نصیحت روز بکتی ہے عقیدت روز بکتی ہے ہمارے شہر میں لوگو. محبت روز بکتی ہے امیر شہر کے در کا ابھی محتاج ہے مذہب ابھی ملا کے فتوؤں میں شریعت روز بکتی ہے نجانے کیا لطف ملتا ہے انہیں بھی روز بکنے میں طوائف کی طرح اپنی قیادت روز بکتی ہے بڑی لاچار ہے یارو جبینیں ان غریبوں کی کہ مجبوری کی منڈی میں عبادت روز بکتی ہے