1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مدح حضرت مولا علی علیہ السلام

'عظیم بندگانِ الہی' میں موضوعات آغاز کردہ از کاشفی, ‏22 مئی 2008۔

  1. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    درست فرمایا۔
    لیکن آپ نے شاید نعیم صاحب کے پیغام پر غور کرنے کی بجائے اپنی ہی بات کو اقتباس کر کے اسی کی تائید میں پیغامات لکھ کر اپنے آپ سے ہی بحث مباحثہ شروع کر لیا ہے۔
    نعیم صاحب نے لکھا تھا کہ ان احادیث کے مفہوم کے ردّ میں ان سے بالاتر کوئی قرآنی حوالہ بھی تو پیش فرمائیں تاکہ ہمیں پتہ چلے کہ قرآن مجید نے کہاں فرمایا ہے کہ " حضور نبی اکرم :saw: یا انکے فرمان پر عمل کرکے حضرت علی رض کو دوست، ولی اور مولا نہ ماننا " ؟؟؟

    اور محترم سیف صاحب ! مولا کے معنی جو آپکے ذہن میں ہیں وہ بھی واضح فرما دیجئے گا۔
    لمبی چوڑی گفتگو کی بجائے میری گذارشات کا ہی جواب دیجئے گا۔
    شکریہ
     
  2. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    نور بہن
    لمبی چوڑی گفتگو میں کہاں کر سکتا ہوں آپ لوگوں کے سامنے میں کیا حیثیت رکھتا ہوں کہ لمبی چوڑی گفتگو کروں، شاید جس گفتگو کا حوالہ آپ نے دیا ہے وہ تو نعیم بھائی کی مثبت اور باہمی محبت کے جواب میں اسی رویے کے تحت نعیم بھائی سے کی گئی تھی آپ کے لیے نہیں تھی۔

    قرآن مجید میں آنے والے الفاظ آپ کی مرضی کے مطابق تو شاید نہ ہوں البتہ یہ دیکھیں:
    لاَ يُكَلِّفُ اللّہ نَفْسًا الاَّ وُسْعَہا لَھا مَا كَسَبَتْ وَعَلَيْھا مَا اكْتَسَبَتْ رَبَّنَا لاَ تُؤَاخِذْنَا ان نَّسِينَا اوْ اخْطَانَا رَبَّنَا وَلاَ تَحْمِلْ عَلَيْنَا اِصْرًا كَمَا حَمَلْتَہ عَلَى الَّذِينَ مِن قَبْلِنَا رَبَّنَا وَلاَ تُحَمِّلْنَا مَا لاَ طَاقَتہ َ لَنَا بِہِ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنَا وَارْحَمْنَآ اَنتَ مَوْلاَنَا فَانصُرْنَا عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ (سورہ 2 آیت 286)

    اللہ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔ اچھے کام کرے گا تو اس کو ان کا فائدہ ملے گا برے کرے گا تو اسے ان کا نقصان پہنچے گا۔ اے پروردگار اگر ہم سے بھول یا چوک ہوگئی ہو تو ہم سے مؤاخذہ نہ کیجیو۔ اے پروردگار ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈالیو جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا۔ اے پروردگار جتنا بوجھ اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں اتنا ہمارے سر پر نہ رکھیو۔ اور (اے پروردگار) ہمارے گناہوں سے درگزر کر اور ہمیں بخش دے۔ اور ہم پر رحم فرما۔ تو ہی ہمارا (مولا) مالک ہے اور ہم کو کافروں پر غالب فرما۔

    قُل لَّن يُصِيبَنَا الاَّ مَا كَتَبَ اللّہ لَنَا ھوَ مَوْلاَنَا وَعَلَى اللّہ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ (التوبہ (9) آیت 51)
    کہہ دو کہ ہم کو کوئی مصیبت نہیں پہنچ سکتی بجز اس کے جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ دی ہو وہی ہمارا (مولا) کارساز ہے۔ اور مومنوں کو اللہ ہی کا بھروسہ رکھنا چاہیئے -

    مشکوتہ (باب الاسامی) کی حدیث ہے
    قال رسول اللہ لا یقولن احد کم عبدی و امتی کلکم عبید اللہ و کل نسائیکم ما اللہ ولا یقل العبد سیدہ مولائی فان مولا کم اللہ

    رسول اللہ نے فرمایا تم کسی کو میرا بندہ یا میری باندی نہ کہو تم سب اللہ کے بندے ہو اور تمہاری عوریں اللہ کی بندیاں ہیں اور کوئی عبد(غلام) اپنے آقا کو میرا مولا نہ کہے تم سب کا مولا اللہ ہے۔

    ------------------
    اب اس "حدیث صحیح بلکہ ذخیرہء احادیث میں سب سے زیادہ (کم و بیش 80 ) صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم سے روایت شدہ " کو مانا جائے یا اللہ کے حکم کو۔
    ----------------
    ویسے نعیم بھائی اور نور بہن دونوں سے سوال ہے کہ حدیث زیر گفتگو کے الفاظ یہ ہیں:
    ’’جس کا میں مولا ہوں، اُس کا علی مولا ہے۔’’
    کیا آپ دونوں میں سے کوئی، تاریخ کے جملہ ذخائر میں سے کوئی ایک ایسا حوالہ یا روایت بیان کر سکتا ہے جس میں کسی صحابی، کسی تابعی، کسی اہل بیت، کسی ولی اللہ، کسی ڈاکٹر، کسی مریض، کسی صحت مند، کسی مسلم، کسی شیعہ، کسی وہابی، کسی دیو بندی، کسی نجدی، کسی بریلوی یا کسی اور نے کبھی بھی "مولا علی" (رضی اللہ عنہ) کی طرح حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو "مولا محمد" (صلی اللہ علیہ وسلم) پکارا ہو۔ اگر انہیں تو پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو کیسے مولا پکارا جاسکتا ہے۔

    نور بہن اور نعیم بھائی اگر قران کی آیات کے خلاف جا کر آپ زیر گفتگو حدیث کے مطابق "مولا علی" (رضی اللہ عنہ) پکارنا درست سمجھتے ہیں تو اس حدیث کی پہلی شرط "مولا محمد" (صلی اللہ علیہ وسلم) کو کیوں پورا نہیں کرتے کیونکہ حدیث یہ بیان فرماتی ہے کہ ’’جس کا میں مولا ہوں’’ تو پہلے "مولا محمد" (صلی اللہ علیہ وسلم) پکارا جائے اس کے بعد حدیث کی دوسری بات ’’ اُس کا علی مولا ہے۔’’ کے مطابق "مولاعلی" (رضی اللہ عنہ) پکارا جائے۔
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم سیف بھائی !
    وضاحت کا شکریہ ۔
    قرآنی حوالہ جات سے آپ نے جس مولائیت کا ذکر کیا ہے۔ اللہ تعالی کی مولائیت کل کا کوئی مسلمان انکاری نہیں ہوسکتا۔
    نفی غیر اللہ کی ہوتی ہے۔ یعنی جو لوگ اللہ کے دشمن، شیطان کے پیروکار بن کر اللہ تعالی کے مقابلے میں (معاذاللہ) دعویٰ خدائی کریں انکی مولائیت، اللہ تعالی کی شانِ مولائیت کے مقابلے میں کبھی نہ مانی جائے اور یہ شرک ہوتا ہے۔

    لیکن آپ کی بیان کردہ آیات سے کہیں یہ بھی ثابت نہیں ہوتا کہ اللہ تعالی کے پیارے محبوب :saw: کے جنہیں اللہ تعالی نے رحمت اللعلمین بنا دیا، اور جنہیں کائنات کے خزانوں کی کنجیاں عطا فرما دیں ، جس کی اطاعت کو اپنی اطاعت فرما دیا۔
    اور خود حضور اکرم :saw: نے فرمادیا "انما انا قاسم واللہ یعطی" کہ اللہ تعالی اپنے خزانوں سے مجھے عطا فرماتا ہے اور میں ہی تقسیم کرنے والا ہوں۔

    کیونکہ محبوب نبی اکرم :saw: معاذاللہ باہم متحارب تو ہے ہی نہیں۔ بلکہ وہ تو اللہ تعالی کے حبیب ہیں۔ جن کے لیے اللہ تعالی نے فرمایا
    ولسوف یعطیک ربک فترضیٰ (سورۃ والضحی) اور محبوب :saw: یقیناً عنقریب آپ کا رب آپکو اتنا عطا کرے گا کہ آپ راضی ہوجائیں گے۔

    اللہ تعالی تو اپنے محبوب نبی :saw: کی تلاش میں اپنی عطاؤں کے خزانے لٹاتا چلا جائے اور اتنے خزانے لٹانے کا وعدہ فرمائے کہ محبوب مصطفیٰ کریم :saw: راضی ہوجائیں۔ اور قربان جائیں حضور نبی اکرم :saw: تو عنقریب وہ گنہگار امتی کہ جو اپنے گناہوں کے سبب جہنم کا ایندھن بنا دیے گئے ہوں گے۔ حضور اکرم :saw: کی بارگاہ الہی میں سفارش و شفاعت کے وجہ سے جہنم سے نکال کر جنت میں بھیجے جانے والے ہیں۔ جو اللہ تعالی اپنے محبوب نبی :saw: کے لیے اس قدر عطائیں کرنے والا ہو۔ وہ اپنے محبوب نبی اکرم :saw: کی رضا کا کیسے نہ چاہے گا؟
    ہم کیسے سمجھ لیتے ہیں کہ حضور اکرم :saw: کے در سے مانگنا معاذاللہ ، کسی غیر اللہ سے مانگنا ہے ؟
    سنئیے ! اسی سورہ والضحی کے آخر میں اللہ تعالی نے پھر فرمایا

    واماالسائل فلا تنھر ۔ اور اے محبوب اکرم :saw: (میری طرف سے اتنی عطائیں مل جانے کے بعد اب) اگر جو بھی سائل آپ کے در پر آجائے تو اسے مت دھتکاریں۔ (سورہ والضحی)

    اگر بارگاہ مصطفیٰ :saw: کا سائل بننا معاذاللہ کفر و شرک تھا تو اللہ تعالی تو خود ہی اپنے محبوب :saw: کو سارے جہانوں کے لیے رحمت کے خزانے دے کر فرما رہا ہے کہ محبوب اب سائل آپ کے در پر آئیں گے سو انہیں عطا کرتے چلے جانا۔

    اور ہاں ۔ قرآن مجید نے جب بارگاہ مصطفیٰ کا سوالی بننے سے منع نہیں کیا بلکہ
    ولوانھم اذ ظلمو انفسھم، جاؤک ۔۔۔ کا حکم دے کر بارگاہ الہی سے معافی مانگنے کے لیے بھی بارگاہِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہونے کا حکم دے دیا۔ تو پھر

    آپ کے بقول ۔ آپ کی مشکوۃ شریف کی پیش کردہ حدیث حجت نہیں رہ جاتی۔ (جس کا صحاح ستہ کا حوالہ بھی آپ نہیں دے سکے)

    ویسے بھی آپ کی ایک حدیث کے مقابلے میں میں بیسیوں صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم سے روایت شدہ صحاح ستہ جیسی معتبر ترین کتب سے آپ کو
    حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان دکھا چکا ہوں کہ
    "اللہ میرا (حضور نبی اکرم ص) کا مولا ہے، اور میں ہر مومن کا مولا و ولی ہوں۔ پس جس کا میں (حضور اکرم ص) مولا ہوں ، اسکا علی (رض) مولا ہے"

    آپ کا سوال
    بڑا عجیب سا لگا۔
    شاید آپ نے کبھی درود پاک کا ترجمہ بغور نہیں پڑھا ۔ یا پھر شاید سوائے درود ابراھیمی کے سوا آپ کو کوئی اور درود نہیں آتا ورنہ آئمہ اسلاف سے لے کر آج تک حضور اکرم :saw: کے سارے غلام

    اللھم صلی علی ، سیدنا ومولانا محمد وعلی آلہ وصحبہ وبارک وسلم

    جیسے بے شمار درودوسلام پڑھتے چلے آرہے ہیں۔ امام شافعی رح سے لے کر امام بوصیری رح تک اور سیدنا غوث الاعظم رح سے لے کر آج کے امتیانِ محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم تک سبھی بارگاہ مصطفی ص میں درودوسلام کے لیے اعلی سے اعلی اور عمدہ سے عمدہ الفاظ کا انتخاب کرتے ہوئے درودوسلام کا ہدیہ پیش کرتے چلے آئے ہیں۔

    اب اگر کوئی (اپنے عقیدہء وہابیہ کے نتیجے میں) سوائے درودِابراھیمی کے باقی ہر طرح کے درودوسلام کو بدعت گردانتا ہو تو یہ اسکے عقیدے کی خرابی ہے۔ ورنہ تو حضور کے سارے امتی ہی (چند کو چھوڑ کر) حضور اکرم :saw: پر درود پڑھتے ہوئے سیدنا و مولانا کے الفاظ استعمال کرتے ہیں۔

    ہماری اردو کے اسلامی تعلیمات کے چوپال میں سیرت النبی :saw: کے تحت ایک لڑی ہے جس میں ہماری اردو فورم کے اکثر مسلمان (سوائے آپ اور آپ جیسے چند صارفین کے ) اس لڑی میں باقاعدگی سے درودوسلام پڑھتے ہیں، لکھتے ہیں

    اللھم صلی علی ، سیدنا ومولانا محمد وعلی آلہ وصحبہ وبارک وسلم

    والسلام علیکم
     
  4. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    اللہ تعالی ہی مولا ہے اور مخلوق میں سے کسی کو مولا کا درجہ دینا ان آیات کی صریح خلاف ورزی ہے۔ آپ کا اپنا موقف ہے جیسے دل چاہے ان آیات کی تاویل کریں۔ ظاہری مطلب تو یہی ہے کہ اللہ ہی مولا ہے۔ باطنی مطالب کا علم نہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو باطنی مطالب سے آگاہ نہیں فرمایا۔ آگے آپ کی مرضی اور آپ کا عمل۔

    میں تو قرآن پر کسی دوسری چیز کو حجت نہیں سمجھتا اور نہ ہی تاویل کا قائل ہوں۔ سیدھی بات سیدھا مطلب سیدھا عمل۔ آپ اپنے عمل، سوچ اور نیت کے خود مختار ہیں اور مالک بھی۔
     
  5. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    میں تو جتنے درود جانتا ہوں شاید آپ بھی نہ جانتے ہوں- مثال کے طور پر یہ دیکھیں۔
    [​IMG]
     
  6. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    یہ امیج غلط کاپی ہوگیا ہے درست یہ ہے
    [​IMG]
     
  7. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم !
    جزاک اللہ سیف صاحب ۔ اب تو آپ سیدھا سیدھا غصہ کرگئے ہیں اور بات اشخاص اور فرقہ واریت کے فروغ تک لے آئے ہیں۔ میں معافی مانگتا ہوں۔ مجھے معاف کردیں اور میرے لیے دعائے خیر کردیں۔ شکریہ
    اس لیے ۔۔۔
    لکم دینکم ولی دین

    آپ اپنے حال میں خوش رہیے اور دوسروں کو اپنے حال میں خوش رہنے دیں۔ میری آپ سے صرف اتنی ہی التماس ہے کہ اگر قرآن و حدیث کے دلائل کے ساتھ کوئی بات ہوتو ڈسکس کیا کریں۔ ورنہ اپنی فہم و صلاحیت سے اخذ شدہ دین کے خلاف جو کچھ آپ کو نظر آئے اس پر بنا ثبوت، بنا حوالہ، بنا دلیل محض بات کو بتنگڑ بنانے، کچی لسی کی طرح اعتراضات برائے اعتراضات بڑھانے اور ضد و ہٹ دھرمی پر مبنی بحث و تکرار کرنے کی وریہ چھوڑ دیں۔ اس سے نہ تو دین کی کوئی خدمت ہورہی ہے اور مجھ جیسے بےعلم کو کچھ سیکھنے کو ملنے والا ہے۔

    اس لیے ایک بار پھر معافی کی التماس کے ساتھ اجازت۔

    والسلام علیکم
     
  8. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    نعیم بھائی
    غصہ تو نہیں کیا میں نے درود شریف والی بات کا جواب دیا تھا
    آپ نے جو لکم دینکم والی بات کی ہے اس پر مندرجہ ذیل حدیث کی روشنی میں اور پہلے درج کردہ آیات کی روشنی میں پھر غور فرمائیں
    مشکوتہ (باب الاسامی) کی حدیث ہے
    قال رسول اللہ لا یقولن احد کم عبدی و امتی کلکم عبید اللہ و کل نسائیکم ما اللہ ولا یقل العبد سیدہ مولائی فان مولا کم اللہ

    رسول اللہ نے فرمایا تم کسی کو میرا بندہ یا میری باندی نہ کہو تم سب اللہ کے بندے ہو اور تمہاری عوریں اللہ کی بندیاں ہیں اور کوئی عبد(غلام) اپنے آقا کو میرا مولا نہ کہے تم سب کا مولا اللہ ہے۔

    اس کے علاوہ مندرجہ ذیل چند سطریں بھی آپ کی توجہ کی مستحق ہیں ان کو پڑھ کر ہی لکم دینکم ۔ ۔ ۔ پر پھر غور فرمایئے گا۔



    حدیث ( من کنت مولاہ فعلی مولاہ )
    یہ حدیث ترمذي حدیث نمبر ( 3713 ) ابن ماجہ حدیث نمبر ( 121 ) نے روایت کی ہے اوراس کے صحیح ہونے میں اختلاف ہے ، زیلعی رحمہ اللہ تعالی نے ھدایہ کی تخریج ( 1 / 189 ) میں کہا ہے کہ :

    کتنی ہی ایسی روایات ہیں جن کے راویوں کی کثرت اورمتعدد طرق سے بیان کی جاتیں ہیں ، حالانکہ وہ حدیث ضعیف ہوتی ہے ۔ جیسا کہ حدیث ( جس کا میں ولی ہوں علی ( رضی اللہ تعالی عنہ ) بھی اس کے ولی ہیں ) بھی ہے ۔

    شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں :

    یہ قول ( جس کا میں ولی ہوں علی ( رضي اللہ تعالی عنہ ) بھی اس کے ولی ہیں ) یہ صحیح کتابوں میں تونہیں لیکن علماء نے اسے بیان کیا اوراس کی تصحیح میں اختلاف کیا ہے ۔

    امام بخاری اور ابراھیم حربی محدثین کے ایک گروہ سے یہ منقول ہے کہ انہوں نے اس قول میں طعن کیا ہے ۔۔۔ لیکن اس کے بعد والا قول ( اللھم وال من والاہ وعاد من عاداہ ) آخرتک ، تویہ بلاشبہ کذب افتراء ہے ۔

    دیکھیں منھاج السنۃ ( 7 / 319 ) ۔

    امام ذھبی رحمہ اللہ تعالی اس حدیث کے بارہ میں کہتے ہیں :

    حديث ( من کنت مولاہ ) کے کئ طریق جید ہیں ، اورعلامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے السلسلۃ الصحیحۃ حدیث نمبر ( 1750 ) میں اس کی تصحیح کرنے کے بعد اس حدیث کو ضعیف کہنے والوں کا مناقشہ کیا ہے ۔

    اوراگر یہ جملہ ( من کنت مولاہ فعلی مولاہ ) صحیح بھی مان لیا جاۓ اور اس کے صحیح ہونے سے کسی بھی حال میں یہ حدیث میں ان کلمات کی زیادتی کی دلیل نہیں بن سکتی جس کا غالیوں نے حدیث میں اضافہ کیا ہے تاکہ وہ علی رضی اللہ تعالی عنہ کوباقی سب صحابہ سے افضل قرار دے سکیں ، یاپھرباقی صحابہ پرطعن کرسکیں کہ انہوں نے ان کا حق سلب کیا تھا ۔

    شیخ الاسلام نے ان زيادات اوران کے ضعیف ہونےکا ذکر منھاج السنۃ میں دس مقامات پر کیا ہے ۔

    اس حديث کے معنی میں بھی اختلاف کیا گیا ہے ، توجوبھی معنی ہو وہ احاديث صحیحہ میں جویہ ثابت اورمعروف ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد امت میں افضل ترین شخصیت ابوبکررضي اللہ تعالی عنہ ہیں اور خلافت کے بھی وہی زيادہ حق دارتھے ان کے بعد عمربن الخطاب اورپھرعثمان بن عفان اوران کےبعد علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنھم سے تعارض نہیں رکھتا ، اس لیے کہ کسی ایک صحابی کی کسی چیزمیں معین فضیلت اس پردلالت نہی کرتی کہ وہ سب صحابہ سے افضل ہیں ، اورنہ ہی ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کا صحابہ کرام میں سب سے افضل ہونا اس کے منافی ہے جیسا کہ عقائد کے باب میں یہ مقرر شدہ بات ہے ۔

    اس حدیث کے جومعانی ذکرکیے گۓ ہیں ان میں کچھ کا ذکر کیا جاتا ہے :

    ان کے معنی میں یہ کہا گيا ہے کہ :

    یہاں پرمولا ولی جوکہ عدو کی ضدہے کے معنی میں ہے تومعنی یہ ہوگا ، جس سے میں محبت کرتا ہوں علی رضی اللہ تعالی عنہ بھی اس سے محبت کرتے ہیں ، اور یہ بھی معنی کیا گيا ہے کہ : جومجھ سے محبت کرتا ہے علی رضی اللہ تعالی عنہ اس سے محبت کرتے ہيں ،یہ معنی قاری نے بعض علماء سےذکرکیا ہے ۔

    اورامام جزری رحمہ اللہ تعالی نے نھایہ میں کہا ہے کہ :

    حدیث میں مولی کا ذکر کئ ایک بار ہوا ہے ، یہ ایک ایسا اسم ہے جو بہت سے معانی پرواقع ہوتا ہے ، اس کے معانی میں : الرب ، المالک ، السید ، المنعم ( نتمتیں کرنے والا ) ، المعتق آزاد کرنےوالا ) ، الناصر ( مددکرنے والا) ، المحب ( محبت کرنےوالا ) ، التابع ( پیروی کرنے والا) ، الجار( پڑوسی ) ، ابن العم ( چچا کا بیٹا ) ، حلیف ، العقید( فوجی افسر ) ، الصھر ( داماد) العبد ( غلام ) ، العتق ( آزاد کیا گیا ) ، المنعم علیہ ( جس پرنعمتیں کی جائيں ) ۔

    ان معانی میں سے اکثرتوحدیث میں وارد ہیں جن کا اضافت کے اعتبارسے معنی کیا جاتا ہے ، توجس نے بھی کوئ کام کیا یا وہ کام اس کے سپرد ہوا تو اس کا مولا اورولی ہے ، اورحدیث مذکورہ کوان مذکورہ اسماء میں سے اکثر پر محمول کیا جا سکتا ہے ۔

    امام شافی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں کہ اس سے اسلام کی ولاء مراد ہے جیسا کہ اللہ تعالی کے اس فرمان میں ہے :

    { یہ اس لیے کہ اللہ تعالی مومنوں کا مولی ومددگار ہے اور کافروں کا کوئ بھی مولی ومددگارنہیں } ۔

    اورطیبی رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں :

    حدیث میں مذکور ولایہ کواس امامت پرمحمول کرنا صحیح نہیں جو مسلمانوں کے امورمیں تصرف ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں مستقل طورپرتصرف کرنے والے تونبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں ان کے علاوہ کوئ اورنہیں تواس لیے اسے محبت اورولاء اسلام اوراس جیے معانی پرمحمول کرنا ضروری ہے ۔

    دیکھیں تحفۃ الاحوذی لشرح الترمذي حديث نمبر ( 3713 ) اس کی عبارت میں کچھ تصرف کر کے پیش کیا گیا ہے ۔
     
  9. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم
    شیخ الاسلام ابن تیمیہ عقیدہ اہلحدیث و وہابیہ کے بانیوں میں سے ہیں۔ ان کا حضرت علی :rda: کی شان میں حدیث کو ضعیف کہنا سمجھ میں آتا ہے۔
    اور آپکے ممدوح اور آئیڈیل محدث اعظم مولانا البانی نے جو حشر حضرت امام بخاری :rda: کی کتاب "الادب المفرد" کو "صحیح " بنا کر کیا ہے وہ اگر یہاں‌بیان ہوجائے تو آپ سمیت بہت سے موحدین کے لیے ہضم کرنا مشکل ہوجائے گا۔ مولانا البانی کا تو مشن ہی یہی تھا کہ جو حدیث عقیدہ اہلحدیث و وہابیہ کے خلاف نظر آئے اسے ضعیف کہہ کر ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا جائے۔ چاہے وہ حدیث امام بخاری :ra: جیسے آئمہ نے ہی کیوں نہ روایت کی ہو۔

    آپ نے علامہ ابن تیمیہ اور اہلحدیث عالم، مولانا البانی کا حوالہ دے کر اور انکے اقوال پر یقین کرکے اپنی واضح جانبداری ایک مخصوص فرقے سے ثابت کردی ہے۔ اور میرا حنفی، اہلسنت والجماعت ہونا بھی اظہر من الشمس ہے۔ اس لیے بہتر ہے کہ اس بحث کو مزید نہ بڑھایا جائے۔

    اس لیے میں ایک بار پھر عرض کروں گا کہ لکم دینکم ولی دین کے مصداق آپ حضرت علی :rda: کی شانِ مولائیت کے انکاری رہیں اور میں دل و جان سے اس کا اقرار ی رہتا ہوں۔ قیامت قریب ہے۔ انشاءاللہ دودھ کا دودھ ، پانی کا پانی ہونے والا ہے۔

    والسلام علیکم
     
  10. عقرب
    آف لائن

    عقرب ممبر

    شمولیت:
    ‏14 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    3,201
    موصول پسندیدگیاں:
    200
    السلام علیکم ۔ یہ جواب میں نے ابھی ابھی ایک اور لڑی میں‌دیا ہے لیکن چونکہ یہاں بھی وہی گفتگو ہورہی ہے اور محترم سیف صاحب نے وہی تحریر یہاں بھی لکھی ہوئی ہے ۔ اس لیے اپنا نکتہء نظر پیش کرتا ہوں۔

    سیف نے لکھا۔۔ اقتباس:
    لاکھ انکار کے باوجود بھی مخالفتِ شانِ علی :rda: اور شیعہ مخالف سوچ مندرجہ بالا سطور کے ایک ایک لفظ سے عیاں ہے۔
    اور یہی اہلبیت اطہار مخالف سوچ حدیث مولائیت علی رض کو ماننے سے انکار کی بنیادی وجہ ہے۔

    آئیے ذرا صحابہ کرام رض کی فضیلت و شان مندرجہ ذیل مثال سے سمجھتے ہیں۔
    اگر ایک گلدستہ میں گلاب ، چمپا، نرگس، سورج مکھی سمیت کئی پھول ہیں ۔ تو گلا ب کو گلاب کہنے سے باقی پھولوں کی شان کیسے کم ہوگئی ؟
    اگر چمپا کو چمپا کہہ کر اسی تعریف کر دی تو اس سے گلاب کی خوبصورتی کی نفی کہاں سے ہوگئی ؟
    علی ھذالقیاس، اگر بقیہ پھولوں کو انکے نام لے کر اور انکے رنگ ، خوشبو اور بناوٹ کی تعریف و ستائش کردی تو اس سے گلدستے میں بقیہ پھولوں کی خوبصورتی کی نفی کا تصور کتنی کم فہمی و کم عقلی ہے ؟


    بعینہ جملہ صحابہ کرام :rda: گلشنِ نبوت :saw: کے پروردہ وہ خوبصورت پھول ہیں جو رسول اللہ :saw: نے ایک گلدستے کی شکل میں امت مسلمہ کو دیے۔ اب شانِ صحابیت میں سب برابر ہیں لیکن ہر کسی کے اندر اپنے اپنے وصف ہیں۔
    حضرت ابوبکر کی صداقت کی دھوم مچی ہے
    (اب سیدنا صدیق اکبر :rda: کو صدیق کہنے سے اوپر دیے گئے تقابلی و تفاوتی فتوؤں سے معاذاللہ یہ مراد لے لیا جائے کہ باقی اصحابِ کبار کے اندر صداقت و صدیقیت نہ تھی) معاذاللہ۔ ایسا سوچنا بھی حرام ہے
    سیدنا عمر فاروق :rda: کے عدل و انصاف کا ساری دنیا میں غلغلہ ہے ۔
    تو کیا سیدنا عمر فاروق رض کے عدل و انصاف کی خوبی بیان کرنے سے بقیہ صحابہ کرام رض کے کردار سے عدل و انصاف کی نفی ثابت ہو جاتی ہے ؟ معاذاللہ
    سیدنا عثمانِ غنی :rda: شرم و حیا اور حلم و بردباری کا پیکر تھے
    کیا انہیں حلیم الطبع اور پیکرِ حیا کہنے سے آپ یہ سمجھ لیں گے کہ بقیہ عظیم صحابہ کرام :rda: کے اندر شرم و حیا اور حلم و بردباری مفقود تھی ؟ معاذاللہ ثم معاذاللہ ۔

    تو محترم صاحب !
    بعینہ حضرت علی :rda: کی شجاعت، نسبی وصف (برادرِ عم)‌ ہونے کی خوبی اور احادیث مقدسہ میں وارد انکی مولائیت کی خوبی بیان کرنے کا یہ مقصد بھی کہیں سے نہیں‌نکلتا کہ معاذاللہ بقیہ اصحاب کبار رض کی نفی ہورہی ہے۔

    آپ شیعہ مخالفت میں دلائل کا سارا زور یوں لگا رہے ہیں گویا ہماری اردو ساری کی ساری شیعوں سے بھری پڑی ہے اور آپ اکیلے سنی یہاں صدائے حق بلند کر رہے ہیں۔ اور اگر ذرا سی بھی شان حضرت علی رض یا اہلبیت اطہار رض کی تسلیم کر لی تو خدانخواستہ ہماری اردو پیاری اردو کے سارے قارئین و صارفین سمیت سارے مسلمان شیعہ ہوجائیں گے ۔

    الحمد للہ ۔ یہاں سب (کم از کم اکثریت) اہلسنت والجماعت ہیں جبکہ ایک آدھ شیعہ حضرت اور چند اہلحدیث و وہابی عقیدے کے لوگ بھی جو خود کو "سنی" کے لیبل تلے رکھتے ہیں ۔ حالانکہ اصل اہلسنت والجماعت وہ عقیدہ ہے جس میں کسی صحابی کو اہلبیت کا دشمن نہیں بنایا جاتا اور نہ ہی جس میں‌کسی فردِ اہلبیت کو صحابہ کا متحارب بنایا جاتا ہے۔
    یہ باہمی اختلاف ، تفرقہ پروری، اور فساد انگیزی کا ماحول دراصل خارجیوں اور رافضیوں کا شاخسانہ ہے۔ اور بہت سارے منافقین "سنی" کا روپ دھار کر بغضِ اہلبیت اطہار رض میں کتابیں لکھتے نظر آتے ہیں ۔ اگر انہیں وہابی، اہلحدیث یا نجدی کہہ دیا جائے تو چیخ چیخ کر اپنی صفائیاں دینا شروع کردیتے ہیں اور خود کو "سنی" ہونے پر اصرار کرنے لگتے ہیں۔
    دوسری طرف رافضی فتنے کے لوگ ہیں جو شیعہ یا جاہل ذاکرین کا روپ دھار کر بغضِ اصحابِ اکابر رض میں بدزبانی و بدکلامی کر کے اپنی دنیا و آخرت تباہ کرتے ہیں ، امت کے اندر فتنہ فساد اور جنگ و جدل کا ماحول گرم کرتے ہیں اور انکی گرفت کرنے پر خود کو معصوم مسلمان اور مومن ثابت کرنے لگتے ہیں۔

    حضرت علی رض کی شانِ مولائیت کا مسئلہ حل ہوگیا

    سیف صاحب کی پوسٹ سے اقتباس :
    لیں جی ۔ مولا کے اتنے معنی بتا کر آپ نے مسئلہ خود ہی حل کردیا ۔ اس میں سے کئی معنی ایسے ہیں جس پر محترم سیف صاحب سمیت کسی مسلمان کو اختلاف نہیں ہو سکتا۔
    میری عرض ہے کہ ہٹ دھرمی اور اناپرستی چھوڑ دی جائے اور
    اوپر بیان کیے گئے معنی میں سے کسی بھی معنی میں جو حضرت نبی اکرم :saw: کی شان پر اور جو معنی حضرت علی رض کی شان پر آپکے فکر و فلسفہ کے مطابق پورا اترتا ہو۔ اسی معنی میں "مولا" مان لیا جائے اور جھگڑا ختم کر دیا جائے۔
     
  11. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    چلو کچھ تو سمجھ میں آیا
     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    لیں جی ۔ مولا کے اتنے معنی بتا کر آپ نے مسئلہ خود ہی حل کردیا ۔ اس میں سے کئی معنی ایسے ہیں جس پر محترم سیف صاحب سمیت کسی مسلمان کو اختلاف نہیں ہو سکتا۔
    میری عرض ہے کہ ہٹ دھرمی اور اناپرستی چھوڑ دی جائے اور
    اوپر بیان کیے گئے معنی میں سے کسی بھی معنی میں جو حضرت نبی اکرم :saw: کی شان پر اور جو معنی حضرت علی رض کی شان پر آپکے فکر و فلسفہ کے مطابق پورا اترتا ہو۔ اسی معنی میں "مولا" مان لیا جائے اور جھگڑا ختم کر دیا جائے۔ [/quote:ibptxs3a]
    السلام علیکم عقرب بھائی ۔
    اتنی ایمان افروز اور معتدل تحریر و تجاویز پر بہت شکریہ !
    اور کسی لڑی میں آپ کی اللہ تعالی کے "سمیع و بصیر " ہونے اور بندوں کے بھی "سمیع و بصیر" ہونے کی مثال بھی بہت خوبصورت ، منطقی اور قابل فہم تھی ۔
    جزاک اللہ الخیر
     
  13. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    آپ کی منطق اور فہم نے یہ نہیں بتایا کہ اللہ تعالی کی ذاتی صفات اور بندوں کی وہ صفات جو عطا کردہ ہیں ایک جیسی کیسے ہو گئیں؟
     
  14. الف
    آف لائن

    الف ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اگست 2008
    پیغامات:
    398
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    :soch:
     
  15. وسیم
    آف لائن

    وسیم ممبر

    شمولیت:
    ‏30 جنوری 2007
    پیغامات:
    953
    موصول پسندیدگیاں:
    43
    :salam:
    اوپر کسی صاحب نے اللہ تعالی کی شانِ‌مولائیت اور حضرت نبی اکرم :saw: اور انکے واسطے سے حضرت علی کرم اللہ وجہ کی شانِ مولائیت میں معنوی فرق واضح کرنے کی کوشش کی تو اس پر آپ نے فرمایا تھا
    اب یہاں‌اللہ تعالی کے سمیع بصیر ہونے اور بندوں کے سمیع بصیر ہونے پر آپ وضاحتیں طلب فرما رہے ہیں ؟
    جبکہ ہر مسلمان بخوبی سمجھ سکتا ہے کہ اللہ تعالی کی ہر شان اپنی خالقیت و مالکیت کے لحاظ سے اسکی ذاتی شان و صفت ہوتی ہے ۔ اور وہی شان اگر اللہ تعالی اپنے بندوں‌میں سے کسی کو عطا فرما دے تو اس بندے کی شان و صفت ذاتی نہیں بلکہ عطائی ہوتی ہے اور اللہ تعالی کی طرف سے عطا، خیرات و رحمت ہوتی ہے۔

    اوپر کی پوسٹس میں‌ بعض دوستوں نے یہی بات واضح کرنے کی کوشش کی کہ اللہ تعالی اگر اپنی رضا سے اپنے کسی محبوب بندے اور بالخصوص اپنے محبوب ترین بندے حضور اکرم :saw: کو کوئی شان عطا فرما دیتا ہے تو اسکا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ حضور اکرم :saw: یا اور کوئی اللہ تعالی کا برگذیدہ بندہ ،( معاذاللہ استغفر اللہ ) کی وہ صفت و شان ذاتی ہوگئی ۔ بلکہ یہ سب کچھ اللہ رب العزت جو خالق و مالکِ کائنات ہے اسی کی عطا ہوتی ہے۔
    اب جبکہ سیف بھائی نے بہت تحقیق سے آئمہ کرام کے اقوال جمع کرکے "مولا" کے مختلف معانی بھی بیان کردیے ہیں۔ اسکے بعد تو یہ مسئلہ سمجھنا اور ساری گفتگو سمیٹنا اور بھی آسان ہوجاتا ہے۔

    بالکل ایسے ہی جیسے اللہ تعالی خود بھی سمیع و بصیر ہے لیکن اپنی شانِ خالقیت و مالکیت کے لائق سمیع و بصیر ہے۔ اس جیسا سمیع و بصیر کائنات میں اور کوئی ہو ہی نہیں سکتا۔
    البتہ ہر بندے کو اللہ تعالی اپنی رضا و تقدیر کے مطابق سمیع و بصیر بھی بناتا ہے۔ اور یہ سب کچھ اللہ پاک کی عطا ہوتی ہے۔

    واضح رہے کہ میں یہاں‌بحث مباحثہ کرنے نہیں آیا۔ البتہ ایک دو سیدھی سیدھی باتیں عرض‌کرنا چاہتا تھا ۔ سو عرض کردیں۔ اب آپ بھائیوں‌کی مرضی ۔ جو چاہے رائے دیتے پھریں۔

    مع السلام
     
  16. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    وسیم بھائی
    بات بحث کی ہے ہی نہیں۔

    اللہ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔ اچھے کام کرے گا تو اس کو ان کا فائدہ ملے گا برے کرے گا تو اسے ان کا نقصان پہنچے گا۔ اے پروردگار اگر ہم سے بھول یا چوک ہوگئی ہو تو ہم سے مؤاخذہ نہ کیجیو۔ اے پروردگار ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈالیو جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا۔ اے پروردگار جتنا بوجھ اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں اتنا ہمارے سر پر نہ رکھیو۔ اور (اے پروردگار) ہمارے گناہوں سے درگزر کر اور ہمیں بخش دے۔ اور ہم پر رحم فرما۔ تو ہی ہمارا (مولا) مالک ہے اور ہم کو کافروں پر غالب فرما۔(سورہ 2 آیت 286)

    کہہ دو کہ ہم کو کوئی مصیبت نہیں پہنچ سکتی بجز اس کے جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ دی ہو وہی ہمارا (مولا) کارساز ہے۔ اور مومنوں کو اللہ ہی کا بھروسہ رکھنا چاہیئے -(التوبہ (9) آیت 51)

    رسول اللہ ٍصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم کسی کو میرا بندہ یا میری باندی نہ کہو تم سب اللہ کے بندے ہو اور تمہاری عوریں اللہ کی بندیاں ہیں اور کوئی عبد(غلام) اپنے آقا کو میرا مولا نہ کہے تم سب کا مولا اللہ ہے۔مشکوتہ (باب الاسامی)

    یہ سیدھی سی بات ہے اور وضاحت کے لیے مزید کسی تاویل کسی تصحیح اور کسی تفصیل کی محتاج نہیں۔
    ایک بات سوچیں اگر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم یہ ہے کہ
    مولا اللہ ہے
    اللہ کے سوا کسی کو مولا نہ کہو
    اور ہم اپنی تاویل کے اعتبار سے اس کی مخلوق کو مولا سمجھتے رہیں تو اس میں دو ممکنہ باتیں ہو سکتی ہیں
    1 ہمارا گمان اور سمجھ درست ہے اور اس پر ہم سے کوئی مواخذہ نہیں ہوگا
    2 ہمارا گمان اللہ اور اس کے رسول کے ارشاد کے خلاف ہے اور اس پر ہمارا مواخذہ ہوگا
    اب اگر ہم 1 پر عمل کریں اور اصل میں بات 2 ہو تو کیا بنے گا کیا ہم گناہ گار نہیں ہوں گے لیکن اگر ہم 2 پر عمل کریں اور 1 والی بات درست ہو تو کیا ہمارا مواخذہ ہو گا یا کیا ہم گناہ گار ہوں گے۔

    وسیم بھائی بات اپنا عقیدہ مسلط کرنے یا دیو بندی وہابی نجدی وغیرہ ہونے کی ہو (بقول نعیم صاحب کہ میں اسی فرقے سے ہوں) تو اسے ہرگز نہ مانیں اگر بات اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہو اور اس کے برعکس میں غلطی کا شائبہ بھی ہو تو اس پر عمل کرنا چاہیے۔ غیر جانبداری سے سوچ کر فیصلہ کیجئے گا کیوں کہ آپ اپنے عمل اور عقیدے پر جوابدہ ہیں میں یا کوئی اور آپ کی جگہ جوابدہ نہیں ہوگا اسی طرح اگر میں آپ کو یا کسی اور کو کوئی غلط بات بتائوں گا تو اس محاسبہ مجھ ہی سے ہوگا کسی دوسرے سے نہیں نیز میں اس طرح دہرا گناہ گار بنوں گا ایک تو خود گمراہی پر ہونا اور دوسرا کسی دوسرے کو وہ بات بتانا۔
     
  17. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    اسلام علیکم معزز قارئین کرام !
    کافی دنوں سے اس لڑی کو دیکھ رہا ہوں جو کہ مدحت حضرت علی رضی اللہ عنہ سے شروع ہوکر لفظ مولا پر آکر اٹک گئی ہے طرفین (یعنی موافقین اور مخالفین )نے بہت خوب دلائل دیئے ۔ ۔ ۔ ۔ لیکن افسوس کہ معاملہ کسی نتیجے تک پہنچنے سے قاصر رہا ۔ لہذا ایک حقیر سی کوشش کروں گا کہ اس بحث کا خاتمہ بالخیر ہوجائے اگرچہ اس ساری بحث میں بہت سی ایسی چیزیں ہیں کہ جن کی وضاحت کے لیے الگ الگ سے کافی لڑیاں درکار ہوں گی لیکن سردست ہمارا موضوع ہے لفظ مولا کا غیراللہ پر اطلاق جائز ہے یا نہیں ۔ ۔
    مخالفین کے نزدیک لفظ مولا کا اطلاق غیر اللہ یعنی مخلوق پر جائز نہیں جبکہ موافقین اس کو غیراللہ پر بھی جائز قرار دیتے ہیں جیسا کہ دیگر صفاتی نام خود قرآن میں غیراللہ کے لیے موجود ہیں ہمیں یہاں وہ آیات پیش کرنے کی یقینا ضرورت نہیں کہ ہمارے قابل قارئین ان آیات سے بخوبی واقف ہیں ۔ ۔ ۔
    مخالفین نے اب تک جو دلائل دیئے ہیں ان کا لب لباب درج زیل ہے سب سے پہلے مخالفین
    ( مخالفین سے ہماری مراد اس مسئلہ میں سمت مخالف والوں سے ہے جو کہ لفظ مولا کا اطلاق مخلوق پر جائز نہیں سمجھتے ) نے قرآن کی ایک آیت پیش کی ہے جو کہ درج زیل ہے ۔ ۔ ۔ ۔۔
    قُل لَّن يُصِيبَنَا إِلاَّ مَا كَتَبَ اللّهُ لَنَا هُوَ مَوْلاَنَا وَعَلَى اللّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ
    ترجمہ :-کہہ دیجیے ہر گز نہیں پہنچتی ہمیں (کوئی بھلائی یا بُرائی) مگر وہ جو لکھ دی ہے اللہ نے ہمارے لیے، اللہ ہی ہمارا مولیٰ ہے، اور اللہ ہی پر چاہیے کہ بھروسہ کریں اہلِ ایمان
    اس آیت کو پیش کرکے مخالفین نے یہ دعوٰی کیا ہے لفظ مولا کا اطلاق صرف اللہ پر کیا جائے گا اور اس کے خلاف جائز نہ ہوگا ۔ ۔۔
    دعوٰی خاص ہے اور اسکی دلیل عام پیش کی گئی ہے
    یعنی اوپر جو آیت پیش کی گئی ہے اس میں کسی بھی طریقے سے اس خاص دعوٰی کی تائید نہیں ہورہی ۔ ۔
    یعنی دعوٰی تو یہ ہے کہ لفظ مولا کا غیرا للہ پر اطلاق جائز نہیں جبکہ دلیل کے طور پر جو آیت پیش کی گئی ہے اس میں کسی جگہ بھی اس خاص دعوٰی کی تخصیص نہیں ہے ۔ لہزا سب سے پہلے تو مخالفین کو چاہیے کہ قرآن سے اپنے مخصوص دعوٰی کی دلیل کے بطور ایسی آیت نقل کریں کہ جس میں لفظ مولا کے اطلاق کی غیر اللہ پر نفی کی گئی ہو جبکہ ہم آگے چل کر خود قرآن سے ہی ثابت کریں گے کہ قرآن نے نہ صرف یہ کہ لفظ مولا کا غیراللہ پر اطلاق کیا ہے بلکہ اس کا اثبات بھی فرمایا ہے ۔ ۔۔ ۔
    مخالفین نے دلائل دیتے ہوئے قرآن کو ترجیحا رکھا ہے اور یہی اصول ہے ہم بھی صرف اسی اصول کے تحت بحث کریں گے لہذا ہماری آج کی یہ مختصر ترین نشست صرف لفظ مولا کے غیراللہ پر اطلاق کے دلائل کے حوالے سے قرآن کی چند آیات تک محدود رہے گی اور ہم وہ‌آیات نقل کرکے بغیر کوئی تبصرہ کئیے اجازت چاہیں گے ۔ ۔۔ ۔اور ہم مخالفین سے بھی امید رکھیں گے کہ انھے خود تسلیم ہے کہ قرآن کے معارض میں کوئی حدیث نہیں پیش کی جاسکتی نیز یہ کہ قرآن کی آیت سے جو بھی ظاہری معنٰی ہوں گے فقط اسی کو تسلیم کیا جائے گا بغیر کسی تاویل کے (اگرچہ حقیقت میں یہ کوئی اصول نہیں مگر مخالفین کا اسی پر اصرار ہے تو لہذا خود انھی کا وضع کردہ اصول خود انھی کے لیے ضرور قابل قبول ہوگا ) لہزا اب ہم درج زیل میں وہ آیات پیش کرکے کہ جن میں لفظ مولا کا غیراللہ پر اطلاق خود قرآن میں کیا گیا ہے اپنے قابل قارئین کرام سے اجازت چاہیں گے ۔ ۔ ۔ ۔

    فَالْيَوْمَ لَا يُؤْخَذُ مِنكُمْ فِدْيَۃُ وَلَا مِنَ الَّذِينَ كَفَرُوا مَأْوَاكُمُ النَّارُ ھِيَ مَوْلَاكُمْ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ ‌[57-15]
    ترجمہ :- تو آج تم سے معاوضہ نہیں لیا جائے گا اور نہ (وہ) کافروں ہی سے (قبول کیا جائے گا) تم سب کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ (کہ) وہی تمہارے لائق ہے اور وہ بری جگہ ہے
    ترجمہ مولانا جالندھری
    درج بالا آیت میں دوزخ کو کافروں کا مولا کہا گیا ہے اور علامہ فتح محمد جالندھری صاحب نے مولا کا ترجمہ تمہارے لائق ہے ۔ ۔ ۔ ۔ کیا ہے
    اس آیت میں دوزخ جو کہ غیراللہ ہے اس کو مولا قرار دیا گیا ہے ۔ ۔ ۔ ۔
    دوسری آیت درج زیل ہے ۔ ۔ ۔
    إِن تَتُوبَا إِلَى اللَّہِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا وَإِن تَظَاہََ رَا عَلَيْہِ فَإِنَّ اللَّہََ ہُوَ مَوْلَاہُ وَجِبْرِيلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمَلَائِكَۃُ بَعْدَ ذَلِكَ ظَہِيرٌ ‌[66-4]
    ترجمہ :-اگر تم دونوں خدا کے آگے توبہ کرو (تو بہتر ہے کیونکہ) تمہارے دل کج ہوگئے ہیں۔ اور اگر پیغمبر (کی ایذا) پر باہم اعانت کرو گی تو خدا اور جبریل اور نیک کردار مسلمان ان کے حامی (اور دوستدار) ہیں۔ اور ان کے علاوہ (اور) فرشتے بھی مددگار ہیں
    (ترجمہ مولانا جالندھری)
    اس آیت میں تو اللہ کے ساتھ ساتھ جبرائیل علیہ السلام اور صالح مومنین اور دیگر ملائکہ کو بھی مولا قرار دیا گیا ہے ۔ ۔ ۔
    امید کرتا ہوں سیف بھائی اور دیگر مخالفین فقط قرآن پاک سے پیش کی گئی ان دوآیات کی روشنی میں جو معنٰی و مفاہیم و مطالب ان کے فھم پر روشن ہوئے ان کو بغیر کسی تاویل کے ہم پر بھی پیش فرمائیں گے کہ ان آیات سے کیا مراد ہے اور یہاں لفظ مولا کا کیوں اطلاق کیا گیا ہے غیراللہ پر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
     
  18. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    آبی بھائی
    آپ ہمیشہ بامعنی اور مدلل بات کرتے ہیں۔
    اگر لفظ مولا کا اطلاق اللہ کے لیے ہوتا ہے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث بھی ہے کہ تمہارا مولا اللہ ہے تو ان ہی معانی میں غیر اللہ یا کسی مخلوق کو مولا کہا جائے تو درست نہ ہو گا۔ اگر مولا علی (رضی اللہ عنہ) کہنے میں مولا سے مراد دیگراس کے دیگر معانی لیے جاتے ہیں تو پھر اس کی تخصیص کون کرے گا یا کس کس کو آپ یہ تخصیص بتائیں گے کہ یہاں مولا سے مراد اللہ والا مولا نہیں بلکہ مخلوق والا مولا ہے۔ احتیاط کا تقاضا ہے کہ غیر اللہ کو مولا نہ کہا جائے-

    آپ نے درست فرمایا کہ اللہ تعالی نے لفظ مولا کے اطلاق کی غیر اللہ پر نفی نہیں فرمائی یا قرآنی آیات سے ایسا قطعیت سے ثابت نہیں ہوتا لیکن اللہ مولا، علی مولا، محمد مولا، وغیرہ (رضی اللہ عنہ ، صلی اللہ علیہ وسلم) لکھے جائیں تو کیا سب ایک ہی صف میں شمار نہیں ہوں گے اور اگر نہیں تو کیسے؟

    آپ نے تو علمی اور عالمانہ انداز میں جواب دیا ہے لیکن کیا عام سطح کے لوگ بھی اسی حوالے سے ہر بات کو سوچتے ہیں؟ ہمارے ہاں معیار تعلیم اور شرح خوانگی کی جو سطح ہے اس کی روشنی میں بھی سوچا جائے تو یہ بات کس طرف لے جاتی ہے آپ خود سمجھ دار اور باشعور ہیں۔

    ویسے بھی مزاروں، آستانوں اور درگاہوں پر عام لوگوں کا جو رویہ ہے وہ بھی لائق مطالعہ ہے اور اتنی خلق خدا گمراہ ہو رہی ہے کہ اصل دین، بزرگان دین کا حقیقی مقام اور رتبہ، اللہ تعالی کی وحدانیت وغیرہ وغیرہ کا کسی کو درست علم نہیں اس پر مستزاد یہ علمی اور عالمانہ گفتگو ۔ ۔ ۔ کس کس کو سمجھائیں گے آپ اور کس طرح سمجھائیں گے؟
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم
    آبی بھائی ۔ اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
    اور آپکے علم و عمل میں برکتیں عطا فرمائے۔
    آمین بحرمت سیدنا و مولانا محمد المصطفیٰ :saw:
     
  20. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    آبی ٹو کول ۔۔۔۔اقتباس
    آبی ٹو کول صاحب۔ جزاک اللہ

    قرآن مجید کی واضح آیت آجانے کے بعد یہ کہنا۔
    مجھے یوں لگتا ہے کہ محترم سیف صاحب بھی اس بات کو تسلیم کر چکے ہیں کہ لفظ مولا کا اطلاق اللہ تعالی کے علاوہ بھی کسی پر کیا جاسکتا ہے
    لیکن صرف احتیاط کے پیش نظر ایسا نہیں کرنا چاہیے ؟

    ہمارا ایمان ہے کہ اللہ تعالی عالم الغیب والشھادۃ ہے ۔ اللہ تعالی کو ہم عقلمندوں سے کروڑوں ، اربوں کھربوں درجے بڑھ کر علم ہے (بلکہ معاذاللہ ، بندے اور اللہ تعالی کے علم کا موازنہ کرنا ہی موزوں نہیں) کہ قرآن مجید کو پڑھنے والے عام سطح کے لوگ بھی ہوں گے، شرحِ خواندگی بھی اللہ تعالی کو بخوبی معلوم ہے ۔ لیکن اسکے باوجود اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اگر اپنے علاوہ حضرت جبرائیل سمیت دیگر ملائکہ اور صالح مومنین کو "مولا" قرار دیا ہے تو اس پر ہمارا تفکر کیسا ؟

    کیا وقت آگیا ہے کہ ہم لوگ اپنے عقیدے و نظریہ کے مخالف قرآن مجید کی واضح نصوص پر بھی تاویلات تلاش کرتے پھرتے ہیں۔ تاکہ کم از کم ہم بات کو اس قدر الجھا دیں کہ عام پڑھنے والے کی سمجھ میں ہی نہ آسکے کہ بات کیا تھی، شروع کہاں سے ہوئی تھی، ختم کہاں ہونی تھی اور نتیجہ کیا نکلا ؟

    محترم آبی ٹو کول صاحب ۔ ایک بار پھر اتنی موثر انداز میں قرآن مجید فرقانِ حمید کے دلائل سے ذہنی اشکالات کے ازالے کا سامان فراہم کرنے پر بہت شکریہ ۔ اللہ تعالی جزا عطا فرمائے۔ آمین
     
  21. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    اگرلفظ مولا کا اطلاق کیے بغیر کسی شخصیت کی عظمت اجاگر نہیں ہوتی تو آپ ضرور ان کو مولا کہیں۔ میں اللہ اور اس کے رسول کے حکم پر عمل کرتے ہوئےکسی غیر اللہ کو مولا نہیں کہہ سکتا اس کے لیے کوئی فلسفہ یا علمی بحث کی ضرورت بھی نہیں کیونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہےکہ تم سب کا مولا اللہ ہے۔ جب اللہ ہی مولا ہے تو میں کسی دوسرے مولا کی احتیاچ سے خود کو بے نیاز سمجھتا ہوں لیکن آپ نور بہن اگر ایسا نہیں سمجھتیں تو بےشک غیر اللہ کو بھی مولا کہہ لیں۔ مجھے کیا اعتراض ہو سکتا ہے۔ آبی بھائی نے تو آپ کے لیے علمی اور فلسفیانہ بنیادیں بھی مہیا کر دی ہیں۔
     
  22. آبی ٹوکول
    آف لائن

    آبی ٹوکول ممبر

    شمولیت:
    ‏15 دسمبر 2007
    پیغامات:
    4,163
    موصول پسندیدگیاں:
    50
    ملک کا جھنڈا:
    مجھے نہایت ہی افسوس ہے سیف بھائی کہ‌آپ ہمیشہ کی طرح اپنی بات پر اڑ گئے ہیں اور آپکا یہی رویہ ہے کہ جس کی وجہ سے نعیم بھائی اور دوسرے لوگ آپ کے خلاف سخت رویہ اپنانے پر مجبور ہوجاتے ہیں ۔ ۔ ۔
    آپ جسے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم فرما رہے ہیں معاف کیجئے گا اسے آپ قرآن و سنت سے ثابت نہیں کرپائے ؟ جبکہ ہمارے بیان کردہ قرآنی دلائل کو آپ نے علمی فلسفیانہ کہہ کر بات کا رخ کسی اور طرف موڑ دینا چاہا ہے اس پر اب میں صرف
    انا للہ وانا الیہ راجعون ہی کہہ سکتا ہوں
     
  23. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    آبی بھائی
    میں نے عرض کیا تھا کہ "آپ نے درست فرمایا کہ اللہ تعالی نے لفظ مولا کے اطلاق کی غیر اللہ پر نفی نہیں فرمائی یا قرآنی آیات سے ایسا قطعیت سے ثابت نہیں ہوتا لیکن اللہ مولا، علی مولا، محمد مولا، وغیرہ (رضی اللہ عنہ ، صلی اللہ علیہ وسلم) لکھے جائیں تو کیا سب ایک ہی صف میں شمار نہیں ہوں گے اور اگر نہیں تو کیسے؟"
    عرض کرنے کا مدعا یہ ہے کہ اگر اللہ ہی مولا ہے تو ہم کسی بھی جواز کسی بھی فلسفے کسی بھی مبحث اور کسی بھی نظریے کے تحت اس امر کی تلاش کیوں کرنے لگ جاتے ہیں کہ دوسروں کو بھی مولا کہنے کا جواز تلاش کریں۔ کیا ہمارے دین کی بنیاد پر کوئی زد پہنچے گی کہ ہم غیر اللہ کو مولا نہ کہیں۔ اگر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ تمہارا مولا اللہ ہے تو ہمیں اس امر کی اتنی ضرورت کیوں پیدا ہو جاتی ہے کہ غیر اللہ کو بھی مولا کہنے کا جواز تلاش کریں کیا صرف اس لیے کہ ماضی کے مورخین نے ایسا لکھا ہے؟

    معاف کیجئے گا یہ اپنی بات پر اڑنے والا عمل نہیں ہے بلکہ سیدھا سادا اصولی موقف ہے۔

    لیکن اگر آپ کا اشارہ اس طرف ہے کہ "آپ کا فرمایا ہوا من و عن قبول نہ کرنا ہی اپنی بات پر اڑنا ہے" تو پھر آپ درست فرما رہے ہیں یہ گستاخی ضرور ہوئی ہے لیکن دوسری طرف یہ بھی غور فرمائیں کہ جو عرض میں نے کی ہے کیا اس کی کوئی اہمیت نہیں یا میرا سوال ضد محض ہے؟ اگر آپ ایسا سمجھتے ہیں تو سوال و جواب اور غلط و صحیح کا معیار انتہائی محدود ہو جائے گا اور اس کا دارو مدار صرف آپ ہی کی دلیل اور دعوی رہے گا۔

    باقی رہی نعیم بھائی اور دوسرے لوگوں کا سخت رویہ تو بھائی اس بارے میں یہ عرض کروں گا کہ جو باتیں وہ دوست درست سمجھتے ہیں ان پر اتنی پختگی اور شدت سے جمے ہوئے ہیں کہ ان کے خلاف کی گئی کوئی بھی مدلل اور بامعنی بات ان کو ان کے عقیدے بلکہ فرقے ہی کے خلاف لگتی ہے اور وہ پوری شدت سے اس کے خلاف صف آرا ہو جاتے ہیں جس کو آپ سخت رویہ کہتے ہیں۔

    میرے ایک بچپن کے دوست نے اپنے ڈرائینگ روم میں کچھ ایسی تصاویر لگائی تھیں اور اس انداز میں لگائی تھیں کہ چاروں دیواریں ان سے بھر گئی تھیں۔ میں نے ان سے عرض کی کہ یہ تصاویر ایک خاص رجحان کی عکاس ہیں اور آپ کو زیب نہیں دیتا کہ ان کو اس انداز میں سجایا جائے کہ کچھ اور نظر ہی نہ آئے۔ وہ یہ کہتے ہوئے مجھ سے شدید ناراض ہوگئے کہ کیا میرے باپ دادا (جو اسی خاص رجحان کے علمبردار تھے) غلط تھے؟

    تو بھائی میرا مقصد صرف یہ ہوتا ہے کہ جو باتیں اسلام کی بنیاد کے خلاف ہیں ان کی نشاندہی کر دوں اگر کوئی مانتا ہے تو ٹھیک ہے اور اگر نہیں مانتا تو اس سے بحث نہیں۔ یہ بات جو اتنی طویل ہو گئی ہے وہ بھی صرف وضاحت کے لیے ہے اور آپ کے جواب میں ہے وگرنہ اس کی ضرورت بھی نہ تھی۔
     
  24. وسیم
    آف لائن

    وسیم ممبر

    شمولیت:
    ‏30 جنوری 2007
    پیغامات:
    953
    موصول پسندیدگیاں:
    43
    محترم سیف صاحب ۔آپ نے آبی بھائی کے قرآن مجید کے حوالہ جات تسلیم کر لیے جو آپ نعیم صاحب کو طعنے دے رہے ہیں؟

    إِن تَتُوبَا إِلَى اللَّہِ فَقَدْ صَغَتْ قُلُوبُكُمَا وَإِن تَظَاہََ رَا عَلَيْہِ فَإِنَّ اللَّہََ ہُوَ مَوْلَاہُ وَجِبْرِيلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمَلَائِكَۃُ بَعْدَ ذَلِكَ ظَہِيرٌ ‌[66-4]
    ترجمہ :-اگر تم دونوں خدا کے آگے توبہ کرو (تو بہتر ہے کیونکہ) تمہارے دل کج ہوگئے ہیں۔ اور اگر پیغمبر (کی ایذا) پر باہم اعانت کرو گی تو اللہ تعالی اور جبریل علیہ السلام اور صالح مومنین ان کے حامی (اور دوستدار) ہیں۔ اور ان کے علاوہ (اور) فرشتے بھی مددگار ہیں

    اللہ تعالی مولا
    جبریل :as: مولا
    صالح مومنین مولا
    دیگر فرشتے مولا


    سیف صاحب۔ اگر آپ میں ایمانی جرآت ہے تو اوپر دی گئی آیتِ قرآنی کو بغور پڑھ کر بنا کوئی تاویل کیے
    اللہ تعالی مولا
    جبریل :as: مولا
    صالح مومنین مولا
    دیگر فرشتے مولا


    میں سے کسی کا انکار کر دیں ؟ یاد رہے میں نے کوئی تاویل، کوئی تفصیل نہیں مانگی بلکہ آپ اپنے ایمان و عقیدے کے مطابق اس آیت کریمہ کی روشنی میں اللہ تعالی کی شانِ مولائیت کے علاوہ دیگر فرشتوں ، حضرت جبریل :as: اور نیک صالح مومنین کو اللہ تعالی کی طرف سے عطا کردہ شانِ مولائیت کا انکار کر سکتے ہیں توکر دیں۔
     
  25. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    بشرح صدر ؟
    اگر بشرح صدر ہے تو آپ اتنے راسخ اور کٹر اور Rigid کیوں ہیں؟
    آپ ہزار بار بلکہ لاکھ بار وہابی نجدی سمجھتے رہیں اس پر سیخ پا ہونے کا کیا سوال؟
    آپ اپنے آپ کو سیدنا غوث الاعظم رحمۃ اللہ علیہ کی خاکِ پا سے نسبت کی وجہ سے قادری کہلواتے ہیں آپ کو مبارک ہو ۔ ۔ ۔ کچھ لوگوں کے نزدیک یہ بھی ایک نیا فرقہ ہے ۔ ۔ ۔ بریلویت کی ایک شاخ ہے ۔ ۔ ۔
    لیکن میں نے کبھی آپ کو بریلوی کہا ۔ ۔ ۔
    میں تو ایک اللہ ایک رسول پر ایمان رکھتا ہوں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے کی کوشش کرتا ہوں اور ان کے دور تک دین کی جس طرح تکمیل ہو چکی تھی اس پر ایمان ہے کہ اس میں نہ کوئی کمی نہ ہی زیادتی ہو سکتی ہے۔
    آپ امت کو شاخوں میں بانٹتے پھریں، کوئی وھابی، کوئی اہل حدیث، کوئی بریلوی، کوئی ہری پگڑی والا، کوئی نسواری پگڑی والا، کوئی سفید پگڑی والا، کوئی قادری، کوئی چشتی، کوئی کچھ کوئی کچھ ۔ ۔ ۔ انا للہ و انا الیہ راجعون
    معلوم نہیں وہ بات کدھر گئی کہ "اللہ کی رسی کو مظبوتی سے تھامے رکھو اور فرقوں میں تقسیم نہ ہو جائو"
    اللہ اور اس کے رسول کا دین بھی جماعت سے منسلک رہنے اور ہر مسلمان کو ایک دوسرے کا بھائی سمجھنے پر زور دیتا ہے اور آپ فرقوں کی باتیں کرتے ہیں؟
     
  26. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    مجھے آپ سے "اتحاد امت" کا داعی بن کر ایسے ہی جواب کی توقع تھی ۔ حالانکہ آپ نے اوپر میری تحریر کے اقتباس کے شروع میں لفظ "کوئی مسلمان" پڑھ لیا ہوتا تو معلوم ہوجاتا کہ یہ سب نکتہء ہائے نظر، طبقہ ہائے فکر ہیں اور انکے وجود سے کوئی انکاری نہیں ہے۔ کسی عالم کو، کسی شخصیت کو، کسی بزرگ کو، کسی ولی کو پسند کرنا، انکے علم، تقوی، طہارت، یا بزرگی کی وجہ سے عقیدت رکھنا بالکل جائز ہے۔ اور ہم میں سے ہر کوئی کہیں نہ کہیں ایسا تعلق رکھتا ہے۔ لیکن ہم سب کلمہ گو مسلمان ہیں۔
    اگر کسی مسلمان کو شیخ عبدالقادر جیلانی :ra: سے عقیدت ہے تو وہ بطور مسلمان ان سے محبت و نسبت و عقیدت رکھتا ہے۔ اور اسکا برملا اظہار بھی کرتا ہے۔ فرقہ پرست اور امت میں فتنے ڈالنے والے اسے ایک "فرقہ" بنانا اور کہنا چاہیں تو کہتے پھریں۔
    اسی طرح کسی مسلمان کو اگر امام جعفر الصادق و دیگر بزرگانِ اہلبیتِ اطہار سے محبت و عقیدت ہے تو یہ اس کا حق ہے۔ اور بے شک اس کا اظہار کرتا پھرے۔
    اگر کسی مسلمان کو شیخ عبدالوہاب نجدی ، علامہ ابنِ تیمیہ و علامہ ناصر البانی سے عقیدت ہے اور وہ انکی تعلیمات کو صحیح الصحیح سمجھتا ہے تو بےشک عقیدت رکھے، انکو درست سمجھے۔ اس میں طعنہ کی کیا بات ہوجاتی ہے !

    میری رائے میں فرقہ واریت یا فرقہ پرستی وہاں سے شروع ہوتی ہے جہاں‌ سے ہم اپنے مخالف نکتہء نظر کی قرآن و حدیث اور منطقی دلائل کو بھی محض "رافضی، شیعہ، سنی، وہابی" سمجھ کر یا ان سے منسوب کرکے ردّ کرنا شروع کردیتے ہیں۔ یہ دیکھے بغیر کہ اگلا بندہ قرآنی آیت یا حدیث پاک کسی رافضی سے عقیدت کی وجہ سے نہیں‌بلکہ اللہ تعالی اور اسکے محبوب رسول اکرم :saw: کا حکم سمجھ کر، اہلبیت اطہار و اصحابِ کبار رضوان اللہ عنھم کی محبت ، اہمیت، تعلیمات کے فروغ کے لیے یہاں نقل کررہا ہے۔
    لیکن ایک مخصوص نکتہء نظر سے تعلق رکھتے ہوئے قرآنی آیات کی تفاسیر میں سے بھی ایک مخصوص طرزِ فکر اپنائے رکھنا، احادیث پاک میں بھی ایک مخصوص طبقہء فکر کے نکتہء نظر کی پیروی کرتے چلے جانا اور انہی کےکہے کو صحیح مانتے چلے جانا اور اگر کوئی شخص ایسی شخصیات کی اپنے مرتبے کے مطابق علمی گرفت کرنا چاہے تو اس پر سیخ پا ہوجانا، براہ راست ذاتی طعن و تشنیع پر اتر آنا، اور اپنے نکتہء نظر کے سوا باقی ہر نکتہء نظر کے قرآن و حدیث پر مبنی دلائل کو بھی بنا کسی واضح دلیل کے ردّ کرکے اپنی بات پر اڑے رہنا۔ میری رائے میں یہ فرقہ پرستی ہے۔

    اپنی "غیرجانبدار" مسلمانی کی چھتری کے نیچے "اتحاد امت" کے ہزار دعووں کے باوجود ایسے رویوں سے ہی فرقہ پرستی پنپتی اور پروان چڑھتی ہے۔

    اللہ تعالی ہمیں ہر طرح کے شر سے محفوظ ومامون رکھے۔ آمین
     
  27. سیف
    آف لائن

    سیف شمس الخاصان

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2007
    پیغامات:
    1,297
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    آمین اور ہمیں دین کی صحیح سمجھ اور فہم عطا فرمائے۔

    نعیم بھائی اگر صدق دل سے آپ غیر جانبدار ہیں اور کسی ایک فرقے یا گروہ سے متعلق نہیں ہیں تو میرا مشورہ ہے کہ تقابلی مطالعہ فرمائیں ممکن ہے آپ کو بہتر اور مفید نتیجے پر پہنچنے میں مدد ملے۔
     
  28. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    اللھم صل علی محمد صلی اللہ علیہ وسلم وعلی آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم
     
  29. الف
    آف لائن

    الف ممبر

    شمولیت:
    ‏1 اگست 2008
    پیغامات:
    398
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    :salam:
    سبحان اللہ ۔ جزاک اللہ
    :saw: :saw: :saw:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں