1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

فصل گل دیکھ کے افزوں ہوئی وحشت اپنی

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از intelligent086, ‏9 جنوری 2021۔

  1. intelligent086
    آف لائن

    intelligent086 ممبر

    شمولیت:
    ‏28 اپریل 2013
    پیغامات:
    7,273
    موصول پسندیدگیاں:
    797
    ملک کا جھنڈا:
    فصل گل دیکھ کے افزوں ہوئی وحشت اپنی
    لے چلے دیکھیے کس جا مجھے قسمت اپنی

    گو مجھے ضعف نے مجبور کیا تھا لیکن
    منزل عشق میں کام آ گئی ہمت اپنی

    تو ہی انصاف سے کہہ دے کہ یہ پردا کیا ہے
    کیوں چھپاتا ہے دکھا کر مجھے صورت اپنی

    پوچھتے کیا ہو فدا جان کیا کیوں میں نے
    عشق اپنا ہے دل اپنا ہے طبیعت اپنی

    محو نظارہ ہیں ہم تو کسی جانب چھپ کر
    اور وہ آئینے میں دیکھا کرے صورت اپنی

    راحت و رنج کا غیروں پہ اثر کیا ہوگا
    رنج اپنا ہے الم اپنا مسرت اپنی

    جان جائے تو چلی جائے مگر اے قاتل
    تیرے کوچے ہی میں ہو جائے شہادت اپنی

    سر میں سودائے ہوس اور تکبر نہ رہے
    چشم باطن سے اگر دیکھے حقیقت اپنی

    تار ملبوس خودی کیوں رہیں باقی میرے
    پنجۂ دست جنوں اپنا ہے وحشت اپنی

    مر ہی جاؤں میں اگر ہجر میں نالے نہ کروں
    آہ و زاری سے نکل جاتی ہے کلفت اپنی

    دل اسے دے کے جمیلہؔ میں عبث کیوں روتا
    اس نے رکھنے کو مجھے دی تھی امانت اپنی
    جمیلہ خدا بخش​
     

اس صفحے کو مشتہر کریں