1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غزل : ہر ایک بات میں تیرا ہی تذکرہ نکلا

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ًمحمد سعید سعدی, ‏8 اپریل 2018۔

  1. ًمحمد سعید سعدی
    آف لائن

    ًمحمد سعید سعدی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جون 2016
    پیغامات:
    252
    موصول پسندیدگیاں:
    245
    ملک کا جھنڈا:
    ہر ایک بات میں تیرا ہی تذکرہ نکلا
    ترا خیال مرے دل میں جا بجا نکلا

    کوئی فصیل بھی تو درمیاں نہ تھی اپنے
    مگر وہ فاصلہ صدیوں کا فاصلہ نکلا

    مرے تمام حوالے بھی اجنبی نکلے
    مرے مزاج کا اک تو ہی آشنا نکلا

    تمام عمر گزاری ہے رہ نوردی میں
    جو راستہ بھی ملا ایک دائرہ نکلا

    ہوئی نہ جیت کسی کی نہ کوئی مات ہوئی
    جنون کا وہ خرد سے معاملہ نکلا

    عجیب لوگ تھے سعدی خدا کی بستی کے
    "کوئی خدا کوئی ہمسایۂِ خدا نکلا"
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    بہت عمدہ جناب
     
    ًمحمد سعید سعدی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں