1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

فن ِ تعمیر کا شاہکار اسلامی آرٹ میوزیم

'متفرقات' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏12 جون 2019۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    فن ِ تعمیر کا شاہکار اسلامی آرٹ میوزیم
    upload_2019-6-12_1-38-17.jpeg
    عامر بن علی

    عرب ممالک میں پٹرولیم مصنوعات سے حاصل کردہ دولت کی ریل پیل اب کوئی نئی بات نہیںرہی۔ تیل کی دولت کو برادر اسلامی ممالک کے حکمران بلندوبالا عمارات اور تفریح وآسائش کے لئے کیسے استعمال کرتے رہے ہیں، یہ بھی پرانا قصہ ہے۔ اس سارے منظرنامے میںایک جزیرہ نما چھوٹا سا ملک قطر پوری دنیاکو مسلسل حیران کئے جا رہا ہے۔ تیس لاکھ سے بھی کم نفوس پر مشتمل اس ملک کے پاس کتنا تیل اور کتنی گیس ہے، میں اس بات سے ذرا بھی متاثر نہیں ہوں اور نہ ہی یہ میرا موضوع ہے۔ ہاں! البتہ اپنے وسائل کو جس مثبت اور تعمیری انداز میں قطر کے شاہی خاندان نے استعمال کیا ہے، وہ قابل تحسین اور تقلید کرنے کے لائق ہے۔ پہلی مرتبہ دنیا کو حیرت میں مبتلا کرنے کا سبب تو ٹی وی چینل بنا تھا۔ کھیل کے میدان میں تو قطر نے کمال ہی کر دیا۔ فٹ بال کی بات کریں تو وہ تاریخ کا پہلا عرب اور مسلم ملک ہوگا جسے 2022ء میں ورلڈکپ کی میزبانی کا موقع ملے گا۔ اس وقت قطر میں سات نئے اسٹیڈیم اپنی تعمیر کے آخری مراحل میں پہنچ چکے ہیں۔ جس چیز نے مجھے متاثر کیا وہ اس ملک کی آرٹ اور کلچرکے فروغ کے لئے کی جانے والی کوششیںہیں۔ خوشگوار حیرت ہوئی جب قطر کا اسلامی آرٹ میوزیم دیکھنے گیا۔ چودہ صدیوں میں ارتقا پانے والے اسلامی فنون لطیفہ کو جس محنت اور محبت کے ساتھ کئی ایکڑ پر پھیلی پانچ منزلہ عمارت میں ایک جگہ اکٹھا کیا گیا ہے، وہ قابل ستائش ہے۔ عجائب گھر کی پانچ منزلہ بے ستون عمارت بذات خود فن تعمیر کا ایک عظیم شاہکار ہے۔ کم و بیش ڈیڑھ ہزار سال میں ارتقا پذیر ہونے والے اسلامی آرٹ کو ایک چھت کے نیچے جمع کر لینا یقینا ایک بڑا کارنامہ ہے مگر آج دنیا بھر میں جس کی دھوم مچی ہوئی ہے وہ قطر میں تعمیر ہونے والا نیا نیشنل میوزیم ہے۔ شاہی محل سے متصل اس عجائب گھر کے خالق فرانس سے تعلق رکھنے والے عہدساز ماہرِتعمیر جین نویل ہیں۔ عجائب گھر کا نام ہی آپ کو سحر میں مبتلا کر دیتا ہے ’’زھرۃ الصحرا‘‘ یعنی صحرا کا گلاب۔ دس سال میں تکمیل پانے والے پچپن ہزار مربع فٹ رقبے پر پھیلے اس میوزیم کی عمارت کے ساتھ ایک کلو میٹر طویل مصنوعی جھیل تعمیر کی گئی ہے اور پچیس ایکڑکا پارک بھی ماہر فن تعمیر نے بنوایا ہے۔ ایک امریکی اخبارمیں کچھ ہی عرصہ قبل جب اس عجائب گھر کے افتتاح کی خبر پڑھی اور اربوں ڈالر کی لاگت سے تعمیرکی تکمیل کاذکر پڑھا تو اسے دیکھنے کا اشتیاق پیدا ہوا۔ دوحہ شہرمیں جب اس عمارت کے سامنے پہنچا تو سمجھ میں آیا کہ اس کا نام’’DESERT ROSE‘‘ کیوں رکھا گیا۔ عمارت کیا ہے گویا صحرا کا گلاب سامنے رکھا ہے۔ جب پچاس ریال کا ٹکٹ لیکر اندر داخل ہوا اور غیر ملکی سیاحوں سے گپ شپ ہوئی تو انکشاف ہوا کہ آدھے لوگ تو جین نویل کی محبت میں فقط فن تعمیر کی یہ شاہکار عمارت دیکھنے کے لئے آتے ہیں۔ رمضان المبارک میں عجائب گھر رات کو افطار کے بعد آٹھ بجے کھلتا تھا اور آدھی رات یعنی 12 بجے بند ہو جاتا۔ مقامی لوگوں کے لئے یہاں داخلہ مفت ہے، مگر مقامی لوگ تو بہت کم ہیں یعنی اٹھائیس لاکھ ، جن میں سے شہریت کے حامل اصلی، نسلی قطری تو صرف تین لاکھ کی آبادی ہیں۔ اربوںڈالرکی پینٹنگز حکمران آل ثانی خاندان کی ملکیت ہیں۔ قطر کی پوری تاریخ درودیوار پر اس طرح آویزاں ہے کہ دل باغ باغ ہو جاتا ہے۔ اس دنیا کی ابتدا اور جزیرۃ العرب کے افریقہ سے زمینی طور پر کٹ کر جدا ہونے کے ارتقائی عمل سے لے کر آج تک لمحہ بہ لمحہ کس طرح اہم واقعات رونما ہوئے، سب سامنے پڑا ہے۔ دنیاکے کئی براعظموں میں پھیلے درجنوں عجائب گھروں میں جانے کا اتفاق ہوا ہے، مگر جدید ٹیکنالوجی کا اس قدر زیادہ استعمال اور اس خوبصورتی کے ساتھ کہیں نہیں دیکھا ہے۔ آثار قدیمہ کو دیکھتے ہوئے میرے دل میں شدید خواہش پیدا ہوئی کہ موہنجودڑو اور ہڑپہ کے آثار بھی کاش اسی طرح ہم دنیا کے سامنے پیش کرسکیں۔ میں جانتا ہوںکہ ہمارے ملک کے وسائل محدود اور دیگر اہم مسائل بھی موجود ہیں مگر ایک وجہ شائد ترجیحات کی ترتیب بھی ہے۔ وسائل تو تقریباً تمام عرب ممالک کے پاس موجود ہیں مگر’’زہرۃ الصحرا‘‘ جیسا میوزیم تعمیر کرنے کا شائد وہاں کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا۔ اس منصوبے کی اہمیت کا اندازہ یوں بھی لگایا جا سکتا ہے کہ اس عجائب گھر کی ڈائریکٹر شاہی خاندان کی اہم رکن شہزادی آمنہ بنت عبدالعزیزخود ہیں۔


     

اس صفحے کو مشتہر کریں