1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غزل - منفرد سب کمال اس کے ہیں

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ایس فصیح ربانی, ‏23 جولائی 2011۔

  1. ایس فصیح ربانی
    آف لائن

    ایس فصیح ربانی ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2010
    پیغامات:
    62
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    بہت دنوں بعد ایک غزل کے ساتھ حاضر ہر رہا ہوں آپ باذوق احباب کی محفل میں،
    امید ہے آپ اپنی بیش بہا آراء سے میری حوصلہ افزائی فرمائیں گے۔

    شاہین فصیحؔ ربانی​


    غزل​


    منفرد سب کمال اس کے ہیں
    غم سے بندے نہال اس کے ہیں

    عکس کو رنگ و نور دیتے ہیں
    آئنے بے مثال اس کے ہیں

    سامنے اس کے لاجواب ہیں ہم
    اتنے مشکل سوال اس کے ہیں

    میری آنکھیں، دماغ میرا ہے
    خواب اسکے، خیال اُس کے ہیں

    آئنہ بھی نثار ہے اس پر
    سب حسیں خد و خال اسکے ہیں

    چند گھڑیاں ہے زندگی میری
    باقی سب ماہ و سال اس کے ہیں

    جسکی خاطر میں کٹ گیا سب سے
    رابطے سب بحال اس کے ہیں

    زیست میں اور کیا نہیں کھویا
    دل میں لیکن ملال اس کے ہیں

    اس کے دشمن تو جابجا ہیں فصیحؔ
    دوست بھی خال خال اسکے ہیں
     

    منسلک کردہ فائلیں:

  2. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزل - منفرد سب کمال اس کے ہیں

    السلام علیکم فصیح ربانی بھائی

    آپکی ارسال کردہ غزل کم از کم مجھ سے تو بالکل پڑھی نہیں جارہی ۔ بہتر ہے کہ آپ اسے ٹائپ کرکے ارسال فرما دیں۔
     
  3. ایس فصیح ربانی
    آف لائن

    ایس فصیح ربانی ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2010
    پیغامات:
    62
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزل - منفرد سب کمال اس کے ہیں


    وعلیکم السلام نعیم بھائی!
    اب دیکھیے!
     
  4. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزل - منفرد سب کمال اس کے ہیں

    بہت عمدہ کلام ہے فصیح بھائی ۔ اقتباس شدہ اشعار تو بہت ہی اعلی ہیں۔
    بہت سی داد قبول کیجئے۔
    مزید کلام کا انتظار رہے گا۔
     
  5. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزل - منفرد سب کمال اس کے ہیں

    سامنے اس کے لاجواب ہیں ہم
    اتنے مشکل سوال اس کے ہیں

    فصیح بھائی بہت عمدہ۔
    مزید کچھ ارشاد فرمائیے۔
     
  6. ایس فصیح ربانی
    آف لائن

    ایس فصیح ربانی ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2010
    پیغامات:
    62
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزل - منفرد سب کمال اس کے ہیں

    نعیم بھائی اور بلال بھائی!
    آپ دونوں کا بہت ممنون ہوں کہ میری غزل کو داد و تحسین سے نوازا، اور میری حوصکہ افزائی۔
    حسبَ ارشاد ایک اور غزل (طرحی( پیش کر رہا ہوں امید ہے کہ آپ کو پسند آئے گی۔


    شاہین فصیح ربانی

    غزل


    طلوعِ مہر بھی ہو، دہر میں سحر بھی نہ ہو
    فروغِ تیرگی دنیا میں اس قدر بھی نہ ہو
    ملی ہے زیست تو پھر غم بھی جھیلنے ہوں گے
    یہ کیسے ہو کہ سمندر بھی ہو بھنور بھی نہ ہو
    اگر ہے رشتۂ الفت تو کیسے ممکن ہے
    جو حال دل کا اِدھر ہے، وہی اُدھر بھی نہ ہو
    ہوائیں شور مچائیں، بگولے رقص کریں
    مثالِ دشت جہاں میں کسی کا گھر بھی نہ ہو
    بجھادیئے ہیں دیئے اس نے بے قصور کئی
    ’’ہوائے تند کو شاید کبھی خبر بھی نہ ہو‘‘
    خدا وہ دن نہ دکھائے کہ میرا ہمراہی
    سفر بھی ساتھ کرے اور ہمسفر بھی نہ ہو
    روا میانہ روی ہے تو زندگی بھی فصیحؔ
    طویل تر بھی نہ ہو اور مختصر بھی نہ ہو
     
  7. ایس فصیح ربانی
    آف لائن

    ایس فصیح ربانی ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2010
    پیغامات:
    62
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزل - منفرد سب کمال اس کے ہیں

    شاہین فصیحؔ ربانی

    غزل


    جب سے کرم ہوئے ہیں غمِ روزگار کے
    کچھ رنگ اور ہیں مرے لیل و نہار کے

    گل ہوں مرے جلو میں ہیں جھونکے بہار کے
    رکھ دوں گا میں نصیبِ گلستاں سنوار کے

    آنکھوں نے تیرگی سے بڑھا لی ہے دوستی
    ارمان دِل میں رہ گئے دیدارِ یار کے

    اب اس کا حال راکھ میں چنگاریوں سا ہے
    وہ ولولے نہیں ہیں دلِ بے قرار کے

    اب زائرین خوف سے آتے نہیں ادھر
    رہنے لگے اداس کبوتر مزار کے

    دیوانہ ہوں مگر مجھے اتنا تو ہوش ہے
    ٹکڑے نہیں کروں گا میں تصویرِ یار کے

    اس کو تو نیند ہی نہیں آتی تمام رات
    ٹوٹیں گے خواب کیا کسی اختر شمار کے

    لمحوں کی بات ہو تو گوارا بھی ہو فصیحؔ
    صدیوں سے بھی طویل ہیں دِن انتظار کے
     

اس صفحے کو مشتہر کریں