1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

مجھے میرے بزرگوں سے بچاؤ

'ادبی طنز و مزاح' میں موضوعات آغاز کردہ از نظام الدین, ‏29 جون 2015۔

  1. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    میں ایک چھوٹا سا لڑکا ہوں ۔ ایک بہت بڑے گھر میں رہتا ہوں ۔ زندگی کے دن کاٹتا ہوں ۔ چونکہ سب سے چھوٹا ہوں اس لیے گھر میں سب میرے بزرگ کہلاتے ہیں ۔ یہ سب مجھ سے بے انتہا محبت کرتے ہیں ۔ انھیں چاہے اپنی صحت کا خیال نہ رہے ، میری صحت کا خیال ضرور ستاتا ہے ۔ دادا جی کو ہی لیجیے ۔ یہ مجھے گھر سے باہر نہیں نکلنے دیتے کیونکہ باہر گرمی یا برف پڑرہی ہے ۔ بارش ہورہی ہے یا درختوں کے پتے جھڑرہے ہیں ۔ کیا معلوم کوئی پتّہ میرے سر پر تڑاخ سے لگے اور میری کھوپڑی پھوٹ جائے ۔ ان کے خیال میں گھر اچھا خاصا قید خانہ ہونا چاہیے ۔ ان کا بس چلے تو ہر ایک گھر کو جس میں بچے ہوتے ہیں سنٹرل جیل میں تبدیل کرکے رکھ دیں ۔ وہ فرماتے ہیں بچوں کو بزرگوں کی خدمت کرنا چاہیے ۔ یہی وجہ ہے وہ ہر وقت مجھ سے چلم بھرواتے یا پاؤں دبواتے رہتے ہیں ۔

    دادی جی بہت اچھی ہیں ۔ پوپلا منھ ، چہرے پر بے شمار جھریاں اور خیالات بے حد پرانے ۔ ہر وقت مجھے بھوتوں جنوں اور چڑیلوں کی باتیں سنا سنا کر ڈراتی رہتی ہیں ۔ ’’ دیکھ بیٹا مندر کے پاس جو پیپل ہے اس کے نیچے مت کھیلنا ۔ اس کے اوپر ایک بھوت رہتا ہے ۔ آج سے پچاس سال پہلے جب میری شادی نہیں ہوئی تھی میں اپنی ایک سہیلی کے ساتھ اس پیپل کے نیچے کھیل رہی تھی کہ یک لخت میری سہیلی بے ہوش ہوگئی ۔ اس طرح وہ سات دفعہ ہوش میں آئی اور سات دفعہ بے ہوش ہوئی ۔ جب اسے ہوش آیا تو اس نے چیخ کر کہا ’’بھوت‘‘ ! اور وہ پھر بے ہوش ہوگئی ۔ اسے گھر پہنچایا گیا جہاں وہ سات دن کے بعد مرگئی اور وہاں ، پرانی سرائے کے پاس جو کنواں ہے اس کے نزدیک مت پھٹکنا ۔ اس میں ایک چڑیل رہتی ہے ۔ وہ بچوں کا کلیجہ نکال کر کھا جاتی ہے ۔ اس چڑیل کی یہی خوراک ہے ۔ ‘‘

    ماتا جی کو ہر وقت یہ خدشہ لگا رہتا ہے کہ پر ماتما نہ کرے مجھے کچھ ہوگیا تو کیا ہوگا؟ وہ مجھے تالاب میں تیرنے کے لیے اس لیے نہیں جانے دیتیں کہ اگر میں ڈوب گیا تو؟ پٹاخوں اور پھلجھڑیوں سے اس لیے نہیں کھیلنے دیتیں کہ اگر کپڑوں میں آگ لگ گئی تو؟ پچھلے دنوں میں کرکٹ کھیلنا چاہتا تھا۔ ماتا جی کو پتا لگ گیا۔ کہنے لگیں ، کرکٹ مت کھیلنا ۔ بڑا خطرناک کھیل ہے ۔ پرماتما نہ کرے اگر گیند آنکھ پر لگ گئی تو؟

    بڑے بھائی صاحب کا خیال ہے جو چیز بڑوں کے لیے بے ضررہے چھوٹوں کےلیے سخت مضر ہے ۔ خود چوبیس گھنٹے پان کھاتے ہیں لیکن اگر کبھی مجھے پان کھاتا دیکھ لیں فوراً ناک بھوں چڑھائیں گے ۔ پان نہیں کھانا چاہیے ۔ بہت گندی عادت ہے ۔ سنیما دیکھنے کے بہت شوقین ہیں لیکن اگر میں اصرار کروں تو کہیں گے ، چھوٹوں کو فلمیں نہیں دیکھنا چاہیے۔ اخلاق پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔

    بڑی بہن کو گانے بجانے کا شوق ہے ۔ ان کی فرمائشیں اس قسم کی ہوتی ہیں ’’ہارمونیم پھر خراب ہوگیا ہے اسے ٹھیک کرالاؤ۔ ستار کے دو تار ٹوٹ گئے ہیں اسے میوزیکل ہاؤس لے جاؤ۔ طبلہ بڑی خوفناک آوازیں نکالنے لگا ہے اسے فلاں دکان پر چھوڑ آؤ۔ ‘‘ جب انھیں کوئی کام لینا ہو تو بڑی میٹھی بن جاتی ہیں ۔ کام نہ ہو تو کاٹنے کو دوڑتی ہیں ۔ خاص کر جب ان کی سہیلیاں آتی ہیں اور وہ طرح طرح کی فضول باتیں بناتی ہیں ، اس وقت میں انھیں زہر لگنے لگتا ہوں ۔

    لے دے کر سارے گھر میں ایک غمگسار ہے اور وہ ہے میرا کتّا ’’موتی‘‘۔ بڑا شریف جانور ہے ۔ وہ نہ تو بھوتوں اور چڑیلوں کے قصّے سنا کر مجھے خو ف زدہ کرنے کی کوشش کرتا ، نہ مجھے نالائق کہہ کر میری حوصلہ شکنی کرتا ہے اور نہ اسے جاسوسی ناول پڑھنے کا شوق ہے اور نہ ستار بجانے کا۔ بس ذرا موج میں آئے تو تھوڑا سا بھونک لیتا ہے ۔ جب اپنے بزرگوں سے تنگ آجاتا ہوں تو اسے لے کر جنگل میں نکل جاتا ہوں ۔ وہاں ہم دونوں تیتریوں کے پیچھے بھاگتے ہیں ۔ دادا جی اور دادی جی سے دور ۔ پتا جی اور ماتا جی سے دور ۔ بھائی اور بہن کی دسترس سے دور اور کبھی کبھی کسی درخت کی چھاؤں میں موتی کے ساتھ سستاتے ہوئے میں سوچنے لگتا ہوں ، کاش! میرے بزرگ سمجھ سکتے کہ میں بھی انسان ہوں ۔ یا کاش ، وہ اتنی جلدی نہ بھول جاتے کہ وہ کبھی میری طرح ایک چھوٹا سا لڑکا ہوا کرتے تھے ۔

    (کنہیا لال کپور)
     
    پاکستانی55، عمر خیام اور غوری نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    شکریہ
    بہت اچھی شیئرنگ کی ہے۔
    میں خود بھی اس کرب سے گزرا ہوں۔ اور آج اس قدر تجربہ کے بعد بھی میرے بزرگ میرے بارے میں ویسے ہی ہیں۔۔۔۔
     
    نظام الدین نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. عمر خیام
    آف لائن

    عمر خیام ممبر

    شمولیت:
    ‏24 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    2,188
    موصول پسندیدگیاں:
    1,308
    ملک کا جھنڈا:
    کنہیا لال کپور میرے پسندیدہ ترین مزاح نگاروں میں سے ایک ہیں ۔ ایک لحاظ سے انہوں نے مجھے انسپائر بھی کیا ہے ۔ " مجھے میرے بزرگوں سے بچاؤ" کو پڑھ کر میں نے " مجھے میرے استادوں سے بچاؤ" لکھ کر سکول کے میگزین میں چھپنے کو دی ۔ میگزین کے ایڈیٹر ہمارے انگریزی کے استاد تھے ۔ انہوں نے پڑھ کر ریجیکٹ کردی ۔ کہا کہ ، " اس مضمون میں کچی عمر کی ناپختہ کاری کا رنگ بہت پکا ہے ، ابھی مزید محنت کریں ۔" لیکن اس وقت بھی ہمارا یہی خیال تھا کہ چونکہ ہمارے مضمون میں اکثر اساتذہ کے انداز و اطوار پر ہلکی پھلکی چوٹیں کی گئیں تھیں اس لیے ایڈیٹر صاحب نے ان کی ناراضگی کے ڈر سے اس کو شامل میگزین نہ کیا ۔
    بہت شکریہ نظام الدین بھائی اس شاندار شراکت کا ۔ میرے خیال میں اپ پہلے بھی کنہیا لال کپور کے دو تین اقتباسات شئیر کرچکے ہیں ۔ یہ سلسلہ جاری رکھیں ۔
     
    غوری، پاکستانی55 اور نظام الدین نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں