1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غزل : دل کی بات زباں پر لا کے دیکھو تو

'آپ کی شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از ًمحمد سعید سعدی, ‏26 اکتوبر 2018۔

  1. ًمحمد سعید سعدی
    آف لائن

    ًمحمد سعید سعدی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جون 2016
    پیغامات:
    252
    موصول پسندیدگیاں:
    245
    ملک کا جھنڈا:
    دل کی بات زباں پر لا کے دیکھو تو
    ہم کو اپنا حال سنا کے دیکھو تو

    ہم تیری باتوں میں بھی آ سکتے ہیں
    سچ میں تھوڑا جھوٹ ملا کے دیکھو تو

    سورج چاند ستارے توڑ کے لا دوں گا
    تھوڑی سی امید دلا کے دیکھو تو

    اس چہرے کے پیچھے کتنے چہرے ہیں
    آئینے کے سامنے آکے دیکھو تو

    وحشت ، ہُو کا عالم ، سناٹا ، اور ہم
    بیٹھے ہیں اطراف سجا کے دیکھو تو

    تم نے اس کا کہنا یونہی مان لیا
    کچھ اپنا بھی ذہن لڑا کے دیکھو تو

    آؤ دیکھیں کتنے ہیں سقراط یہاں
    تم لوگوں کو زہر پلا کے دیکھو تو

    اجڑی بستی والو ہمت کر دیکھو
    پھر کوئی زندہ شہر بسا کے دیکھو تو

    تم کو تعبیریں بھی مل ہی جائیں گی
    آنکھوں میں کچھ خواب سجا کے دیکھو تو

    سعدی وہ ٹوٹے ہوئے دل کی سنتا ہے
    اس کے در سے آس لگا کے دیکھو تو
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    اچھی غزل ہے عروض پر دیکھا کہ کچھ اشعار بحر سے باہر ہیں شاید نظر ثانی کی ضرورت ہے
     
    ًمحمد سعید سعدی نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. ًمحمد سعید سعدی
    آف لائن

    ًمحمد سعید سعدی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جون 2016
    پیغامات:
    252
    موصول پسندیدگیاں:
    245
    ملک کا جھنڈا:
    :D
    اس غزل کی بحر عروض ڈاٹ کام کے بس سے باہر ہے ۔۔۔ وزن پورا ہے مصرعوں کا
     
    زنیرہ عقیل نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. ًمحمد سعید سعدی
    آف لائن

    ًمحمد سعید سعدی ممبر

    شمولیت:
    ‏19 جون 2016
    پیغامات:
    252
    موصول پسندیدگیاں:
    245
    ملک کا جھنڈا:
    بہرحال پسندیدگی کا شکریہ
     
  5. زنیرہ عقیل
    آف لائن

    زنیرہ عقیل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 ستمبر 2017
    پیغامات:
    21,126
    موصول پسندیدگیاں:
    9,750
    ملک کا جھنڈا:
    ہم ناقص العقل اتنے پہنچے ہوئے ہوتے تو اچھا ہوتا نا
    مشین سے مدد لیتے ہیں اور مشین پر بھروسہ کر کے بیٹھ جاتے ہیں
    شکریہ کہ آپ نے برا نہیں منایا
     
    ًمحمد سعید سعدی نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں