1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غربت کا فیصلہ

'آپ کے مضامین' میں موضوعات آغاز کردہ از عبدالمطلب, ‏4 جون 2016۔

  1. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    تین دن کی بھاگ دوڑ کے نتیجے میں آج اُسے ایک ٹھیکیدار نے مزدوری پر لگا لیا تھا
    اس کسمپرسی کے عالم میں انسان کبھی کبھی ایسے حالات سے گزرتا ہے کہ اپنی ذات کے خلاف فیصلے کرنے میں بھی دیر نہیں لگاتا
    اُسے بہت خوشی تھی کہ آج کچھ پیسے مل جائیںگے جس سے اپنی بیوی کی دوائی کے علاوہ بچوں کو پیٹ بھر کر کھانا مل جائےگا
    55 سال کی عمر میں بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کو کام کاج پر لگا لیا جاتا ہے ورنہ کمزور و لاغر ہونے کی بنیاد پر کوئی کام نہیں دیتا
    3 بچے گھر کے صحن میں کھیل رہے تھے جب کہ ایک بچہ جو نویں جماعت کا طالب علم تھا صبح ہوتے ہی دوست کے گھر سے پرانی کتانیں لینے نکلا تھا مگر شام ہونے کو تھی اور گھر نہیں لوٹا تھا۔
    آج کی مزدوری ختم کر کے وہ بچوں کے لئے کھانے کا سامان اور بیوی کی دوائی لے کر جب گھر پہنچا تو اسے معلوم ہوا کہ انکا بیٹا صبح دوست کے ہاں گیا تھا مگر ابھی تک نہیں لوٹا۔
    پریشانی کے عالم میں وہ تھکا ہارا کمزور اور پریشان شخص بیٹے کے دوست کے گھر پہنچا
    بیٹے کے دوست نے کہا کہ وہ تو صبح ہی کتابیں لے کر واپس چلا گیا تھا
    گلی محلے کو لوگوں سے دریافت کیا مگر کچھ پتہ نہیں چلا
    دو دن تک بیچارا ڈھونڈتا رہا گلی محلہ اسپتال ہر جگہ تلاش کیا تھک ہار کر تھانے رپورٹ درج کرنے گیا
    انہوں نے کہا کہ پہلے تلاش کر لیں نہیں ملا تو رپورٹ درج کر لیںگے
    اگلے دو دن بھی ایسے ہی گزر گئے اور سوچا کہ اب کام کاج بھی ڈھونڈنا چاہئے ورنہ بچے بھوک سے مر جائیںگے
    اور پھر سے کام کی تلاش میں نکلا شام تک کام نہ ملنے پر
    اشک بار آنکھوں اور تھکے ہارے وجود کے ساتھ گھر پہنچا تو بیوی نے بتایا کہ پڑوس کے ایک شخص نے بتایا ہے کہ آپ ایدھی سینٹربھی ہو کر آئیے
    بھوک اور تھکان سے چُور وجود کے ساتھ وہ ایدھی سنٹر کے مردہ خانے گیا
    اور لاشوں کو باری باری دیکھنے لگا
    یہ وہ لمحہ تھا جب ان پر سکتہ طاری ہو گیا اور ہاتھ پاؤں کے نیچے سے زمیں نکل گئی
    ان کا پیارا بیٹا آنکھوں کا تارا جن سے امید کی روشنی تھی گھر میں وہ ان سے چِھن چکا تھا
    ابھی وہ اپنے قدم بیٹے کی طرف بڑھانے والا تھا کہ
    اچانک ایک شخص کی آواز نے اسے چونکا دیا
    وہ وہاں کا ملازم تھا اور کہہ رہا تھا کہ ہفتہ بھر ہو چکاہے
    اب اس مردے کو دفنانے کا حکم آ چکا ہے
    بیچارے نے دو پل میں دل ہی دل میں فیصلہ کر لیا اور واپس پلٹا
    کہ گھر لے جا کر کفن دفن کا بندو بست کہاں سے کروںگا
    یہاں کم از کم کفن تو مل جائےگا۔

    بقلم عبدالمطلب مقید
     
    فیاض أحمد اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مارچ 2015
    پیغامات:
    5,102
    موصول پسندیدگیاں:
    4,604
    ملک کا جھنڈا:
    :cry::cry::cry:
    حالات انسان کو واقعی ایسے موڑ پر لا کھڑا کرتے ہیں جہاں وہ بے بسی اور بے چارگی کی انتہا کو بھی عبور کردیتا ہے۔۔۔۔
    بہت بہت زیادہ دکھی۔۔:cry:
     
    عبدالمطلب نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. عبدالمطلب
    آف لائن

    عبدالمطلب ممبر

    شمولیت:
    ‏11 اپریل 2016
    پیغامات:
    2,134
    موصول پسندیدگیاں:
    1,728
    ملک کا جھنڈا:
    جی ہاں یہی زندگی ہے
    ہم نماز روزہ حج کی پابندی پر زور ضرور دیتے ہیں
    بینکوں میں زکوٰۃ بھی کٹوا تے ہیں
    مگر اپنے آس پاس نظر دوڑانے میں ہمیں دقت ہوتی ہے
    حالانکہ اپنے رشتے داروں اور پڑوسیوں کے حقوق سب سے زیادہ ہیں
    کاش ہم مومن ہوتے تو ہمارے معاشرے میں اس قسم کے واقعات بہت کم دیکھنےکو ملتے
     
    دُعا نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مارچ 2015
    پیغامات:
    5,102
    موصول پسندیدگیاں:
    4,604
    ملک کا جھنڈا:
    بے شک:(
     
    عبدالمطلب نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں