1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔
  1. طارق راحیل
    آف لائن

    طارق راحیل ممبر

    شمولیت:
    ‏18 ستمبر 2007
    پیغامات:
    414
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    غزوہ تبوک


    رجب 9 ھ مطابق 635ء میں مسلمانوں کو اطلاع ملی کہ شام کے عیسائی ہرقل کی مدد سے مدینے پر حملہ کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ یہ افواہ پھیل گئی کہ ہرقل قیصر روم نے چالیس ہزار ہتھیار بند فوج بھیج دی ہے۔ رسول اللہ نے تیاری کا حکم دیا۔ ان دنوں عرب میں سخت قحط تھا اور گرمی بھی شدید تھی ۔ منافقوں نے اسے بہانہ بنا کر انکار کر دیا۔ وہ مسلمانوں کو بھی بہکانے لگے مگر مسلمانوں نے کمال وفاداری کا ثبوت دیا۔ اور جو کچھ ہو سکا حضور کی خدمت میں پیش کر دیا۔ رسول پاک تیس ہزار جان نثار غلاموں کے ساتھ مدینے سے روانہ ہوئے۔ تبوک کے مقام پر پہنچ کر معلوم ہوا کہ حملے کی خبر غلط تھی۔ حضور نے وہاں چند دن قیام فرمایا اور اردگرد کے عیسائی حکمرانوں کو مطیع بنا کر واپس تشریف لے آئے۔ یہ غزوہ تبوک کے نام سے مشہور ہے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں