1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

قیادت کے قابل بننے کے 7سائنسی اصول تحریر : پرفیسر ضیا ء زرناب

'فروغِ علم و فن' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏29 مئی 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    قیادت کے قابل بننے کے 7سائنسی اصول تحریر : پرفیسر ضیا ء زرناب
    تاریخ کا سب سے بڑا سچ یہی ہے کہ دنیا بھر میں جن قوموں نے اپنی حالت بدلی ہے اور وُہ دنیا میں اپنا مقام بنانے میں کامیاب ہوئی ہیں اگر آپ اُن کی تاریخ کا سرسری جائزہ بھی لیں گے تو آپ کو پتہ چلے گا کہ ِان خوش نصیب قوموں کو اچھے قائد اور راہنماء ملے تھے جنہوں نے اس قوم کی کایا ہی پلٹ دی اور ان کو ممتاز، باوقار اور ترقی یافتہ قوموں کی صف میں لا کھڑا کیا ہے۔

    جب کہ وُہ بدقسمت قومیں اور معاشرے جن کازوال کمال میں نہیں بدل رہا اُن کو اعلیٰ قائد اور پیشوا میسر نہیں آئے۔ اُن کی ناکامیوں اور زوال کی داستانوں میں نااہل لیڈروں کا کردار بہت زیادہ ہوتا ہے۔ کسی بھی قوم کو بڑی اور مہذب بنانے میں صرف ایک زیرک راہنماء ہی کافی ہوتا ہے۔ مگر اگر قیادت کا بحران نہ آئے اور قوم کو یکے بعد دیگرے قابل راہنماء میسر آتے چلے جائیں تو اس قوم کی خوش بختی کا کیا کہنا! اور اُسے دنیا بھر میں اپنا اعلیٰ مقام بنانے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ قیادت چاہے سیاست کے میدان میں ہوں یا معیشت میں، تعلیم میں ہوں یا کھیل میں، جنگ کے میدان میں ہو یا پھر سائنس کے شعبے میں، قوموں کا وقار اِن لوگوں سے ہی طے پاتا ہے جنہیں لیڈر کہا جاتا ہے۔ دنیا میں جب بھی کسی قوم ، ٹیم اور گروہ نے کچھ بڑا کر کے دکھایا ہے وُہ اعلیٰ قیادت کی بدولت ہی ممکن ہوا ہے۔ ڈوبتی کشتیوں کے حوصلہ مند کپتان ہچکولے کھاتی نائو کو سلامتی سے پار لگانے کے ہنر سے بخوبی واقف ہوتے ہیں۔

    مشکلیں، مصیبتیں، اور تنگنائیاںتو قیادت کی صلاحیت کو مزید چمکا دیتی ہیں۔ دوسرے لوگوں کو ساتھ لیکر منزل کی طرف مشکلات کے باوجود بڑھے چلے جانا ہی قیادت کی بنیادی صفت ہوتی ہے۔ قائد کی موجودگی سے ہی لوگوں کا حوصلہ بڑھتا ہے اور وُہ مزید جوش و ولوے سے منزل کے حصول کے لئے تن، من اور دھن کی بازی لگا دیتے ہیں۔ قیادت اور پیروکار میں اخلاص اور اعتبار کاایک ایسا رشتہ قائم ہوتا ہے کہ جس میں قائد کی قربت کو لوگ دل و جان سے نہ صرف محسوس کرتے ہیں بلکہ اُ س کی فرمانبرداری میں سب کچھ نچھاور کرنے پر بھی آمادہ ہو جاتے ہیں۔مُخلص قیادتیں ہی ملکوں، ٹیموں، گروپوں اور گروہوں کے بیڑے پار لگایا کرتی ہیں اور انہیں منزلوں سے بہ آسانی آشنا کیا کرتی ہیں کیونکہ انہیں اعلیٰ اخلاقی جواز بھی اپنی بے لوث خدمت کی وجہ سے ہی حاصل ہوتا ہے۔

    قیادت فرد کی اُس صلاحیت ، اہلیت اور قابلیت کا نام ہے کہ جس کی بدولت وُہ دوسرے لوگوں کو کسی بڑے مقصد اور عظیم منزل کے حصول کیلئے نہ صرف تیار کرتا ہے بلکہ اِس منزل کی جانب مکمل راہنمائی اور مدد بھی فراہم کرتا ہے۔ لوگوں کوشاندار مستقبل کی نہ صرف واضح تصویر دکھاتا ہے بلکہ اِس راستے میں آنیولی مشکلات اور پریشانیوں کو خندہ پیشانی سے برداشت کرتا ہے ۔ اپنے اردگرد موجود لوگوں کومقصد کے حصول کے لئے سرگرم اور توانا رکھتا ہے ۔اپنی گفتگو اور عملی مثال سے لوگوں کو منزل پر پہنچا کر ہی دم لیتا ہے۔یعنی لیڈر کا کام نہ صرف کامیابی کی واضح سمت اور منزل کا تعین کرنا ہے بلکہ اس عمل میں ساتھیوں کا حوصلہ بڑھا کر ان کو منزل کے حصول کے لئے آمادہ اور متحرک رکھنا ہوتا ہے۔

    قائد کا کام اپنا اور اپنے ساتھیوں کا حوصلہ اور توانائیاں منزل حاصل ہونے تک ترو تازہ رکھنا ہوتا ہے جس میں شاندار گفتگو کرنے کی صلاحیت قائد کا وُہ ہتھیار ہوتی ہے کہ سب اُس کے ساتھ چلنے اور اطاعت کرنے میں ہی زندگی کا حقیقی لطف محسوس کرتے ہیں۔ قیادت کی بنیادوں میں اعلیٰ کردار، شاندار افکار ، بہترین گفتاراور بلند پایہ سماجی وقار ہونا لازم ہے کہ ان کی بدولت ایک اچھے قائد کو قبولیتِ عامہ کا درجہ ملتا ہے۔ ایک اچھا لیڈر یعنی قابلِ اعتماد قائد بننے کیلئے ضروری ہے کہ فردجوش و جذبے کی دولت سے مالامال ہو، ہم آہنگ کردار و گفتار کا مالک ہو، اچھے فیصلے کر کے ان پر قائم رہنے کی صلاحیت رکھتا ہو، اپنی خوبیوں اور خامیوں سے بخوبی واقف ہو، اپنی حدود کا نہ صرف ادراک رکھتا ہو بلکہ ان کی پاسداری بھی کرتا ہو، بہانوں اور حیلہ سازیوں سے دور بھاگتا ہو، مکمل ذمدہ داری قبول کرنے اور اپنے آپ کو احتساب کے لئے پیش کرنے میں ذرا تامل نہ کرتا ہو، اپنے جذبات اور دوسروں کے احساسات سے نہ صرف مکمل واقفیت رکھتا ہو بلکہ ان کا خیال بھی رکھتا ہو، اپنے آپ اور دوسروںکو معاف کر کے آگے بڑھنے کی صلاحیت رکھتا ہو، فخر و غروراس کے قریب سے بھی نہ گذرا ہو اور عجز و انکساری اُس کی ذات میں کوٹ کوٹ کر بھری ہو، دوسروں پر پُر اثر اور بھرپور تاثر قائم کر سکتا ہو، اپنی بصیرت سے آنے والے مستقبل کی واضح تصویر کشی کر سکتا ہو، اچھی اور بامقصد گفتگو کرنے والا ہو، عملی طور پر استقامت کا مظاہرہ کرنے والا ہو، پُر اعتماد مگر اپنی غلطیوں سے سیکھنے والا ہو، دوسروں کے لئے آسانی سے دستیاب ہو، سب کو عدل و انصاف سے فیصلے کرنے والا ہو یعنی سادہ لفظوں میں ایک اچھا قائد عام لوگوں سے زیادہ ا علیٰ شخصی اوصاف اور اخلاقی اقدار کا حامل فرد ہوتا ہے۔ایک اچھا قائد بننے کیلئے جدید سائنسی تحقیق و تجربے پر مبنی مندرجہ ذیل سات اصولوںپر عمل کرنا بہت ضروری ہے۔فرد پر لازم ہے کہ وُہ ان پر عمل کرے تاکہ اُس میں قائدانہ صلاحیت پیدا ہو سکے۔کیونکہ اب یہ تسلیم شُدہ سائنسی حقیقت ہے کہ اعلیٰ قیادت ایک ہنر اور صلاحیت ہے کہ جسے سیکھا جا سکتا ہے۔

    خود اچھے پیروکار بنیں
    : زندگی صرف ان لوگوں کو بڑا بناتی ہے جو قیادت سے پہلے اچھا پیروکار بننا سیکھ جاتے ہیں۔ہر قائد کبھی نہ کبھی ایک پیروکار رہا ہوتا ہے۔ اس لئے ضروری ہے کہ آپ اپنے قائد کے احکام بجا لائیں تاکہ جب آپ قائد بنیں تو دوسرے آپ کی بات مانیں۔ اچھی ٹیم وُہی ہوتی ہے جو اپنے قائد کو منتخب کرنے سے پہلے اچھی طرح جانچ پرکھ لیتی ہے مگر اس کے بعد اُس کے حکم کی تعمیل میں ہی اپنی بقا تصور کرتی ہے۔قائد بھی اپنی ٹیم کا چنائو سوچ سمجھ کر کرتا ہے پھر ان کی سنتا ہے اور بعد ازاں انہیں بڑے مقصد کے لئے تیار کرتا ہے۔

    جب آپ کسی کی قیادت میں کام کر رہے ہوں تو ٹیم بنانے کا عمل، اسکی حرکیات، ترجیحات،اور عمل کا بغور مشاہدہ کریں اور یہ جانیں کہ لیڈر یعنی قائد ان پر کیسے اثر انداز ہوتا ہے ؟ کیسے انہیں بڑے مقصد کی طرف نہ صرف مائل کرتا ہے بلکہ ان کے جیت کے جذبے کو کیسے مزید اُبھارتا ہے؟ قائد کی کون سی صفات لوگوں میں اس کے مرتبے اور مقام کو بڑھاتی ہیں؟ ان تمام اُمور کا وسعت ِقلب اور گہرائی سے مشاہدہ اور مطالعہ ہی آپ کو آنے والے کل کا بہترین قائد بنائے گا۔ اس لئے بطور پیروکار اپنی صلاحیتوں کا بھرپور اور بدرجہ اُتم استعمال نہ صرف آپ کی قابلیت میں اضافہ کرے گا بلکہ آپ کی قائدانہ صلاحیتوں کو بھی چار چاند لگا دے گا۔

    خود اعلیٰ مثال بنیں
    : اپنے کردار اور گفتار میں کوئی فرق نہ آنے دیں اور زندگی اس طرح گذاریں کہ لوگ آپ کی مثال دیں۔ ہزاروں مکالموں اور مباحثوں سے زیادہ ایک چھوٹا سا عمل اپنے اندر یہ قوت رکھتا ہے کہ لوگ نہ صرف اس پر توجہ دیں بلکہ اسے اپنی عملی زندگی کا حصہ بنا لیں۔ جو کہیں وہی جی جائیں کہ دنیا اور آخرت کی تمام بھلائیں اس میں پوشیدہ ہیں۔ پہلے وُہ خود کریںجس کی توقع آپ دوسروں سے کرتے ہیں۔ مثال کے طور آپ چاہتے ہیں کہ دوسرے سب لوگ ایمانداری اور اخلاس سے کسی بھی کام کو سرانجام دیں تو پہلے یہ دوسروں کو کر کے دکھائیے پھر اس کی توقع کریں ورنہ لوگ آپ کو آپ لوگوں کے لئے مثال نہیں عبرت کا نمونہ بن کر رہ جائیں گے۔

    زندگی میں بانٹنا اور مل جُل کر جینا سیکھیں
    ۔دوسروں کو برداشت نہیں بلکہ محبت سے ساتھ رکھنا شروع کردیں آ پ کو اپنی زندگی خوب سے خوب تر لگنے لگے گی۔ دوسروں کے ساتھ خوشیاں ہی نہیں وقار، عزت اور شہرت بھی بانٹنا شروع کریں۔ کیونکہ ہم مانیں یا نہ مانیں دنیا کی کوئی بھی بڑی کامیابی دوسروں کی مرہونِ منت ہوا کرتی ہے۔ جب آپ دوسروں کے لئے اعلیٰ معیار اور ارفع اقدار کی مثال بن جائیں گے تو دوسروں کو نظم و ضبط میں لانا اور بطور ٹیم ان سے کام لینا آپ کے لئے بہت آسان ہو جائے گا۔

    اپنے رول ماڈل اور منزل کا واضح تعین کریں
    : آپ نے زندگی میں کیا کرنا ہے اور آپ کی منزل کیا ہے ؟ اس کا واضح تعین کرلیں اور اس کے لئے درکار حکمتِ عملیوں اور اقدام کو بھی لکھ لیں تاکہ آپ اپنے ہر قدم پر اپنا بے لاگ تجزیہ اور بے رحم احتساب کر سکیں۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ اکثر لوگ اوائل عمری میںہی کسی نہ کسی فرد کو اپنا ہیرو یا آئیڈیل بنا لیتے ہیں۔ پھر ان کی زندگی میں اس فرد جیسا بننا ایک عزم اور مقصد کی حیثیت حاصل کر جاتا ہے۔ اگر آپ کی خواہش ہے کہ آپ مستقبل میں اپنی ٹیم، گروہ یا قوم کی قیادت کریں تو فوری طور پر کسی ایسے فرد کو اپنے رول ماڈل بنا لیں جو اس کام کو احسن طریقے سے سرانجام سے چکا ہویا اُس میدان میں عملی طور پر کامیاب ہو چکا ہو۔

    پھر اِس فرد کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کریں اور اس کی باتوں، انداز، اور رہن سہن کو اس قدر نقل کریں کہ اصل کا گمان ہونے لگے۔ کچھ عرصے بعد آپ دیکھیں گے کہ آپ کو اس فرد میں بھی خامیاں اور کمزوریاں نظر آنے لگیں گی اب آپ کا اصل کام اور امتحان شروع ہو گیا ہے کہ ان خامیوں کو اپنی ذات اور شخصیت کا حصہ نہ بننے دیں۔اپنی ذات کی خوبیوں میں اور بہتری لائیں تاکہ جب آپ کے کندھوں پر قیادت کا بوجھ پڑے تو آپ کی شخصیت کی پُختگی اور کردار کی مضبوطی کی لوگ گواہی دیں اور قائد کی حیثیت سے آپ کو تسلیم کرنے میں ذرا تامل کا شکار نہ ہوں۔

    کسی قابل فرد کواپنا کوچ؍راہنماء ؍اُستادبنالیں:
    کسی قابل اور معتبر فرد کو اپنا اُستاد ، مشیر، گرو، کوچ ضرور بنا لیں۔آج کل مہارت کا زمانہ ہے اور دنیا کے ایک میدان میں سکہ بند عالم یا ماہرزندگی کے کسی دوسرے میدانِ عمل میں جاہل ہے۔ ہر فرد کے پاس ہر طرح کی صلاحیت نہیں ہو سکتی۔ اس لئے کسی نہ کسی کو اپنا رہبریا مرشد ضرور مان لیں۔ اُن سے سیکھیں ،وقتاًفوقتاًان کے پاس جا کر یا پھر کسی بھی ذریعے سے ان کی مجلس میں حاضر ہوں تاکہ اپنی اصلاح اور تعلیم و تربیت کو یقینی بنا سکیں۔ آپ یہ سُن کر حیران ہوں گے کہ امریکہ کی مشہورِ عالم اور دنیا کی سب سے بڑی Fortune-500کمپنیوں میں اکثر CEO'sیعنی ان کو چلانے والوں کے پانچ پانچ ، چھ چھ مشیر، کوچ ، راہنماء اور اُستاد ہوتے ہیں۔ا

    نہوں نے فنانس کے میدان میں الگ گرو پکڑ رکھا ہے تو روحانیت میں الگ مرشد کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں، ان کا فٹنس کا کوچ کوئی اور ہے تو کیرئیر میں ترقی کے لئے کسی اور کو مشیر مان رکھا ہے۔ آپ کی کسی بھی میدان میں کامیابی کیلئے لازمی ہے کہ آپ نہ صرف ایک کامیاب فرد کو اپنا رہبر مان رکھا ہو بلکہ اس کی ہدایات پر بھی بلا چون چراں عمل کرتے ہوں۔ کیونکہ کسی بھی میدان میں کامیاب ماہر فرد یعنی Expertآپ کے کامیابی کے فاصلے کو نہ صرف کم کردیتا ہے بلکہ آپ کی کامیابی کے راستے میں حائل رکاوٹوںکی بھی نشاندہی کر کے انہیں دُور کرنے کا طریقہ بھی بتا تا ہے۔ جس سے کامیابی کا حصول آسان ہو جاتا ہے۔ اس لئے آپ بھی آج ہی کسی کامیاب او ر ماہر فرد کو اپناراہنمائبنا لیں تاکہ جلد کامیبی کی منزل کو پا سکیں۔

    اپنی ذاتی ترقی کو مسلسل جاری رکھیں
    : اپنی ذات میں بہتری لانے کے عمل کو ساری زندگی جاری و ساری رکھیں۔ یہ آپ کی دنیا میں وُہ سرمایہ کاری ہے کہ جس کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔ خود کو بہتر کرنے پر لگنے والے پیسوں کو کبھی ضائع مت جانیں۔ بلکہ یہ تو وُہ سرمایہ کاری ہے جو تگنی،چوگنی ہو کر واپس آتی ہے۔ فضول ٹی وی ڈراموں اور ٹاک شوز دیکھنے میں اپناوقت برباد نہ کریں۔ اپنی شخصیت اور خاص طور ر قیادت کی صلاحیت میں اضافے کے لئے ٹریننگ پروگرامز، ورکشاپس، لیکچرز اور سیشن میں باقاعدگی سے جائیں اور لگاتار سیکھنے کو اپنی زندگی کا مشن بنا لیں۔ یہ مت بھولیں کہ اپنے آپ کوبہتر بنانے کی کوئی حد نہیں ہے اور اس سفر میں ہر منزل ایک نئے سفر کا پتہ دیتی ہے۔ مقصد کو سامنے رکھ کر اپنے ہر کام کو اس کی پیروی میں لگا دیں۔
     
  2. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    ہر روز کو گذرے دن سے بہتر بنائیں۔
    اپنی دلچسیپیوں کو بدلتے رہیں تاکہ آپ نئی نئی مہارتوں اور صلاحیتوں کو سیکھ سکیں۔نئے کاموں کو کر کے اور نئے لوگوں سے مل کر اپنی قوتِ برداشت کو آزمائیں اوربڑھائیں۔ نئے نئے میدان فرد کو نئی نئی صلاحیتوں سے روشناس کراتے ہیں۔اپنی ذات کو وقت دیں اور اس پر سرمایہ لگائیں تاکہ جسمانی اور ذہنی ترقی آپ کا مقدر بن سکے۔ اسکے لئے نئے نئے تجربے کرنے سے مت گھبرائیں اور اپنی شخصیت کی نشوونما اور ترقی پر کسی بھی صورت کوئی بھی سمجھوتہ نہ کریں۔ورنہ کچھ عرصے میں آپکے پاس کچھ نیا کہنے اور کرنے کو نہیں ہوگا جو کسی بھی فرد کی ناکامی کی طرف پہلا قدم ہوتا ہے۔ اس کیلئے آن لائن اچھی یوٹیوب ویڈیوز ضرور دیکھا کریں تاکہ آپ کی بصیرت میں اضافہ ہو سکے۔

    گفتگو کا ہنر سیکھیں:
    قیادت کا وُہ بنیادی وَصف کہ جس سے دوسرے لوگ بہت جلد اور بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں گفتگو کا ہنر ہے۔گفتگو سے مُراد یہ ہے کہ آپ اپنے پیغام کو دوسروں تک الفاظ و حرکات کی مدد سے کیسے پہنچاتے ہیں اور اس عمل کو غلطیوں اور غلط فہمیوں سے کتنا بچا سکتے ہیں۔ اگر آپ مستقبل میں کسی بھی درجے پر قیادت کے خواہشمند ہیں تو آپ کے لئے لازمی ہے کہ آپ عموماًدوسروں سے بات چیت کرنا سیکھیں اور خصوصاً یہ جانیںکہ دوسروں کو قائل کیسے کیا جاتا ہے؟آپ کو یہ بھی جانناہو گا کہ دوسروں پر اپنی رائے ٹھونسنے کی بجائے انہیں کس طرح اس بات پر آمادہ کیا جاتا ہے کہ وُہ آپ کی بات کو دلجمعی سے سُنیں اور پورے جوش و خروش سے مانیں؟

    دوسروں کی بات کو پوری توجہ اور یکسوئی سے کیسے سُنا جاتا ہے اور بغیر کوئی رائے قائم کئے ان کی بات کی تہہ تک کیسے پہنچا جاتا ہے؟ دوسروں سے بحث و مباحثے میں اُلجھے بناء کیسے اپنی توجہ کو مقاصد کے حصول پر مرکوز رکھا جاتا ہے؟ یہ سب باتیں گفتگو اور تقریر کے فن سے تعلق رکھتی ہیں جسے ہر دور کے لیڈر کیلئے سیکھنا ضروری تھا، ہے اور رہے گا۔لیڈر کا گفتگو کا دلنشین انداز اس کے مجموعی تاثر اور شخصیت کی اثرپذیری کو بہت زیادہ بڑھا دیتا ہے۔ اس لئے آپ کو بھی گفتگو اور تقریر کے فن سے آشنائی اور پھر اس میں مَلکہ حاصل کر لینی چاہیئے تاکہ آپ مستقبل میں ایک بڑے قائد کے طور پر اُبھر سکیں۔

    کتاب سے اُٹوٹ رشتہ قائم کریں
    : دنیا کے بڑے بڑے قائدین کی زندگی میںایک چیز جو آپ کو یکساں اور پوری شدت کے ساتھ نظر آئے گی وُہ اِن لوگوں کی کتاب سے محبت ہوتی ہے۔ اسے لئے تو لوگ اِن کی اپنی زندگی پر کتاب یعنی آٹو بائیوگرافی کو پڑھنا پسند کرتے ہیں۔ بعض اہل ِعلم حضرات کا اس بات پر کامل یقین ہے کہ کتابیں ہی تو اِن لوگوں میں قیادت کی صلاحیت کو نہ صرف پیدا کرتی ہیں بلکہ اِسے جِلا بخشتی ہیں۔ کتاب سے رشتہ جوڑے بغیر قیادت کا اہل بننا آپ کو خواب تو ہو سکتا ہے مگر حقیقت کبھی نہیں بن سکتا۔ آج بھی تعلیم ہو تربیت کا ایک اہم ترین ذریعہ کتاب ہی ہے۔

    ایک ہفتے میں ایک کتاب ورنہ ایک ماہ میں تو ہر صورت ایک کتا ب پڑھنا اَپنے آپ پرفرض قرار دے لیں۔کتاب اپنے میدانِ عمل کے معروف اور مستند مصنف کی ہی پڑھیں تاکہ آپ کو اپنے علم پر بھروسہ ہو اور آپ کی معلومات مستند ہوں۔سال میں 12سے کم کتابیں پڑھنے والے لوگ اپنے اداروں میں ترقی اور کامیابی کی دو ڑ میں دوسروں سے بہت پیچھے رہ جاتے ہیں ۔ہر میدان میں ہر روز لاکھوں نئے صفحات اور تحریریں لکھی جارہی ہیں اور ماہرین اپنا علم اگلی نسلوں تک پہنچا رہے ہیں ۔ آپ اپنے حصے کا علم اور آگہی روزانہ کی بنیاد پر مستند کتابوں اور جرائد سے حاصل کریں تاکہ آپ کامیاب لوگوں کی پہلی صفوں میں اپنی جگہ بنا سکیں ۔

    اللہ کریم سے دعا ہے کہ وُہ ہماری اچھا پیروکار بننے کی توفیق عطا فرمائے تاکہ ہم آنے والے کل میں اچھے قائد بن سکیں۔ (آمین)۔​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں