میری بیوی (بانو قدسیہ) اپنے بیٹے کو، جو سب سے بڑابیٹا ہے، اس کو غالب پڑھارہی تھی، وہ سٹوڈنٹ تو سائنس کا تھا، B.Scکا، اردو اس کا آپشنل مضمون تھا۔ غالب وہ پڑھا رہی تھی تو وہ اوپر بیٹھا کچھ توجہ نہیں دے رہا تھا۔ میں نیچے بیٹھا اخبار پڑھ رہا تھا۔ ہماری ایک میانی سی ہے اس پر بیٹھ کر پڑھ رہے تھے تو میری بیوی نے آواز دے کر شکایت کی کہ دیکھو جی یہ شرارتیں کر رہا ہے، اور کھیل رہا ہے کاغذ کے ساتھ ، اور توجہ نہیں دے رہا۔ میں اس کو پڑھا رہی ہوں۔ تو اس نے کہا، ابو اس میں میرا کوئی قصور نہیں۔ امی کا قصور ہے۔ اس سے پوچھ رہا ہوں۔ امی محبوب کیا ہوتا ہے، اور یہ بتا نہیں سکتیں کہ محبوب کیا ہے۔ میں نے کہا، بیٹے میں بتاتا ہوںکہ محبوب وہ ہوتا ہے جس سے محبت کی جائے۔ کہنے لگا، یہ تو آپ نے ٹرانسلیشن کر دی۔ ہم تو سائنس کے سٹوڈنٹ ہیں ہم اس کی Definition جاننا چاہتے ہیں کہ محبوب کیا ہوتا ہے۔ یہ امی نے بھی نہیں بتایا تھا۔ آپ ایک چھوڑکر دو ادیب ہیں۔ دونوں ہی ناقص العقل ہیں کہ آپ سمجھا نہیں سکے۔ میں نے کہا، یہ بات تو ٹھیک کہہ رہا ہے۔ یہ تو ہم نے اس کا ٹرانسلیشن کر دیا، لیکن محبوب کی Definition تو نہیں دے سکے اسے۔ میں نے کہا بانو قدسیہ اور وہ میرا بیٹا نیچے اتر آئے۔ میں نے کہا، چلو جی بابا جی کے پاس چلتے ہیں ڈیرے پر، وہاں سے پوچھتے ہیں یہ محبوب کیا ہوتا ہے۔ اس نے کہا، چھوڑیں آپ ہر بات میں بابا کو لے آتے ہیں۔ وہ بے چارے ان پڑھ آدمی ہیں۔ بکریاں وکریاں رکھی ہیں، گڈریا قسم کے ، وہ کیا بتائیں گے۔ میں نے کہا نہیں مجھے جانے دیں پلیز۔ بانوقدسیہ بھی ساتھ بیٹھ گئی ۔ گاڑی لے کر ہم نکلے، وہاں پہنچے۔ انفنٹری روڈ پر۔ بابا جی ہانڈی وغیرہ پکانے میں مصروف تھے۔ دال پکا رہے تھے۔ ساتھ تنور تھا۔ روٹیاں لگوانے کے لیے لوگ بیٹھے ہوئے تھے، تو یہ میری بیوی اتری جلدی سے جیسے آپ پنجابی میں کہتی ہیں اگل واہنڈی پہلے ہی پہنچ کے، اس نے جلدی سے اونچی آواز میں یہ کہا کہ جو باہر مجھے سنائی دی۔ میں تالا لگارہا تھا گاڑی کو۔ اس نے اونچی آواز میں کیا، باباجی محبوب کیا ہوتا ہے۔ تو بابا جی کی عادت تھی کہ وہ انگلی اُٹھا کر بات کرتے تھے۔ جب کوئی Definition دینی ہوتی تھی، کوٹ ایبل کوٹ ہوتی تھی تو ہمیشہ انگلی اٹھا کر بات کرتے تھے، اور انہوں نے ایک انگریزی کا لفظ، پتا نہیں کہاں سے سیکھا تھا، نوٹ(Note) تو ہم Attentiveہو جاتے تھےکہ اب اس کے بعد کوئی ضروری بات آرہی ہے، تو انہوں نے ڈوئی چھوڑ دی جو پھیر رہے تھے۔ کہنے لگےنوٹ"محبوب وہ ہوتا ہے جس کا نہ ٹھیک بھی ٹھیک نظر آئے" یہ Definition تھی ۔ بچوں کی کافی چیزیں ناٹھیک ہوتی ہیں، لیکن ماں اس سے محبت کرتی ہے۔ اس کی ہر چیز نہ ٹھیک ہوتی ہے۔ وہ محبوب ہوتا ہے جس کے نہ ٹھیک کا پتا ہوتا ہے کہ نہ ٹھیک ہے، لیکن ٹھیک نظر آتا ہے۔ اشفاق احمد
بہت خوب۔ بہت ہی خوبصورت تعریف اعظم چشتی صاحب کا ایک پنجابی قطعہ یاد آگیا ۔ جو اس مضمون کی عین تطبیق ہے محبوباں تے نکتہ چینی جیہڑا کرن تو باز نئیں آوندا اصل منافق جانی اوہنو، ایویںجھوٹا پیار جتاوندا سانوںدسیا عشق دے مفتی، جیہڑا مُڑ مُڑ ایہہ فرماوندا اعظم جِتھے دل لگ جاوے، اوتھے عیب نظر نئیں آوندا
بہت شکریہ نعیم بھائی اور اعظم چشتی صاحب کے پنجابی قطعہ نے اس لڑی کی خوبصورتی میں مذید اضافہ کر دیا ہے۔۔
السلام علیکم پسندیدگی کا شکریہ ۔ اصل کریڈٹ تو تنہا روح بھائی کو جاتا ہے ۔ جنہوں نے اس موضوع کو شروع کیا اور میرے ذہن میں یہ رباعی آ گئی۔ والسلام
ایک ہمارے ماڈل ٹاؤن میں قلعی گر تھا بہت اچھا امیر دین قلعی گر ہمارا بہت پیارا تھا، بھانڈے وغیرہ قلعی کرتا تھا فت ھو گیا تو مولوی صاحب نے مسجد میں اعلان کیا کہ امیر علی فوت ھو گیا ھے اس کی دعا کروانی ھے مغرب کے بعد علاقے کے سب لوگ بلاک میں اکٹھے ھوں۔ تو ہم ابھی کچھ پڑھ ہی رھے تھےکہ ایک لڑکا آ گیا اور اس نے آ کر کہا جی میرا والد تو بہت بیمار ھے اس نے امیر علی قلعی گر کے لئے دعا بھیجی ھے تو ہم نے کہا دعا بھیجنی کیا ھوتا ھے دعا تو آدمی آ کر کرتا ھے اس نے کہا میرا والد اس کا بڑا یار تھا دونوں بہت پکے دوست تھے ، اس کو درد ھے شیاٹیکا پین(Seiatca Pain) وہ چل پھر نہیں سکتا میں اس کی دعا لے کر آیا ھوں ، تو ہم نے کہا دعا کیا لے کر آئے ھے ، ہم لوگ گٹھلیاں وغیرہ پڑھ رھے تھے اٹھ کے ایک آدمی نے باہر دیکھا تو لڑکا ٹریکتر لے کر آیا تھا پیچھے ٹرالا تھا اور اس کے باپ نے دو بوری گندم آٹا ایک بوری چاول گر کا پورا ایک گٹھا اور اس قسم کی چیزیں تھیں کبھی اس قسم کی باتیں سوچنے کا دینے کا بھیجنے کا یعنی درویش کا یہ طریقہ ھوتا ھے زاویہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اشفاق احمد
بہت خوب خوشی صاحبہ ۔ اچھا اضافہ ہے ۔ صدقات و خیرات بھی مرنے والے کو ایصالِ ثواب کرنے سے اسکے لیے باعثِ فائدہ ہوتے ہیں۔
پسندیدگی کا شکریہ اچھا اضافہ کہنے کا بھی شکریہ مگر مجھے یہ خوشی کے ساتھ صاحبہ کا اضافہ کچھ مناسب نہیںلگا