1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غزوہ ٔ بدر

'تاریخِ اسلام : ماضی ، حال اور مستقبل' میں موضوعات آغاز کردہ از زنیرہ عقیل, ‏19 جنوری 2019۔

  1. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی قیادت میں یہ غزوہ واقع ہوا۔ قریش کے قافلے کو جو شام سے آرہا تھا، روکنے کے لیے ١٢ رمضان ٢ ھ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے روانہ ہوئے، لیکن وہ قافلہ راستہ کاٹ کر نکل گیا اور کفارِ مکہ کا ایک بڑا لشکر مقام بدر پر مقابلے کے لیے آپہنچا۔ ١٧ رمضان ٦ ھ کو غزوہ ٔبدر کا مشہور واقعہ پیش آیا، جس میں مسلمان کل تین سو تیرہ تھے، ان کے پاس کل دو گھوڑے،چند تلواریں اور ستر اُونٹ تھے، ایک ایک اونٹ پر کئی کئی آدمی سوار تھے۔ دوسری طرف کفار کے لشکر میں ایک ہزار کے قریب جوان تھے، جو تمام کے تمام پر قسم کے سازو سامان سے آراستہ تھے۔اللہ تعالیٰ نے اس موقعہ پر مسلمانوں کو بہت بڑی فتح عنایت فرمائی۔ قریش کے وہ سردار، جنھوں نے ہجرت کے وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کا مشورہ دیا تھا اور جن کی تعداد چودہ تھی، اُن میں سے گیارہ اس معرکے میں مارے گئے، جن میں ابو جہل بھی شامل تھا۔ تقریباًانسٹھ آدمی اُن کے علاوہ مارے گئے۔ سترکفار گرفتار کیے گئے۔ یوں کفار کا غیر معمولی نقصان ہوا۔اس کے مقابلے میں مسلمان کل بارہ شہید ہوئے۔ جو سترکفار گرفتار ہوئے تھے، اُن کو فدیہ لے کر چھوڑ دیا گیا۔ فدیہ کی مقدار چار ہزار درہم تھی۔ جن کے پاس کچھ نہ تھا، ان کا فدیہ یہ قرار دیا گیا کہ دس مسلمان بچوں کو پڑھنا لکھنا سکھادیں۔اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اسلام کی نظر میں تعلیم کی کتنی اہمیت ہے!

    حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو مدینہ منورہ میں چھوڑ دیا تھا،کیوں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحب زادی یعنی حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی زوجہ حضرت رقیہ رضی اللہ عنھا سخت بیمار تھیں۔ غزوے سے فتح کی خبر جب مدینہ منورہ پہنچی تولوگ حضرت رقیہ رضی اللہ عنھا کی تدفین سے فارغ ہوچکے تھے۔
     
    آصف احمد بھٹی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں