1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غزل

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از اشرف نقوی, ‏17 جولائی 2008۔

  1. اشرف نقوی
    آف لائن

    اشرف نقوی ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اگست 2006
    پیغامات:
    22
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ایک تازہ غزل آپ کی بصارتوں کی نذر

    غزل

    لفظ کو موجِِ معانی سے الگ رکھتا ہے
    وہ مجھے میری کہانی سے الگ رکھتا ہے

    مجھ کو مجھ سے کبھی ملنے بھی نہیں دیتا ہے
    یعنی پانی کو ہی پانی سے الگ رکھتا ہے

    کھیلتا اب بھی ہے وہ کھیل لڑکپن والے
    اور بچپن کو جوانی سے الگ رکھتا ہے

    رام کی طرح دیا کرتا ہے بن باس مجھے
    اور مجھ راجہ کو رانی سے الگ رکھتا ہے

    میں تو دریائے محبت ہوں ، بہے جاؤں گا
    تُو عبث مجھ کو روانی سے الگ رکھتا ہے

    جو نظر آتا ہے ہر چیز میں ، ہر منظر میں
    خود کو ہر ایک نشانی سے الگ رکھتا ہے

    اشرف نقوی
     
  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب نقوی صاحب۔ بہت ہی عمدہ غزل ہے۔ پسند آئی
    لیکن مطلع اور مقطع پوری غزل کے ماتھے کا جھومر بنے ہوئے ہیں۔ :a180:
     
  3. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    واہ، بہت خوب :101:
     

اس صفحے کو مشتہر کریں