1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

فضائلِ ذکر

'تعلیماتِ قرآن و حدیث' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏3 جون 2019۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

    اللہ تعالیٰ کا ذکر اطمینانِ قلب اور راحت جاں کا سبب ہے

    ذکر الہٰی یادِ الہٰی سے عبارت ہے ذکر الہٰی کا مفہوم یہ ہے کہ بندہ ہر وقت اور ہر حالت میں۔ اٹھتے بیٹھتے اور لیٹتے اپنے معبود حقیقی کو یاد رکھے اور اس کی یاد سے کبھی غافل نہ ہو۔

    اب ایک حقیقت کی طرف آتی ہوں ذکر الہٰی ہر عبادت کی اصل ہے تمام جنوں اور انسانوں کی تخلیق کا مقصد عبادت الہٰی ہے اور تمام عبادات کا
    مقصودِ اصلی یادِ الہٰی ہے کوئی عبادت اور کوئی نیکی اللہ تعالیٰ کے ذکر اور یاد سے خالی نہیں۔

    نماز کو لیجیے نماز کا یہی مقصد ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ذکر کو دوام حاصل ہو اور وہ ہمشہ جاری رہے
    روزہ کو لیجیے روزے کا مقصد دل کو ذکر الہٰی کی طرف راغب کرنا ہے
    تلاوت قرآن کو لیجیے قرآن حکیم پڑھنا افضل ہے کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور سارے کا سارا اسی کے ذکر سے بھرا ہوا ہے، اس کی تلاوت
    اللہ تعالیٰ کے ذکر کو تر و تازہ رکھتی ہے

    ایک اور حدیث میں ہے کامل بندہ وہ ہے جو دشمن کے مقابلے کے وقت میرا ذکر کرتا رہے یعنی اس حال میں بھی میرے ذکر کو مجھ سے دعا کرنے اور فریاد کرنے کو ترک نہ کرے۔ سنن ترمذی:3580

    تمام عبادات کی اصل ذکرِ الہٰی ہے اور ہر عبادت کسی نہ کسی صورت میں یادِ الہٰی کا ذریعہ ہے. کثرت ذکر محبت الہٰی کا اولین تقاضا ہے

    سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ تجارت پیشہ حضرات کو اذان سن کر اپنے کام کاج چھوڑ کر مسجد کی طرف جاتے ہوئے دیکھ کر یہی آیت تلاوت فرمائی اور فرمایا ”یہ لوگ انہی میں سے ہیں۔‏‏‏‏“ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے بھی یہی مروی ہے۔

    اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اور ایمان داروں کو حکم دے رہا ہے کہ وہ قرآن کریم کی تلاوت کرتے رہیں اور اسے اوروں کو بھی سنائیں

    نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ! فلاں شخص نماز پڑھتا ہے لیکن چوری نہیں چھوڑتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عنقریب اس کی نماز اس کی یہ برائی چھڑا دے گی۔
    [مسند احمد:447/2:صحیح]

    ‏‏‏‏قرآن میں اللہ فرماتا ہے فاذا قضیتم مناسککم فاذکرواللہ جب تم حج کے کام پورے کر چکے تو اللہ کا ذکر کرو
    دوسری جگہ فرماتا ہے فَإِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلَاةَ فَاذْكُرُوا اللَّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِكُمْ پس جب تم نماز پوری کر چکو تو کھڑے بیٹھے اور سوئے اللہ کا ذکر کرو
    اللہ تعالیٰحکم دیتا ہے کہ نماز خوف کے بعد اللہ کا ذکر بکثرت کیا کرو

    اسی طرح اللہ تعالیٰ کو اپنی پیاری مخلوق حضرت انسان سے بہت محبت ہے، چنانچہ ازراہ محبت فرماتے ہیں :

    فَاذۡكُرُوۡنِىۡٓ اَذۡكُرۡكُمۡ وَاشۡکُرُوۡا لِىۡ وَلَا تَكۡفُرُوۡنِ
    سو تم مجھے یاد کرو۔ میں تمہیں یاد کیا کروں گا۔ اور میرے احسان مانتے رہنا اور ناشکری نہ کرنا
    (سورۃ البقرۃ، جزآیت نمبر 152)

    دنیا میں انسان اور جن کے آنے کا مقصد ہی اللہ کی یاد ہے کہ اللہ کا ذکر کرے
     
    Last edited: ‏17 نومبر 2020
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. آصف احمد بھٹی
    آف لائن

    آصف احمد بھٹی ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مارچ 2011
    پیغامات:
    40,593
    موصول پسندیدگیاں:
    6,030
    ملک کا جھنڈا:
    جزاکم اللہ خیر
    بہت عمدہ مضمون ہے ۔ ۔ ۔ یقینا فی زمانہ ہمیں فضائل ذکر کا زیادہ سے زیادہ تذکرہ کرنا چاہیے ۔ ۔ ۔
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بہت شکریہ

    کیا یہ تھریڈ کوئی اور نہیں دیکھ پارہا؟
     

اس صفحے کو مشتہر کریں