1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

محبت اور 14 فروری

'اردو ادب' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏15 فروری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    محبت اور 14 فروری

    ”محبت“ ایک ایسا لفظ ہے جو معاشرے میں بیشتر پڑھنے اور سننے کو ملتا ہے۔ اسی طرح معاشرے میں ہر فرد اس کا متلاشی نظر آتا ہے اگرچہ ہر متلاشی کی سوچ اور محبت کے پیمانے جدا جدا ہوتے ہیں۔ جب ہم اسلامی تعلیمات کا مطالعہ کرتے ہیں تو یہ بات چڑھتے سورج کے مانند واضح ہوتی ہے کہ اسلام محبت اور اخوت کا دین ہے۔ اسلام یہ چاہتا ہے کہ تمام لوگ محبت‘ پیار اور اخوت کے ساتھ زندگی بسر کریں۔ ہمارے معاشرے میں محبت کو غلط رنگ دے دیا گیا ہے۔ اگر یوں کہا جائے تو مبالغہ نہ ہو گا کہ ”محبت“ کے لفظ کو بدنام کر دیا گیا ہے۔ جہاں محبت کے لفظ کو بدنام کر دیا گیا ہے وہیں ہمارے معاشرے میں محبت کی بہت ساری غلط صورتیں بھی پیدا ہو چکی ہیں۔ اس کی ایک مثال عالمی سطح پر ”ویلنٹائن ڈے“ کا منایا جانا ہے۔ ہر سال 14 فروری کو یہ تہوار منایا جاتا ہے.
    انساٰئیکلوپیڈیا آف بریٹینیکا کے مطابق اسے عاشقوں کے تہوار کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اس کے مطابق ویلنٹائن ڈے جو14 فروری کو منایا جاتا ہے محبوبوں کے لیے خاص دن ہے۔ بک آف نالج اس واقعہ کی تاریخ ایسے بیان کرتا ہے کہ ویلنٹائن ڈے کا آغاز ایک رومی تہوار لوپر کالیا کی صورت میں ہوا۔ قدیم رومی مرد اس تہوار کے موقع پر اپنی دوست لڑکیوں کے نام پیغامات اپنی قمیصوں کی آستینوں پر لگا کر چلتے تھے۔ بعض اوقات یہ جوڑے تحائف کا تبادلہ بھی کرتے تھے۔ بعد میں جب اس تہوار کوسینٹ ’ویلن ٹائن‘ کے نام سے منایا جانے لگا تو اس کی بعض روایات کو برقرار رکھا گیا۔ کیا کبھی کسی عیسائی نے عید الفطر ادا کی‘ کسی ہندو نے عید الاضحیٰ پر قربانی دی‘کسی ایک یہودی نے ماہ رمضان میں روزہ رکھے؟ آپ نے ایسا کبھی نہ دیکھا اور نہ سنا اور یہ حقیقت ہے ایسا کبھی نہیں ہو سکتا تو پھر ہم یہ فرسودہ اور بے ہودہ رسم بحیثیت مسلمان جس کو ویلنٹائن ڈے کہا جاتا ہے، ہم کیوں منا ئیں؟
     

اس صفحے کو مشتہر کریں