1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غزل - سوچو تو اس کو سوچو، لکھو تو اس کو لکھو

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ایس فصیح ربانی, ‏1 ستمبر 2011۔

  1. ایس فصیح ربانی
    آف لائن

    ایس فصیح ربانی ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2010
    پیغامات:
    62
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    شاہین فصیحؔ ربانی

    غزل

    سوچو تو اس کو سوچو، لکھو تو اس کو لکھو
    تازہ غزل فصیحؔ اب، جو ہو تو اس کو لکھو

    تنہائی کاٹتی ہے، مانو تو اس کو لکھو
    ہوتا ہے درد دل میں، اوہو تو اس کو لکھو

    شاید وہ آ ہی جائے پھر دل پہ ہاتھ رکھنے
    تنہائیوں میں اپنی تڑپو تو اس کو لکھو

    لفظوں کے جسم سے وہ خوشبو تو پا ہی لے گا
    جب پھول کوئی تازہ سونگھو تو اس کو لکھو

    اس کی گلی میں اس کی خوشبو اُڑی ہوئی ہے
    اس کی گلی سے جب تم گزرو تو اس کو لکھو

    اس پر یہ فرض ہو گا، آ کر تمہیں سمیٹے
    ہو کر جو کرچیاں تم بکھرو تو اس کو لکھو

    اس کو نہیں لکھو گے، کیسے اسے ملو گے
    اس سے فصیح ملنا چاہو تو اس کو لکھو
     
  2. ایس فصیح ربانی
    آف لائن

    ایس فصیح ربانی ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2010
    پیغامات:
    62
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزل - سوچو تو اس کو سوچو، لکھو تو اس کو لکھو

    کچھ تو لکھیے کہ مجھے پتا چل سکے کہ میں نے کیسا لکھا ہے؟
     
  3. محمد رضی الرحمن طاہر
    آف لائن

    محمد رضی الرحمن طاہر ممبر

    شمولیت:
    ‏19 اپریل 2011
    پیغامات:
    465
    موصول پسندیدگیاں:
    40
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزل - سوچو تو اس کو سوچو، لکھو تو اس کو لکھو

    اسی کو سوچیں جو سوچوں کے محور میں اترے
    اسی کو دیکھیں جو آنکھ کے سمندر میں اترے

    خوب جی ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
     
  4. ایس فصیح ربانی
    آف لائن

    ایس فصیح ربانی ممبر

    شمولیت:
    ‏6 جولائی 2010
    پیغامات:
    62
    موصول پسندیدگیاں:
    2
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزل - سوچو تو اس کو سوچو، لکھو تو اس کو لکھو


    آپ کا بہت شکریہ طاہر صاحب،
    اور اچھا شعر عنایت کیا ہے آپ نے،
    بہت خوش رہیے۔
     

اس صفحے کو مشتہر کریں