Ghazal محترام قارئین! آپ کی خدمت میں ایک غزل پیش کرنے کی جسارت کر رہا ہوں۔ والسلام احقر العباد امین عاصم غزل: گھر میں کیوں رکھیں تجھے اے غالیہ مو باندھ کر کون رکھے بکریوں طرح آہو باندھ کر اک جگہ ایسے کھڑے ہیں یہ ستارے شام سے آسماں پر جیسے رکھ دے کوئی جگنو باندھ کر اُس کو آخر شامل ِ بادِ نفس ہونا تو تھا پھول بھی رکھتے کہاں تک اپنی خوشبو باندھ کر آپ ہی تولوں گا میںاچھے برے اعمال کو دفن کرنا مجھ کو سینے سے ترازو باندھ کر رات کو آزاد ہو جاتے ہیں جانے کس طرح سارا دن رکھتا ہوں میںتو اپنے آنسو باندھ کر آج عاصم ایک بنگلے میںہے جشنِ نو بہار بے بسی ناچے گی پھر پیروں میںگھنگرو باندھ کر
جواب: غزل عاصم جی بہت خوب ، بہت اعلی ایک ایک شعر قابل داد ہے۔ مقطع میں بےبسی کو بطور علامت کیا خوبی سے استعمال کیا ہے مزید کا شدت سے انتظار رہے گا۔
جواب: غزل آپ ہی تولوں گا میںاچھے برے اعمال کو دفن کرنا مجھ کو سینے سے ترازو باندھ کر رات کو آزاد ہو جاتے ہیں جانے کس طرح سارا دن رکھتا ہوں میںتو اپنے آنسو باندھ کر بہت خوب۔ دادحاضر ہے