1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

محبوب آپ کے قدموں میں

'ادبی طنز و مزاح' میں موضوعات آغاز کردہ از صدیقی, ‏16 فروری 2012۔

  1. صدیقی
    آف لائن

    صدیقی مدیر جریدہ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏29 جولائی 2011
    پیغامات:
    3,476
    موصول پسندیدگیاں:
    190
    ملک کا جھنڈا:
    محبوب آپ کے قدموں میں
    لمحۂ فکریہ بنگالی بابا کے چرن چھوؤمحبوب آپ کے قدموں میں

    ان خواتین کے لیے ایک تازیانہ جوفریبی عاملوں کاشکار بن کراپناسب کچھ لٹابیٹھتی ہیں فرحت قادر

    جادو وہ جو سر چڑھ کر بولے، کالے جادو کے توڑ کے ماہر بنگالی بابا، محبوب آپ کے قدموں میں … یہ اور اسی قسم کے اشتہار ہمیں اکثر دیواروں پر، اخبارات اور رسائل میں نظر آتے ہیں۔ کئی بابائوں کا دعویٰ ہے کہ ان کے قبضے میں بدروحیں، جن، بھوت وغیرہ کوئی بھی کام کرنے پر قادر ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ وہ قرآنی آیات کے ذریعے جھاڑپھونک کرتے ہیں۔ حقیقت جو بھی ہو، سچ یہی ہے کہ ’’جادو‘‘ یا روحانیت کے ذریعے لوگوں کے کام کرنا کاروبار بن چکا۔یوں تو بداخلاقی، کسی کا مال کھانا، قطع رحمی کرنا، والدین کی اطاعت نہ کرنا بے ایمانی، جھوٹ، فرائض میں غفلت وغیرہ سب شیطانی عمل ہیں، مگر دورِجدید میں مخالفین پر جادو کرنا بہت عام ہوچکا جو خالصتاً شیطانی عمل ہے۔ اسلام کی رو سے جادوگر اور جادو کروانے والا، دونوں کافر ہیں۔ اس کے باوجود یہ عمل کاروبار بن چکا ۔ جگہ جگہ نام نہاد عاملوں کی دکانیں کھل گئی ہیں۔ باقاعدہ اخبارات اور رسائل میں اشتہارات دیئے جاتے اور دیواروں پر پوسٹر لگائے جاتے ہیں۔

    افسر کو مٹھی میں بند کرنا، کسی ادارے یا گھر میں نفاق ڈلوانا، میاں بیوی میں علحٰدگی کرانا، پسند کی شادی کروانا، شادی میں رکاوٹ دور کرانا، عدالتی کیس کا فیصلہ مرضی کے مطابق ہونا، دشمن کا گھر برباد کرنا، کاروبار ختم کرانا… غرض وہ کون سے شیطانی فعل ہیں جو یہ عامل انجام نہیں دیتے۔ حالانکہ یہ سبھی ایسے کام ہیں جنھیں ایک شریف آدمی کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔میں طویل عرصہ مختلف اداروں کی سربراہ رہی ہوں۔ شوہر مرحوم سینئر ایڈووکیٹ تھے۔ چنانچہ اپنی ملازمت کے حوالے اور شوہر مرحوم کی وساطت سے عموماً خواتین سے واسطہ رہا۔ خواتین کی اکثریت ہمیشہ مسائل کا شکار دکھائی دی اور وہی عورتیں عاملوں کے آستانوں کا چکر کاٹتی ہیں۔ یہ نام کی مسلمان ہوتی ہیں کہ وسوسے اور شکوک و شبہات ان پر غالب رہتے ہیں۔ احکاماتِ شریعہ کے مطابق زندگی گزارنے کا دور سے بھی واسطہ نہیں ہوتا۔

    دوسروں کے لیے برا سوچنے اور اذیت دینے میں جواب نہیں رکھتیں۔ منفی سوچوں کی مالک ہوتی ہیں۔ مشترکہ خاندانی نظام میں رہیں، تو دیگر افرادِخانہ کے لیے غلط منصوبے بناتی اور سب کو آپس میں لڑوائے رکھتی ہیں۔ اپنے اوپر ظلم کی خودساختہ کہانیاں گھڑنے میںماہر ہوتی ہیں۔گھریلو ذمے داریاں بخوشی قبول کرنے کے بجائے اپنے پر زیادتیوں کا رونا روتی ہیں۔ کبھی خوش دکھائی نہیں دیتیں، نہ ہی دوسروں کو خوش ہونے دیتی ہیں۔ اذیت پسندی ان کا مشغلہ ہے۔ کہیں ملازم ہوں تو اداروں کا سکون برباد کرکے رکھ دیتی ہیں۔ کسی کو چین سے نہیں رہنے دیتیں۔ سمجھوتا کرنا ان کی گھٹی میں نہیںہوتا۔ اپنے فرائض نبھانے کے بجائے سیاسی سہاروں اور سفارشوں کو ترجیح دیتی ہیں۔

    ادھر زور نہ چلے تو پھر جادو کا حربہ آزمانے سے بھی گریز نہیں کرتی۔ ہرمعاملے میں ٹانگ اڑانا، فرائض کی بجا آوری کے بجائے انتظامی امور میں مداخلت کرنا، پارٹی بازی، افواہیں پھیلانا، بلیک میلنگ اور غیراخلاقی گفتگو کرنا، اسلامی اقدار کے منافی لباس پہننا ان کا وتیرہ ہے۔ گھنٹوں ٹیلی فون سے منسلک رہنا، کسی کو اپنا بڑا نہ سمجھنا اور شوہر کو پیٹھ پیچھے بُرا کہنا ان کی عادت ہے۔ پنجابی کا محاورہ ہے: عورت کی مَت اس کے گٹے میں ہوتی ہے، یعنی عورت کم عقل ہوتی ہے۔ گو میں اس بات پر یقین نہیں رکھتی، لیکن یہ سچ ہے کہ عاملوں کے چنگل میں پھنسنے والی عورتیں انتہائی احمق ہوتی ہیں۔ یہ خواتین اپنے گھروں سے متعلق تمام حالات عاملوں سے حرف بہ حرف کہہ ڈالتی ہیں۔ چنانچہ چالاک عامل سب کچھ جان کر جھوٹے فالنامے بناتے اور پھر بتاتے ہیں کہ ان پر سخت جادو کیا گیا ۔ میں نے کبھی کسی عورت کو عامل کے پاس جا کر یہ کہتے ہوئے نہیں سنا کہ دُعا کیجیے، میرے گھر میں خیر ہو، اتفاق و برکت جنم لے، رزقِ حلال آئے۔ چھوٹے بڑوں کا ادب کریں۔

    بزرگوں کا سایہ ہم پر قائم رہے۔ ہم غریب بیمار اور دکھی لوگوں کے کام آئیں۔ اپنے ملک کی سلامتی اور خوشحالی کے لیے کچھ کر سکیں۔ ایمان کی سلامتی ہو۔عاملوں کی متلاشی ۱۰۰؍فیصد خواتین منفی مقاصد رکھتی ہیں مثلاً گھر سے ساس سسر چلے جائیں، شوہر والدین اور چھوٹے بہن بھائیوں کی مالی یا اخلاقی مدد نہ کرے، شوہر کا کوئی دوست نہ ہو، گھریلو معاملات میں قطعاً کوئی دخل نہ دے، بیٹی کی نند کا گھر اُجڑ جائے وغیرہ وغیرہ۔ یہ بھی سننے میں آیا کہ بعض اوقات مرد کا دماغ مائوف کرنے کے لیے اُلو کا گوشت کھلایا جاتا ہے۔ ان بے وقوف خواتین کے باعث ایسے کئی المناک واقعات جنم لیتے ہیں جن کی داستان سنتے ہوئے دل لرز اٹھتا ہے۔ یہ خواتین نہ صرف اپنی بلکہ معصوم بیٹیوں کی عزت بھی جھوٹے عاملوں سے تار تار کروا بیٹھتی ہیں۔

    میں نے ایک بار حقائق جاننے کے لیے کئی عاملوں سے رابطہ کیا اور انہیں اپنے متعلق جھوٹے سچے دکھ سنائے۔ کسی کو ایسا نہیں پایا کہ وہ میرے بارے میں حقیقت جان پاتا۔ ہاں پریشانیوں سے نجات کے لیے عمل کرنے کی پیشگی فیس ہزاروں روپے ضرور طلب کی گئی۔ کئی سال پہلے ایک واقعہ کسی ہفت روزہ میں پڑھا۔ ۲؍ بہنیں ایک ہی عامل کے پاس جاتی رہیں تاکہ اولاد ہو سکے۔ ایک بہن کے ہاں بیٹی پیدا ہوئی، دوسری کے ہاں بیٹا۔ جوان ہونے پر برادری کے بزرگوں نے ان دونوں کو رشتۂ ازدواج میں منسلک کرنا چاہا، مگر دونوں بہنیں اس کے حق میں نہ تھیں۔ تب یہ انکشاف ہوا کہ دونوں بچے ایک ہی عامل کی اولاد ہیں۔

    اسی طرح ایک اعلیٰ عہدیدار خاتون کو عامل نے ایسا وقت دیا جب وہ اپنے کمرے میں بالکل اکیلا تھا۔ اس نے خاتون کو دَم شدہ پانی پینے کے لیے دیا۔ خاتون نے پانی پی تو لیا، مگر اسے شک گزرا کہ اس میں کوئی چیز ملی ہوئی ہے۔ خاتون خطرہ بھانپتے ہوئے کمرے سے باہر نکلی، اپنی گاڑی چلاتے ہوئے گھر پہنچی اور بستر پر دراز ہوگئی۔ پھر کئی گھنٹوں بعد اسے ہوش آیا، تو اس نے اپنی عزت بچنے پر خدا کا شکر ادا کیا۔عاملوں کی طرف سے خواتین کو جو تکالیف پہنچتی ہیں، مثلاً دولت اور عزت برباد ہونا، یہ الگ کہانی ہے۔ اصل سزا جو اللّٰہ رب العزت کی طرف سے ملے، وہ بڑی عبرتناک ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر جو بیوی بیٹے کو اس کے ماں باپ سے جدا کر دے، اسے بے وقت موت مرتے دیکھا گیا۔ ایسی خواتین کسی موذی بیماری میں مبتلا ہونے کے بعد باقی عمر سسک سسک کر گزارتی ہیں۔ بعض اوقات جادو کے عملیات کا اثر الٹا ہو جاتا ہے مثلاً اچانک میاں بیوی میں علحٰدگی عمل میں آتی یا بیوی پر سکتہ طاری ہو جاتا ہے اور کوئی راستہ دکھائی نہیں دیتا۔ سب رشتے دار اور دوست ساتھ چھوڑ جاتے ہیں۔ ایسی کئی خواتین کو ماہرِنفسیات کے زیرِعلاج دیکھا گیا ہے۔

    حقیقت یہ ہے کہ تمام مصائب سے چھٹکارے کا ایک ہی حل ہے، وہ ہے اللّٰہ تعالیٰ سے سچے دل سے توبہ کرنا، خدا کے بتائے ہوئے رستوں پر چلنا اور ان پر ثابت قدم رہنا۔ کئی خواتین اپنے پر خودساختہ پریشانیاں طاری کر لیتی ہیں۔ اس کی بڑی وجہ ان کی تربیت صحیح نہ ہونا ہے۔ عموماً والدین اپنی بیٹیوں کو یہ باور نہیں کراتے کہ انھوں نے والدین کا گھر چھوڑ کر سسرال جانا ہے۔ میں تو یہی کہوں گی کہ جو ماں اپنی بیٹی کی تربیت صحیح اسلامی خطوط پر نہ کرے، اسے خانگی اُمور اور خانہ داری میں طاق نہ کر دے، وہ ماں کہلانے کا حق نہیں رکھتی اور نہ قدموں کے نیچے جنت کہلوانے کی حقدار ہے۔ بیٹی کی نامکمل تربیت ہی آگے چل کر پریشانیوں اور مسائل کا سبب بنتی ہے۔ہونا یہ چاہیے کہ اگر گھرداری کی تربیت میں کوئی کمی ہے، تو عورت اپنی عقل سے گھر چلانا سیکھے۔ کسی بات کی سمجھ نہیں آرہی تو دوستوں، بزرگوں اور کتابوں، رسالوں سے مدد لے اور کبھی خودساختہ پریشانیاں اپنے اوپر طاری نہ ہونے دے۔ گلے شکوے کرنا اور اذیت پسندی کو اپنی زندگی سے نکال دے۔

    دینی کتب کا مطالعہ کرے اور اپنا گھر مجسموں و غیرضروری تصاویر سے سجانے کے بجائے قرآنِ کریم اور احادیث مبارکہ سے لی گئی مسنون دعائوں سے سجائے۔ خود تلاوتِ قرآنِ پاک کو معمول بنائے۔ دوسروں کے لیے اچھا سوچے اور ہو سکے تو ان کو فائدہ پہنچائے۔ یوں اس کی زندگی میں کبھی پریشانیاں نہیں آئیں گی اور نہ ہی کسی عامل کی ضرورت پڑے گی۔اب ذرا جادو کے اصل حقائق بھی دیکھ لیجیے۔ بے شک جادو برحق ہے، یعنی اگر کوئی جادو کرے تو ہو جاتا ہے، کیونکہ نبی پاک ر بھی اس کا اثر ثابت ہے۔ جادو کا توڑ کرنے کے لیے سورۂ اخلاص اور سورۃ الناس کا وِرد کیا جاتا ہے۔ چونکہ یہ خالصتاً شیطانی عمل ہے، لہٰذا ہر نماز کے بعد شیطان مردود سے بچنے کے لیے اللّٰہ کی پناہ مانگیے۔ چاروں قل شریف کا ورد معمول میں شامل کیجیے۔اگر کوئی خاتون مختلف مسائل مثلاً جسم میں خلافِ معمول گڑبڑ، ماہانہ نظام کی خرابی، میاں بیوی کا آپس میں الجھنا، خوشگوار تعلقات کے بجائے سردمہری سے پیش آنا، ماں باپ اور بیٹے کے درمیان قطع تعلقی، بے چینی، رزق میں بے برکتی، کاروبار میں نقصان، دماغ کا مائوف رہنا، زندگی سے اکتانا وغیرہ میں مبتلا ہو،

    تو اسے قطعاً نظرانداز نہ کرے اور اللّٰہ سے لو لگا کر ان کے سدِباب کی کوشش کرے۔ ایسے مسائل ضروری نہیں کہ صرف ان خواتین کو پیش آئیں جو ہمہ وقت عاملوں کے اردگرد چکر لگاتی پھرتی ہیں۔ کبھی عام زندگی گزارنے والے اور کسی کو تکلیف نہ دینے والے خاندان کو بھی پیش آ سکتی ہیں۔ اسی کو کسی ان دیکھے دشمن کی طرف سے جادو کرنا کہتے ہیں، جو نیک انسانوں کو خواہ مخواہ تکلیف پہنچا نے کی کوشش کرتے ہیں۔ دراصل ایسے لوگ انسان کے روپ میں شیطان ہیں جو کسی کو تکلیف پہنچا کر اپنی زندگی دائو پر لگاتے ہیں۔ کیونکہ بالآخر اس کا انجام تو بُرا ہی ہوتا ہے۔

    ایسی تکالیف سے بچنے کے لیے یہی گزارش ہے کہ قرآن و سنت پر عمل کریں اور عملی طور پر مسلمان بنیں۔ اولاد کی تربیت صحیح اسلامی سطور پر کریں۔ اپنے اندر مثبت سوچیں پیدا کریں، منفی سوچوں کو قریب نہ پھٹکنے دیں۔قریبی رشتے داروں، غریبوں اور ملازمین کو ان کا حق ضرور ادا کریں۔ ملک کے وفادار اور خیرخواہ رہیں۔ اس کی بہتری کے لیے جتنا کچھ کر سکتے ہوں، ضرور کریں۔ ہر حال میں خوش رہیں اور اللّٰہ کا شکر ادا کرتے رہیں۔ اِن شاء اﷲ کوئی پریشانی اور جادو آپ پر غالب نہیں آئے گا اور آپ خوش و خرم رہیں گے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں