1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غزل ۔ کون اس داستان سے نکلے

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ایس فصیح ربانی, ‏10 اگست 2011۔

  1. ایس فصیح ربانی
    آف لائن

    ایس فصیح ربانی ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2010
    پیغامات:
    62
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    شاہین فصیح ربانی


    غزل


    پہلے اس خاکدان سے نکلے
    پھر کوئی آسمان سے نکلے

    حسرتوں کے جہان سے نکلے
    دل جو تیرے گمان سے نکلے

    دونوں کردار ہی ضروری ہیں
    کون اس داستان سے نکلے

    اس کے ہونے سے میرا ہونا ہے
    پھر وہ کیوں میرے دھیان سے نکلے

    رنجشیں جس سے اور بڑھ جائیں
    لفظ وہ کیوں زبان سے نکلے

    سامنا ہے کسی سمندر کا
    راستہ درمیان سے نکلے

    کس کی خواہش نہیں فصیحؔ کہ وہ
    سرخرو اس جہان سے نکلے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں