1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

محسن نقوی صاحب کی شاعری ۔۔ پڑھیے اور شئیر کیجئے

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ساگراج, ‏6 اکتوبر 2008۔

  1. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    بہت شکریہ خوشی پسندیدگی کا
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب ۔ ساگراج بھائی ۔ ایک بار پھر بہت سی ستائش اور شکریہ قبول کیجئے۔
     
  3. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    بہت شکریہ نعیم بھائی
     
  4. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17

    :a180: :a180:
     
  5. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    واہ ساگراج جی بہت خوب
    :a180:
     
  6. نیلو
    آف لائن

    نیلو ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,399
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ساگراج صاحب اور آزاد صاحب
    آپ نے بہت اچھے کلام شئیر کیے ہیں۔ :mashallah:
     
  7. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    سب دوستوں کا بہت شکریہ غزل پسند کرنے پر
     
  8. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    کبھی جو عہدِ وفا میری جاں تیرے میرے درمیان ٹوٹے
    میں چاہتا ہوں کہ اس سے پہلے زمیں پہ یہ آسمان ٹوٹے

    تیری جدائی میں‌ حوصلوں کی شکست دل پر عذاب ٹھہری
    کہ جیسے منہ زور زلزلوں کی دھمک سے کوئی چٹان ٹوٹے

    اسے یقیں تھا کہ اس کو مرنا ہے پھر بھی خواہش تھی اس کے دل میں
    کہ تیر چلنے سے پیشتر دستِ دشمناں میں کمان ٹوٹے

    وہ سنگ ہے تو گرے بھی دل پر وہ آئینہ ہے تو چبھ ہی جائے
    کہیں تو میرا یقین بکھرے کہیں‌ تو میرا گمان ٹوٹے

    اجاڑ بن کی اداس رت میں غزل تو محسن نے چھیڑ دی ہے
    کسے خبر ہے کہ کس کے معصوم دل پہ اب کہ یہ تان ٹوٹے
     
  9. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    واہ ساگراج جی بہت خوب

    :a180: :a180: :a180: :a180: :a180:
     
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ ساگراج بھائی ۔ واہ ۔
    کیا خوب کلام ہے۔ بہت خوب۔
     
  11. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    بہت خوب :happy:
     
  12. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    پچھلے عشق کی باتیں

    یہ پچھلے عشق کی باتیں ہیں
    جب آنکھ میں‌خواب دمکتے تھے
    جب دل میں داغ چمکتے تھے
    جب پلکیں شہر کے رستوں میں
    اشکوں کا نور لٹاتی تھیں
    جب سانسیں اجلے چہروں کی
    تن من میں‌پھول سجاتی تھیں
    جب چاند کی رم جھم کرنوں سے
    سوچوں میں بھنور پڑ جاتے تھے
    جب ایک تلاطم رہتا تھا
    اپنے بے انت خیالوں میں
    ہر عہد نبھانے کی رسمیں
    جب عام تھیں ہم دل والوں میں
    اب اپنے بھیگے ہونٹوں پر
    کچھ جلتے بجھتے لفظوں کے
    یاقوت پگھلتے رہتے ہیں
    اب اپنی گم صم آنکھوں‌میں
    کچھ دھول ہے بکھری یادوں کی
    کچھ گرد آلود سے موسم ہیں
    اب دھوپ اگلتی سوچوں میں
    کچھ پیماں جلتے رہتے ہیں
    اب اپنے ویراں آنگن میں
    جتنی صبحوں کی چاندی ہے
    جتنی شاموں کا سونا ہے
    اس کو خاکستر ہونا ہے
    اب یہ باتیں‌رہنے دیجئے
    جس عمر میں قصے بنتے ہیں
    اس عمر کا غم سہنے دیجئے
    اب اپنی اجڑی آنکھوں میں
    جتنی روشن سی راتیں ہیں
    اس عمر کی سب سوغاتیں ہیں
    جس عمر کے خواب خیال ہوئے
    وہ پچھلی عمر تھی ، بیت گئی
    وہ عمر بتائے سال ہوئے
    اب اپنی دید کے رستے میں
    کچھ رنگ ہے گذرے لمحوں کا
    کچھ اشکوں کی باراتیں ہیں
    کچھ بھولے بسرے چہرے ہیں
    کچھ یادوں کی برساتیں ہیں
    یہ پچھلے عشق کی باتیں ہیں۔


    محسن نقوی
     
  13. مسز مرزا
    آف لائن

    مسز مرزا ممبر

    شمولیت:
    ‏11 مارچ 2007
    پیغامات:
    5,466
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    محسن نقوی صاحب کی کیا بات ہے!!! :a180:
     
  14. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جی ہاں بہنا ۔ آزاد شاعری تو بہت لوگ کرتے ہیں۔ بلکہ شاید ہر کوئی کرتا پھرتا ہے۔ لیکن بڑے شعرا کی بات ہی کیا ہے۔
    پوری کی پوری نظم میں ایک نظم ، وزن ، توازن اور ردھم پایا جاتا ہے۔
     
  15. بےباک
    آف لائن

    بےباک ممبر

    شمولیت:
    ‏19 فروری 2009
    پیغامات:
    2,484
    موصول پسندیدگیاں:
    17
    واہ واہ بہت خوب

    :a180:
     
  16. نادیہ۔رضا
    آف لائن

    نادیہ۔رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏25 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,091
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    نعیم صاحب بہت خوب واہ :a180:
     
  17. نیلو
    آف لائن

    نیلو ممبر

    شمولیت:
    ‏8 اپریل 2009
    پیغامات:
    1,399
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    لاجواب کلام ہے۔ :a180:
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    السلام علیکم۔ بےباک بھائی
    نادیہ رضا اور نیلو رانی صاحبہ
    پسندیدگی کا شکریہ ۔
     
  19. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    درِ قفس سے پرے جب صبا گزرتی ہے

    درِ قفس سے پرے جب صبا گزرتی ہے
    کسے خبر کہ اسیروں پہ کیا گزرتی ہے

    تعلقات ابھی اس قدر نہ ٹوٹے تھے
    کہ تیری یاد بھی دل سے خفا گزرتی ہے

    وہ اب ملے بھی تو ملتا ہے اس طرح جیسے
    بجھے چراغ کو چھو کر ہوا گزرتی ہے

    فقیر کب کے گئے جنگلوں کی سمت مگر
    گلی سے آج بھی ان کی صدا گزرتی ہے

    یہ اہلِ ہجر کی بستی ہے احتیاط سے چل
    مصیبتوں کی یہاں انتہا گزرتی ہے

    بھنور سے بچ تو گئیں کشتیاں مگر اب کے
    دلوں کی خیر کہ موجِ بلا گزرتی ہے

    نہ پوچھ اپنی انا کی بغاوتیں محسنؔ
    درِ قبول سے بچ کر دعا گزرتی ہے
     
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    آزاد بھائی ۔ محسن نقوی کی شاعری میں سے عمدہ انتخاب ہے۔ :a180:
     
  21. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    نہ پوچھ اپنی انا کی بغاوتیں محسن
    درِ قبول سے بچ کر دعا گزرتی ہے



    بہت خوب آزاد جی


    :a180: انتخاب ھے بہت خوب
     
  22. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    وفا میں اب یہ ہنر اختیار کرنا ہے
    وہ سچ کہے نہ کہے اعتبار کرنا ہے

    یہ تجھکوجاگتےرہنےکا شوق کب سےہوا
    مجھے تو خیر تیرا انتظار کرنا ہے

    ہوا کی زد میں جلانے ہیں آنسوؤں کے چراغ
    کبھی یہ جشن بھی سرِ راہ گزار کرنا ہے

    وہ مسکرا کے نئے وسوسوں میں ڈال گیا
    خیال تھا کہ اسے شرمسار کرنا ہے

    چلو یہ اشک ہی موتی سمجھ کے بیچ آئیں
    کسی طرح تو ہمیں روزگار کرنا ہے

    خدا خبر یہ کوئ ضد ہے کہ شوق ہے محسن
    خود اپنی جان کے دشمن سے پیار کرنا ہے


     
  23. عدنان بوبی
    آف لائن

    عدنان بوبی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 فروری 2009
    پیغامات:
    1,777
    موصول پسندیدگیاں:
    30
    ملک کا جھنڈا:
    بہت بہت عمدہ انتخاب ہے نعیم بھائی
    لاجواب
     
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ پیارے عدنان بوبی بھائی ۔
     
  25. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    دل دکھتا ھے

    دل دکھتا ھے
    آباد گھروں سے دور کہیں
    جب بنجر بن میں‌آگ جلے

    دل دکھتا ھے

    پردیس کی بوجھل راہوں میں
    جب شام ڈھلے
    دل دکھتا ھے

    جب رات کا قاتل سناٹا
    پُر ہول فضا کے وہم لئے
    قدموں کی چاپ کے ساتھ چلے

    دل دکھتا ھے
     
  26. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اظہار درد ، محسن نقوی کا طرہء امتیاز ہے۔
    بہت خوب ۔
     
  27. آزاد
    آف لائن

    آزاد ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اگست 2008
    پیغامات:
    7,592
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    شب ڈھلی چاند بھی نکلے تو سہی

    شب ڈھلی چاند بھی نکلے تو سہی
    درد جو دل میں ہے چمکے تو سہی

    ہم وہیں پر بسا لیں خود کو
    وہ کبھی راہ میں روکے تو سہی

    مجھے تنہائیوں کا خوف کیوں ہے
    وہ میرے پیار کو سمجھے تو سہی

    وہ قیامت ہو ،ستارہ ہوکہ دل
    کچھ نہ کچھ ہجر میں ٹوٹے تو سہی

    سب سے ہٹ کر منانا ہے اُسے
    ہم سے اک بار وہ روٹھے تو سہی

    اُس کی نفرت بھی محبت ہو گی
    میرے بارے میں وہ سوچے تو سہی

    دل اُسی وقت سنبھل جائے گا
    دل کا احوال وہ پوچھے تو سہی

    اُس کے قدموں میں بچھا دوں آنکھیں
    میری بستی سے وہ گزرے تو سہی

    میرا جسم آئینہ خانہ ٹھہرے
    میری جانب کبھی دیکھے تو سہی

    اُس کے سب جھوٹ بھی سچ ہیں محسن
    شرط اتنی ہے کہ، بولے تو سہی
     
  28. حسن رضا
    آف لائن

    حسن رضا ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جنوری 2009
    پیغامات:
    28,857
    موصول پسندیدگیاں:
    592
    ملک کا جھنڈا:
    واہ بہت خوب شاعری ارسال جی قمر بھائی شکریہ
     
  29. زاہرا
    آف لائن

    زاہرا ---------------

    شمولیت:
    ‏17 نومبر 2006
    پیغامات:
    4,208
    موصول پسندیدگیاں:
    11
    بہت خوب شاعری ہے۔ :a180:
     
  30. ساگراج
    آف لائن

    ساگراج ممبر

    شمولیت:
    ‏31 جنوری 2008
    پیغامات:
    11,702
    موصول پسندیدگیاں:
    24
    جواب: محسن نقوی صاحب کی شاعری ۔۔ پڑھیے اور شئیر کیجئے

    بہار کیا، اب خزاں بھی مجھ کو گلے لگائے تو کچھ نہ پائے
    میں برگِ صحرا ہوں ، یوں بھی مجھ کو ہَوا اُڑائے تو کچھ نہ پائے

    میں پستیوں میں پڑا ہوا ہوں، زمیں کے ملبوس میں جڑا ہوں
    مثالِ نقشِ قدم پڑا ہوں، کوئی مٹائے، توکچھ نہ پائے


    تمام رسمیں ہی توڑ دی ہیں، کہ میں نے آنکھیں ہی پھوڑ دی ہیں
    زمانہ اب مجھ کو آئینہ بھی، مرا دکھائے تو کچھ نہ پائے

    عجیب خواہش ہے میرے دل میں، کبھی تو میری صدا کو سن کر
    نظر جھکائے تو خوف کھائے، نظر اُٹھائے تو کچھ نہ پائے

    میں اپنی بے مائیگی چھپا کر، کواڑ اپنے کھلے رکھوں گاکہ
    میرے گھر میں اداس موسم کی شام آئے تو کچھ نہ پائے

    تو آشنا ہے نہ اجنبی ہے، ترا مرا پیار سرسری ہے
    مگر یہ کیا رسمِ دوستی ہے، تو روٹھ جائے تو کچھ نہ پائے؟

    اُسے گنوا کر پھر اس کو پانے کا شوق دل میں تو یوں ہے محسن
    کہ جیسے پانی پہ دائرہ سا، کوئی بنائے تو کچھ نہ پائے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں