1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

لاپتہ شوہر کا حکم

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از کنعان, ‏26 مارچ 2017۔

  1. کنعان
    آف لائن

    کنعان ممبر

    شمولیت:
    ‏25 جولائی 2009
    پیغامات:
    729
    موصول پسندیدگیاں:
    977
    ملک کا جھنڈا:
    لاپتہ شوہر کا حکم
    [​IMG]

    برصغیر ہندپاک میں دن بدن لاپتہ افراد کی تعداد میں اضافہ کسی سے مخفی نہیں ہے جبکہ کشمیر میں 24 سال سے جاری مسلح شورش کے دوران ایسے افراد کی تعداد ہزاروں سے متجاوز کر چکی ہے۔ انسانی حقوق کے ادارے شاہد ہیں کہ مسلح مزاحمت کو دبانے کیلئے فوج اور نیم فوجی اداروں نے سینکڑوں افراد کو گرفتار کر کے فرضی جھڑپوں میں ہلاک کیا ہے جس کی وجہ سے وادی میں 6 ہزار سے زائد گمنام قبروں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ غنیمت یہ ہوا کہ مسلمانوں کے مختلف فرقوں سے تعلق رکھنے والے اہل علم نے ایک متقفہ فتوی کے ذریعہ لاپتہ افراد کی بیویوں کو جو ’آدھی بیوہ‘ شمار کی جاتی ہیں‘ دوسرا نکاح کرنے کو جائز قرار دے دیا ہے جبکہ ان کے شوہر 4 سال سے زیادہ عرصہ سے مفقود الخبر ہوں۔ انسانی حقوق کے اداروں کی تحقیق کے مطابق کشمیر میں ایسی ڈیڑھ ہزار خواتین ہیں جن کے خاوند لاپتہ ہیں۔ ان خواتین کے دوبارہ شادی سے متعلق چونکہ مسلم علماء کے درمیان اتفاق نہیں ہو رہا تھا‘ اس معاملہ پر غور کرنے کیلئے جمعرات کو کشمیر میں ایک اہم اجلاس طلب کیا تھا جس کے دوران 1939 میں منظور شدہ ہندوستان کے مسلم میریج ڈیزولیوشن ایکٹ کی توثیق کی گئی۔ اہل علم کے بقول اس اتفاق رائے کے بعد اب جو فتوی جاری کیا جائے گا، اس کی رو سے بھی لاپتہ افراد کی مسلم بیوائیں 4 سال بعد دوبارہ نکاح کی اہل ہونگی۔

    [​IMG]

    سرکاری قوانین میں اختلاف:
    قابل ذکر ہے کہ1939میں منظور کئے گئے ہندوستانی قانون ڈیزولیوشن آف میریج ایکٹ کی رو سے بھی معمول کے حالات میں کوئی شخص لاپتہ ہوجائے تو چار سال بعد اس کی بیوی دوبارہ شادی کرسکتی ہے۔ عجیب بات یہ ہے کہ انڈین پینل کوڈ کے مطابق ایسے افراد کے بارے میں7 سال بعد یہ فرض کیا جاسکتا ہے کہ ان کی موت ہوگئی۔یہی وجہ ہے کہ انسانی حقوق کے ادارہ کولیشن آف سول سوسائیٹیز کے ترجمان خرم پرویز کہتے ہیں کہ ’ڈیزولیوشن آف میریج ایکٹ‘ یا مسئلہ شرعی حکم الگ حالات کے تحت تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسلامی علما نے مفقودالخبر افراد کے بارے میں فتوی دیا تھا، یعنی عام حالات میں تجارت یا سفر کے دوران کوئی لاپتہ ہوجائے یا رضاکارانہ طور کسی دوسرے ملک چلا جائے تو 4 سال بعد دوبارہ شادی ہوسکتی ہے۔ ’لیکن کشمیر میں لاپتہ افراد کے بارے میں یہ معلوم تھا کہ کس نے گرفتار کیا اور گمشدگی کے دوران انجام کیا ہو سکتا ہے۔ اسی لیے اس شرعی حکم میں اجتہاد کرتے ہوئے ترمیم کی سخت ضرورت تھی۔‘

