1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غزوہ بنی مصطلق

'سیرتِ سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم' میں موضوعات آغاز کردہ از طارق راحیل, ‏7 جنوری 2009۔

  1. طارق راحیل
    آف لائن

    طارق راحیل ممبر

    شمولیت:
    ‏18 ستمبر 2007
    پیغامات:
    414
    موصول پسندیدگیاں:
    14
    ملک کا جھنڈا:
    غزوہ بنی مصطلق

    قبیلہ بنی مصطلق نے غزوہ احد میں قریش کے ساتھ سازشیں کی تھیں جس کے بعد انہوں نے مسلمانوں سے جنگ کی تیاری شروع کر دی۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو اس کا علم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے مسلمانوں کو جنگ کے لیے تیار کیا اور شعبان 6ھ میں مریسع کے مقام پر قبیلہ بنی مصطلق کے ساتھ جنگ کی جس میں جب ان کے دس افراد ھلاک ہو گئے تو وہ فرار ہونا شروع ہو گئے۔ مسلمانوں کے پاس دو ہزار اونٹ، پانچ ہزار بھیڑیں مال غنیمت کے طور پر آئیں اور لاتعداد قیدی بھی ہوئے جن میں عورتیں اور بچے شامل تھے۔ مدینہ پہنچنے کے بعد حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس قبیلہ کے سردار حارث بن ابی ضرار کی بیٹی جویریہ سے فدیہ دینے کے بعد نکاح کر لیا۔ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا جس شخص کی قیدی بنی تھیں ان سے انہوں نے کہا کہ میں تمہیں فدیہ دے کر آزاد ہونا چاہتی ہوں مگر ان کے پاس پیسے نہیں تھے۔ وہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے پاس آئیں، اپنا تعارف کروایا اور ان سے فدیہ دینے کے سلسلے میں مدد طلب کی۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ کیا تمہیں پسند ہے کہ میں تمہارے لیے اس سے بہتر کام انجام دوں؟ جن پیسوں کی تم قرضدار ہو اس کو میں ادا کر دوں اور تم سے شادی کر لوں۔ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہا اس بات سے نہایت مسرور ہوئیں چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ جب ایسا ہوا تو مسلمانوں نے حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے اس نئی قرابت داری کی وجہ سے اپنے قیدیوں کو فدیہ لیے بغیر ہی رہا کر دیا۔ اس حسنِ سلوک کی وجہ سے تمام افراد مسلمان ہو گئے اور اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔[1] [2]۔


    حوالہ جات

    1. ^ السیرۃ النبویۃ از ابن ھشام جلد 3 صفحہ 307 تا 308
    2. ^ تاریخ طبری جلد 2 صفحہ 02
     

اس صفحے کو مشتہر کریں