1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

محسن نقوی صاحب کی شاعری ۔۔ پڑھیے اور شئیر کیجئے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ساگراج, ‏6 اکتوبر 2008۔

  1. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ترکِ محبت کر بیٹھے ہم، ضبط محبت اور بھی ہے

    ترکِ محبت کر بیٹھے ہم، ضبط محبت اور بھی ہے
    ایک قیامت بیت چکی ہے، ایک قیامت اور بھی ہے

    ہم نے اُسی کے درد سے اپنے سانس کا رشتہ جوڑ لیا
    ورنہ شہر میں زندہ رہنے کی اِک صورت اور بھی ہے

    ڈوبتا سوُرج دیکھ کے خوش ہو رہنا کس کو راس آیا
    دن کا دکھ سہہ جانے والو، رات کی وحشت اور بھی ہے

    صرف رتوں کے ساتھ بدلتے رہنے پر موقوف نہیں
    اُس میں بچوں جیسی ضِد کرنے کی عادت اور بھی ہے

    صدیوں بعد اُسے پھر دیکھا، دل نے پھر محسوس کیا
    اور بھی گہری چوٹ لگی ہے، درد میں شدّت اور بھی ہے

    میری بھیگتی پلکوں پر جب اُس نے دونوں ہاتھ رکھے
    پھر یہ بھید کھُلا اِن اشکوں کی کچھ قیمت اور بھی ہے

    اُس کو گنوا کر محسنؔ اُس کے درد کا قرض چکانا ہے
    ایک اذّیت ماند پڑی ہے ایک اذّیت اور بھی ہے!
     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    صرف رتوں کے ساتھ بدلتے رہنے پر موقوف نہیں
    اُس میں بچوں جیسی ضِد کرنے کی عادت اور بھی ہے

    صدیوں بعد اُسے پھر دیکھا، دل نے پھر محسوس کیا
    اور بھی گہری چوٹ لگی ہے، درد میں شدّت اور بھی ہے

    میری بھیگتی پلکوں پر جب اُس نے دونوں ہاتھ رکھے
    پھر یہ بھید کھُلا اِن اشکوں کی کچھ قیمت اور بھی ہے

    اُس کو گنوا کر محسن اُس کے درد کا قرض چکانا ہے
    ایک اذّیت ماند پڑی ہے ایک اذّیت اور بھی ہے!


    واہ آزاد جی بہت خوب :a180:
     
  3. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    آزاد بھائ بہت خوب :a180:
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ آزاد بھائی ۔ بہت خوبصورت کلام ارسال کیا ہے آپ نے۔ :mashallah:
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    ہر اک جانب اداسی ہے
    ابھی سوچیں تو کیا سوچیں؟

    ہر اک سو، ہو کا عالم ہے
    ابھی بولیں تو کیا بولیں؟

    [highlight=#FFFFFF:25fdpwv7]ہر اک انسان پتھر ہے
    ابھی دھڑکیں تو کیا دھڑکیں؟[/highlight:25fdpwv7]

    فضا پر نیند طاری ہے
    ابھی جاگیں تو کیا جاگیں؟

    ہر اک مقتل کی شہِ رگ میں
    لہو کی لہر جاری ہے
    ابھی دیکھیں تو کیا دیکھیں؟

    [highlight=#FFFFFF:25fdpwv7]ہر اک انسان کا سایہ
    ابھی مٹی پہ بھاری ہے
    ابھی لکھیں تو کیا لکھیں؟[/highlight:25fdpwv7]




    محسن نقوی
     
  6. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
  7. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    Re: اجڑے ہوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہوا کر

    واہ خوشی جی :a180:
     
  8. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    بہت عمدہ نعیم بھائی واہ کیا بات ہے :dilphool:
     
  9. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    شامِ غم جب بکھر گئی ہو گی

    شامِ غم جب بکھر گئی ہو گی
    جانے کس کس کے گھر گئی ہو گی؟

    اِتنی لرزاں نہ تھی چراغ کی لَو
    اپنے سائے سے ڈر گئی ہو گی

    چاندنی ایک شب کی مہماں تھی
    صبح ہوتے ہی مَر گئی ہو گی

    دیر تک وہ خفا رہے مجھ سے
    دُور تک یہ خبر گئی ہو گی

    ایک دریا کے رُخ بدلتے ہی
    اِک ندی پھر اُتر گئی ہو گی

    جس طرف وہ سفر پہ نکلا تھا
    ساری رونق اُدھر گئی ہو گی

    رات سورج کو دھونڈنے کے لیے
    تا بہ حدِّ سحر گئی ہو گی

    میری یادوں کی دھوپ چھاؤں میں
    اُس کی صورت نکھر گئی ہو گی

    یا تعلّق نہ نبھ سکا اس سے
    یا طبیعت ہی بھر گئی ہو گی

    تیری پل بھر کی دوستی محسنؔ
    اُس کو بدنام کر گئی ہو گی
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب کلام ہے۔
    :a180: انتخاب ہے ۔ آزاد بھائی ۔ :yes:
     
  11. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    بہت خوب واہ بھئی
     
  12. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    آزاد بھائ :a180: :a165: :dilphool:
     
  13. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    بہت خوب قمر بھائی بہت اچھی غزل شئیر کی آپ نے۔
     
  14. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    منسوب تھے جو لوگ میری زندگی کے ساتھ

    منسوب تھے جو لوگ میری زندگی کے ساتھ
    اکثر وہی ملے ہیں بڑی بے رُخی کے ساتھ

    یوں تو مَیں ہنس پڑا ہُوں تمہارے لیے مگر
    کتنے ستارے ٹوٹ پڑے اِک ہنسی کے ساتھ

    فرصت مِلے تو اپنا گریباں بھی دیکھ لے
    اے دوست یوں نہ کھیل میری بے بسی کے ساتھ

    مجبوریوں کی بات چلی ہے تو مئے کہاں
    ہم نے پِیا ہے زہر بھی اکثر خوشی کے ساتھ

    چہرے بدل بدل کے مجھے مل رہے ہیں لوگ
    اتنا بُرا سلوک میری سادگی کے ساتھ؟

    اِک سجدۂ خلوص کی قیمت فضائے خلد؟
    یاربّ نہ کر مذاق میری بندگی کے ساتھ

    محسن کرم بھی ہو جس میں خلوص بھی
    مجھ کو غضب کا پیار ہے اُس دشمنی کے ساتھ
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب ۔ محسن نقوی کی مشہور زمانہ غزل شئیر کرنے پر بہت شکریہ ۔ آزاد بھائی ۔
     
  16. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    آزاد بھائ بہت خوب :a180: شیئر کرنے کا شکریہ :dilphool:
     
  17. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    بچھڑ کے مجھ سے کبھی تُو نے یہ بھی سوچا ہے

    بچھڑ کے مجھ سے کبھی تُو نے یہ بھی سوچا ہے
    اَدھورا چاند بھی کتنا اُداس لگتا ہے

    یہ ختم وصل کا لمحہ ہے رائیگاں نہ سمجھ
    کہ اِس کے بعد وہی دُوریوں کا صحرا ہے

    کچھ اور دیر نہ جھڑنا اُداسیوں کے شجر
    کسے خبر تیرے سائے میں کون بیٹھا ہے؟

    یہ رکھ رکھاؤ محبت سکھا گئی اُس کو
    وہ روٹھ کر بھی مجھے مُسکرا کے ملتا ہے

    میں کس طرح تجھے دیکھوں نظر جھجکتی ہے
    تیرا بدن ہے کہ یہ آئینوں کا دریا ہے؟

    کچھ اِس قدر بھی تو آساں نہیں ہے عشق تیرا
    یہ زہر دل میں اُتر کر ہی راس آتا ہے

    میں تجھ کو پا کے بھی کھویا ہُوا سا رہتا ہُوں
    کبھی کبھی تو مجھے تُو نے ٹھیک سمجھا ہے

    مجھے خبر ہے کہ کیا ہے جدائیوں کا عذاب
    کہ میں نے شاخ سے گُل کو بجھڑتے دیکھا ہے

    میں مُسکرا بھی پڑا ہُوں تو کیوں خفا ہیں یہ لوگ
    کہ پھول ٹوٹی ہُوئی قبر پر بھی کِھلتا ہے

    اُسے گنوا کے مَیں زندہ ہُوں اِس طرح محسن
    کہ جیسے تیز ہَوا میں چراغ جلتا ہے
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ آزاد بھائی ۔ بہت خوب انتخاب ہے۔ محسن نقوی کے کلام میں گہرا درد سمٹا ہوتا ہے۔
     
  19. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    آزاد بھائ بہت خوب اچھا کلام شیئر کیا شکریہ :dilphool:
     
  20. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    قمر بھائی بہت عمدہ غزل ہے۔ بہت خوب۔ بہت شکریہ شئیر کرنے پر
     
  21. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    بہت اچھے آزاد جی ۔ :a180: شاعری ہے
     
  22. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    اَب کے سفر میں تشنہ لَبی نے، کیا بتلائیں، کیا کیا دیکھا؟

    اَب کے سفر میں تشنہ لَبی نے، کیا بتلائیں، کیا کیا دیکھا؟
    صحراؤں کی پیاس بجھاتے دریاؤں کو پیاسا دیکھا

    شاید وہ بھی سرد رُتوں کے چاند سی قسمت لایا ہو گا
    شہر کی بھِیڑ میں اکثر جس کو ہم نے تنہا تنہا دیکھا

    چارہ گروں کی قَید سے چھوُٹے، تعبیریں سب راکھ ہوئی ہیں
    اب کے دل میں درد وہ اُترا، اب کے خواب ہی ایسا دیکھا

    رات بہت بھٹکے ہم لے کر، آنکھوں کے خالی مشکیزے
    رات فرات پہ پھر دشمن کے لشکریوں کا پہرا دیکھا

    درد کا تاجر بانٹ رہا تھا گلیوں میں مجروح تبسّم
    دِل کی چوٹ کوئی کیا جانے، زخم تو آنکھ میں گہرا دیکھا

    جس کے لیے بدنام ہوئے ہم، آپ تو اُس سے مِل کر آئے
    آپ نے اُس کو کیسا پایا، آپ نے اُس کو کیسا دیکھا؟

    کیسا شخص تھا زرد رُتوں کی بھیڑ میں جب بھی سامنے آیا
    اُس کو دھوپ سا کھُلتا پایا، اُس کو پھول سی کھِلتا دیکھا

    اَبر کی چادر تان کے جھیل میں ساتوں رنگ رچانے اُترا
    موجئہ آب کی تہہ میں جانے چاند نے کس کا چہرہ دیکھا

    تیرے بعد ہمارے حال کی ہر رُت آپ گواہی دے گی
    ہر موسم نے اپنی آنکھ میں ایک ہی درد کا سایا دیکھا

    محسنؔ بند کواڑ کے پیچھے ڈھونڈ رہی ہے، سہمی شمعیں
    جیسے عُمر کے بعد ہوَا نے میرے گھر کا رستہ دیکھا
     
  23. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    قمر بھائ بہت خوب :a165: :dilphool:
     
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب ۔ آزاد بھائی ۔
    مطلع سے لے کر مقطع تک ہر ہر شعر قابلِ داد ہے۔ لیکن اوپر اقتباس شدہ اشعار تو بہت ہی لاجواب ہیں۔
    کلام بہت پسند آیا ۔ ماشاءاللہ ۔

    شئیر کرنے کا شکریہ ۔
     
  25. زرداری
    آف لائن

    زرداری ممبر

    شمولیت:
    ‏12 اکتوبر 2008
    پیغامات:
    263
    موصول پسندیدگیاں:
    12
    :salam:
    آپ لوگوں کی شاعری کا ذوق بہت خوب ہے۔
    مابدلوت کو پسندآیا
     
  26. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    بہار کیا، اب خزاں بھی مجھ کو گلے لگائے تو کچھ نہ پائے

    بہار کیا، اب خزاں بھی مجھ کو گلے لگائے تو کچھ نہ پائے
    میں برگِ صحرا ہوں ، یوں بھی مجھ کو ہَوا اُڑائے تو کچھ نہ پائے

    میں پستیوں میں پڑا ہوا ہوں، زمیں کے ملبوس میں جڑا ہوں
    مثالِ نقشِ قدم پڑا ہوں، کوئی مٹائے، توکچھ نہ پائے

    تمام رسمیں ہی توڑ دی ہیں، کہ میں نے آنکھیں ہی پھوڑ دی ہیں
    زمانہ اب مجھ کو آئینہ بھی، مرا دکھائے تو کچھ نہ پائے

    عجیب خواہش ہے میرے دل میں، کبھی تو میری صدا کو سن کر
    نظر جھکائے تو خوف کھائے، نظر اُٹھائے تو کچھ نہ پائے

    میں اپنی بے مائیگی چھپا کر، کواڑ اپنے کھلے رکھوں گا
    کہ میرے گھر میں اداس موسم کی شام آئے تو کچھ نہ پائے

    تو آشنا ہے نہ اجنبی ہے، ترا مرا پیار سرسری ہے
    مگر یہ کیا رسمِ دوستی ہے، تو روٹھ جائے تو کچھ نہ پائے؟

    اُسے گنوا کر پھر اس کو پانے کا شوق دل میں تو یوں ہے محسن
    کہ جیسے پانی پہ دائرہ سا، کوئی بنائے تو کچھ نہ پائے
     
  27. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    قمر بھائ بہت خوب :a180: :dilphool:
     
  28. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:

    بہت خوب۔ مرحوم محسن نقوی اعلی پائے کے شاعر تھے۔
    آزاد بھائی عمدہ انتخاب ہم تک پہنچانے کے لیے شکریہ ۔
     
  29. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    اک قیامت کی خراشیں میرے چہرے پہ سجیں
    اک محشر میرے اندر سے اٹھا تیرے بعد

    تو کہ سمٹا تو رگِ جاں کی حدوں میں سمٹا
    میں کہ بکھرا تو سمیٹا نہ گیا تیرے بعد

    ملنے والے کئی مفہوم پہن کے آئے
    کوئی چہرہ بھی نہ آنکھوں نے پڑھا تیرے بعد

    یہ الگ بات ہے کہ افسانہ ہوا تو ورنہ
    میں نے کتنا تجھے محسوس کیا تیرے بعد

    میری دکھتی ہوئی آنکھوں سے گواہی لینا
    میں نے سوچا ہے تجھے اپنے سوا تیرے بعد

    جانِ محسن میرا حال یہی مبہم سطریں
    شعر کہنے کا ہنر بھول گیا تیرے بعد
     
  30. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    واہ اچھا کلام ھے بہت‌خوب
     

اس صفحے کو مشتہر کریں