اُس نے توڑا بہت قرینے سے دل کے شیشے کو اک نگینے سے کس سلیقے سے غرقِ آب کیا شور تک نہ اٹھا سفینے سے راستے بے نشاں تھے دل کے پر آئے تھے وہ الگ ہی زینے سے وقت تھا سو نکل گیا آگے دل ہے بیزار اب تو جینے سے کرچیاں ہوکے جب بکھرتا ہے نالہ اٹھتا ہے آبگینے سے موسم ِ گل میں سانس لیتی ہوں دم نکلتا ہے جیسے سینے سے زنیرہ گُل
زنیرہ بیٹی ۔السلام علیکم۔۔کافی مہینوں بعد دیکا ہے آپ کو محفل میں ،خیریت تھی ناں۔میں بھی کافی بیمار رہا ہوں۔فروری 17 کو اچانک تکلیف کے باعث سرجری ہوئی کافی پیچیدہ مسئلہ تھا اللہ نے دوبارہ زندگی دی دو دن پہلے ایک مہینے کے بعد گھر آیا ہوں ہسپتال اور نرسنگ ہوم سے۔بڑی آنت میں سوراخ تھے اور بلاکیج تھی ۔جس کی وجہ سے پیٹ اور خون میں بہت زیادہ انفیکشن تھی اور وائٹ سیلز بہت زیادہ بڑھ گئے تھے جس کی وجہ سے دو دفہ سرجری کرنا پڑی ۔اب فراغت کے لئے پہلو میں بیگ لگا ہوا ہے جسے ہٹانے اور سب نارمل کرنے کے لئے اپلیل کے دوسرے ہفتے میں دوبارہ سرجری ہو گی۔ 2 شکیل خان صاحب عرصے سے نظر نہیں آ رہے ، امید ہے بخیریت ہوں گے۔کوئی رابطہ، کوئی لینک ہے تو بتایئے ،اور میرے لئے دعا کرتی رہیں
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ اللہ آپ کو صحت کاملہ لمبی عمر عطا فرمائے اللہ آپ کو ہمیشہ خوش و سلامت رکھے آمین شکیل احمد خان صاحب کا مجھے علم نہیں میں بھی ان کو بہت یاد کرتی ہوں