السلام علیکم ! آپ کی بصارتوں کی نذر ایک غزل۔ آپ کو یہ غزل کیسی لگی؟ اپنی رائے کا اظہار ضرور کیجیئے۔ آپ کی رائے میرے لیے بہت اہم ہے۔ اِس لیے مجھے آپ کی آراء کا شدت سے انتظار رہے گا۔ اللہ کرے آپ ہمیشہ خوش و خرم رہیں (آمین)۔ غزل منظر میں کہاں جچتی ہے تصویر ہماری ہم خواب ہیں اور الٹی ہے تعبیر ہماری دریاؤں سے کچھ ربط ہوا اِتنا زیادہ پانی پہ لکھی لگتی ہے تقدیر ہماری مسمار کیے جاتے ہیں معمار ہی ہم کو کب جانے مکمل کریں تعمیر ہماری اے وقت! اِسے اپنی کسی موج پہ لکھ لے مٹ جائے کہیں ہم سے نہ تحریر ہماری ہم ذات میں اپنی کسی صحرا کی طرح ہیں ہو پائے گی تم سے کہاں تسخیر ہماری ڈوبیں گے کبھی وقت کے دریا میں جو اشرف در آئے گی لہروں میں بھی تاثیر ہماری اشرف نقوی
اے وقت! اِسے اپنی کسی موج پہ لکھ لے مٹ جائے کہیں ہم سے نہ تحریر ہماری بہت خوب! اشرف بھائی! مزید بھی آپ کی شاعری کا انتظار رہے گا۔
عبدالجبار صاحب! لا حاصل صاحب، عاشی صاحبہ اور شعیب خان صاحب! السلام علیکم! آپ سب کا بہت بہت شکر گزار ہوں کہ آپ کو میری یہ غزل بھی پسند آئی۔ اللہ آپ کو ہمیشہ خوش و خرم رکھے۔ (آمین)
ہم ذات میں اپنی کسی صحرا کی طرح ہیں ہو پائے گی تم سے کہاں تسخیر ہماری بہت خوب، وزن اور کافیہ کا اچھا اہتمام ہے۔