1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ملکی اداروں کے درمیان کبھی تصادم نہیں ہوگا، وزیراعظم عمران خان

'خبریں' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏29 نومبر 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    ملکی اداروں کے درمیان کبھی تصادم نہیں ہوگا، وزیراعظم عمران خان
    وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ تمام ادارےایک دوسرے کی عزت کرتے ہیں، ملکی اداروں کے درمیان کبھی تصادم نہیں ہوگا۔
    ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ادوار میں نااہل لوگوں کو تعینات کیا گیا۔ اداروں میں نااہل لوگوں کو تعینات کیا گیا، ہم ہر ادارے میں میرٹ کا نظام لائیں گے۔

    ان خیالات کا اظہار وزیراعظم عمران خان نے وزارت خارجہ میں سفیروں کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میرٹ ختم ہونے سے ملکی ادارے کمزور ہوئے جبکہ دوسری جانب چین نے میرٹ کی پالیسی پر عملدرآمد کرکے ترقی کی۔

    وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 60ء کی دہائی میں ہماری بڑی اہمیت تھی، جسے ہم نے خود کھویا۔ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی بڑی کوششں ہوئیں۔ تاہم اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بے شمار وسائل سے نوازا ہے۔ پاکستان کی معیشت اب بہتر ہو رہی ہے۔ روپے کی قدر میں استحکام ہو رہا ہے۔

    تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ اداروں میں میرٹ کو نظر انداز کیا گیا۔ ان لوگوں کو اداروں میں تعینات کیا گیا جو میرٹ پر نہیں آتے تھے۔ گزشتہ ادوار میں نااہل لوگوں کو تعینات کیا گیا۔ جن معاشروں میں میرٹ ہوتا ہے وہ ترقی کرتے ہیں۔ ہماری حکومت نے ملک میں میرٹ کو فروغ دیا۔ ہر ادارے میں میرٹ کا نظام لائیں گے۔ جمہوریت میں ہمیشہ میرٹ کی بالادستی ہوتی ہے۔ دفتر خارجہ میں بہترین لوگوں کا اوپر آنا بہت ضروری ہے۔

    معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا۔ ملکی خسارہ بڑھے تو کرنسی کی قدر کم اور غربت میں اضافہ ہوتا ہے۔ حکومتی اقدامات سے ترسیلات زر میں اضافہ ہو رہا ہے۔

    خارجہ پالیسی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ افریقی ممالک پر ہمیں توجہ دینی ہوگی۔ ترکی نے بھی افریقی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات اور تجارت کو فروغ دیا۔ ہم نے پاکستان کے لیے ٹریڈ لیکر آنی ہے۔ اس وقت ملک میں میری زیادہ ضرورت ہے، صدرعارف علوی کو افریقی ممالک میں بھجوائیں گے، جب مجھے موقع ملے گا تو میں بھی افریقہ جاؤں گا۔

    عمران نے کہا کہ جو آج فارن پالیسی ہے، وہ بہت پہلے ہونی چاہیے تھی۔ ہم تمام ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر کر رہے ہیں۔ ہم نے ایران کے ساتھ تعلقات بہتر کیے۔ پاکستان اب ثالث کا رول ادا کر رہا ہے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان جنگ ہمارے لیے نقصان دہ تھی۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو ذلت ملی، ہمیں ڈومورکہا جاتا تھا۔ آج ہماری فارن پالیسی ہے کہ سیدھی بات کرتے ہیں۔

    آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے عدالتی فیصلے پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے آزاد عدلیہ کے لیے تحریک میں شرکت کی، ہم اپنی عدلیہ کی پوری حمایت کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا پر سپریم کورٹ کا معاملہ بہت اچھالا گیا۔ پاکستان کے تمام ادارے ایک دوسرے کی عزت کرتے ہیں۔ اداروں میں اتفاق رائے سے بھارت خوفزدہ ہے۔ بھارت نے سپریم کورٹ میں کیس کو استعمال کرنے کی کوشش کی۔

    وزیراعظم نے کہا کہ جن کا پیسہ باہر پڑا ہے، وہ ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتے تھے۔ اس سے قبل دھرنے کے ذریعے ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی گئی۔ دھرنے کی وجہ سے کشمیر کا مسئلہ پیچھے چلا گیا۔
    ان کا کہنا تھا کہ آج کے فیصلے سے عدم استحکام پیدا کرنے والوں کو شکست ہوئی۔ پاکستان مشکل وقت سے نکل کر تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ کوئی طاقت ملک کو آگے بڑھنے سے نہیں روک سکتی۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں