آگ کا لباس پہنادو اور جہنم کی طرف دروازہ کھول دو ۔ دوزخ کی گرمی اور تپش اس کو پہنچے گی اور اس پر عذاب دینے کے لئے دو فرشتے مقرر ہوں*گے ، جو اندھے اور بہرے ہوں*گے وہ لوہے کے بڑے بڑے گرزوں سے اسے مارتے رہیں*گے ، نیز سانپ اور بچھو وغیرہ اسے عذاب پہنچاتے رہیں*گے اور اس کے بُرے اعمال کتے ، بھیڑئیے وغیرہ موزی جانورں کی شکل بن کر اسے ایذاء*پہنچاتے رہیں*گے ، جبکہ نیکوں*کے نیک اعمال ، مقبول ، پسندیدہ اور محبوب صورت و
    شکل میں اسے سکون و انس دیں گے ۔

    بعض گنہگار مسلمانوں پر بھی قبر میں عذاب ہوگا ، ان کی معصیت اور نا فرمانی کے لائق پھر مسلمان کے صدقات ، خیرات ، دعائے مغفرت اور ایصال ثواب کے دوسرے طریقوں سے اس عذاب میں تخفیف ہو جاتی ہے ، یونہی اس کے پیران عظام یا مذہب کے امام یا اولیائے کرام کی شفاعت سے یا محض رحمت خداوندی سے جب وہ چاہے گا ، نجات پائیں گے ۔
    عقیدہ
    زندوں کے نیک اعمال سے مُردہ مسلمانوں*کو ثواب ملتا اور فائدہ پہنچتا ہے ، قرآن کریم کی تلاوت ، درود شریف کی قرآت اور کلمہ طیبہ وغیرہ پڑھ کر اس کا ثواب مُردوں کو بخشنا چاہے ، اسے ایصال ثواب کہتے ہیں*، حدیث شریف میں*اس کا جائز اور مُردوں کے حق میں نافع و فائدہ بخش ہونا ثابت ہے ۔

    عقیدہ
    جسم اگرچہ سڑ جائے ، خاک ہوجائے ، گوشت اور ہڈیاں*راکھ ہو جائیں*اور ان کے ذرے کہیں بھی منتشر ہو جائیں*، مگر اس کے اجزاء اصلیہ قیامت تک باقی رہیں*گے اور عذاب و ثواب انہیں*پر وارد ہوگا اور انہیں*پر روز قیامت دوبارہ ترکیب جسم فرمائی جائے گی ، اور روحوں*کا اعادہ اسی جسم میں*ہوگا نہ کہ جسم دیگر میں*،، اسی کا نام حشر ہے ، عذاب و تنعیم قبر حق ہے اور ان کا انکار وہی کرے گا جو گمراہ ہوگا ۔
    ------------ ----------- -----------
    ●─┼ سنی بہشتی زیور┼─●
    ------------ ----------- -----------
    ------------ ----------- -----------
    ●─┼ شہباز حسین رضوی┼─●
    ------------ ----------- -----------
     
    پاکستانی55، مناپہلوان اور ھارون رشید نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. مناپہلوان
    آف لائن

    مناپہلوان مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏8 دسمبر 2012
    پیغامات:
    1,717
    موصول پسندیدگیاں:
    1,767
    ملک کا جھنڈا:
    ماشاء اللہ معلوماتی تحریر ہے ، بلکہ خلیل ملت حضرت علامہ مولانا خلیل خان برکاتی علیہ الرحمۃ القوی کی یہ کتابِ مستظاب سنی بہشتی زیور قابل مطالعہ ہے
     
    شہباز حسین رضوی نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. مناپہلوان
    آف لائن

    مناپہلوان مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏8 دسمبر 2012
    پیغامات:
    1,717
    موصول پسندیدگیاں:
    1,767
    ملک کا جھنڈا:
    ماشاء اللہ معلوماتی تحریر ہے ، بلکہ خلیل ملت حضرت علامہ مولانا خلیل خان برکاتی علیہ الرحمۃ القوی کی یہ کتابِ مستظاب سنی بہشتی زیور قابل مطالعہ ہے
     
    شہباز حسین رضوی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں