1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غزل - وہ مری سوچ کو جگنو نہیں ہونے دیتا

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ایس فصیح ربانی, ‏20 ستمبر 2012۔

  1. ایس فصیح ربانی
    آف لائن

    ایس فصیح ربانی ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2010
    پیغامات:
    62
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    وہ مری سوچ کو جگنو نہیں ہونے دیتا
    میں ہوں شاعر مجھے باہو نہیں ہونے دیتا

    کون ہے جو مرے دشمن کے چلائے ہوئے تیر
    میرے سینے میں ترازو نہیں ہونے دیتا

    اس کو ڈر ہے کہ ہوائیں نہ اڑا لے بجائیں
    سو مرے پیار کو خوشبو نہیں ہونے دیتا

    اک نمی سی مری آنکھوں میں اتر آتی ہے
    وہ نمی کو مگر آنسو نہیں ہونے دیتا

    اس جدائی پہ پریشان بہت ہے وہ بھی
    گو پریشان وہ گیسو نہیں ہونے دیتا

    بھولنا چاہوں تو کچھ اور بھی یاد آتا ہے
    چین دل کو کسی پہلو نہیں ہونے دیتا

    جیت لوں اس کو فصیح ایک نظر میں لیکن
    وقت اس پر مرا جادو نہیں ہونے دیتا

    شاہین فصیح ربانی
     
  2. امین عاصم
    آف لائن

    امین عاصم ممبر

    شمولیت:
    ‏26 جون 2006
    پیغامات:
    61
    موصول پسندیدگیاں:
    6
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزل - وہ مری سوچ کو جگنو نہیں ہونے دیتا

    محترم شاہین فصیح ربانی صاح
    آپ کی غزل پڑھی،،، عمدہ غزل ہے دلی داد۔۔

    کون ہے جو مرے دشمن کے چلائے ہوئے تیر
    میرے سینے میں ترازو نہیں ہونے دیتا

    واہ واہ کیا کہنے۔۔
    والسلام
    امین عاصم
     

اس صفحے کو مشتہر کریں