    علماء کے اجلاس میں اسلامی فقیہ امام مالک کا حوالہ دیا گیا ہے جنہوں نے دوسرے خلیفہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کیا ہے کہ
    ’جس خاتون کا شوہر مفقود الخبر یعنی لاپتہ ہو جائے تو عدت گذرنے کے 4 ماہ دس دن کا عرصہ چھوڑ کر اگر 4 سال تک وہ واپس نہ آجائے تو خاتون دوبارہ نکاح کی اہل ہو گی۔‘

    وسطی کشمیر کے میرواعظ سیّد لطیف بخاری کے بقول یہ نہایت اہم فتوی ہے جبکہ علماء کے درمیان گو کہ اس بات پر اختلاف تھا، لیکن ڈیڑھ ہزار خواتین کی سماجی زندگی کو علماء کے اختلاف کی نذر نہیں کیا جا سکتا۔ میرواعظ بخاری کا کہنا ہے کہ ’وہ خواتین پہلے ہی صدمہ سے دوچار ہیں جبکہ سماج میں انہیں قبولیت کی ضرورت ہے‘ ایسے میں یہ فتوی ایک اہم فیصلہ ہے۔‘ تاہم اس سلسلہ میں متعدد نکات قابل غور ہیں۔

    [​IMG]

    گمشدہ شوہر کی بیوی کیسے کرے دوسری شادی ؟
    سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسی عورت جس کی بہت عرصہ پہلے شادی ہوئی، اولاد میں 4 بچے ہیں، قریب 10 سال قبل ان کے شوہر گھر سے چلا گیا اور جا کر دوسری شادی رچالی تاہم وہ ایک سال تک اپنی اس پہلی بیوی کے پاس بھی آتا رہا لیکن پھر وہ اچانک اپنی دوسری بیوی کیساتھ کہیں غائب ہو گیا، جس دفتر میں وہ ملازمت کرتا تھا، وہاں سے ملازمت بھی چھوڑ دی۔ اسے غائب ہوئے 9 سال سے زائد ہو گئے ، اب وہ کہاں غائب ہے‘ کسی کو کچھ علم نہیں۔ یہ تک معلوم نہیں کہ وہ زندہ بھی ہیں یا نہیں‘ تو وہ کیا کرے؟

    ج… اہل علم نے اس مسئلہ میں مالکی مسلک پر فتویٰ دیا ہے کہ عورت عدالت میں دعویٰ کرے، اولاً شہادت سے ثابت کرے کہ اس کا نکاح فلاں شخص سے ہے، پھر شہادت سے یہ ثابت کرے کہ وہ اتنے عرصے سے مفقود الخبر ہے، اور اس نے اس عورت کے نان و نفقہ کا کوئی انتظام نہیں کیا۔ عدالت اس کی شہادتوں کی سماعت کے بعد اسے چار سال انتظار کرنے کا حکم دے اور اپنے ذرائع سے اس کو تلاش کرنے کی کوشش کرے اور 4 سال کے عرصے میں اگر شوہر نہ آئے تو عدالت اس کے فسخِ نکاح کا فیصلہ کرے۔ اس فیصلے کے بعد عورت عدت گزارے، عدت کے بعد وہ دوسری جگہ نکاح کر سکتی ہے۔ اور اگر عدالت محسوس کرے کہ مزید چار سال کے انتظار کی ضرورت نہیں تو عورت کی شہادتوں کے بعد وہ فوری طور پر فسخِ نکاح کا فیصلہ بھی کر سکتی ہے تاہم عدالت کے سامنے شہادتیں پیش کرنا اور عدالت کے فیصلہ کے بعد عدت گزارنا شرط لازم ہے، اس کے بغیر دوسری جگہ عقد نہیں ہو سکتا۔

    گمشدہ شوہر گھر آجائے تو؟
    سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر شوہر13سال تک بالکل غائب اور لاپتہ رہا، اور اسی13 سال کے عرصہ میں اس نے نئی شادی کی، اب13سال کے بعدبیوی سے ملنے آیا ہے، آیا اس طویل جدائی کی وجہ سے اس کانکاح ٹوٹ گیا یا نہیں؟ اسے دوبارہ نکاح کرنے کی ضرورت ہے یا وہی پرانا نکاح کافی ہے؟ جبکہ شوہر نے اسے کوئی طلاق وغیرہ نہیں دی۔

    ج…. اہل علم کے مطابق وہی پرانا نکاح باقی ہے، نئے نکاح کی ضرورت نہیں۔

    شوہر غائب ہوجائے وہ کیا کرے عورت؟
    سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ خاتون کی شادی 2 سال قبل ہوئی تھی، بیماری کی وجہ سے شوہر ایک رات بھی اس کیساتھ نہیں گزار سکا، اور دو مہینے بعد بیماری کی حالت میں نہ جانے کہاں چلا گیا؟ جس کا آج تک کوئی پتہ نہیں چلا۔ خاتون دو سال سے والدین کے گھر رہ رہی ہے اور اَب وہ اس کی شادی کہیں دوسری جگہ کی جا رہی ہے توکیا طریقہ کار ہونا چاہئے؟

    ج…. اہل علم کے بقول یہ تو ظاہر ہے کہ جب تک پہلے شوہر سے طلاق نہ ہو یا عدالت پہلے نکاح کے فسخ ہونے کا فیصلہ نہ کرے، دوسری جگہ منکوحہ کا نکاح نہیں ہوسکتا۔ آپ کے مسئلے کا حل یہ ہے کہ بیوی عدالت سے رجوع کرے، اپنا نکاح گواہوں کے ذریعہ ثابت کرے اور پھر یہ ثابت کرے کہ شوہر لاپتہ ہے۔ عدالت 4 سال تک اپنے ذرائع سے اس کی تلاش کروائے، نہ ملنے کی صورت میں فسخِ نکاح کا فیصلہ جاری کر دے‘ تاہم اگر عدالت حالات کے پیشِ نظر اس سے کم مدت کا تعین کرے تو اس کی بھی گنجائش ہے۔بیوی فسخِ نکاح کے فیصلہ کے بعد شوہر کی وفات کی عدت یعنی 4 مہینے 10 دن گزارے، عدت سے فارغ ہونے کے بعد وہ دوسری جگہ عقد کر سکتی ہیں۔


    شہادت کی خبر پر عورت کا دوسرا نکاح:
    کسی گاوں میں دو بھائی رہتے تھے، 1965 کی جنگ میں ایک بھائی لڑائی پر گیا اور اس کی بیوی دوسرے بھائی کے پاس رہ گئی، جنگ ختم ہونے کے بعد اس کے بھائی کا کوئی پتہ نہ چلا اور حکومت نے اس کے گھر کے پتہ پر اس کی شہادت کی اطلاع بھیج دی۔ کچھ عرصے کے بعد دوسرے بھائی نے اپنی بھابی یعنی بھائی کی بیوی کیساتھ شادی رچالی، اس طرح دونوں زندگی گزارنے لگے۔ 1971 کی جنگ کے بعد دوسرا بھائی جس کا شہادت کا تار حکومت نے دیا تھا، واپس گاوں لوٹا لیکن گداگری کے لباس میں، کیونکہ اسے علم ہو گیا تھا کہ بھائی نے اس کی بیوی کیساتھ شادی کر لی ہے۔ وہ گداگری کے حلیہ میں گاوں کا چکر لگا کر چلا گیا، اس کے بعد اس کا پتہ نہیں چلا، بھائی نے بہت تلاش کیا، کہیں نہیں ملا۔ اور ابھی پتہ چلا ہے کہ وہ کسی شہر میں ہے، تو ایسے میں شرعی حکم کیا ہے کہ اس کی بیوی جو کہ اس کے دوسرے بھائی کے نکاح میں ہے اور اس کی اولاد جو دوسرے بھائی سے ہوئی ہے، کیا صحیح ہے؟ مطلب یہ ہے کہ نکاح ہوا ہے؟ اگر نہیں ہوا تو بچے حرامی ہیں یا حلالی؟ کیونکہ یقین کیساتھ کہا جاتا ہے کہ دوسرا بھائی ابھی زندہ ہے اورایک مقام پر موجود ہے؟

    ج… اہل علم کے مطابق جب اس بھائی کے شہید ہونے کی اطلاع حکومت کی طرف سے آ گئی تو عدت کے بعد اس کی بیوی دوبارہ نکاح کرنے کی مجاز تھی، اس لئے وہ نکاح صحیح تھا، لہذا اولاد بھی جائز ہے۔ رہا یہ کہ بھائی گداگری کے لباس میں آیا تھا، یہ محض افواہی بات ہے جس کا یقین نہیں کیا جا سکتا، جب تک کسی قطعی ذریعہ سے یہ معلوم نہ ہو جائے کہ وہ شہید نہیں ہوا، ابھی تک زندہ ہے، اس وقت تک اس کی بیوی کا دوسرا نکاح صحیح قرار دیا جائے گا، اور اگر قطعی طور پر یہ ثابت ہو جائے کہ پہلا شوہر زندہ ہے تب بھی دوسرے نکاح سے جو بچے ہیں وہ حلالی ہیں، پہلے شوہر کو حق حاصل ہو گا کہ وہ اپنی بیوی واپس لے سکے، یا اس کو طلاق دے کر فارغ کر دے، اس صورت میں عدت کے بعد دوسرے شوہر سے دوبارہ نکاح کر دیا جائے۔

    لاپتہ شوہر کی بیوی کا دوسرا نکاح غلط اور ناجائز ہے؟
    کسی شخص نے شادی کی اور شادی کے بعد وہ بیرون ملک چلا گیا، تقریباً 4 سال سے نہ ان کا کوئی خط آیا ہے اور نہ ہی ان کا کوئی حال احوال کچھ پتہ چلتا ہے کہ زندہ ہے کہ نہیں۔ ادھر اس کی بیوی کی ماں اور بھائیوں نے اس کی دوسری شادی کروا دی اور اس دوران اس کے 2 بچے بھی ہیں، پہلے شوہر کے ماں باپ نے بھی بیٹے کو مردہ سمجھ کر اس کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی کی جبکہ لڑکا بیرون ملک فوج میں ہے تاہم آج تک نہ اس کا کوئی خط آیا اور نہ ہی حکومت کی طرف سے کوئی ایسی شہادت سامنے آئی جس سے اس کی موت کا پتہ چل سکے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کہ کیا یہ شادی ہو سکتی ہے؟
    ج… نہیں۔

    س…2: لڑکی کا پہلا خاوند آ جائے تو لڑکی کو کون سے شوہر کے پاس رہنا چاہئے؟
    ج… وہ پہلے شوہر کے نکاح میں ہے، اس کا دوسرا نکاح ہوا ہی نہیں۔

    س…3: کیا اس طرح کرنے سے پہلا نکاح ٹوٹ جاتا ہے؟
    ج… پہلا نکاح باقی ہے، وہ نہیں ٹوٹا۔

    س…4: اگر ٹوٹ جاتا ہے تو عدت کتنے دن بیٹھ جانا چاہئے؟
    ج… جب نکاح باقی ہے تو عدت کا کیا سوال؟

    کیا ہے مسئلہ؟

    … جو شخص لاپتہ ہو اس کی موت کا فیصلہ عدالت کر سکتی ہے، محض عورت کا یا عورت کے گھر والوں کا یہ سوچ لینا کہ وہ مر گیا ہو گا اس سے اس شخص کی موت ثابت نہیں ہو گی، اس لئے یہ عورت بدستور اپنے پہلے شوہر کے نکاح میں ہے، اس کا دوسرا نکاح غلط اور ناجائز ہے، ان دونوں کو فوراً علیحدگی اختیار کر لینی چاہئے۔ عورت کو لازم ہے کہ عدالت میں پہلے شوہر سے اپنا نکاح ثابت کرے، اور پھر یہ ثابت کرے کہ اتنے عرصہ سے اس کا شوہر لاپتہ ہے، اس کے بعد عدالت اس کو 4 سال انتظار کرنے کی تلقین کرے اور اس عرصہ میں عدالت سرکاری ذرائع سے اس کے شوہر کو تلاش کروائے، اگر اس عرصہ میں شوہر مل جائے تو ٹھیک، ورنہ عدالت اس کی موت کا فیصلہ کرے، شوہر کی موت کے فیصلہ کے دن سے عورت 4 مہینے 10 دن یعنی 130 دن شوہر کی موت کی عدت گزارے، عدت ختم ہونے کے بعد عورت دوسرا نکاح کر سکتی ہے۔

    تحریر: (shaheedeislam)
     

اس صفحے کو مشتہر کریں