1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

لفظ محبت پر غزل کہیں

'اشعار اور گانوں کے کھیل' میں موضوعات آغاز کردہ از واحد نعیم, ‏11 جولائی 2008۔

  1. واحد نعیم
    آف لائن

    واحد نعیم ممبر

    شمولیت:
    ‏2 جولائی 2008
    پیغامات:
    58
    موصول پسندیدگیاں:
    3
    لفظ محبت پر غزل کہیں
     
  2. تنہا روح
    آف لائن

    تنہا روح ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جون 2008
    پیغامات:
    439
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    محبت کی اسیری سے رہائی مانگتے رہنا
    بہت آساں نہیں ہوتا جدائی مانگتے رہنا

    ذرا سا عشق کر لینا،ذرا سی آنکھ بھر لینا
    عوض اِس کے مگر ساری خدائی مانگتے رہنا

    کبھی محروم ہونٹوں پر دعا کا حرف رکھ دینا
    کبھی وحشت میں اس کی نا رسائی مانگتے رہنا

    وفاؤں کے تسلسل سے محبت روٹھ جاتی ہے
    کہانی میں ذرا سی بے وفائی مانگتے رہنا

    عجب ہے وحشت ِ جاں بھی کہ عادت ہو گئی دل کی
    سکوتِ شام ِ غم سے ہم نوائی مانگتے رہنا

    کبھی بچے کا ننھے ہاتھ پر تتلی کے پر رکھنا
    کبھی پھر اُس کے رنگوں سے رہائی مانگتے رہنا
     
  3. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    فضا ھے اور مرے چاروں طرف محبت ھے
    ہوا ھے اور مرے چاروں طرف محبت ھے

    یہ حادثہ ھے کہ ھے معجزہ نہیں معلوم
    خدا ھے اور مرے چاروں طرف محبت ھے

    کوئی عجیب سا سایہ فلک کی اس جانب
    کھڑا ھے اور مرے چاروں طرف محبت ھے

    مرے وجود کے پہلو میں کوئی شوروغل
    بپا ھے اور مرے چاروں طرف محبت ھے

    اک اجنبی مری بے چینیوں کا باعث بھی
    ہوا ھے اور مرے چاروں طرف محبت ھے

    مرے نصیب کی دیواروں پر غمِ دوراں
    لکھا ھے اور مرے چاروں طرف محبت ھے
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اب آگے ؟
     
  5. خوشی
    آف لائن

    خوشی ممبر

    شمولیت:
    ‏21 ستمبر 2008
    پیغامات:
    60,337
    موصول پسندیدگیاں:
    37
    آگے آپ لکھیں‌آپ صاحب علم ھیں ہم تو آپ کے سامنے جاہل ھیں
     
  6. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    اور اس سے آگے ؟
     
  7. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: لفظ محبت پر عزل کہیں

    چاہت کے صبح و شام محبت کے رات دن
    دل ڈھونڈتا ہے پھر وہی فرصت کے رات دن

    وہ شوقِ بے پناہ میں الفاظ کی تلاش
    اظہار کی زباں میں لکنت کے رات دن

    وہ ابتدائے عشق وہ آغازِ شاعری
    وہ دشتِ جاں میں پہلی مسافت کے رات دن

    سودائے آذری میں ہوائے صنم گری
    وہ بت پرستیوں مین عبادت کے رات دن

    روئے نگاراں و چشمِ غزالاں کے تذکرے
    گیسوئے یار وحرف و حکایت کے رات دن

    ناکردہ کاریوں پر بھی بدنامیوں کا شور
    اختر شماریوں پہ بھی تہمت کے رات دن

    میر و انیس و غالب و اقبال سے الگ
    راشد ،ندیم ، ٍفیض سے رغبت کے رات دن

    رکھ کر کتابِ عقل کو نسیاں کے طاق پر
    وہ عاشقی میں دل کی حکومت کے رات دن

    ہر روز روزِ ابر تھا، ہر رات چاند رات
    آزاد زندگی تھی ،فراغت کے رات دن

    اک دشمنِ وفا کو بھلانے کے واسطے
    چارہ گروں کی پندو نصیحت کے رات دن

    پہلے بھی جاں گسل تھے مگر اس قدر نہ تھے
    اک شہرِ بے اماں میں سکونت کے رات دن

    پھر یہ ہوا شیوہ دل ترک کر دیا
    اور تج دیئے تھے ہم نے محبت کے رات دن

    فکرِ معاش شہر بدر کر گئی ہمیں
    پھر ہم تھے اور قلم کی مشقت کے رات دن

    نو آوردگانِ شہرِتمنا کو کیا خبر
    ہم ساکنانِ کوئے ملامت کے رات دن
    احمد فراز
     
    غوری نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: لفظ محبت پر عزل کہیں

    محبت پر اقبال کی ایک نظم۔ اگرچہ موضوع میں غزل مانگی گئی ہے مگر یہ ایک لاجواب نظم ہے۔

    محبت
    عروس شب کی زلفیں تھیں ابھی نا آشنا خم سے
    ستارے آسماں کے بے خبر تھے لذتِ رم سے
    قمر اپنے لباس نو میں بیگانہ سا لگتا تھا
    نہ تھا واقف ابھی گردش کے آئین مسلم سے
    ابھی امکاں کے ظلمت خانے سے ابھری ہی تھی دنیا
    مذاقِ زندگی پوشیدہ تھا پہنائے عالم سے
    کمالِ نظم ہستی کی ابھی تھی ابتدا گویا
    ہویدا تھی نگینے کی تمنا چشم خاتم سے
    سنا ہے عالم بالا میں کوئی کیمیاگر تھا
    صفا تھی جس کی خاکِ پا میں بڑھ کر ساغر جم سے
    لکھا تھا عرش کے پائے پہ اک اکسیر کا نسخہ
    چھپاتے تھے فرشتے جس کو چشم روحِ آدم سے
    نگاہیں تاک میں رہتی تھیں لیکن کیمیاگر کی
    وہ اس نسخے کو بڑھ کر جانتا تھا اسمِ اعظم سے
    بڑھا تسبیح خوانی کے بہانے عرش کی جانب
    تمنائے دلی آخر بر آئی سعی پیہم سے
    پھرایا فکر اجزا نے اسے میدانِ امکاں میں
    چھپے گی کیا کوئی شے بارگاہِ حق کے محرم سے
    چمک تارے سے مانگی، چاند سے داغِ جگر مانگا
    اُڑائی تیرگی تھوڑی سی شب کی زلف برہم سے
    تڑپ بجلی سے پائی، حور سے پاکیزگی پائی
    حرارت لی نفس ہائے مسیح ابن مریمؑ سے
    ذرا سی پھر ربوبیت سے شان بے نیازی لی
    ملک سے عاجزی، افتادگی تقدیر شبنم سے
    پھر ان اجزا کو گھولا چشمۂ حیواں کے پانی میں
    مرکب نے محبت نام پایا عرشِ اعظم سے
    مہوس نے یہ پانی ہستی نوخیز پر چھڑکا
    گرہ کھولی ہنر نے اُس کے گویا کارِ عالم سے
    ہوئی جنبش عیاں، ذرّوں نے لطف خواب کو چھوڑا
    گلے ملنے لگے اُٹھ اُٹھ کے اپنے اپنے ہمدم سے
    خرامِ ناز پایا آفتابوں نے، ستاروں نے
    چٹک غنچوں نے پائی، داغ پائے لالہ زاروں نے
     
  9. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: لفظ محبت پر عزل کہیں

    اب اگر نظم کا سلسلہ چل ہی پڑا ہے تو۔۔۔۔۔

     اے محبت !

    تیری قسمت
    کہ تجھے مفت ملے ہم سے دانا
    جو کمالات کیا کرتے تھے
    خشک مٹی کو امارات کیا کرتے تھے
    اے محبت!
    یہ تیرا بخت
    کہ بن مول ملے ہم سے انمول
    جو ہیروں میں تُلا کرتے تھے
    ہم سے منہ زور
    جو بھونچال اُٹھا رکھتے تھے
    اے محبت میری!
    ہم تیرے مجرم ٹھہرے ،
    ہم جیسے جو لوگوں سے سوالات کیا کرتے تھے
    ہم جو سو باتوں کی ایک بات کیا کرتے تھے
    تیری تحویل میں آنے سے ذرا پہلے تک
    ہم بھی اس شہر میں عزت سے رہا کرتے تھے
    ہم بگڑتے تو کئی کام بنا کرتے تھے
    اور !
    اب تیری سخاوت کے گھنےسائے میں
    خلقتِ شہر کو ہم زندہ تماشا ٹھہرے
    جتنے الزام تھے
    مقسوم ہمارا ٹھہرے
    اے محبت !
    ذرا انداز بدل لے اپنا
    تجھہ کو آئندہ بھی عاشقوں کا خون پینا ہے
    ہم تو مر جائیں گے ، تجھ کو مگر جینا ہے
    اے محبت !
    تیری قسمت
    کہ تجھے مفت ملے ہم سے انمول
    ہم سے دانا۔۔۔۔۔
    اے محبت!

     
    غوری نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: لفظ محبت پر عزل کہیں

    رُودادِ محبّت کیا کہئیے کُچھ یاد رہی کچھ بھول گئے

    رُودادِ محبّت کیا کہئیے کُچھ یاد رہی کچھ بھول گئے
    دو دِن کی مُسرّت کیا کہئیے کُچھ یاد رہی کُچھ بھول گئے

    جب جام دیا تھا ساقی نے جب دور چلا تھا محفل میں
    اِک ہوش کی ساعت کیا کہئیے کُچھ یاد رہی کُچھ بھول گیے

    اب وقت کے نازک ہونٹوں پر مجروح ترنّم رقصاں ہے
    بیدادِ مشیّت کیا کہئیے کُچھ یاد رہی کُچھ بُھول گئے

    احساس کے میخانے میں کہاں اَب فکر و نظر کی قندیلیں
    آلام کی شِدّت کیا کہئیے کُچھ یاد رہی کُچھ بھول گئے

    کُچھ حال کے اندھے ساتھی تھے کُچھ ماضی کے عیّار سجن
    احباب کی چاہت کیا کہئیے کُچھ یاد رہی کُچھ بھول گئے

    کانٹوں سے بھرا ہے دامنِ دِل شبنم سے سُلگتی ہیں پلکیں
    پُھولوں کی سخاوت کیا کہئیے کُچھ یاد رہی کُچھ بھول گئے

    اب اپنی حقیقت بھی ساغر بے ربط کہانی لگتی ہے
    دُنیا کی کی حقیقت کیا کہئیے کُچھ یاد رہی کُچھ بھول گئے
    شاعر ساغر صدیقی
     
  11. محمد وقاص
    آف لائن

    محمد وقاص ممبر

    شمولیت:
    ‏10 جنوری 2015
    پیغامات:
    10
    موصول پسندیدگیاں:
    1
    ملک کا جھنڈا:
    محبت کی طبیعت میں یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے
    کہ یہ جتنی پرانی جتنی بھی مضبوط ہو جائے
    اسے تائید تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے
    یقین کی آخری حد تک دلوں میں لہلاتی ہو
    نگاہوں سے ٹپکتی ہو،لہو میں جگمگاتی ہو
    ہزاروں طرح کے دلکش، حسیں ہالے بناتی ہو
    اسے اظہار کے لفظوں کی حاجت پھر بھی رہتی ہے
    محبت مانگتی ہے یوں گواہی اپنے ہونے کی
    کہ جیسے طفلِِِ سادہ شام کو اک بیج بوئے
    اور شب میں بارہا اٹھے زمیں کو کھود کر دیکھے کہ پودا اب کہاں تک ہے
    محبت کی طبیعت میں عجب تکرار کی خو ہے
    کہ یہ اقرار کے لفظوں کوسننے سے نہیں تھکتی
    بچھڑنے کی گھڑی ہویا کوئی ملنے کی ساعت ہو
    اسے بس ایک ہی دھن ہے
    کہو مجھ سے محبت ہے
    کہو مجھ سے محبت ہے
    تمہیں مجھ سے محبت ہے
    سمندر سے کہیں گہری، ستاروں سے سوا روشن
    پہاڑوں کی طرح قائم، ہواؤں کی طرح دائم
    زمیں سے آسماں تک جس قدر اچھے مناظر ہیں
    محبت کے کنائے ہیں، وفا کے استعارے ہیں
    ہمارے ہیں
    ہمارے واسطے یہ چاندنی راتیں سنورتی ہیں
    سنہرا دن نکلتا ہے
    محبت جسطرف جائے، زمانہ ساتھ چلتا ہے
     
    intelligent086 نے اسے پسند کیا ہے۔
  12. نایاب
    آف لائن

    نایاب ممبر

    شمولیت:
    ‏2 دسمبر 2009
    پیغامات:
    131
    موصول پسندیدگیاں:
    114
    محترم انتظامیہ سے درخواست ہے کہ اس تھریڈ کے عنوان میں تصحیح کر دیں
    " عزل " لکھا گیا ہے " غزل " کی جگہ
    بہت دعائیں
     
    پاکستانی55 اور ملک بلال .نے اسے پسند کیا ہے۔
  13. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    غزل - موجہء برق تبسم

    ٭ ٭ ٭
    راز یہ اہل محبت پہ عیاں ہوتا ہے
    لمحہء ہجر صدی سے بھی گراں ہوتا ہے
    جس کے سینے میں محبت کی لگن ہوتی ہے
    وہیں جاتا ہے وہ ، محبوب جہاں ہوتا ہے

    اس طرح تم مری آنکھوں میں بسے رہتے ہو
    مجھ کو ہر اک پہ تمہارا ہی گمان ہوتا ہے

    اپنا احوال بتاؤ میری روداد سنو
    دل جو مل جائیں تو پھر فرق کہاں ہوتا ہے

    ہو سر راہ ملاقات یہ امکان نہیں
    ہاں مگر شوق یہ خوابوں میں جواں ہوتا ہے

    آ تش عشق کا انداز جدا ہے سب سے
    شعلے اٹھتے ہیں کہیں پر نہ دھواں ہوتا ہے

    میرے ہونٹوں پہ مچل اٹھتا ہے اک نام حسیں
    اس طرح فاش مرا سر نہاں ہوتا ہے

    ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتا مجھے اس کا سراغ
    موجہء برق تبسم وہ کہاں ہوتا ہے

    دور رہ کر کبھی بڑھتی ہے محبت غوری
    اور کبھی قرب میں الفت کا زیاں ہوتا ہے
     
    intelligent086 اور پاکستانی55 .نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں