1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مسلمانوں کی آبادیوں قادیانی عبادت گاہیں تعمیر نہیں کرسکتے۔ سول جج کا فیصلہ

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏3 جولائی 2020۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    سول جج چوہدری محمد نسیم کا فیصلہ
    مسلمانوں کی آبادیوں قادیانی عبادت گاہیں تعمیر نہیں کرسکتے۔ سول جج کا فیصلہ قادیانی غیر مسلم فرقہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ مدعا علیہان کےوکیل کا اعتراف

    رحیم یار خان۔9فرور(1972ء) ایڈمنسٹریٹر جج رحیم یار خاں چوہدری محمد نسیم نے ایک مقدمہ کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمانوں کی آبادیوں میں قادیانی اذان۔ نماز۔ تبلیغ اورعبادت گاہ تعمیر نہیں کرسکتے۔ انہوں نے محلہ قاضیاں میں ایک متنازعہ مکان ے مقدمہ کا فیصلہ دیتے ہوئے احمدیوں کے خلاف حکم امتناعی دوامی جاری کردیا ہے۔مدعا علیہا کے وکیل مسٹر پرویز احمد باوجوہ نے مدعیان کے حق میں ڈگری جاری کیے جانےپر رضامندی کا اظہار کر دیا ہے اور اپنے تحریری بیان میں عدالت کے روبرو تسلیم کیا ہے کہ وہ ایک غیر مسلم فرقہ سے تعلق رکھتے ہیں ۔ فاضل جج نے مولوی عبدالرشید لدھیانوی وغیرہ کی درخواست پر یہ حکم دیا ہے ۔ جس میں کہاگیا تھا کہ مسلمانوں کے محلہ قاضیاں کے ایک مکان میں احمدیوں نے نوتعمیر شدہ مکان کو اپنی عبادت گاہ بنا دیا ہے ۔ حالانکہ اس محلہ میں ان کی آبادی نہیں ہے ، قریب ہی مسلمانوں کی مسجد ہے ، جس سے اشتعال پیدا ہونے اور امن وامان کو خطرہ ہے ۔ مدعیان کی جانب سے مقامی با ایسوسی ایشن کے سینئر رکن شیخ عبد العزیز اختر چوہدری بشیر احمد اور قاضی محمد اقبال نے پیروی کی ۔

    نوائے وقت 20فروری 1927ء۔ بحوالہ ہفت روزہ الاعتصام ، بحریہ 25فروری 1972ء محمد عفیف اللہ خان
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    معلومات فراہم کرنے کا شکریہ
    جزاک اللہ خیراً کثیرا
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام میں ایک چیز ہے دعوت دینا ، دین کی دعوت دینا
    یعنی اگر کسی جگہ مسلمان غالب ہوجائیں اور وہاں غیر مسلم ہوں تو ان کو دین کی دعوت دی جائے اگر وہ اسلام قبول کرلیں تو وہ ہمارے بھائی بن جائیں گے
    اگر وہ دین قبول نہیں کرتے تو ان سے جذیہ لیا جائے میری نظر میں جذیہ ایک قسم کا ٹیکس ہے خیر یہ بحث دوسری ہے بہر حال جذیہ دینے کی صورت میں ان کے مال وجان کی حفاظت کا ذمہ داری مسلمانوں پر ہوتی ہے
    اور اگر وہ نہ دین قبول کریں اور نہ ہی جزیہ دیں تو اس صورت میں ان سے جنگ کی جاتی ہے یہاں تک کے وہ ختم نہ ہوجائیں
    یہ تین صورتیں ہیں اسلام میں
    اب میرا سوال یہ ہے کہ اگر کوئی غیر مسلم جذیہ دے ایک مسلم ریاست میں رہے اور اس کے جان و مال کی ذمہ داری بھی مسلمانوں پر ہو تو وہ غیر مسلم اپنی عبادت کہاں کریں گے ؟
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    زنیرہ جی آج آپ نے اس فورم کے لیے کافی محنت کی ماشاللہ
    سب سے پہلے میں ذکر کروں گا ڈیانا ایوارڈ کی
    آپ نے اس اسٹوری کو اس لائق سمجھا کہ اسے اس فورم کے صارفین کے ساتھ شئیر کیا جانا چاہیے
    ڈیانا ایوارڈ جیتنے والے پانچ پاکستانی نوجوان کی اسٹوری کو آپ نے پانچ حصوں میں تقسیم کرکے پیش کیا حالانکہ ایک لڑی میں کیا جاتا تو اس کو پڑھنے کا لطف دوبالا ہوتا
    خیر اس لڑی میں اس کا ذکر اس لیے کر رہا ہوں ایوارڈ جیتنے والی ایک لڑکی راعنہ خان کا ذکر جس لڑی میں کیا گیا اس کا نام آپ نے رکھا مذہب اور فرقوں سے پہلے انسانیت
    یقینا وہ سوچ اس لڑکی کی ہوگی جیسا کے ذکر لڑی کے اندر موجود تحریر میں ہے
    مگر میں یہ سمجھنا چاہتا ہوں کہ آپ نے اس کی سوچ سے کیا نتیجہ اخذ کیا اور اسے ضروری سمجھا ہمارے ساتھ شئیر کرنے کا
    یہ جملہ مذہب اور فرقوں سے پہلے انسانیت اس کا مطلب کیا ؟
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    اس کے بعد میں ذکر کرونگا
    اس لڑی کی اور اس کے ساتھ شامل باقی ان گیارہ لڑیوں کی جو یقینا اسی سے منسلک ہیں اور ان کا نام ہے
    غیر مسلموں کو عبادت گاہ کی اجازت شرعی یا خلاف شریعت ہے
    میں نے ان کو بغور پڑھا ہے
    اور ان تمام لڑیوں میں حضرت عمر فاروق {رض} سے ماخوذ معاہدوں کا ذکر ہے جسے مختلف اماموں نے اپنی کتابوں میں لکھا ہے اور ان کتابوں اور حضرت عمر فاروق {رض} کے درمیان کم و بیش چھ صدیوں کا فاصلہ ہے
    مگر کسی قرآنی آیات کا حوالہ موجود نہیں
    ایک حدیث کا ذکر ہے جو حضرت عمر فاروق {رض} سے ماخوذ ہے
    اور وہ تحریر ہے شرح المہذب کتاب میں باقی مزید اور کسی قسم کے حوالے جات موجود نہیں
    اور یہ کتاب بھی لکھی گئی علامہ یحیی بن شرف نووی ، 676ھ میں
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  6. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    نوائے وقت 20فروری 1927ء۔ بحوالہ ہفت روزہ الاعتصام ، بحریہ 25فروری 1972ء محمد عفیف اللہ خان
    نوائے وقت کا پہلے شمارے کی اشاعت ہوئی 1940ء میں
    جبکہ یہاں لکھا ہے 1927
    یقینا یہ غلطی سے لکھا ہوگا اصل میں 1972 ہوگا کیونکہ ساتھ میں جس ہفت روزہ کا حوالہ ہے اس میں بھی 1972 لکھا ہے
    مگر چونکہ جس جگہ سے آپ نے تحریر اٹھائی وہاں غلطی ہے تو آپ نے بھی پڑھے بغیر اگے بڑھا دیا
     
  7. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ہمارے پیارے پاکستان کے 1973 كے آئین مطابق تمام سیاسی اور مذہبی اقلیتوں كو ہر قسم كا تحفظ حاصل ہے- تمام پاکستان کے شہری قانون كی نظر میں برابر ہیں - اور یہ ریاستی حکومت کا فرض ہے کہ اقلیتوں كے جائز حقوق اور مفادات كی حفاظت كرے - ملازمتیں دیں انکو اور اسمبلی میں ان کو اقلیتی نشستیں بھی دستیاب کرے

    اسلام ان تمام حقوق میں،جو کسی مذہبی فریضہ اور عبادت سے متعلق نہ ہوں؛ بلکہ ان کا تعلق ریاست کے نظم و ضبط اور شہریوں کے بنیادی حقوق سے ہو غیرمسلم اقلیتوں اور مسلمانوں کے درمیان عدل و انصاف اور مساوات قائم کرنے کا حکم دیتا ہے۔ قرآن میں ان غیرمسلموں کے ساتھ، جو اسلام اور مسلمانوں سے برسرپیکار نہ ہوں اور نہ ان کے خلاف کسی شازشی سرگرمی میں مبتلا ہوں، خیرخواہی، مروت، حسن سلوک اور رواداری کی ہدایت دی گئی ہے۔ عزت وآبرو اور عصمت و عفت کا تحفظ کیاجائے گا، اسلامی ریاست کے کسی شہری کی توہین و تذلیل نہیں کی جائے گی۔ ایک غیر مسلم کی عزت پر حملہ کرنا، اس کی غیبت کرنا، اس کی ذاتی و شخصی زندگی کا تجسس، اس کے راز کو ٹوہنا،اسے مارنا، پیٹنا اور گالی دینا ایسے ہی ناجائز اور حرام ہے، جس طرح ایک مسلمان کے حق میں۔


    لاینہٰکم اللّٰہ عن الذین لم یقاتلوکم فی الدین، ولم یخرجوکم من دیارکم․ أن تبروہم وتقسطوا الیہم․ (الممتحنة: ۸)
    اللہ تم کو منع نہیں کرتا ہے ان لوگوں سے جو لڑے نہیں تم سے دین پر اور نکالا نہیں تم کو تمہارے گھروں سے کہ ان سے کرو بھلائی اور انصاف کا سلوک۔

    پاکستان میں ان کو مسلمانوں کی طرح خرید و فروخت، صنعت و حرفت اور دوسرے تمام ذرائع معاش کے حقوق حاصل ہیں اور تمام غیرمسلم اقلیتوں اور رعایا کو عقیدہ، مذہب، جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کی ضمانت حاصل ہونی چاہیے۔ وہ انسانی بنیاد پر شہری آزادی اور بنیادی حقوق میں مسلمانوں کے برابر شریک ہیں۔ قانون کی نظر میں سب کے ساتھ یکساں معاملہ کیا جاتا ہے، بحیثیت انسان کسی کے ساتھ کوئی امتیاز روا نہیں رکھا جانا چاہیے ۔ جزیہ قبول کرنے کے بعد ان پر وہی واجبات اور ذمہ داریاں عائد ہوں گی، جو مسلمانوں پر عائد ہیں، انھیں وہی حقوق حاصل ہوں گے جو مسلمانوں کو حاصل ہیں اور ان تمام مراعات و سہولیات کے مستحق ہوں گے، جن کے مسلمان ہیں۔جان کے تحفظ میں ایک مسلم اور غیرمسلم دونوں برابر ہیں دونوں کی جان کا یکساں تحفظ و احترام کیا جائے گا اسلامی ریاست کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی غیرمسلم رعایا کی جان کا تحفظ کرے اور انھیں ظلم و زیادتی سے محفوظ رکھے۔

    پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
    ”من قتل معاہدًا لم یرح رائحة الجنة، وان ریحہا لیوجد من مسیرة أربعین عامًا“
    جو کسی معاہد کو قتل کرے گا وہ جنت کی خوشبو تک نہیں پائے گا، جب کہ اس کی خوشبو چالیس سال کی مسافت سے بھی محسوس ہوتی ہے۔

    (بخاری شریف کتاب الجہاد، باب اثم من قتل معاہدًا بغیر جرمِ، ج:۱، ص: ۴۴۸)


    حضرت عمررضی اللہ عنہہ نے اپنی آخری وصیت میں فرمایا: ”میں اپنے بعد ہونے والے خلیفہ کو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد و ذمہ کی وصیت کرتا ہوں کہ ذمیوں کے عہد کو وفا کیا جائے، ان کی حفاظت و دفاع میں جنگ کی جائے، اور ان پر ان کی طاقت سے زیادہ بار نہ ڈالا جائے۔“

    حضرت علی رضی اللہ عنہہ نے اپنے ایک عامل کو لکھا:
    ”خراج میں ان کا گدھا، ان کی گائے اور ان کے کپڑے ہرگز نہ بیچنا۔“

    کسی جائز طریقے کے بغیر ان کا مال لینا جائز نہیں ہے

    حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
    ”ألا ! لا تحل أموال المعاہدین الا بحقہا“
    خبردار معاہدین کے اموال حق کے بغیر حلال نہیں ہیں۔


    قانون ومقدمات مسلم اورغیر مسلم دونوں کے لیے یکساں اور مساوی ہیں، جو تعزیرات اور سزائیں مسلمانوں کے لیے ہیں، وہی غیرمسلموں کے لیے بھی ہیں۔ چوری، زنا اور تہمتِ زنا میں دونوں کو ایک ہی سزا ہے، ان کے درمیان کوئی امتیاز نہیں ۔ قصاص، دیت اور ضمان میں بھی دونوں برابر ہیں۔ اگر کوئی مسلمان کسی غیر مسلم کو قتل کردے، تواس کو قصاص میں قتل کیاجائے گا۔

    حدیث شریف میں ہے: ”دماوٴہم کدمائنا“
    ان کے خون ہمارے خون ہی کی طرح ہیں۔

    حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک مسلمان نے ایک غیر مسلم کو قتل کردیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو قصاص میں قتل کرنے کا حکم دیا اور فرمایا:

    ”أنا أحق من وفیٰ بذمتہ“
    میں ان لوگوں میں سب سے زیادہ حقدار ہوں جو اپنا وعدہ وفا کرتے ہیں۔

    غیر مسلموں کو اعتقادات میں عبادات میں اور مذہبی مراسم وشعائر میں مکمل آزادی حاصل ہے، ان کے اعتقاد اور مذہبی معاملات سے تعرض نہیں کیا جانا چاہیے، ان کے گرجوں، مندروں اور عبادت گاہوں کو منہدم نہیں کیا جانا چاہیے ۔

    قرآن نے صاف صاف کہہ دیا:
    لا اکراہ في الدین قد تبین الرشد من الغي (البقرہ)
    دین کے معاملہ میں کوئی جبر واکراہ نہیں ہے، ہدایت گمراہی سے جدا ہوگئی۔

    اسلام میں وہ بستیاں جو اسلامی شہروں میں داخل نہیں ہیں، ان میں صلیب نکالنے اور گھنٹے بجانے اور مذہبی جلوس نکالنے کی آزادی ہے، اگر ان کی عبادت گاہیں ٹوٹ پھوٹ جائیں، تو ان کی مرمت اور ان کی جگہوں پر نئی عبادت گاہیں بھی تعمیر کرسکتے ہیں۔ البتہ ان شہروں میں، جو جمعہ عیدین، اقامت حدود اور مذہبی شعائر کی ادائیگی کے لیے مخصوص ہیں، انھیں کھلے عام مذہبی شعائر ادا کرنے اور دینی و قومی جلوس نکالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اور نہ وہ ان جگہوں میں نئی عبادت گاہیں تعمیر کرسکتے ہیں۔ البتہ عبادت گاہوں کے اندر انھیں مکمل آزادی حاصل ہوگی۔ اور عبادت گاہوں کی مرمت بھی کرسکتے ہیں۔ اپنے بچوں کی تعلیم و تربیت کے لئے مذہبی درسگاہیں بھی قائم کرسکتے ہیں۔ انھیں اپنے دین و مذہب کی تعلیم و تبلیغ اور مثبت انداز میں خوبیاں بیان کرنے کی بھی آزادی ہے۔
     
    ساتواں انسان نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    مذہب اور فرقوں سے پہلے انسانیت اس جملے کا مطلب سمجھنے کے لیے میرے خیال میں تو یہ ایک حدیث ہی کافی ہے

    عَنْ أَنَسٍ وَعَبْدِ اللّٰہِ رَضِيَاللّٰہُ عَنْھُمَا قَالَا: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ و آلہ و صحبہ وسلّم : ’’اَلْخَلْقُ عِیَالُ اللّٰہِ، فَأَحَبُّ الْخَلْقِ إِلَی اللّٰہِ مَنْ أَحْسَنَ إِلٰی عِیَالِہ‘‘۔ (رواہ البیہقی فی شعب الإیمان، مشکوٰۃ/ص:۴۲۵/ باب الشفقۃ والرحمۃ علی الخلق/الفصل الثالث)
    ترجمہ : حضرت انس اور حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہماسے روایت ہے کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ساری مخلوق اللہ تعالیٰ کی عیال یعنی کنبہ ہے، پس اللہ تعالیٰ کو اپنی ساری مخلوق میں زیادہ محبت اس شخص سے ہے جو اس کے عیال (مخلوق) کے ساتھ حسن سلوک کرتا ہو ۔

    پہلی بات تو یہ ہے کہ خدمت خلق بھی خوشنودیٔ خلق کے علاوہ رضائے الٰہی کا ذریعہ ہے، اور یہی بڑی کامیابی ہے، اس لیے فرمایا گیا : وَ افْعَلُوْا الْخَیْرَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ} (الحج : ۷۷) بھلائی کے کام کرو، تاکہ تمہیں (بھلائی) کامیابی حاصل ہو

    ایک نرس ہونے کے ناطے میں میرا صرف اتنا کہنا ہے کہ میرے سامنے اسپتال کے بیڈ پر اگر کوئی مریض یا زخمی شخص پڑا ہے تو میں یہ معلوم نہیں کرتی کہ اس کا تعلق کس مذہب یا کس فرقے سے ہے بلکہ وہ ایک انسان ہے اور مجھے اس انسان کی خدمت اور مدد کرنی ہے ضرورت مند اور مستحق کی مدد کرنی چاہیے اور اس کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اسے مستقل روزگار فراہم کرنے میں مدد دی جائے ۔ اس کے علاوہ بھیگ مانگنے اور سوال کرنے کی اسلام میں سخت ممانعت ہے لیکن بد قسمتی سے ہمارے یہاں ایک بہت بڑا طبقہ ہے جو بھیک مانگتا ہے اس عمل کو نبی کریم نے نا پسند کیا ہے ۔ ہمارے معاشرے میں لوگوں نے بڑے پیمانے پر اس کو پیشے کے طور پر اختیار کر لیا ہے جس کی ہر سطح پر حوصلہ شکنی ہونی چا ہئے اور حقیقی مستحقین کو ان کا حق بغیرطلب کئے ملنا چاہئے ۔ یہ فلاح ق بہبود کے کام اصل میں تو مسلمان حکومتوں کے کرنے کے ہیں لیکن ہمارے حکمرانوں کو اس طرف دھیان دینے کی فرصت ہی کہاں ہے۔ اس لیے انفرادی طور پر بھی ہمیں اپنے پڑوسیوں اور رشتہ داروں میں بڑ ھ چڑ ھ کر ضرورت مندوں کی مدد کرنی چاہیے اور اجتماعی طور پر بھی خدمت خلق کی کوشش کرنی چاہئے خصوصی طور پر بچوں کی تعلیم میں مدد ضرور دینی چاہے


    نہ ہی کوئی معلم اسکول کے طلبہ سے یہ جاننے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ کس طبقے کس فرقے کس مذہب سے تعلق رکھتا ہے نہ ہی کوئی معلم اسکول کے طلبہ سے یہ جاننے کی کوشش کرتا ہے کہ وہ کس طبقے کس فرقے کس مذہب سے تعلق رکھتا ہے کیوں کہ میرے ساتھ کولیگز کی کافی تعداد کرسچن لڑکیوں کی رہی اور ہمارے درمیان کبھی ایسا واقعہ پیش نہیں آیا.

    میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ روڈ پر ایکسیڈنٹ کے زخمی سے کسی نے پوچھا ہو کہ وہ کس مذہب یا فرقے سے تعلق رکھتا ہے بلکہ ایمبولینس آتی ہے اور اٹھا کر لے جاتی ہے یہ انسانیت کے وہ اصول ہیں جو اسلام ہمیں سکھاتا ہے

    پاکستان کے جھنڈے میں سفید رنگ نے ان کے حقوق کو اجاگر کیا یہ جھنڈا بھی اہمیت کا حامل ہے

    تسبیح ہاتھ میں لے کر،مصلیٰ پر بیٹھ کر گوشہ میں بیٹھ کر اللہ اللہ کرنے کا نام ہی عبادت نہیں ، بلکہ خیر کی نیت سے خیر کے کام انجام دینا نیز ضرورت کے موقع پر مخلوق کے کام آنا اور ان کی اپنے علم وعمل اور مال کے ذریعہ خدمت کرنا بھی نہایت اہم عبادت ہے ۔

    حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے ایک شخص کو عبادت میں مشغول پاکر دریافت فرمایا کہ ’’تمہارا مشغلہ کیا ہے؟‘‘ اس نے عرض کیا کہ’’ عبادت کے علاوہ اور کچھ نہیں ‘‘ دریافت فرمایا: ’’تمہاری کفالت کون کرتا ہے؟‘‘ عرض کیا:’’ میرا بھائی‘‘ ارشاد فرمایا: ’’تمہارا جو بھائی تمہاری خدمت کرتا ہے وہ تم سے زیادہ عبادت گزار (اور اجر وثواب کا حقدار) ہے۔‘‘ واقعی بعض خدمت گزار عبادت گزار سے بہتر ہیں

    احادیث مبارکہ میں خدمت خلق کے بے شمار فضائل ہیں ، خواہ وہ کسی کے لیے کسی بھی طرح کی اور کتنی ہی معمولی خدمت کیوں نہ ہو،اس لیے کہ معمولی خدمت کی توفیق بھی بہت بڑی سعادت بلکہ نجات کاذریعہ بن سکتی ہے

    ایک حدیث میں ہے :
    عَنْ أَنَسٍ رَضِيَاللّٰہُ عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِﷺ:’’یُصَفُّ أَہْلُ النَّارِ، فَیَمُرُّ بِہِمْ الرَّجُلُ مِنْ أَہْلِ الْجَنَّۃِ، فَیَقُوْلُ اَلرَّجُلُ مِنْہُمْ:’’یَافُلَانُ! أَمَاتَعْرِفُنِیْ؟ أَنَا الَّذِیْ سَقَیْتُکَ شَرْبَۃً‘‘، وَقَالَ بَعْضُہُمْ:’’ أَنَا الَّذِیْ وَہَبْتُ لَکَ وَضُوْئً‘‘، فَیُشَفَّعُ لَہٗ، فَیُدْخِلُہُ الْجَنَّۃَ‘‘۔ (ابن ماجہ، مشکوٰۃ/ص:۴۹۴/ باب الحوض والشفاعۃ، شرح السنۃ للبغوی/ ص:۱۸۴)

    قیامت کے دن جب علماء و صلحاء اور ابرارو اخیار کے جنت والے راستہ میں اہل دوزخ(مراد فاسق و گنہگار مسلمان) صف بناکر کھڑے کیے جائیں گے (جس طرح فقراء اور مساکین اہل دولت کی گذرگاہوں پر بھیک مانگنے کے لیے (دنیا میں کھڑے ہوتے ہیں ) اس وقت ان کے پاس سے ایک جنتی گذرے گا تو ایک دوزخی کہے گا:’’اے فلاں ! کیاتومجھے جانتانہیں ؟میں وہی ہوں جس نے تجھے ایک مرتبہ پانی (شربت یادودھ وغیرہ) پلایا تھا‘‘ اور ان ہی میں سے ایک کہے گا کہ’’ میں وہ ہوں جس نے تجھے ایک مرتبہ وضو کے لیے پانی پیش کیا تھا‘‘(یعنی دوزخی اپنی خدمت کاحوالہ دے گا تو اس پروہ جنتی خدمت کے بدلہ میں اللہ تعالیٰ کے حضور) اس (خدمت کرنے وا لے) کے لیے شفاعت کرے گااوراس کو جنت میں داخل کرادے گا۔

    صحیح الجامع میں رسول ﷺنے فرما یا :
    لوگوں میں سے اللہ کے ہاں سب سے پسندیدہ وہ ہیں جو انسانوں کےلئے زیادہ نفع بخش ہوں۔
     
    intelligent086 اور ساتواں انسان .نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    آپ کے خیالات سے سو فیصد متفق
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    سب اچھی باتیں ایک طرف اور دوسری طرف جج کا فیصلہ
    مسلمانوں کی آبادیوں میں قادیانی عبادت گاہیں تعمیر نہیں کرسکتے ۔ سول جج کا فیصلہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قادیانی غیر مسلم فرقہ سے تعلق رکھتے ہیں ۔
    اس پر کچھ روشنی ڈالیں
     
    intelligent086 اور زنیرہ عقیل .نے اسے پسند کیا ہے۔
  11. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    7 ستمبر 1974 ہمارے ملک پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کا وہ یادگار دن تھا جب ہماری قومی اسمبلی نے ملی امنگوں کی ترجمانی کی اور عقیدہ ختم نبوت کو آئینی تحفظ دے کر قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دے دیا۔
    قومی اسمبلی میں فیصلہ ہوا کہ قادیانیت کو موقع دیا جائے کہ وہ اپنا موقف اور دلائل دینے قومی اسمبلی میں آئیں مرزا قادیانی آئے اور کافی لمبا چھوڑا بیان کیا . مرزا قادیانی کے مقابلے میں ایوان کی طرف سے مفتی محمود صاحب کو ایوان کی ترجمانی کا شرف ملا اور پھر سوال جواب ہوئے جس کے بعد قادیانیوں کو غیر مسلم قراد دیا گیا.

    یہ سب کچھ میں پہلے بھی یہاں ایک لڑی میں بتا چکی ہوں

    وہ سوالات اور جوابات کاپی پیسٹ کرتی ہوں

    سوالات مفتی صاحب کی طرف سے اور جوابات مرزا طاہر قادیانی کی طرف سے آپ کی خدمت میں۔۔۔۔
    __________________________
    سوال۔مرزا غلام احمد کے بارے میں آپ کا کیا عقیدہ ہے؟
    جواب۔وہ امتی نبی تهے۔امتی نبی کا معنی یہ ہے کہ امت محمدیہ کا فرد جو آپ کے کامل اتباع کی وجہ سے نبوت کا مقام حاصل کر لے۔
    سوال۔اس پر وحی آتی تهی؟
    جواب۔آتی تهی۔
    سوال۔ (اس میں) خطا کا کوئی احتمال؟
    جواب۔بالکل نہیں۔
    سوال۔مرزا قادیانی نے لکها ہے جو شخص مجھ پر ایمان نہیں لاتا“ خواہ اس کو میرا نام نہ پہنچا ہو (وہ) کافر ہے۔پکا کافر۔دائرہ اسلام سے خارج ہے۔اس عبارت سے تو ستر کروڑ مسلمان سب کافر ہیں؟
    جواب ۔کافر تو ہیں۔لیکن چهوٹے کافر ہیں“جیسا کہ امام بخاری نے اپنے صحیح میں ”کفردون کفر“ کی روایت درج کی ہے۔
    سوال۔آگے مرزا نے لکها ہے۔پکا کافر؟
    جواب۔اس کا مطلب ہے اپنے کفر میں پکے ہیں۔
    سوال۔آگے لکها ہے دائرہ اسلام سے خارج ہے۔حالانکہ چهوٹا کفر ملت سے خارج ہونے کا سبب نہیں بنتا ہے؟
    جواب۔دراصل دائرہ اسلام کے کئیں کٹیگیریاں ہیں۔اگر بعض سے نکلا ہے تو بعض سے نہیں نکلا ہے۔
    سوال ایک جگہ اس نے لکها ہے کہ جہنمی بهی ہیں؟

    (یہاں مفتی صاحب فرماتے ہیں جب قوی اسمبلی کے ممبران نے جب یہ سنا تو سب کے کان کهڑے ہوگئے کہ اچها ہم جہنمی ہیں اس سے ممبروں کو دهچکا لگا)

    اسی موقع پر دوسرا سوال کیا کہ مرزا قادیانی سے پہلے کوئی نبی آیا ہے جو امتی نبی ہو؟ کیا صدیق اکبر ؓ یا حضرت عمر فاروق ؓ امتی نبی تهے؟
    جواب۔ نہیں تھے۔
    اس جواب پر مفتی صاحب نے کہا پهرتو مرزا قادیانی کے مرنے کے بعد آپ کا ہمارا عقیدہ ایک ہوگیا۔بس فرق یہ ہے کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد نبوت ختم سمجهتے ہیں۔تم مرزا غلام قادیانی کے بعد نبوت ختم سمجهتے ہو۔تو گویا تمہارا خاتم النبیین مرزا غلام قادیانی ہے۔اور ہمارے خاتم النبیین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
    جواب۔وہ فنا فی الرسول تهے۔یہ ان کا اپنا کمال تها۔وہ عین محمد ہوگئے تهے (معاذ اللہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی اس سے زیادہ توہین کیا ہوسکتی تهی )
    سوال۔مرزا غلام قادیانی نے اپنے کتابوں کے بارے میں لکها ہے۔اسے ہر مسلم محبت و مودت کی آنکھ سے دیکھ لیتا ہے۔اور ان کے معارف سے نفع اٹهاتا ہے۔ مجهے قبول کرتا ہے۔اور(میرے) دعوے کی تصدیق کرتا ہے۔مگر (ذزیتہ البغایا ) بدکار عورتوں کی اولاد وہ لوگ جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگا رکهی ہے۔وہ مجهے قبول نہیں کرتے۔؟
    جواب۔بغایا کہ معنی سرکشوں کے ہیں۔
    سوال۔بغایا کا لفظ قرآن پاک میں آیا ہے” و ما کانت امک بغیا“ سورہ مریم ) ترجمہ ہے تیری ماں بدکارہ نہ تهی“
    جواب۔قرآن میں بغیا ہے۔بغایا نہیں۔
    اس جواب پر مفتی صاحب نے فرمایا کہ صرف مفرد اور جمع کا فرق ہے۔نیز جامع ترمذی شریف میں اس مفہوم میں لفظ بغایا بهی مذکور ہے یعنی ”البغایا للاتی ینکحن انفسهن بغیر بینه“ )پھر جوش سےکہا) میں تمہیں چیلنج کرتا ہوں کہ تم اس لفظ بغیه کا استعمال اس معنی (بدکارہ) کے علاوہ کسی دوسرے معنی میں ہر گز نہیں کر کے دکها سکتے۔!!!
    (اور مرزا طاہر لاجواب ہوا یہاں )
    13 دن کے سوال جواب کے بعد جب فیصلہ کی گهڑی آئی تو 22 اگست1974 کو اپوزیشن کی طرف سے 6 افراد پرمشتمل ایک کمیٹی بنائی گئی۔جن میں مفتی محمود صاحب“ مولانا شاہ احمد نورانی صاحب“پروفیسر غفور احمد صاحب“چودہری ظہور الہی صاحب“مسٹر غلام فاروق صاحب“سردار مولا بخش سومرو صاحب اور حکومت کی طرف سے وزیر قانون عبدالحفیظ پیرزادہ صاحب تهے۔ان کے ذمہ یہ کام لگایا گیا کہ یہ آئینی و قانون طور پر اس کا حل نکالیں۔تاکہ آئین پاکستان میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ان کے کفر کو درج کردیا جائے۔

    تاریخی فیصلہ۔۔۔۔۔۔۔۔
    7 ستمبر 1974 ہمارے ملک پاکستان کی پارلیمانی تاریخ کا وہ یادگار دن تها جب 1953 اور 74 کے شہیدانِ ختم نبوت کا خون رنگ لایا۔اور ہماری قومی اسمبلی نے ملی امنگوں کی ترجمانی کی اور عقیدہ ختم نبوت کو آئینی تحفظ دے کر قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دے دیا۔

    دستور کی دفعہ 260 میں اس تاریخی شق کا اضافہ یوں ہوا ہے۔
    ”جو شخص خاتم النبیین محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی ختم نبوت پر مکمل اور غیرمشروط ایمان نہ رکهتا ہو۔اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد کسی بهی معنی و مطلب یا کسی بهی تشریح کے لحاظ سے پیغمبر ہونے کا دعویٰ کرنے والے کو پیغمبر یا مذہبی مصلح مانتا ہو۔وہ آئین یا قانون کے مقاصد کے ضمن میں مسلمان نہیں۔
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    کسی نے خوب کہا ہے حساب اگر جج سے مانگو تو توہین عدالت
    اگر مولوی سے مانگو تو کافر
    اور اگر جنرل سے مانگو تو غدار
    کہتے ہیں یہ الفاظ باچا خان کے ہیں مگر میں کنفرم نہیں کہہ سکتا
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    اگر عمران خان کے خلاف کچھ لکھو تو دنیا سمجھتی ہے نواز شریف کا حامی ہے
    فوج کے خلاف لکھو تو پاکستان دشمن ، راء ایجنٹ
    اگر اس لڑی میں کچھ اختلاف رکھوں تو پلیز قادیانی مت سمجھ لیجئے گا
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    میری نظر میں قادیانی غیر مسلم اور کافر ہیں اور ان کا تعلق کسی بھی طرح سے اسلام سے نہیں جڑ سکتا
    اور اس کی وجہ قرآن اور متعدد احادیث ہیں جن کی روشنی میں ایسا سمجھتا ہوں ،ناکہ 73 کے آئین کی وجہ سے اگر 73 کا آئین انہیں کافر نہ بھی کہتا تو میں ان کو مسلمان نہیں سمجھتا یا آئندہ کبھی پاکستانی آئین انہیں مسلمان قرار دے دے تو تب بھی میری نظر میں وہ کافر ہی رہینگے
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    1973ء کے آئین میں قادیانیوں کو کافر قرار دینا میں غلط سمجھتا ہوں کیونکہ میری نظر میں یہ ریاست کا کام نہیں ہوتا
    یہ ایک ایسا دروازہ کھلنے کے مترادف ہے جس سے آگے جاکر کبھی شیعہ کافر ٹہر سکتے ہیں کبھی وہابیوں کو کافر بنایا جاسکتا ہے
    دیوبندی یا بریلوی بھی اس کی زد میں آسکتے ہیں
    کیونکہ آئین کوئی آسمانی صحیفہ تو ہے نہیں اس میں ترامیم بھی ہوتی رہتی ہیں اور کبھی کبھار تو اسے ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا جاتا ہے
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    اب آتا ہوں اصل ٹوپک کی طرف
    اب جب آئین نے قادیانیوں کو غیر مسلم ٹہرا دیا ہے تو کیا آئین میں موجود مذہبی اقلیتیوں کے جو حقوق ہیں کیا ان پر قادیانیوں کا حق نہیں ہے ؟
    کیا غیر مسلموں کو ملنے والے حقوق میں ان کا حصہ نہں ہونا چاہیے ؟
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    محترم آپ نے قادیانی کو کافر مان لیا یہی کافی ہے باقی آپ کے جو اشکال ہیں ان کا جواب موجود ہے
    خاتم النبیین محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی ختم نبوت پر مکمل ایمان نہ رکھنے والا اور کسی اور کو آخری پیغمبر ماننے والا مسلمان نہیں ہے یہ تو واضح ہے
    اب جتنے فرقوں کے آپ نے نام لیے میرا خیال ہے کہ تمام فرقے اس ایک نقطے پر متفق ہیں .
    اب رہی بات آئین کی تو قادیانی 1973 آئین پاکستان کے تحت غیر مسلم اقلیت ہیں پاکستان کے آئین میں غیر مسلم اقلیتوں کو جو حقوق حاصل ہیں وہ قادیانیوں کو بھی حاصل ہیں
    لیکن اس سے پہلے ان کو یہ ماننا پڑےگا کہ وہ قادیانی ہیں مسلمان نہیں ہیں اگر قادیانی خود کو کافر اور غیر مسلم اقلیت تسلیم کر لیتے ہیں تو حقوق بھی مل جائیں گے
    لیکن یہ زہریلا ٹولا زہریلا فتنہ ہم مسلمانوں کے درمیان رہ کر اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں یہ آستین کے سانپ چھپے ہوئے ہیں اور کمزور ایمان والے لوگوں کی تلاش کرتے ہیں
    آپ ایک سیاسی پارٹی سے تعلق رکھتے ہو آپ کو ملکی آئین کی قدرو قیمت کا اندازہ ہونا چاہیے. یہ اسلامی جہوریہ پاکستان ہے
    ان کو یہ آزادی ہے کہ الیکشن کا فارم بھرے اور اس میں اپنے آپ کو غیر مسلم درج کر دیں اور اپنی کمیونٹی کی نمائندگی کریں لیکن ان کو سامنے آنا پڑےگا
    لیکن یہ اندھیرے میں رہنے والے لوگ ہیں ان کے دل اور چہرے کالے ہیں یہ لوگ جھوٹے ہیں اس لیے کبھی سامنے نہیں آئینگے
    بس چھپ چھپ کر شیطانی کام کرینگے
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔
  14. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    محمد ظفر اللہ خان پاکستان کی تحریک میں پیش پیش رہا قرارداد پاکستان کا مسودہ تیار کیا ، پاکستان کا پہلا وزیر خارجہ بنا ، قادیانی تھا اور دنیا جانتی تھی
    ڈاکٹر عبدالسلام 1960ء سے 1974ء تک حکومت پاکستان کی جانب سے مشیر سائنس کے عہدے پر فائز رہا ، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن میں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف نیوکلیئر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی بنیاد رکھی ، نوبل انعام حاصل کیا قادیانی تھا دنیا جانتی تھی
    برگیڈیئر افتخار جنجوعہ 65ء کی جنگ میں لڑا ، دوسرا بڑا اعزاز ہلال جرات حاصل کیا ، قادیانی تھا دنیا جانتی تھی
    برگیڈیئر عبدالعلی ملک 65ء کی جنگ میں لڑا ، دوسرا بڑا اعزاز ہلال جرات حاصل کیا ، قادیانی تھا دنیا جانتی تھی
    لیفٹیننٹ جنرل اختر حسین ملک 65ء کی جنگ میں لڑا ، دوسرا بڑا اعزاز ہلال جرات حاصل کیا ، قادیانی تھا دنیا جانتی تھی
    قیام پاکستان سے قبل 46ء کے الیکشن میں بھی قادیانیوں نے کھلے عام مسلم لیگ کی حمایت کی تھی
    اور کہا جاتا ہے جناح صاحب کو انگلستان سے واپس آکر مسلم لیگ کی قیادت سنبھالنے پر رضامند کرنے میں بھی قادیانی اور ان کی جماعت پیش پیش تھی
    مجھے نہیں لگتا 74ء کی آئینی ترمیم اور 84 کے ضیاء کے امتناع قادیانیت آرڈیننس سے پہلے قادیانی خود کو چھپا کر رکھتے تھے
    اس سے پہلے ان کا مرکزی ہیڈ کواٹر بھی پنجاب میں تھا جو بعد میں لندن منتقل کیا گیا
    مگر اب ایسا نہیں ہے
    یہ حقیقت ہے کہ قادیانی خود کا ظاہر نہیں کرتا
    کیوں ؟
    آپ کی نظر میں وہ ایسا اس لئے کرتا ہے تاکہ اپنی سوچ اور اپنے عقیدے کو بڑھاوا دے سکے
    میرا دل اس بات کو تسلیم نہیں کرتا ، پہلی وجہ یہ کہ جو شخص خود کی ذات کو دوسروں سے چھپا کر رکھے وہ شخص اپنے عقیدے اور سوچ کا پرچار کیسے کرسکتا ہے اور دوسری وجہ مسلمان نبی پاک {ص} کے آخری نبی اور ختم نبوت کے عقیدے پر اتنے مضبوط دلائل رکھتا ہے یہ ناممکن ہے کہ وہ کسی مناظرے پر قادیانیوں سے ہار جائے ، ہاں البتہ ایسا ہوسکتا ہے کہ مسلمان کسی قادیانی کو محمد {ص} کو آخری نبی ماننے پر قائل کرلے
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔
  15. ساتواں انسان
    آف لائن

    ساتواں انسان ممبر

    شمولیت:
    ‏28 نومبر 2017
    پیغامات:
    7,190
    موصول پسندیدگیاں:
    2,273
    ملک کا جھنڈا:
    سوال پھر اٹھتا ہے قادیانی خود کا ظاہر کیوں نہیں کرتا ؟
    میری نظر میں ایسا کرنے کی وجہ ریاست میں ان کے ساتھ روا رکھے جانے والا سلوک ہے ، ان کو اپنی جان محفوظ نہیں لگتی
    مثال کے طور پر
    2018ء سیالکوٹ میں احمدیوں کی تاریخی عبادت گاہ منہدم کر دی گئی
    2012ء گجرات میں منگل کی رات کو پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے احمدیوں کی عبادت گاہ کے مینار مسمار کر دیے ہیں ۔
    2005ء پنجاب کے ضلع منڈی بہاؤالدین کے قصبے مونگ میں جماعت احمدیہ کی ایک عبادت گاہ میں جمعہ کو نامعلوم حملہ آوروں کی فائرنگ سے آٹھ افراد ہلاک جبکہ انیس کے قریب زخمی ہوئے ہیں
    2004ء فیصل آباد کی ایک مقامی عدالت نے جماعت احمدیہ سے تعلق رکھنے والے ایک شخص اقبال کو توہین رسالت کے الزام میں عمرقید اور دس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے
    2005ء پاکستان کے شہر جھنگ میں پولیس نے جماعت احمدیہ کے اخبارات کے دفاتر اور دو چھاپہ خانے بند کر دیئے ہیں
    2004ء میرپورخاص ، شادی کارڈ پر السلام علیکم ، انشاء اللہ اور مرحوم لکھنے پر احمدی جماعت کے پندرہ افراد کے خلاف توہین اسلام کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے- ملزمان میں تین دولہا اور تین دلہنیں شامل ہیں جن میں سے ایک دولہا اور اس کے والد کو حراست میں لیا گیا ہے -
    2016ء ضلع چکوال میں ایک احمدی عبادت گاہ پر حملہ ، متعدد زخمی
    2019ء ضلع بہاول پور میں پولیس نے ایک احمدی عبادت گاہ کو گرا دیا
     
  16. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    آئین ِ پاکستان کو برا بھلا کہنے کی بجائے قادیانیوں کو تو شکر ادا کرنا چاہیے کہ آئین ِ پاکستان نے ان کو تحفظ فراہم کیا
    اگر یہ لوگ اپنے آپ کو غیر مسلم اقلیت ظاہر کر کے اندراج کرتے ہیں تو آئین کے مطابق اقلیتوں کے سارے حقوق ان کو مل جاتے ہیں
    اگر یہ لوگ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں تو پھر حضرت رسول عربی محمد مصطفیٰ ﷺ کو خاتم النبیین تسلیم کرنا ہوگا ورنہ دوسری صورت میں یہ لوگ مرتد قرار دیتے جائیں گے
    اور مرتد کی سزا کا تو آپ کو علم ہوگا .

    ان کو چاہیے کہ یہ لوگ اپنا انداراج غیر مسلم کی حیثیت سے کرے
    ان کو چاہیے کہ یہ لوگ اپنے آپ کو مسلمان نہ کہیں
    ان کو چاہیے کہ یہ لوگ اپنے مرزا اڑا کو مسجد کا نام نہ دیں
    ان کو چاہیے کہ اسلام کے خلاف سازشیں نہ کریں

    یہ لوگ اپنے آپ کو ظاہر اس لیے نہیں کرتے کہ اگر یہ لوگ ظاہر کر دینگے تو یہ لوگ بے نقاب ہو جائیں گے اور پھر سادہ لوح عوام کو بے وقوف بنانا مشکل ہو جائےگا
    کیوں کہ اگر کوئی ہندو یا عیسائی یہ کہہ کر کسی سے بات کرے کہ وہ ہندو یا عیسائی ہے تو کوئی بھی انکے باطل عقیدے کو نہیں مانےگا
    لیکن اگر کوئی اپنے آپ کو مسلمان کہہ کر بات کرے تو وہ ان کی سازشی جال کا شکار ہو جاتا ہے.

    آپ نے بہت سوال پوچھ لیے
    اب میرا آپ سے سوال ہے کہ اگر کوئی پیغمبری کا دعویٰ کرے تو اس کے ساتھ کیا سلوک روا رکھا جائے؟
    اور اس کے ماننے والوں کے ساتھ کیا سلوک روا رکھا جائے؟
    اور اگر جھوٹے دعویٰ کے ساتھ سینہ زوری بھی کرے تو ان کے ساتھ کیا سلوک روا رکھا جائے؟
    قادیانی کے کتنے مرزا اڑے ہیں جس پر انہوں نے مرزا اڑا لکھا ہے ؟
    اگر کوئی مندر یا گرجا کو مسجد کے نام سے منسوب کرے تو آپ کا رویہ کیا ہوگا؟
     
  17. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    غیر مسلم بھی پاکستان کے شہری ہیں اور اگر وہ غیر مسلم کوئی کارنامہ سر انجام دیتے ہیں جس کا دین سے کوئی تعلق نہیں تو شہری ہونے کے ناطے اسے سراہا جانا اس کا حق ہے اتنی سی بات تو میرے خیال میں سب ہی جانتے ہیں
     

اس صفحے کو مشتہر کریں