1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

محبتیں

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از عامر شاہین, ‏17 جولائی 2007۔

  1. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    تصور

    آج بھی اُس کی محبت کا تصور ہے وہی
    آج بھی کوئی مجھے دادِ وفا دیتا ہے
    دم سا گھٹتا ہے اگر غم کی سیہ راتوں میں
    شمع کی لَو کوئی چپکے سے بڑھا دیتا ہے
    اب بھی جب ساز اُٹھاتا مرا دستِ جنوں
    کوئی ٹوٹے ہوئے تاروں کو ملا دیتا ہے
    اب بھی ہمدرد نگاہوں کو ترستا ہے جو دل
    کوئی نظریں میرے قدموں پہ جھکا دیتا ہے
    اب بھی جس وقت چھلک اٹھتی ہیں آنکھیں میری
    اپنا آنچل کوئی چپکے سے بڑھا دیتا ہے
    میں تو اب عہدِ وفا اور سے کر لوں لیکن
    کوئی دھیرے سے مرا ہاتھ دبا دیتا ہے
    اب بھی اٹھتی ہیں مری سمت وہ نظریں اس طور
    جیسے سب کچھ کوئی خوش ہو کے لٹا دیتا ہے
    اب بھ جب آہ سی اٹھتی ہے میرے سینے میں
    میرے ہونٹوں سے کوئی ہونٹ ملا دیتا ہے
    جیسے سونا مرا پہلو نہیں دیکھا جاتا
    کوئی آغوش میں یوں خود کو گرا دیتا ہے
    ہائے یہ گرم دلآویز تصور اس کا
    کوئی پھر دل میں مرے آگ لگا دیتا ہے

    اور پیتا ہوں تو پینے نہیں دیتا کوئی
    اب کسی طور بھی جینے نہیں دیتا کوئی
     
  2. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    جذبے

    آج بے ساختہ سر ِ خلوت
    تُو نے جب ہاتھ میرا تھام لیا
    اِک شناسا سا لمس اور گداز
    پوچھتا تھا نہ جانے کتنے سوال
    وہ تمازت تری محبت کی
    تری وارفتگی کا وہ انداز
    ایک لمحے کو کھو گیا تھا میں
    پھر اُسی شبنمی زمانے میں
    جس کی یادیں ہیں میرا سرمایہ
    محو ِ حیرت ہوں اور سوچتا ہوں
    کتنی صدیاں فراق میں بیتیں
    پھر بھی پہلے کی طرح زندہ ہے
    تیری وارفتگی کا ہر انداز
    تیرے ہاتھوں کا لمس اور گداز
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    ایک خواہش

    تمام عمر اِسی اضطراب میں گزری
    کہ تُو گلابوں سے اپنے لدے ہوئے بازو
    میرے گلے میں حمائل کرے ، بکھر جائے
    تُو میرے ہاتھوں میں پھر ہاتھ دے کے اتنا ہنسے
    کہ زندگی تیری آواز سے نکھر جائے
    خمار ِ وصل سے سرشار ہو کے میں بھی کبھی
    سمیٹ لوں تجھے اور مجھ میں تُو سما جائے
    کہ گرمجوشئ ِ الفت میں رنگ بھر جائے
    ترے گداز بدن کی مسافتوں میں رہوں
    لبوں سے چوس لوں ساری حرارتیں تیری
    یہ آرزو ہے اسے آرزو ہی رہنے دو !
     
  4. فیصل سادات
    آف لائن

    فیصل سادات ممبر

    شمولیت:
    ‏20 نومبر 2006
    پیغامات:
    1,721
    موصول پسندیدگیاں:
    165
    ملک کا جھنڈا:
    یہ کب کہا کہ وفا کا امین تو بھی نہیں
    دلا سکا مگر اسکا یقین تو بھی نہیں
    کچھ اس میں میری نظر کا اثر بھی شامل ہے
    میرے حبیب مکمل حسین تو بھی نہیں !
     
  5. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    محبت

    محبت ایک عجیب پیارا پیارا حادثہ ہے

    کبھی یہ فخر کہ وہ نرم ہاتھ چھو تو لیا
    کبھی یہ فکر کہ بازار سے گزرتے ہوئے
    کئی نگاہوں نے اُس کا بدن ٹٹولا ہے
    وہ میرے سامنے ، مانا ، کہ مسکرایا ہے
    مگر یہ پھول سے لب ایسے منجمد تو نہیں
    کہ لاکھ چاہیں مگر مسکرا سکیں نہ کہیں
    اَبھی جو میں نے سُنی تھی غزل نما آواز
    وہ جس میں نغمہ ، درد بھی ، حسن بھی تھا
    کسی کا نام ، کسی کا مزاج پوچھے گی
    صبا کی طرح سے بیگانہء نشیب و فراز
    کبھی خرام ِ صبا کو کسی نے روکا ہے ؟

    محبت ایک اُلجھا اُلجھا تجربہ ہے


    کبھی یہ زُعم وہ میرا ہے صرف میرا ہے
    کبھی یہ سوچ ، وہ اوروں سے سَرگراں تو نہیں
    کسی کے پاس ، کسی بزم میں ، کہیں نہ کہیں
    مرے خیال سے بیگانہ ، اپنے آپ میں مست
    وہ اک مجسمہء حُسن بن کے بیٹھا ہے
    وہ میرے ایسے ہزاروں سے روشناس بھی ہے
    مگر ، نہ جانے ، جنوں کا یہ کیسا مرحلہ ہے
    کہ اس فریبِ تخیل میں مبتلا ہوں میں
    وہ مجھ سے دور بھی ہے اور میرے پاس بھی ہے
    وہ مجھ کو بھول کے میرے لیے اُداس بھی ہے

    غرض یہ وہم و یقیں کا عجیب سلسلہ ہے
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    مضمحل خواب

    میرے خوابوں کے جھروکوں کو سجانے والی
    تیرے خوابوں میں کہیں میرا گزر ہے کہ نہیں
    پوچھ کر اپنی نگاہوں سے بتا دے مجھ کو
    میری راتوں کے مقدر میں سحر ہے کہ نہیں

    چار دن کی یہ رفاقت جو رفاقت بھی نہیں
    عمر بھر کے لیے آزار ہوئی جاتی ہے
    زندگی یوں تو ہمیشہ سے پریشان سی تھی
    اب تو ہر سانس گراں بار ہوئی جاتی ہے

    میری اُجڑی ہوئی نیندوں کے شبستانوں میں
    تُو کسی خواب کے پیکر کی طرح آئی ہے
    کبھی اپنی سی ، کبھی غیر نظر آئی ہے
    کبھی اخلاص کی صورت کبھی ہرجائی ہے

    پیار پر بس تو نہیں ہے مِرا ، لیکن پھر بھی
    تُو بتا دے کہ تجھے پیار کروں یا نہ کروں
    تُو نے خود اپنے تبسم سے جگایا ہے جنہیں
    اُن تمناؤں کا اظہار کروں یا نہ کروں

    تُو کسی اور کے دامن کی کلی ہے ، لیکن
    میری راتیں تیری خوشبو سے بَسی رہتی ہیں
    تُو کہیں بھی ہو ، ترے پھول سے عارض کی قسم
    تیری پلکیں میری آنکھوں پہ جُھکی رہتی ہیں

    تیرے ہاتھوں کی حرارت ، تیری سانسوں کی لہک
    سَرسراتی ہے میرے ذہن کی پہنائی میں
    ڈھونڈتی رہتی ہیں تخیل کی بانہیں تجھ کو
    سَرد راتوں کی سُلگتی ہوئی تنہائی میں

    تیرا الطاف و کرم ایک حقیقت ہے مگر
    یہ حقیقت بھی حقیقت میں فسانہ ہی نہ ہو
    تیری مانوس نگاہوں کا یہ محتاط پیام
    دل کے خوں کرنے کا ایک اور بہانہ ہی نہ ہو

    کون جانے مِرے امروز کا فردا کیا ہے
    قُربتیں بڑھ کے پشیمان بھی ہو جاتی ہیں
    دل کے دامن سے لپٹتی ہوئی رنگیں نظریں
    دیکھتے دیکھتے اَنجان بھی ہو جاتی ہیں

    میری دَرماندہ جوانی کی تمناؤں کے
    مضمحل خواب کی تعبیر بتادے مجھ کو
    تیرے دامن میں گلستاں بھی ہیں ، ویرانے بھی
    مِرا حاصل ، مِری تقدیر بتا دے مجھ کو
     
  7. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    اظہار

    تجھے اظہار محبت سے اگر نفرت ہے !
    تُو نے ہونٹوں کو لرزے سے تو روکا ہوتا

    بے نیازی سے ، مگر کانپتی آواز کے ساتھ
    تُو نے گھبرا کے مِرا نام نہ پوچھا ہوتا

    تیرے بَس میں تھی اگر مشعل ِ جذبات کی لَو
    تیرے رُخسار میں گلزار نہ بھڑکا ہوتا

    یوں تو مجھ سے ہوئیں صرف آب و ہوا کی باتیں
    اپنے ٹوٹے ہوئے فقروں کو تو پَرکھا ہوتا

    یُونہی بے وجہ ٹھٹکنے کی ضرورت کیا تھی
    دَم ِ رخصت میں اگر یاد نہ آیا ہوتا

    تیرا غماز بنا خود ترا انداز ِ خرام
    دل نہ سنبھلا تھا تو قدموں کو سنبھالا ہوتا

    اپنے بدلے مِری نظر آجاتی
    تُو نے اُس وقت اگر آئینہ دیکھا ہوتا

    حوصلہ تجھ کو نہ تھا مجھ سے جُدا ہونے کا
    ورنہ کاجل تری آنکھوں میں نہ پھیلا ہوتا
     
  8. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    فاصلہ

    رات آئی تو چراغوں نے لَویں اُکسا دیں
    نیند ٹوٹی تو ستاروں نے لہو نذر کیا
    کسی گوشے سے دبے پاؤں چلی بادِ شمال
    کیا عجب اُس کے تبسم کی ملاحت مِل جائے
    خواب لہرائے کہ افسانے سے افسانہ بنے
    ایک کونپل ہی چٹک جائے تو پھت جام چلے
    دیر سے صُبح ِ بہاران ہے نہ شام ِ فردوس
    وقت کو فکر کہ وہ آئے تو کچھ کام چلے
    دُھوپ اُتری تو وہی شام ِ غریباں جس میں
    اپنے سینے پہ مزاروں کا گماں ہوتا ہے
    غم بھی ملتے ہیں تو جیسے کوئی دولت مل جائے
    لُو بھی چلتی ہے تو احسان سے سَر جھکتا ہے
    آخری آس بھی ٹوٹے تو بڑا لطف و کرم
    ریت کے پیار سے طوفاں کے جھکولے اچھے
    آگ لگ جائے جو گھر کو تو چلو جشن ہُوا
    اپنے معمول کی اِس راکھ سے شعلے اچھے
     
  9. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    بہار آئی

    بہار آئی تو جیسے یکبار
    لَوٹ آئے ہیں پھر عدم سے
    وہ خواب سارے ، شباب سارے
    جو تیرے ہونٹوں پہ مر مٹے تھے
    جو مٹ کے ہر بار پھر جئے تھے
    نکھر گئے ہیں گلاب سارے
    جو تیری یادوں سے مشکبو ہیں
    جو تیرے عشاق کا لہو ہیں
    اُبل پڑے ہیں عذاب سارے
    ملالِ احوالِ دوستاں بھی
    خمار ِ آغوش ِ مہ وشاں بھی
    غبار ِ خاطر کے باب سارے
    ترے ہمارے
    سوال سارے ، جواب سارے
    بہار آئی تو کُھل گئے ہیں
    نئے سرے سے حساب سارے
     
  10. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    مجھے کوئی شام اُدھار دو

    تمہیں جب کبھی ملیں فُرصتیں مرے دل سے بوجھ اُتار دو
    مین بھت دنوں سے اداس ہوں مجھے کوئی شام اُدھار دو

    مجھے اپنے روپ کی دھوپ دو کہ چمک سکیں مرے خال و خد
    مجھے اپنے رنگ میں رنگ دو میرے سارے زنگ اُتار دو

    کسی اور کو مرے حال سے نہ غرض ہے کوئی نہ واسطہ
    میں بکھر گیا ہوں سمیٹ لو ، میں بگڑ گیا ہوں سنوار دو

    مری وحشتوں کو بڑھا دیا ہے جدائیوں کے عذاب نے
    مرے دل پہ ہاتھ رکھو ذرا ، مری دھڑکنوں کو قرار دو

    تمہیں صبح کیسی لگی کہو مری خواہشوں کے دیار کی
    جو بھلی لگی تو یہیں رہو اسے چاہتوں سے نکھار دو

    وہاں گھر میں کون ہے منتظر کہ ہو فکر دیر سویر کی
    بڑی مختصر سی یہ رات ہے اسی چاندنی میں گزار دو

    کوئی بات کرنی ہے چاند سے کسی شاخسار کی اوٹ میں
    مجھے راستے میں یہیں کہیں کسی کنج ِ گل میں اتار دو
     
  11. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    کبھی کبھی - - - -

    کبھی کبھی مرے دل میں خیال آتا ہے

    کہ زندگی تیری زلفوں کی نرم چھاؤں میں
    گزرنے پاتی تو شاداب ہو بھی سکتی تھی
    یہ تیرگی جو مری زیست کا مقدر ہے
    تری نظر کی شعاعوں میں کھو بھی سکتی تھی

    عجب نہ تھا کہ میں بیگانہء الم رہ کر
    ترے جمال کی رعنائیوں میں کھو رہتا
    ترا گداز بدن ، تیری نیم باز آنکھیں
    انہی حسین فسانوں میں محو ہو رہتا

    پُکارتی مجھے جب تلخیاں زمانے کی
    ترے لبوں سے حلاوت کے گھونٹ پی لیتا
    حیات چیختی پھرتی برہنہ سر اور میں
    گھنیری زلفوں کے سائے میں چھپ کو جی لیتا

    مگر یہ ہو نہ سکا اور اب یہ عالم ہے
    کہ تُو نہیں، ترا غم ، تری جستجو بھی نہیں
    گزر رہی ہے کچھ اس طرح زندگی جیسے
    اسے کسی سہارے کی آرزو بھی نہیں

    زمانے بھر کے دُکھوں کو لگا چکا ہوں گلے
    گزر رہا ہوں کچھ انجانی رہ گزاروں سے
    مہیب سائے میری سمت بڑھتے آتے ہیں
    حیات و موت کے پُر ہول خارزاروں سے

    نہ کائی جادہء منزل نہ روشنی کا سراغ
    بھٹک رہی ہے خلاؤں میں زندگی میری
    انہی خلاؤں میں رہ جاؤں گا کبھی کھو کر
    میں جانتا ہوں مری ہم نفس مگر یونہی

    کبھی کبھی مرے دل میں خیال آتا ہے
     
  12. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    طلسم ِ سفر

    گزر گئیں ہیں جو راتیں انہیں گزرنا تھا
    اگر ہے فرق وصال و فراق میں - - - کیا ہے ؟
    خبر تمہیں بھی نہیں ، مجھے بھی علم نہیں
    مگر یہ کیسی کسک ہے ؟
    ہوا کا رنگ درختوں پہ حَرف لکھتا ہے
    سکوں کے حرف کی جیسے سفر تمام ہوا
    مثالِ موج ِ شکستہ ، فراز ِ ساحل پر
    کچھ ایسے تھک کے گرے ہیں کہ جیسے جزر کا ہاتھ
    کرے گا اب نہ طلاطم سے آشنا ہم کو
    مگر یہ کیسی چمک ہے؟
    بکھرتے جھاگ کی اُنگلی سے ریگِ ساحل پر
    بھنور کی آنکھ کے منظر دکھا رہی ہے مجھے
    طلوع ِ صبح ازل سے غروبِ محشر تک
    ہر ایک چیز طلسم ِ سفر کی قیدی ہے
    کہیں نہیں ہے ٹھکانہ ہوائے صحرا کا
    یہ جس پڑاؤ کو منزل سمجھ رہے ہیں ہم
    اسے بھی ریگِ رواں کی مثال ہونا ہے
    یہ ایک لمحہء پراں بھی تتلیوں کی طرح
    ہتھیلیوں پہ فقط رنگ چھوڑ جائے گا
    ترے جمال کے ، میرے فشار ِ شوق کے رنگ
    گلوئے اہل ِ محبت ، نشانِ طوق کے رنگ
    ہر ایک خواب کا جادو ہے آنکھ کھلنے تک !
    ہزارپا ہے جو خواہش گریز پا ہو گی
    تو کیوں نہ ہم اسی جادو کو جاوداں کر لیں
    ہتھیلیوں میں چھپا کر بھٹکتے رنگوں کو
    اسی وصال کے لمحے کو بے کراں کرلیں
     
  13. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    کون کہتا ہے


    کون کہتا ہے ترے دل میں اُتر جاؤں گا
    میں تو لمحہ ہوں تجھے چھو کے گزر جاؤں گا

    آسمانوں کی صفیں کاٹ کے پہنچا تھا جہاں
    اب تری آنکھ سے ٹوٹا تو کدھر جاؤں گا

    اپنی نظروں کا کوئی دائرہ بُن مرے گرد
    ورنہ اِن تیز ہواؤں میں بکھر جاؤں گا

    کون خوشبو سے ہواؤں کا بدن چھینتا ہے
    تُو مرے ساتھ رہے گا میں جدھر جاؤں گا

    ریگِ ساحل سے رہی اپنی شناسائی تو پھر
    ایک دن گہرے سمندر اُتر جاؤں گا

    چاند تاروں کی طرح میں بھی ہوں گردش میں رشید
    ہاں اگر تُو نے پکارا تو ٹھہر جاؤں گا
     
  14. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    تُو مجھے بھول جائے

    وہ پیمان ، وعدے ، وہ سب عہد نامے
    وہ بے جان لفظوں میں خوابیدہ قسمیں
    جلا دی ہیں میں نے
    مبادا تجھے کل کوئی بے وفائی کا طعنہ سنا کر
    ترے اُجلے دامن کے شفاف تاروں پہ
    چند استحصالی لکیریں نہ کھینچے
    تجھے اپنے لکھے ہوئے ان خطوں کا
    نہ خدشہ ہو کوئی ، خلش ہو نہ کوئی
    کسک ہو نہ کوئی
    کہیں تیرے ترکِ وفا کے مصمم ارادوں میں کوئی بھی لغزش نہ آئے
    خدا کرے َ تُو مجھے بھول جائے
     
  15. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    اگر مجھے یہ گمان بھی ہو

    اگر مجھے یہ گمان بھی ہو
    کہ خواب میں مَیں نہ دیکھ پاؤں
    تیرا چہرہ ، گداز بانہیں ، اُداس آنکھیں
    مرے لبوں کو تلاش کرتے ہوئے ترے لب
    قسم ہے مجھ کو گزرتی ندی کے پانیوں کی
    مَیں اپنی نیندیں جلا کے رکھ دوں

    اگر مجھے یہ یقین بھی ہو
    کہ سبز پتے ہوا کی آہٹ نہ سُن سکیں گے
    گلاب موسم برستی بارش نہ سہہ سکے گا
    چمکتی شاخوں پہ اک شگوفہ نہ رہ سکے گا
    تو پھر بھی میں تیرا نام لے کر - - - - -
    ترستی آنکھوں کو بند کرلوں
    کہ نیند آئے تو مَیں ترے خواب دیکھ پاؤں

    یہ خواہشیں ہیں کہ سنگ ریزے
    جو آسمانوں سے میرے دل پہ برس رہے ہیں
    یہ دھوپ ہے یا اذیتوں کا سراب دوزخ
    یہ لو گ ہیں یا خلا کی وسعت میں دُور ہوتے ہوئے ستارے

    کہاں گیا نیند کا پرندہ
    پَروں سے لوری سنانے والا
    وہ تیرے منظر دکھانے والا
     
  16. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    تو بہتر ہے یہی

    یہ تری آنکھوں کی بیزاری ، یہ لہجے کی تھکن
    کتنے اندیشوں کی حامل ہیں یہ دل کی دھڑکنیں
    پیشتر اس کے کہ ہم پھر سے مخالف سمت کو
    بےخدا حافظ کہے چل دیں جھکا کر گردنیں

    آؤ اس دکھ کو پکاریں ، جس کی شدت نے ہمیں
    اس قدر اک دوسرے کے غم سے وابسطہ کیا
    وہ جو تنہائی کا دکھ تھا ، تلخ محرومی کا دُکھ
    جس نے ہم کو درد کے رشتے میں پیوستہ کیا

    وہ جو اس غم سے زیادہ جاں گُسل قاتل رہا
    وہ جو اک سیل ِ بلا انگیز تھا اپنے لیے
    جس کے پل پل میں تھے صدیوں کے سمندر موجزن
    چیختی یادیں لیے اُجڑے ہوئے سپنے لیے

    میں بھی ناکام ِ وفا تھا ، تُو بھی محروم ِ مُراد
    ہم یہ سمجھے تھے کہ دردِ مشترک راس آگیا
    تیری کھوئی مسکراہٹ قہقہوں میں ڈھل گئی
    میرا گم گشتہ سکوں پھر سے مرے پاس آگیا

    تپتپی دوپہروں میں آسودہ ہوئے بازو مرے
    تیری زُلفیں اس طرح بکھریں گھٹائیں ہو گئیں
    تیرا برفیلا بدن بے ساختہ لَو دے اُٹھا
    میری سانسیں شام کی بھیگی ہوائیں ہو گئیں

    زندگی کی ساعتیں روشن تھیں شمعوں کی طرح
    جس سے شام گزرے جگنوؤں کے شہر میں
    جس طرح مہتاب کی وادی میں دو سائے رواں
    جس طرح گھنگھرو چھنک اُٹھیں نشے کی لہر میں

    آؤ یہ سوچیں بھی قاتل ہیں تو بہتر ہے یہی
    پھر سے ہم اپنے پرانے زہر کو اَمرت کہیں
    تُو اگر چاہے تو ہم اک دوسرے کو چھوڑ کر
    اپنے اپنے بے وفاؤں کے لیے روتے رہیں
     
  17. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    ترکِ محبت کے بعد

    غیر کی ہو کے بھی تم میری محبت چاہو
    اِس گھٹا ٹوپ اندھیرے میں یہ تارے کیسے!
    فرش پر جس کو ابھی تک نہ ملی جائے پناہ
    عرش سے چاند کا ایوان اُتارے کیسے !
    جس کی راہوں پہ بھٹکتے ہوئے جگ بیتے ہیں
    پھر اسی دشت کو بدبخت سدھارے کیسے!
    قافلے آئے ، گئے ، گرد اُٹھی ، بیٹھ گئی
    اب مسافر کو افق پر سے اشارے کیسے !
    جن کی تقدیر میں تھا دامن ِ گلچیں کا مزار
    وہ شگوفے تو پرائے ہیں ، ہمارے کیسے !

    پیش کر سکتا ہوں لیکن تجھے بہلانے کو
    چاندنی رات میں مچلے ہوئے رومان کی یاد
    بیدِ مجنوں کے طلسمات سے پل پل چھنتی
    آسمانوں کو لپکتی ہوئی اک تان کی یاد
    میری وارفتگیء شوق کی سُن کر رُوداد
    تیری آنکھوں میں دَمکتے ہوئے ارمان کی یاد
    دونوں چہروں پہ شفق ، دونوں جبینوں پہ عرق
    دونوں سینوں میں دھڑکتے ہوئے ہیجان کی یاد
    “کون ہیں آپ ؟ “ “میری زیست کے تنہا ساتھی “
    پہلی پہچان کی یاد ------- آخری پیمان کی یاد
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    عامر بھائی !!
    بہت عمدہ کلام ہے۔ ماشاءاللہ ۔۔۔ زبردست !!
     
  19. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    محبت


    بس اکِ ترتیب اک منظر محبت
    جو ممکن ہو تو جیون بھر محبت

    زمیں اک منہدم بستی کا ملبہ
    اور اس ملبے میں بستا گھر محبت

    مٹا دیتی ہے سارے خوف دل سے
    بسا کر روح میں اک ڈر محبت

    کبھی تھک کر نہیں گرتا زمین پر
    لگا دیتی ہے جس کو پرَ محبت

    محبت میں رہائش کی ہے میں نے
    مرا گھر اور میرا دفتر محبت

    نہیں بنتا کوئی اس نقش پر نقش
    نہیں ممکن محبت پر محبت

    ہر اک محبوب میں تُو تھا سو ہم نے
    بہت اخلاص سے کی ہر محبت​
     
  20. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    دل دُکھتا ہے

    آباد گھروں سے دور کہیں
    جب بنجر بن میں آگ جلے
    دل دکھتا ہے
    پردیس کی بوجھل راہوں میں
    جب شام ڈھلے
    دل دکھتا ہے
    جب رات کا قاتل سناٹا
    پر ہول فضا کے وہم لیے
    قدموں کی چاپ کے ساتھ چلے
    دل دکھتا ہے
    جب وقت کا نابینا جوگی
    کچھ ہنستے بستے چہروں پر
    بے دَرد رُتوں کی راکھ ملے
    دل دکھتا ہے ۔۔۔۔

    دل دکھتا ہے
    جب شہ رگ میں محرومی کا
    نشتر ٹوٹے
    دل دکھتا ہے
    جب ہاتھوں سے ریشم رشتوں کا دامن چھوٹے
    دل دکھتا ہے
    جب تنہائی کے پہلو سے
    انجانے درد کی لے پھوٹے
    دل دکھتا ہے

    دل دکھتا ہے
    زرداب رتوں کے سائے میں
    جب پھول کھلیں
    دل دکھتا ہے
    جب زخم دہکنے والے ہوں
    اور خوشبو کے پیغام ملیں
    اور اپنے دریدہ دامن کے
    جب چاک سلیں
    دل دکھتا ہے
    جب آنکھیں خود سے خواب بنیں
    خوابوں میں بسرے چہروں کی
    جب بھیڑ لگے
    جب حبس بڑھے تنہائی کا
    جب خواب جلیں
    جب آنکھ بجھے
    تم یاد آؤ
    دل دکھتا ہے
     
  21. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    تیرے بغیر زندگی

    پُرسشِ غم کا شکریہ ، کیا تجھے آگہی نہیں
    تیرے بغیر زندگی، درد ہے زندگی نہیں

    دَور تھا اک گزر گیا ، نشہ تھا اک اُتَر گیا
    اب وہ مقام ہے جہاں شکوہٴ بے رُخی نہیں

    تیرے سوا کروں پسند، کیا تری کائنات میں
    دونوں جہاں کی نعمتیں ، قیمتِ بندگی نہیں

    لاکھ زمانہ ظلم ڈھائے ، وقت نہ وہ خدا دکھائے
    جب مجھے ہو یقیں کہ تُو، حاصلِ زندگی نہیں

    دل کی شگفتگی کے ساتھ، راحتِ مےکدہ گئی
    فرصتِ مہ کشی تو ہے ، حسرتِ مہ کشی نہیں

    زخم پے زخم کھاکے جی ، اپنے لہو کے گھونٹ پی
    آہ نہ کر ، لبوں کو سی ، عشق ہے دل لگی نہیں

    دیکھ کے خشک و زرد پھول ، دل ہے کچھ اس طرح ملول
    جیسے تری خزاں کے بعد ، دورِ بہار ہی نہیں
     
  22. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    اگرمحبت یہی ہےجاناں

    لباس تن سےاتاردینا
    کسی کوبانہوں کےہاردینا
    پھراسکےجذبوں کوماردینا
    "اگرمحبت یہی ہےجاناں,تومعاف کرنا مجھے نہیں ہے"

    گناہ کرنےکاسوچ لینا
    حسین پریاں دبوچ لینا
    پھراسکی آنکھیں ہی نوچ لینا
    "اگر محبت یہی ہےجاناں!!!
    ,تومعاف کرنامجھے نہیں"

    کسی کولفظوں کےجال دینا
    کسی کو جذبوں کی ڈھال دینا
    پھراسکی عزت اچھال دینا
    "اگر محبت یہی ہےجاناں!!!
    تومعاف کرنا مجھےنہیں ہے"

    اندھیرنگری میں چلتےجانا
    حسین کلیاں مسلتے جانا
    اور اپنی فطرت پے مسکرانا
    "اگرمحبت یہی ہےجانا, تومعاف کرنامجھےنہیں ہے"

    سجارہاہےہراک دیوانہ۔۔
    خیال حسن وجمال جاناں!!!!
    خیال کیا ہیں حوس کا طعنہ
    "اگر محبت یہی ہےجاناں,تومعاف کرنامجھےنہیں ہے"
     
  23. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    یاد رہتا ہے

    سرِ صحرا مسافر کو ستارہ یاد رہتا ہے
    میں چلتا ہوں مجھے چہرہ تمہارا یاد رہتا ہے

    تمہارا ظرف ہے تم کو محبت بھول جا تی ہے
    ہمیں تو جس نے ہنس کر بھی پکارا یاد رہتا ہے

    محبت اور نفرت اور تلخی اور شیرینی
    کسی نے کس طرح کا پھول مارا یاد رہتا ہے

    محبت میں جو ڈوبا ہوا سے ساحل سے کیا لینا
    کسے اس بحر میں جا کر کنارہ یاد رہتا ہے

    بہت لہروں کو پکڑ ا ڈوبنے والے کے ہاتھوں نے
    یہی بس ایک دریا کا نظارہ یاد رہتا ہے

    صدائیں ایک سی، یکسانیت میں ڈوب جاتی ہیں
    ذرا سا مختلف جس نے پکارا یا د رہتا ہے

    میں کس تیزی سے زندہ ہوں ،میں یہ تو بھول جاتا ہوں
    نہیں آنا ہے دنیا میں دوبارہ یاد رہتا ہے
     
  24. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    شاہکار

    مصور میں تیرا شاہکار واپس کرنے آیا ہوں

    اب ان رنگین رخساروں میں تھوڑی زردیاں بھر دے
    حجاب آلود نظروں میں ذرا بے باکیاں بھر دے

    لبوں کی بھیگی بھیگی سلوٹوں کو مضمحل کر دے
    نمایاں رنگ پیشانی پہ عکس سوز دل کر دے

    تبسم آفریں چہرے میں کچھ سنجیدہ پن بھر دے
    جواں سینے کی مخروطی اٹھانیں سر نگوں کردے

    گھنے بالوں کو کم کردے مگر رخشندگی دے دے
    نظر سے تمکنت لے کر مذاق عاجزی دے دے

    مگر ہاں بنچ کے بدلے اسے صوفے پہ بٹھلا دے
    یہاں میرے بجائے اک چمکتی کار دکھلا دے!!

    مصور میں تیرا شاہکار واپس کرنے آیا ہوں
     
  25. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    ہماری چاہتوں کی بزدلی تھی
    ہماری چاہتوں کی بزدلی تھی
    ورنہ کیا ہوتا
    اگر یہ شوق کے مضموں
    وفا کے عہد نامے
    اور دلوں کے مرثیے
    اک دوسرے کے نام کر دیتے
    زیادہ سے زیادہ
    چاہتیں بد نام ہو جاتیں
    ہماری دوستی کی داستانیں عام ہو جاتیں
    تو کیا ہوتا
    یہ ہم جو زیست کے ہر عشق میں سچائیاں سوچیں
    یہ ہم جن کا اثاثہ تشنگی، تنہائیاں سوچیں
    یہ تحریریں
    ہماری آرزو مندی کی تحریریں
    بہم پیوستگی اور خواب پیوندی کی تحریریں
    فراق و وصل و محرومی و خورسندی کی تحریریں
    ہم ان پر منفعل کیوں ہوں
    یہ تحریریں
    اگر اک دوسرے کے نام ہو جائیں
    تو کیا اس سے ہمارے فن کے رسیا
    شعر کے مداح
    ہم پر تہمتیں دھرتے
    ہماری ہمدمی پر طنز کرتے
    اور یہ باتیں
    اور یہ افواہیں
    کسی پیلی نگارش میں
    ہمیشہ کے لئے مرقوم ہو جاتیں
    ہماری ہستیاں مذموم ہو جاتیں
    نہیں ایسا نہ ہوتا
    اور اگر بالفرض ہوتا بھی
    تو پھر ہم کیا
    سبک ساران شہر حرف کی چالوں سے ڈرتے ہیں
    سگان کوچۂ شہرت کے غوغا
    کالے بازاروں کے دلالوں سے ڈرتے ہیں
    ہمارے حرف جذبوں کی طرح
    سچے ہیں، پاکیزہ ہیں، زندہ ہیں
    بلا سے ہم اگر مصلوب ہو جاتے
    یہ سودا کیا برا تھا
    گر ہماری قبر کے کتبے
    تمہارے اور ہمارے نام سے منسوب ہو جاتے

     
  26. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    اے دل ان آنکھوں پر نہ جا

    اے دل ان آنکھوں پر نہ جا
    جن میں وفورِ رنج سے
    کچھ دیر کو تیرے لیئے
    آنسو اگر لہرا گئے
    یہ چند لمحوں کی چمک
    جو تجھ کو پاگل کر گئ!
    ان جگنوؤں کے نور سے
    چمکی ہے کب وہ زندگی
    جس کے مقدر میں رہی
    صبحِ طلب سے تیرگی
    کس سوچ میں گم سم ہے تو
    اے بے خبر! ناداں نہ بن
    تیری فسردہ روح کو
    چاہت کے کانٹوں کی طلب
    اور اس کے دامن میں ‌فقط
    ہمدردیوں کے پھول ہیں
     
  27. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    تمہاری یاد

    کھڑکی، چاند ، کتاب اور میں
    مدت سے ایک باب اور میں
    شب بھر کھیلیں آپس میں
    دو آنکھیں،ایک خواب اورمیں
    موج اور کشتی ساحل پر
    دریا میں گرداب اور میں
    شام ، اداسی ، خاموشی
    کچھ کنکر، تالاب اور میں
    ہر شب پکڑے جاتے ہیں
    گہری نیند، تیرے خواب اورمیں
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  28. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    فرازؔ تجھ کو نہ آئیں محبتیں کرنی

    یہ کیا کہ سب سے بیاں دل کی حالتیں کرنی
    فرازؔ تجھ کو نہ آئیں محبتیں کرنی
    یہ قرب کیا ہے کہ تُو سامنے ہے اور ہمیں
    شمار ابھی سے جدائی کی ساعتیں کرنی
    کوئی خدا ہو کہ پتھر جسے بھی ہم چاہیں
    تمام عمر اُسی کی عبادتیں کرنی
    سب اپنے اپنے قرینے سے منتظر اُس کے
    کسی کو شکر کسی کو شکایتیں کرنی
    ہم اپنے دل سے ہیں مجبور اور لوگوں کو
    ذرا سی بات پہ برپا قیامتیں کرنی
    ملیں جب اُن سے تو مبہم سی گفتگو کرنا
    پھر اپنے آپ سے سو سو وضاحتیں کرنی
    یہ لوگ کیسے مگر دشمنی نباہتے ہیں
    ہمیں تو راس نہ آئیں محبتیں کرنی
    کبھی فرازؔ نئے موسموں میں رو دینا
    کبھی تلاش پرانی رفاقتیں کرنی
     
  29. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    کمال ضبط کو خود بھی تو آزماؤں گی

    کمال ضبط کو خود بھی تو آزماؤں گی
    میں اپنے ہاتھ سے اس کی دلہن سجاؤں گی

    سپرد کر کے اسے روشنی کے ہاتھوں‌میں‌
    میں‌اپنے گھر کے اندھیروں میں‌ لوٹ آؤں گی

    بدن کے قرب کو وہ بھی نہ سمجھ پائے گا
    میں‌دل میں‌ رؤں گی آنکھوں‌میں‌مسکراؤں گی

    وہ کیا گیا کہ رفاقت کے سارے لطف گئے
    میں کس سے روٹھ سکوں‌گی کسے مناؤں گی

    وہ ایک رشتہ بےنام بھی نہیں‌لیکن
    میں‌اب بھی اس کے اشاروں پہ سر جھکاؤں گی

    سماعتوں میں گھنے جنگلوں کی سانسیں ہیں
    میں‌اب کبھی تیری آواز سن نہ پاؤں گی

    جواز ڈھونڈ رہا تھا نئی محبت کا
    وہ کہہ رہا تھا کہ میں‌اس کو بھول جاؤں گی
     
    پاکستانی55 نے اسے پسند کیا ہے۔
  30. عامر شاہین
    آف لائن

    عامر شاہین ممبر

    شمولیت:
    ‏2 مئی 2007
    پیغامات:
    1,137
    موصول پسندیدگیاں:
    205
    ملک کا جھنڈا:
    بگڑ کے مجھ سے وہ میرے لئے اُداس بھی ہے

    بگڑ کے مجھ سے وہ میرے لئے اُداس بھی ہے
    وہ زودِ رنج تو ہے، وہ وفا شناس بھی ہے

    تقاضے جِسم کے اپنے ہیں، دل کا مزاج اپنا
    وہ مجھ سے دور بھی ہے، اور میرے آس پاس بھی ہے

    نہ جانے کون سے چشمے ہیں ماورائےِ بدن
    کہ پا چکا ہوں جسے، مجھ کو اس کی پیاس بھی ہے

    وہ ایک پیکرِ محسوس، پھر بھی نا محسوس
    میرا یقین بھی ہے اور میرا قیاس بھی ہے

    حسیں بہت ہیں مگر میرا انتخاب ہے وہ
    کہ اس کے حُسن پہ باطن کا انعکاس بھی ہے

    ندیم اُسی کا کرم ہے، کہ اس کے در سے ملا
    وہ ا یک دردِ مسلسل جو مجھ کو راس بھی ہے
     
    زنیرہ عقیل اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں