1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

ماں ۔۔۔

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از عاشو, ‏13 جون 2008۔

  1. عدنان بوبی
    آف لائن

    عدنان بوبی ممبر

    شمولیت:
    ‏1 فروری 2009
    پیغامات:
    1,777
    موصول پسندیدگیاں:
    30
    ملک کا جھنڈا:
    بہت ہی انمول الفاظ استعمال کیے ہیں اُس انمول اور عظیم ہستی کے بارے میں جسے ہم ماں کہتے ہیں
     
  2. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    جی بالکل ماں جیسی عظیم ہستی دنیا میں‌کوئی نہیں
     
  3. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    بہت خوب۔۔
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اس کلام کی پسندیدگی کے لیے عدنان بوبی بھائی اور کاشفی بھائی آپ کا بہت شکریہ ۔
    اللہ تعالی سب کے والدین کا سایہ اولاد کے سروں پر ہمیشہ سلامت رکھے۔ آمین
     
  5. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    [align=center]ماں اِک ٹھنڈی چھاں

    رنگِ جنت الفردوس ماں کی ٹھنڈی چھاؤں میں
    چشمہ میٹھے پانی کا، جیسے ہوکوئی گاؤں میں

    ماں ہے ایسی ہستی جو پھیلی ہے دعا بن کر
    ہر گھڑی فضاؤں میں، چار سو ہواؤں میں

    اس مجازی خالق پر رحمتِ الہی ہے
    الفت و محبت کی روشنی ہے ماؤں میں

    آس رہتی ہے ہردم اسکے ہی سندیسوں کی
    درد کے لگے پیوند زیست کی رداؤں میں

    بس یہی تو کند ن ہے، باقی سب سنہرا رنگ
    گر یقیں کہیں ہے تو ماں کی ہی دعاؤں میں

    اشک بن کے آنکھوں سے جو کبھی نہیں‌بہتی
    تم نے کیا نہیں دیکھی وہ نمی نگاہوں میں ؟

    بےبدل ہیں یہ مائیں چین ان کے دامن میں
    انکے دم کی ہی تو ہے روشنی فضاؤں میں

    ربِ دوجہاں نے یوں‌ماؤں کو نوازا ہے
    سر پہ ہونہ ہو چادر، جنت انکے پاؤں میں

    مامتا ہی طاقت ہے ، مامتا ہی کمزوری
    رحمتیں ہیں قدرت کی ان ہماری ماؤں میں

    عمر بھر کا یہ قرضہ ایک یومِ مادر پر
    کس طرح چکاتے ہیں ہم محل سراؤں میں ؟



    صدف مرزا
    ڈنمارک [/aligncenter]
     
  6. بزم خیال
    آف لائن

    بزم خیال ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 جولائی 2009
    پیغامات:
    2,753
    موصول پسندیدگیاں:
    334
    ملک کا جھنڈا:
    Re: ماں

    اقتباس

    کسی کو گھر ملا حصے میں یا کوئی دکاں آئی
    میں گھر میں سب سے چھوٹا تھا میرے حصے میں ماں آئی


    اسلام و علیکم
    بہت شکریہ یادیں تازہ کرنے کا کہ میرے حصے میں ماں آئی

    مگر

    سایہ جو سر سے اٹھا رہ گیا صرف آسماں
    آغوش ٹھنڈی چھاؤں تھی وہ میری ماں
     
  7. جمیل جی
    آف لائن

    جمیل جی ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اکتوبر 2008
    پیغامات:
    3,822
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    ملک کا جھنڈا:
    خدا سب کے سر پر والدین کا دستِ شفقت قائم و دائم رکھے
     
  8. جمیل جی
    آف لائن

    جمیل جی ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اکتوبر 2008
    پیغامات:
    3,822
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    ملک کا جھنڈا:
    ایک مُدٌت سے میری ماں نہیں‌ سوئی تابش
    میں‌ نے اِک بار کہا تھا ، مجھے ڈر لگتا ہے
     
  9. چاند بابو
    آف لائن

    چاند بابو ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جولائی 2008
    پیغامات:
    98
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    مرزا ادیب کی کتاب “مٹی کا دیا“ سے ایک اقتباس


    مرزا ادیب لکھتے ہیں۔


    ابا جی مجھے مارتے تھے تو امی بچا لیتی تھیں۔ ایک دن میں نے سوچا کہ اگر امی پٹائی کریں گی تو ابا جی کیا کریں گے؟
    یہ دیکھنے کے لئے میں نے امی کا کہا نا مانا۔ انہوں نے کہا بازار سے دہی لا دو میں نہ لایا، انہوں نے سالن کم دیا میں نے زیادہ پر اصرار کیا، انہوں نے کہا پیڑھی کے اوپر بیٹھ کر روٹی کھاؤ میں زمین پر دری بچھا کر بیٹھ گیا۔ کپڑے میلے کر لیئے۔ میرا لہجہ بھی گستاخانہ تھا۔
    مجھے پوری توقع تھی کہ امی ضرور ماریں گی مگر انہوں نے مجھے سینے سے لگا کر کھا “ کیوں دلاور پتر ماں صدقے توبیمار تو نہیں“۔ اس وقت میرے آنسو تھے کہ رکتے ہی نہیں تھے۔
     
  10. جمیل جی
    آف لائن

    جمیل جی ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اکتوبر 2008
    پیغامات:
    3,822
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب عاشو ۔ واقعی میں‌ زیادہ پیار ہمیں‌ اس دنیا میں‌ کوئی اور کر ہی نہیں‌ سکتا ۔ شیئرنگ کے لیئے شکریہ قبول کریں :dilphool::dilphool::dilphool:
     
  11. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    بہت خوب اقتباس ہے۔۔ماشاء اللہ۔۔
     
  12. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    آمین ثم آمین۔۔
     
  13. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جی جمیل بھائی ۔ واقعی ماں ایسی ہی ہوتی ہے۔
     
  14. مبارز
    آف لائن

    مبارز ممبر

    شمولیت:
    ‏3 اگست 2008
    پیغامات:
    8,835
    موصول پسندیدگیاں:
    26
    ماں
    ( سیدانجم کاظمی)

    اپنے ہاتھوں سے خود اپنے درد کا درماں لکھا
    دل کے کاغذ پر دُعاؤں کے برابر ماں لکھا

    فرطِ غم سے دل کی دھڑکن جب بھی بےقابو ہوئی
    لوحِ جاں پر زندگی نے مسکرا کر ماں لکھا

    میں سراپا روشنی کا ایک حسیں مینا رہوں
    دل کے اندر ماں‌ لکھا دل باہر ماں لکھا

    حافظے کو مسئلہ درپیش تھا تجدید کا
    ذہن کی دیوار پر میں نے مکرر ماں لکھا

    دھوپ موسم مرا چہرا وہ آنچل کی ہوا
    زندگی بھر میری آنکھوں نے یہ منظر ماں لکھا

    میرا دامن بھر گیا ہے گوہرِ نایاب سے
    جب بھی میں نے تجھ کو اے گہرے سمندر ماں لکھا

    لکھ رہی تھی چاندنی جب ریت کے ذرات پر
    چشمِ شبنم نے بھی پھولوں پہ اُتر کر ماں‌ لکھا

    اُسی کے نام سے تھی ابتدائے خوش خطی
    لفظ جتنے میں‌نے لکھے سب سے بہتر ماں لکھا

    عرش سے بھیجی تھی رب نے پہلی ماں جو فرش پر
    نورِ ممتا اُس سے پھیلا جس نے گھر گھر ماں لکھا

    اپنی ماں سے تیرا قد مجھ کو بہت چھوٹا لگا
    تجھ پہ آکر میں نے جب چاہت کے ممبر ماں لکھا

    میں نے انجم اپنا پیکر یوں منور کر لیا
    صبح دم سے چاندنی تک بس سراسر ماں لکھا
     
  15. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    واہ کاشفی بھائی ۔
    ایک ایک شعر پر ہزاروں بار داد قبول کیجئے۔
    بہت خوب۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں