1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

فنا کا اشارہ نہیں

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏6 اپریل 2020۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    فنا کا اشارہ نہیں
    (معاصرین کے نام)
    اب کسے یاد ہے
    کب چلے تھے کہاں سے
    مگر خاک اوڑھے ہوئے
    بادلوں کے تلے
    نیند میں یوں رواں تھے
    کہ جیسے کہیں ہم کو جانا نہ تھا
    اور پھر
    ہم نے سڑکوں کو روندا
    پرندوں کی آواز میں سُر ملائے
    یہاں سے وہاں تک
    اسی خاک میں
    عمر بھر اپنے آنسو گرائے
    اور اب---
    پھول ہی پھول ہیں‘ چار سو
    سبز پتوں میں گرتی ہوا میں
    لچکتی ہوئی اپنی شاخوں پہ
    رنگوں کو سہتے ہوئے
    کس کو معلوم ہے
    کل کو اس زندگی کی روش پر ٹہلتے ہوئے
    کون‘ کس پھول کے پاس
    رک کر کہے گا
    ''یہ کیا رنگ ہے
    پھیکا پڑتا نہیں
    کیا بہاریں ہیں
    جن تک خزاں کی رسائی نہیں
    کس طرح سے سمیٹے ہو مہکار
    جس کو
    فنا کا اشارہ نہیں‘‘
    ابرار احمد​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں