1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غزلیں

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از اوجھڑ پینڈے, ‏16 فروری 2012۔

  1. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    آنکھوں میں، نہ زلفوں میں، نہ رخسار میں دیکھیں
    مجھ کو مری دانش، مرے افکار میں دیکھیں

    ملبوس بدن دیکھے ہیں رنگین قبا میں
    اب پیرہنِ ذات کو اظہار میں دیکھیں

    سو رنگِ مضامین ہیں، جب لکھنے پہ آؤں
    گلدستہءمعنی ، مرے اشعار میں دیکھیں

    پوری نہ ادھوری ہوں نہ کمتر نہ برتر
    انسان ہوں انسان کے معیار میں دیکھیں

    رکھے ہیں قدم میں نے بھی تاروں کی زمیں پر
    پیچھے ہوں کہاں آپ سے، رفتار میں دیکھیں

    منسوب ہیں انسان سے جتنے بھی فضائل
    اپنے ہی نہیں میرے بھی اطوار میں دیکھیں

    کب چاہا کہ سامانِ تجارت ہمیں سمجھیں
    لائے تھے ہمیں آپ ہی بازار میں دیکھیں

    اُس قادرِ مطلق نے بنایا ہے ہمیں بھی
    تعمیر کی خوبی اس معمار میں دیکھیں

    فاطمہ حسن
     
  2. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    نہ غبار میں نہ گلاب میں مجھے دیکھنا
    میرے درد کی آب و تاب میں مجھے دیکھنا

    کسی وقت شامِ ملال میں مجھے سوچنا
    کبھی اپنے دل کی کتاب میں مجھے دیکھنا

    کسی رات ماہ و نجوم سے مجھے پوچھنا
    کبھی اپنی چشمِ پُر آب میں مجھے دیکھنا

    میں جو رات بھر غمِ آفتابِ سحر میں تھی
    اُسی شعلہ رو کے عتاب میں مجھے دیکھنا

    کسی دُھن میں تم بھی جو بستیوں کو تیاگ دو
    اسی راہِ خانہ خراب میں مجھے دیکھنا

    اسی دل سے ہو کر گزر گئے کئی کارواں
    کئی ہجرتوں کے عذاب میں مجھے دیکھنا

    میں نہ مل سکوں بھی تو کیا ہوا کہ فسانہ ہوں
    نئی داستاں نئے باب میں مجھے دیکھنا

    میرے خار خار سوال میں مجھے ڈھونڈنا
    میرے گیت میں میرے خوب میں مجھے دیکھنا

    میرے آنسوؤں نے بجھائی تھی میری تشنگی
    اسی برگزیدہ سحاب میں مجھے دیکھنا

    وہی ایک لمحہء دید تھا کہ رکا رہا
    میرے روز و شب کے حساب میں مجھے دیکھنا

    ادا جعفری
     
  3. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    زندگی تو ہی بتا تیری حقیقت کیا ہے؟
    مول دھڑکن کا ہے کیا؟ سانس کی قیمت کیا ہے؟

    تیری خاموشی سے سمجھی تری نیت کیا ہے؟
    اب تجھے میری محبت کی ضرورت کیا ہے؟

    پڑھ لیا ہے تری آنکھوں میں سبھی کچھ میں نے
    نفسِ مضمون ہے کیا اور عبارت کیا ہے؟

    کيا لکھا ہے مری قسمت میں خدایا تو نے؟
    ماسوا رنج و الم ، کرب کی دولت کیا ہے؟

    خواہشیں نفس کی بے کل کئے رکھتی ہیں مجھے
    بندگی کیا ہے مری اور عبادت کیا ہے؟

    جو بھی آیا مری حسرت کا تماشا کرنے
    اُس کے ہاتھوں میں بجز سنگِ ملامت کیا ہے؟

    تیری مخلوق کا گر یوں ہي تري دُنيا ميں
    امتحاں ہر گھڑی ہوگا تو یہ مہلت کیا ہے؟

    ہم نے ناکردہ گُناہوں کی سزا پائی ہے
    ہم کو معلوم نہیں طرزِ بغاوت کیا ہے؟

    زرقا مفتی
     
  4. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    پھر وقت کے دامن سے لمحوں کو چرانا ہے
    یادوں کے اجالوں میں بچپن کو بلانا ہے

    آئینِ فطرت کا وہ عکس سنہرا سا
    پلکوں میں پرونا ہے، آنکھوں میں بسانا ہے

    رشتوں کا تقدس ہے ، جذبوں کی صداقت ہے
    یہ گھر ہے محبت کا اور میرا ٹھکانہ ہے

    لڑتے ہیں جھگڑتے ہیں پھر بھی نہ بچھڑتے ہیں
    یہ ایسا تعلق ہے ، یہ ایسا خزانہ ہے

    چڑیوں کا چہکنا ہے ممتا کی ہی چھاؤں میں
    اُڑ جاتے ہیں سب پنچھی ، جس شاخ پہ دانہ ہے

    دنیا تو ہے دو پل کی ، ہے کس کو خبر کل کی
    کیوں آج کے لمحوں کو بے کار گنوانا ہے

    زاہدہ رئیس
     
  5. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    اے دل !یہ تری شورشِ جذبات کہاں تک؟
    اے دیدہءنم ! اشکوںکی برسات کہاںتک؟

    برہم نہیں ہم آپ کی بیگانہ روی سے
    اپنوں سے مگر ترک ِملاقات کہاں تک؟

    آخر کوئی مہتاب تو ہو اس کا مقدر
    بھٹکے گی ستاروں کی یہ بارات کہاںتک؟

    ہو جاتا ہے آنکھوں سے عیاں جرم ِ محبت
    پوشیدہ رہے دل کی ہر اک بات کہاں تک؟

    نکلو جو کبھی ذات کے زنداں سے تود یکھو
    آباد ہیں عبرت کے مقاما ت کہاں تک؟

    راسخ ہو اگر عزم تو ہے شے ہے مسخر
    اے اہل نظر! شکوہءحالات کہاں تک؟

    سورج کو نکلنا ہے ، نکل کر ہی رہے گا
    پھیلائے گی دام اپنا سیہ رات کہاں تک؟

    کس راہ میں ہے موسم ِگل ،ڈھونڈکے لاﺅ
    زخموں سے مرے ہوگی مدارات کہاںتک؟

    احساس سے ہرشخص ہو عاری جہاں نجمہ
    بانٹوں گی وہاں درد کی سوغات کہاں تک؟

    نجمہ انصار نجمہ
     
  6. ملک بلال
    آف لائن

    ملک بلال منتظم اعلیٰ سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏12 مئی 2010
    پیغامات:
    22,418
    موصول پسندیدگیاں:
    7,511
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    مظفر وارثی مرحوم کی کتاب "دیکھا جو تیر کھا کے" سامنے پڑی ہے ، اس میں سے ایک انتخاب

    کیا مجھے اور بھی کچھ بکھرا ہوا چاہتے ہو
    ایک ٹوٹے ہوئے انسان سے کیا چاہتے ہو

    خون پہنا تو ہوا ہے میری امیدوں‌کا
    اور کیسی میرے زخموں سے قبا چاہتے ہو

    ظلم کی کون سی یہ قسم ہے ، معلوم نہیں
    دوستو! گالیاں دے کر بھی دعا چاہتے ہو

    صنفِ نازک کو بنایا ہے تماشا تم نے
    تن پہ عریانیاں، آنکھوں‌میں حیا چاہتے ہو

    اپنی آواز کو زرخیز بنانا ہو گا
    جلتے موسم میں اگر کالی گھٹا چاہتے ہو

    حسنِ کردار سے تسکین ہو آخر کیسے
    جس قدر جسم ہے ، قد اس سے بڑا چاہتے ہو

     
  7. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    مجھے یاد کوئی دعا نہیں میرے ہمسفر ابھی سوچ لے
    تو میری جبیں پہ لکھا نہیں میرے ہمسفر ابھی سوچ لے

    ابھی راسته بھی ہے دھول میں ابھی فائدہ بھی ہے بھول میں
    ابھی مجھ کو تجھ سے گِلا نہیں میرے ہمسفر ابھی سوچ لے

    میں جنم جنم سے ناراض ہوں میں جنم جنم سے اداس ہوں
    میں کبھی بھی کھل کے ہنسا نہیں میرے ہمسفر ابھی سوچ لے

    تو ہے خواب خواب پکارتا میری آنکھ میں نہیں اشک بھی
    میں کہ مدتوں سے جیا نہیں میرے ہمسفر ابھی سوچ لے

    تجھے خوشبئوں کی ہے آرزو تجھے روشنی کی ہے جستجو
    میں ہوا نہیں، میں دیا نہیں،میرے ہمسفر ابھی سوچ لے

    تجھے آنسووں کا پتہ نہیں تجھے رتجگوں کا گمان نہیں
    تجھے اس سے آگے پتہ نہیں میرے ہمسفر ابھی سوچ لے

    کہیں چھوٹ سکتا ہے درمیان نہ زمین ملے گی نہ آسمان
    تجھے راستے کا پتہ نہیں میرے ہمسفر ابھی سوچ لے

    مجھے ڈھونڈتا ہی پھرے گا تو نا جئے گا روز مرے گا تو
    میں کبھی بھی گھر پہ ملا نہیں میرے ہمسفر ابھی سوچ لے

    کہو ! لوٹنا ہےابھی یہاں؟ میرے درد سن میرے مہربان
    میرے پاس وقت ذرا نہیں میرے ہمسفر ابھی سوچ لے
     
  8. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    سامان ِ روشنی شب ہجراں نہ ہو سکے
    پلکوں پہ یہ چراغ فروزاں نہ ہو سکے

    اب کے بھی سوگوار رہا موسم بہار
    شا خوں پہ پھول اب کے بھی خنداں نہ ہو سکے

    کرتے رہے جو چاند ستاروں سے گفتگو
    وہ آشنائے عظمت انساں نہ ہو سکے

    ہر سمت چاندنی ہمیں ملتی خلوص کی
    پورے محبتوں کے یہ ارماں نہ ہو سکے

    نقد نظر لٹاتے رہے اہل دل مگر
    انساں کی آبرو کے نگہباں نہ ہو سکے

    نجمہ نوائے شوق ہے بے کیف بے اثر
    گر نغمہ ریز تارِ رگِ جاں نہ ہو سکے

    کو الجھنوں میں قادر امکاں نہ ہو سکے
    پی کر غم حیات ، گل افشاں نہ ہو سکے

    گمنامیوں کے دشت میں گم ہو کے رہ گئے
    وہ جو حریفِ گردش دوراں نہ ہو سکے

    ایسے ہر ایک گل کو چمن سے نکال دو
    جو فصل گل میں چاک گریباں نہ ہو سکے

    پیدا نہ جب تلک ہو دل میں خمار عشق
    عقدے غم حیات کے آساں نہ ہو سکے

    کچھ اہل کارواں بھی تھے بے ذوقَ آرزو
    کچھ ہم بھی بے عمل تھے ، حدی خواں نہ ہو سکے

    گزرے ہیں نجمہ جان سے ہم جن کی چاہ میں
    اپنی جفاﺅں پر وہ پشیماں نہ ہو سکے

    نجمہ انصار
     
  9. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    ستم ہے کرنا، جفا ہے کرنا، نگاہِ اُلفت کبھی نہ کرنا
    تمہیں قسم ہے ہمارے سر کی، ہمارے حق میں کمی نہ کرنا

    ہماری میّت پہ تم جو آنا تو چار آنسو گرا کے جانا
    ذرا ہے پاسِ آبرو بھی ----کہیں ہماری ہنسی نہ کرنا
    ...
    کہاں کا آنا کہاں کا جانا، وہ جانتے ہیں تھیں یہ رسمیں
    وہاں ہے وعدے کی بھی یہ صورت، کبھی تو کرنا کبھی نہ کرنا

    لئے تو چلتے ہیں حضرتِ دل تمہیں بھی اُس انجمن میں ،لیکن
    ہمارے پہلو میں بیٹھ کر تم ہمیں سے پہلو تہی نہ کرنا

    نہیں ہے کچھ قتل ان کا آساں، یہ سخت جاں ہیں برے بلا کے
    قضا کو پہلے شریک کرنا، یہ کام اپنی خوشی نہ کرنا

    ہلاک اندازِ وصل کرنا کہ پردہ رہ جائے کچھ ہمارا
    غم ِجُدائی میں خاک کر کے کہیں عدو کی خوشی نہ کرنا

    مری تو ہے بات زہر اُن کو، وہ اُن کی مطلب ہی کی نہ کیوں ہو
    کہ اُن سے جو التجا سے کہنا ، غضب ہے اُن کو وہی نہ کرنا

    وہی ہمارا طریق ِ اُلفت کہ دشمنوں سے بھی مل کے چلنا
    نہ ایک شیوا ترا ستمگر کہ دوست سے دوستی نہ کرنا

    ہم ایک رستہ گلی کا اُس کو دِکھا کے ، دل کو ہوئے پشیماں
    یہ حضرت خضر کو جتا دو کسی کی تم رہبری نہ کرنا

    بیان درد فراق کیسا کہ ہے وہاں اپنی یہ حقیقت
    جو بات کرنی تو نالہ کرنا، نہیں تو وہ بھی کبھی نہ کرنا

    بُری بنی اے داغ یا د اُلفت ، خدا نہ لے جائے ایسے راستے
    جو اپنی تم خیر چاہتے ہو تو بھول کر دل لگی نہ کرنا
     
    فهیم علی نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    واہ ۔ جتنی بھی تحسین ہو کم ہے۔ بہت خوب انتخاب۔

    اچھے اشعار ہیں۔ بہت خوب۔ :a165:
     
  11. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    کرکے وفا، پلٹ کے وفا مانگنے لگا
    کیا ظرف تھا گھڑی میں صلہ مانگنے لگا

    یہ قحط ِحُسن تھا کہ عنایت تھی حُسن کی
    ہر شخص اس حسیں کا پتہ مانگنے لگا

    جب سے اُسے عزیز ہوئی میری زندگی
    میں اپنی زندگی کی دعا مانگنے لگا

    سینے سے آہ، آنکھ سے آنسُو طلب کئے
    غم کا شجر بھی آب و ہوا مانگنے لگا

    ہمدردیاں وہ بعدِ سزا اس نے کیں عدیم
    جو بےخطا تھا وہ بھی سزا مانگنے لگا
     
  12. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    آتش ہو ، اور معرکہء خیر و شر نہ ہو
    پروانگی عبث ہے جو رقص۔ شرر نہ ہو

    یہ کار۔ عشق بھی ہے عجب کار ۔ناتمام
    سمجھیں کہ ہو رہا ہے مگر عمر بھر نہ ہو

    اک لمحہء کمال کہ صدیوں پہ پھیل جائے
    اک لحظہء وصال مگر مختصر نہ ہو

    اک دشت۔بے دلی میں لہو بولنے لگے
    ایسے میں ایک خواب کہ تو ہو مگر نہ ہو

    چہرے پہ سائے میں بھی خراشیں دکھائی دیں
    آئینہءحیات پہ اتنی نظر نہ ہو

    اک آستاں کہ جس پہ ابد تک پڑے رہیں
    اک گلستاں کہ جس میں صبا کا گذر نہ ہو

    مٹی تغارچوں میں پڑی سوکھتی رہے
    پیکر تراشنے کے لئے کوزہ گر نہ ہو

    اک یاد ۔ خوش جمال جواز حیات ہے
    اک محور خیال ہے یہ بھی اگر نہ ہو

    اک لفظ جس کی لَو میں دمکتا رہے دماغ
    اک شعر جس کی گونج کہیں پیشتر نہ ہو

    اک بات کی چڑھائی کہ دَم ٹوٹنے لگیں
    کہنے کا شوق ہو مگر اتنا ہنر نہ ہو

    ایسا بھی کیا کہ یاد لہو میں گھلی رہے
    ایسا بھی کیا کہ عمر۔گذشتہ بسر نہ ہو

    یوں خط ۔ ہجر کھینچئے اپنے اور اس کے بیچ
    دونوں طرف کی سانس ادھر سے ادھر نہ ہو

    دونوں طرف کا شور برابر سنائی دے
    دونوں طرف کسی کو کسی کی خبر نہ ہو

    اک شام جس میں دل کا سبوچہ بھرا رہے
    اک نام جس میں درد تو ہو، اس قدر نہ ہو

    شام آئے اور گھر کے لئے دل مچل اٹھے
    شام آئے اور دل کے لئے کوئی گھر نہ ہو

    اختر عثمان
     
  13. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    مجھ کو چراغِ شام کی صورت جلا کے دیکھ
    آ،اے اندھیری رات مجھے آزما کے دیکھ

    موجیں کبھی تو ہاریں تیرے یقین سے
    ساحل پہ روز اک گھروندا بنا کے دیکھ

    ٹوٹی ہوئی منڈیر پہ چھوٹا سا اک چراغ
    موسم سے کہہ رہا ہے، آندھی چلا کے دیکھ

    ابھروں گی تیرے ماتھے پہ تقدیر بن کے میں
    حرفِ غلط ، پیہم مٹا کے دیکھ

    مانا کہ میں ہزار فصیلوں میں قید ہوں
    لیکن کبھی خلوص سے مجھ کو بلا کے دیکھ
     
  14. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    بزمِ جاناں میں جو آداب نظر آتے ہیں
    اور دنیا میں وہ کمیاب نظر آتے ہیں

    زندہ ہونے کی بھلا اور شہادت کیا ہو
    میری آنکھوں میں ابھی خواب نظر آتے ہیں

    رنگ لایا ہے مرا پیار، وفائیں میری
    وہ ملاقات کو بے تاب نظر آتے ہیں

    ان کی تعبیر پہ کل ناز کرے گی دنیا
    ’’آج جو خواب فقط خواب نظر آتے ہیں‘‘

    تم نہیں ہو تو اندھیرا ہے، اگرچہ سرِ بزم
    کئی انجم، کئی مہتاب نظر آتے ہیں

    گر پرکھیے تو خزف سے بھی وہ ارزاں نکلیں
    جو بظاہر بڑے نایاب نظر آتے ہیں

    اپنی تقدیر کو بے وجہ تو الزام نہ دو
    اور ہی ہجر کے اسباب نظر آتے ہیں

    بند آنکھوں سے یقیں جن پہ کیا تھا میں نے
    بدگماں مجھ سے وہ احباب نظر آتے ہیں

    بادباں تار، شکستہ ہے سفینہ بھی فصیحؔ
    اور سمندر میں بھی گرداب نظر آتے ہیں

    شاہین فصیحؔ ربانی
     
  15. معصومہ
    آف لائن

    معصومہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏2 نومبر 2011
    پیغامات:
    15,314
    موصول پسندیدگیاں:
    167
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    بہت اچھا انتخاب ہے آپ کا۔۔۔۔بہت خوب
     
  16. اوجھڑ پینڈے
    آف لائن

    اوجھڑ پینڈے ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جنوری 2012
    پیغامات:
    30
    موصول پسندیدگیاں:
    10
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    نقش ایسے تیری یادوں کے بکھرجاتے ہیں
    جیسے تقریر کے عنوان سَنور جاتے ہیں
    دل تو شیشہ ہے یا شیشے سے بھی نازک تر
    لوگ پتھر ہیں جو ٹکرا کے گُزر جاتے ہیں
    دیکھتے ہیں جو اُسے غیر کی مَحفل میں کبھی
    ہم اُداسی کے سمندر میں اُتر جاتے ہیں
    دِل مِلا ہے ہمیں ایسا کہ اگر غم بھی مِلیں
    اُن کو سینے سے لگائے ہوئے مَر جاتے ہیں
     
  17. اوجھڑ پینڈے
    آف لائن

    اوجھڑ پینڈے ممبر

    شمولیت:
    ‏28 جنوری 2012
    پیغامات:
    30
    موصول پسندیدگیاں:
    10
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    کہیں صحرا کہیں سُوکھے شجر اچھے نہیں لگتے
    مجھے اب خواب زاروں کے سفر اچھے نہیں لگتے۔

    جوابی خط میں یوں اُس نے میرے بارے میں لکھا تھا
    بُرا بھی کہ نہیں سکتے مگر اچھے نہیں لگتے

    نہیں مصرف میں اتنا کہ گھر کا راستہ بُھولوں
    کوئی جب منتظر نہ ہو تو گھر اچھے نہیں لگتے

    سمندر تیرتی لاشوں سے یہ کہتا رہا شب بھر
    مُجھے بھی ڈوبنے والو ،،،! بھنور اچھے نہیں لگتے

    نہیں ایسا کہ پرواز کی طاقت نہیں باقی
    میری اُمید کے پنچھی کو پر اچھے نہیں لگتے
     
  18. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    ہم آندھیوں کے بَن میں کسی کارواں کے تھے
    جانے کہاں سے آئے ہیں جانے کہاں کے تھے

    اے جانِ داستاں! تجھے آیا کبھی خیال
    وہ لوگ کیا ہوئے جو تری داستاں کے تھے

    ہم تیرے آستاں پہ یہ کہنے کو آئے ہیں
    وہ خاک ہو گئے جو ترے آستاں کے تھے

    مل کے تپاک سے نہ ہمیں کیجیے اُداس
    خاطر نہ کیجئے کبھی ہم بھی یہاں کے تھے

    کیا پوچھتے ہو نام و نشانِ مسافراں
    ہندوستاں میں آئے ہیں ہندوستاں کے تھے

    اب خاک اُڑ رہی ہے یہاں انتظار کی
    اے دل یہ بام و دَر کسی جانِ جہاں کے تھے

    ہم سے چھِنا ہے ناف پیالہ تیرا میاں
    گویا ازل سے ہم صنفِ لب تشنگاں کے تھے

    صد یاد یاد جون وہ ہنگامہ دل کے جب
    ہم ایک گام کے نہ تھے پر ہفت خواں کے تھے

    جون ایلیا
     
  19. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اتر جائے گا
    وقت کا کیا ہے ، گزرتا ہے گزر جائے گا
    اتنا مانوس نہ ہو خلوتِ غم سے اپنی
    تو کبھی خود کو بھی دیکھے گا تو ڈر جائے گا
    تم سرِ راہِ وفا دیکھتے رہ جاؤ گے
    اور وہ بامِ رفاقت سے اتر جائے گا
    زندگی تیری عطا ہے تو یہ جانے والا
    تیری بخشش تری دہلیز پہ دھر جائے گا
    ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو اچھالا دے دوں
    میں نہیں، کوئی تو ساحل پہ اتر جائے گا
    ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فراز
    ظالم اب کے بھی نہ روۓ گا تو مر جائے گا
     
  20. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    مقاماتِ اربابِ جاں اور بھی ہیں
    مکاں اور بھی ، لامکاں اور بھی ہیں

    مکمل نہیں ہے جنونِ تجسس
    مسلسل جہاں در جہاں اور بھی ہیں

    یہیں تک نہیں عشق کی سیر گاہیں
    مہ و انجم و کہکشاں اور بھی ہیں

    محبت کی منزل ہی شاید نہیں ہے
    کہ جب دیکھیے امتحاں اور بھی ہیں

    محبت نہیں صرف مقصودِ انساں
    محبت میں کارِ جہاں اور بھی ہیں

    فقط توڑ کر مطمئن ہو نہ بلبل!
    قفس صورتِ آشیاں اور بھی ہیں

    بہت دل کے حالات کہنے کے قابل
    ورائے نگاہ و زباں اور بھی ہیں

    نہیں منحصر کچھ مے و مے کدہ تک
    مری تشنہ سامانیاں اور بھی ہیں

    خوشا درسِ غیرت ، زہے عشقِ تنہا
    وہاں میں نہیں ہوں، جہاں اور بھی ہیں

    صبا! خاکِ دل سے بچا اپنا دامن
    ابھی اس میں چنگاریاں اور بھی ہیں

    انہیں جب سے ہے اعتمادِ محبت
    وہ مجھ سے جگر بد گماں اور بھی ہیں

    کلام: جگر مُراد آبادی
     
  21. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    معیار اپنا ہم نے گرایا نہیں کبھی
    جو گر گیا نظر سے وہ بھایا نہیں کبھی

    حرص وہوس کو ہم نے بنایا نہیں شعار
    اور اپنا اعتبار گنوایا نہیں کبھی

    ہم آشنا تھے موجوں کے برہم مزاج سے
    پانی پہ کوئی نقش بنایا نہیں کبھی

    اک بار اس کی آنکھوں میں دیکھی تھی بے رخی
    پھر اس کے بعد یاد وہ آیا نہیں کبھی

    تنہائیوں کا راج ہے دل میں تمہارے بعد
    ہم نے کسی کو اس میں بسایا نہیں کبھی

    تسنیم جی رہے ہیں بڑے حوصلے کے ساتھ
    ناکامیوں پہ شور مچایا نہیں کبھی

    (تسنیم کوثر)
     
  22. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    رسوائی نہیں کچھ بھی تو شہرت بھی نہیں کچھ
    دیکھو تو یہاں ذلّت و عزت بھی نہیں کچھ

    ہر چند ہوے تنگ ہم اس شورشِ دل سے
    پر نام سے تیرے ہمیں وحشت بھی نہیں کچھ

    ہر چیز یہاں پر ہے فراموشی کی زد پر
    تم بھول گئے ہم کو تو حیرت بھی نہیں کچھ

    کچھ رات کا جادو بھی لیے پھرتا ہے ہر سو
    اور ہم کو بہت سونے کی عادت بھی نہیں کچھ

    کچھ کام ہمارے یہاں ہوتے بھی نہيں ہیں
    کچھ یوں ہے کہ ہم کو یہاں عجلت بھی نہیں کچھ

    ایسا بھی نہیں کچھ کہ کریں ترکِ تعلق
    ورنہ تو یہ طے ہے کہ محبت بھی نہیں کچھ

    وہ چشم ِ فسوں کار گریزاں بھی ہے ہم سے
    اب لطف و عنایت کی ضرورت بھی نہیں کچھ

    جینے میں وہ پہلی سی سہولت بھی نہیں ہے
    زندہ ہیں اگر ، اس میں خجالت بھی نہیں کچھ

    ہیں خاک تو پھر خاک سے نسبت تو رہے گی
    پیوند ِ زمیں ہیں ، تو ہزیمت بھی نہیں کچھ

    (ابرار احمد)
     
  23. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    پردہ اُٹھا کے حُسنِ ازل آئے تو بنے
    جو دیکھتا ہے مُجھ کو بھی دکھلائے تو بنے

    خورشیدِ جان آج نرالا ہی کچھ کرے
    تاروں کے بیچ گھوم کے کھوجائے تو بنے

    جب بھی پلٹ کے دیکھا ہے پتھرا گیا ہوں میں
    اس بار آپ سامری پتھرائے تو بنے

    اے کاش مرے پاؤں میں کانٹے ہی اُگ رہیں
    یہ دشت ایک آبلہ بن جائے تو بنے

    بہلایا جاتا تھا مُجھے بچپن میں چاند سے
    اب مُجھ سے کوئی چاند کو بہلائے تو بنے

    تو دیکھ دیکھ آئینہ اترائی ہے بہت
    پر اب یہ تجھ کو دیکھ کے اترائے تو بنے

    ش زاد​
     
  24. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    غزل






    جو شخص اصولوں سے مکرتا ہے بہت جلد
    توقیر کی مسند سے اترتا ہے بہت جلد
    دیکھا ہے یہی ہم نے کہ دولت کا پجاری
    دولت کی ہوس کرکے ہی مرتا ہے بہت جلد
    طوفان کے آثار نظر آئیں تو تیراک
    ملاح کا دم آپ ہی بھرتا ہے بہت جلد
    اللہ کی نصرت پہ جو کرتا ہے بھروسہ
    ہر ایک بھنور سے وہ گزرتا ہے بہت جلد
    ہوتا نہیں منزل پہ پہنچنے کا جسے شوق
    دوران سفر میں وہ ٹھہرتا ہے بہت جلد
    رہتے ہیں جیالے ہی سدا زندۂ جاوید
    جو موت سے کترائے وہ مرتا ہے بہت جلد
    چلتا ہے کٹھن راہ جو ثابت قدمی سے
    قدموں کا نشاں اس کے ابھرتا ہے بہت جلد
    ہوتا ہے جسے اپنی شجاعت پہ بہت ناز
    وہ اپنی ہی پرچھائیں سے ڈرتا ہے بہت جلد
    امید کا دامن جو رہے ہاتھ میں غوری
    بگڑا ہوا ہر کام سنورتا ہے بہت جلد


    عبدالقیوم خان غوری سعودی عرب


     
  25. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    غزل
    (طرحی مصرعہ پہ لکھی ہوئی)



    جیسے فلک سےٹوٹ کر تارے نہ جائیں گے
    پلکوں سے یونہی اشک کے دھارے نہ جائیں گے



    کہتے ر ہیں گے بات سدا اپنے دل کی ہم
    "جب تک غزل رہے گی اشارے نہ جائیں گے"



    کچھ اس طرح سے نقش ہوئے ہیں کہ اب کبھی
    آنکھوں سے اس ملن کے نظارے نہ جائیں گے



    غم میں بھی ہو گا جن کو میسر سکون قلب
    خوشیوں کے ان سے دور کنارے نہ جائیں گے



    یہ سوچ کر اٹھائے ہیں ہم نے کسی کے ناز
    گیسو الجھ گئے تو سنوارے نہ جائیں گے



    پروانے بھول جائیں گے کیا عشق کا چلن
    اپنی حیات شمع پہ وارے نہ جائیں گے



    کچھ لوگ ہوگئے ہیں جو اوقات سے بلند
    کوہ غرور سے وہ اتارے نہ جائیں گے



    یہ مسئلہ معاش کا کب تلک نہ ہو گا حل
    کب تک گھروں کو ہم سے بچارے نہ جائیں گے



    جیتیں گے جب تلک نہ وہ غوری ہمارا دل
    دلبر کسی طرح سے پکارے نہ جائیں گے


    عبدالقیوم خان غوری - سعودی عرب
     
  26. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    تیرے ابرووں‌کی حسیں‌کماں ، نظر آ رہی ہے فلک نشاں
    نہ کرشمہ قوسِ قزح سے کم ، نہ کشش ہلال کے خم سے کم

    نہ ستا مجھے ، نہ رلا مجھے ، نہیں اور تابِ جفا مجھے
    کہ مری متاعِ شکیب ہے ، تری کائناتِ ستم سے کم

    یہ کرم ہے کم سرِ انجمن کہ پلائی اس نے مئے سخن
    مجھے پاس اپنے بلا لیا ، رہی بات میری تو کم سے کم

    نہیں‌ جس میں تیری تجلیاں ، اسی جانچتی ہے نظر کہاں
    تیرے نور کا نہ ظہور ہو تو وجود بھی ہے عدم سے کم

    کبھی انعکاسِ جمال ہے ، کبھی عینِ شے کی مثال ہے
    نہیں میرے دل کا معاملہ ، کسی آئینے کے بھرم سے کم

    مہ و آفتاب و نجوم سب ، ہیں ضیا فگن ، نہیں اس میں شک
    ہے مسلم ان کی چمک دمک ، مگر اُن کے نقشِ قدم سے کم

    یہی آرزو ، یہی مدعا ، کبھی وقت ہو تو سنیں ذرا
    مری داستانِ حیاتِ غم جو لکھی گئی ہے قلم سے کم

    یہ نصیر دفترِ راز ہے ، یہ غبار راہِ نیاز ہے
    کریں‌اس پہ اہل جہاں یقیں ، نہیں اِس کا قول ، قسم سے کم

    از سید نصیر الدین نصیر
     
  27. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    غزل



    یوں تو اکثر یاد آتی ہے، ستانے کیلئے
    کاش! اک دن وہ بھی آئیں، منانے کیلئے

    آج تک! اپنے لئے تو جی لئے ، اے ہم نشیں
    دیکھ لیں کچھ روز جی کر ہم زمانے کیلئے


    خاک ہوکر رہ گئے حاسد کےجتنے عزم تھے
    تھا بضد محسود کو اپنےمٹانے کیلئے


    کیا ضروری ہے کہ میرے قتل کے اسباب ہوں
    ہیں تیرے جو ر و ستم کافی مٹانے کیلئے


    وہ کسی دن، اس میں خود گر جائیں گے
    جو گڑھے کھو د یں گے اوروں کو گرانے کیلئے

    ہر قدم رکھو سنبھل کر خود ہی ورنہ دوستو
    کون آ تا ہے کسی کو بھی بچانے کیلئے


    چاہتا ہوں سرخرو ہو جاؤں راہ عشق میں
    جان بھی اپنی لٹا دوں تجھ کو پانے کیلئے


    جب بھی جی چاہے، چلے آؤ تمہارا گھر ہے دل
    ہم تعرض کیوں کریں، ا پنوں سے آنے کیلئے


    د ین میں غوری حصول علم کی تاکید ہے
    ورنہ کیوں ترغیب ہوتی چین جانے کیلئے

    عبدالقیوم خان غوری سعودی عرب
     
  28. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
  29. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں


    بہت بہت شکریہ!
    اس فورم میں ایک سے بڑھ کے ایک ذہین و فطین افراد موجود ہیں۔۔ ماشاءاللہ۔
    کوئی بڑا کام سوچئے؟
     
  30. حریم خان
    آف لائن

    حریم خان مدیر جریدہ

    شمولیت:
    ‏23 اکتوبر 2009
    پیغامات:
    20,724
    موصول پسندیدگیاں:
    1,297
    ملک کا جھنڈا:
    جواب: غزلیں

    عشق پیشہ نہ رہے داد کے حق دار یہاں
    پیش آتے ہیں رعونت سے جفا کار یہاں

    سر پٹک کر درِ زنداں پہ صبا نے یہ کہا
    ہے دریچہ نہ کوئی روزنِ دیوار یہاں

    عہد و پیمانِ وفا، پیار کے نازک بندھن
    توڑ دیتی ہے زر و سیم کی جھنکار یہاں

    ننگ و ناموس کے بکتے ہوئے انمول رتن
    لب و رخسار کے سجتے ہوئے بازار یہاں

    سرخیِ دامنِ گُل کس کو میسّر آئی
    اپنے ہی خوں میں نہائے لب و رخسار یہاں

    شکیب جلالی
     

اس صفحے کو مشتہر کریں