1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

غالب کے اشعار

'اردو شاعری' میں موضوعات آغاز کردہ از عرفان, ‏27 نومبر 2007۔

  1. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    بنا ہے شاہ کا مصاحب پھرے ہے اتراتا وگرنہ شہر میں غالب کی آبرو کیا ہے۔
     
  2. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    تم جو ہر بات پہ کہتے ہو کہ تُو کیا ہے ؟
    ذرا بتاؤ تو یہ اندازِ گفتگو کیا ہے ۔۔؟

    مرزا غالب زندہ باد۔
     
  3. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    صرف مقطع اور مطلع ہی دینا تھا ؟ باقی غزل کیا حضرت غالب خود آ کے کہیں گے؟
     
  4. واصف حسین
    آف لائن

    واصف حسین ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏3 جولائی 2006
    پیغامات:
    10,073
    موصول پسندیدگیاں:
    1,807
    ملک کا جھنڈا:
    اصل شعر یوں ہے

    ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے
    تمہیں کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے

    چپک رہا ہے بدن پر لہو سے پیراہن
    ہماری جیب کو اب حاجت رفو کیا ہے

    رہی نہ طاقت گفتار اور اگر ہو بھی
    تو کس امید پہ کہیے کہ آرزو کیا ہے

    جلا ہے جسم جہاں دل بھی جل گیا ہو گا
    کریدتے ہو جو اب راکھ جستجو کیا ہے

    بنا ہے شاہ کا مصاحب پھرے ہے اتراتا
    وگرنہ شہر میں غالب کی آبرو کیا ہے
     
  5. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    پوری نظم درج کرنے شکریہ

    پوری نظم درج کرنے شکریہ :a180:بندہ آپ کی خدمت میں آداب عرض کرتا ہے
    فقط عرفان
     
  6. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    غزل پوری نہیں

    بعد میں احساس ہوا کہ غزل پوری نہیں ہے ۔ براہ مہربانی پوری غزل درج کیجیئے :mashallah:
     
  7. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    باقی اشعار

    رگوں میں دوڑتے پھرنے کے ہم نہیں قائل
    جو آنکھ ہی سے نہ ٹپکے وہ لہو کیا ہے۔

    غالب کی کسی اور غزل کا شعر
    حد چاہیئے سزا میں تعدی کے واسطے
    آخر کو گناہگار ہوں کافر نہیں ہوں میں
     
  8. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    چھٹی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی

    چھٹی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی
     
  9. صارم مغل
    آف لائن

    صارم مغل ممبر

    شمولیت:
    ‏27 مئی 2007
    پیغامات:
    230
    موصول پسندیدگیاں:
    4
    Re: چھٹی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی

    یہ مصرع سودا کا ہے ۔ غالب کا نہیں۔
     
  10. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    معذرت

    معذرت
     
  11. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    Re: معذرت

    قبول فرمائی جاتی ہے :113:
     
  12. چیٹرcheater
    آف لائن

    چیٹرcheater ممبر

    شمولیت:
    ‏26 دسمبر 2007
    پیغامات:
    147
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    Re: چھٹی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی

    یہ مصرع سودا کا ہے ۔ غالب کا نہیں۔[/quote:2bleugow]

    یہ مصرع سودا کا بھی نہیں بلکہ استاد ذوق کا ہے

    شعر میرے ذہن میں نہیں ہے۔
    کچھ اس طرح ہے
    دختر رز کو ذوق اتنا نہ منہ لگا کہ یہ
    چھٹتی نہیں ہے منہ سے یہ کافر لگی ہوئی
     
  13. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    شکریہ

    شکریہ
     
  14. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    طرز بیدل میں ریختہ اسداللہ خاں قیامت ہے

    طرز بیدل میں ریختہ کہنا
    اسداللہ خاں قیامت ہے
    یہ شعر غالب کا ہے
    بیدل فارسی کے شاعر تھے
     
  15. چیٹرcheater
    آف لائن

    چیٹرcheater ممبر

    شمولیت:
    ‏26 دسمبر 2007
    پیغامات:
    147
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    Re: طرز بیدل میں ریختہ لکھنا اسداللہ خاں قیامت

    حضرت کیا یہ بھی شعر کا حصہ ہے ۔ :143:

    اک مسلسل فریب کے سوا کچھ نہیں غالب
    میں نے زندگی کو بہت قریب سے دیکھا ہے
     
  16. عرفان
    آف لائن

    عرفان ممبر

    شمولیت:
    ‏16 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    443
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    طرز بیدل میں ریختہ کہنا۔۔۔۔۔۔۔
    اور آپ کا درج کیا ہوا دونوں شعر غالب کے ہیں
    بیدل کے تعارف کیلئے عرض کیا تھا کہ وہ فارسی کے شاعر تھے
     
  17. چیٹرcheater
    آف لائن

    چیٹرcheater ممبر

    شمولیت:
    ‏26 دسمبر 2007
    پیغامات:
    147
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    پہلہ شعر جو میں نے لکھا وہ استاد ذوق کا تھا ۔اور جب کے دوسرا غالب کا۔

    ہم سخن تیشے نے شیریں کو فرہاد سے کیا
    کسی میں جیسا بھی ہو کمال اچھا ہے
     
  18. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    چیٹر بھائی ۔ مجھے ایک بات کا یقین ہو چلا ہے کہ آپ کی عمر 16 سال نہیں ۔ بلکہ شاید آپ نے عدد آگے پیچھے کر دیا ہے۔ اپنے شاعرانہ ذوق سے مجھے آپ 61 سال کے لگتے ہیں۔ معاف کیجئے گا :hasna:
     
  19. چیٹرcheater
    آف لائن

    چیٹرcheater ممبر

    شمولیت:
    ‏26 دسمبر 2007
    پیغامات:
    147
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    باز آئیں جور سے مگر باز آئیں کیا
    کہتے ہیں ہم تجھ کو منہ دکھلائیں کیا
    رات گردش میں ہیں سات آسماں
    کچھ ہو کر رہے گا گھبرائیں کیا
    پوچھتے ہیں وہ کے وہ غالب کون ہے
    کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا
     
  20. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    مان گئے چیٹر بھائی۔ ہم بغیر ویب سائٹ کے ہی مان گئے۔
    لیکن آپکے اعلی شاعرانہ ذوق کی داد دیے بغیر چارہ نہیں۔ آپ کی شاعرانہ پسند بہت اچھی ہے۔
     
  21. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    کسی کو دے کے دل کوئی نوا سنجِ فغاں کیوں ہو
    نہ ہو جب دل ہی سینے میں تو پھر منہ میں زباں کیوں ہو

    وہ اپنی خو نہ چھوڑیں گے ہم اپنی وضع کیوں چھوڑیں
    سبک سر بن کے کیا پوچھیں کہ ہم سے سر گراں کیوں ہو

    کِیا غم خوار نے رسوا، لگے آگ اس محبّت کو
    نہ لاوے تاب جو غم کی، وہ میرا راز داں کیوں ہو

    وفا کیسی کہاں کا عشق جب سر پھوڑنا ٹھہرا
    تو پھر اے سنگ دل تیرا ہی سنگِ آستاں کیوں ہو

    قفس میں مجھ سے رودادِ چمن کہتے نہ ڈر ہمدم
    گری ہے جس پہ کل بجلی وہ میرا آشیاں کیوں ہو

    یہ کہہ سکتے ہو "ہم دل میں نہیں ہیں" پر یہ بتلاؤ
    کہ جب دل میں تمہیں تم ہو تو آنکھوں سے نہاں کیوں ہو

    غلط ہے جذبِ دل کا شکوہ دیکھو جرم کس کا ہے
    نہ کھینچو گر تم اپنے کو، کشاکش درمیاں کیوں ہو

    یہ فتنہ آدمی کی خانہ ویرانی کو کیا کم ہے
    ہوئے تم دوست جس کے، دشمن اس کا آسماں کیوں ہو

    یہی ہے آزمانا تو ستانا کس کو کہتے ہیں
    عدو کے ہو لیے جب تم تو میرا امتحاں کیوں ہو

    کہا تم نے کہ کیوں ہو غیر کے ملنے میں رسوائی
    بجا کہتے ہو، سچ کہتے ہو، پھر کہیو کہ ہاں کیوں ہو

    نکالا چاہتا ہے کام کیا طعنوں سے تُو غالب
    ترے بے مہر کہنے سے وہ تجھ پر مہرباں کیوں ہو​
     
  22. نور
    آف لائن

    نور ممبر

    شمولیت:
    ‏21 جون 2007
    پیغامات:
    4,021
    موصول پسندیدگیاں:
    22
    بہت خوب اور بہت اچھے۔ غالب از سمپلی “دی گریٹ “
     
  23. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    ٹرُو - ٹرُو :)

    ہیں اور بھی دنیا میں سخن ور بہت اچھے
    کہتے ہیں کہ غالب کا ہے اندارِبیاں اور
     
  24. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    جنوں کی دستگیری کس سے ہوگرہو نہ عریانی
    گریباں چاک کا حق ہو گیا ہے میری گردن پر

    بہ رنگِ کاغذِ آتش زدہ نیرنگِ بے تابی
    ہزار آئینہ دل باندھے ہے بالِ یک تپیدن پر

    فلک سے ہم کو عیشِ رفتہ کا کیا کیا تقاضا ہے
    متاعِ بُردہ کو سمجھے ہوۓ ہیں قرض رہزن پر

    ہم اور وہ بے سبب “رنج آشنا دشمن” کہ رکھتا ہے
    شعاعِ مہر سے تُہمت نگہ کی چشمِ روزن پر

    فنا کو سونپ گر مشتاق ہے اپنی حقیقت کا
    فروغِ طالعِ خاشاک ہے موقوف گلخن پر

    اسد بسمل ہے کس انداز کا، قاتل سے کہتا ہے
    “تو مشقِ ناز کر، خونِ دو عالم میری گردن پر“


    (مرزا غالب)​
     
  25. چیٹرcheater
    آف لائن

    چیٹرcheater ممبر

    شمولیت:
    ‏26 دسمبر 2007
    پیغامات:
    147
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    اگر تو مجھے بھول گیا ہو تو پتا بتلا دوں
    گبھی فتراک میں تیرے نخچیر بھی تھا
     
  26. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    بہت خوب نعیم اور چیٹر۔ مزید ملاحظہ کیجئے۔

    یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتا
    اگر اور جیتے رہتے یہی انتظار ہوتا

    تیرے وعدے پر جئے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا
    کہ خوشی سے مر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا


    تیری نازکی سے جانا کہ بندھا تھا عہد بودا
    کبھی تو نہ توڑ سکتا اگر استوار ہوتا

    کوئی میرے دل سے پوچھے ترے تیرِ نیم کش کو
    یہ خلش کہاں سے ہوتی، جو جگر کے پار ہوتا

    یہ کہاں کی دوستی ہے کہ بنے ہیں دوست ناصح
    کوئی چارہ ساز ہوتا ، کوئی غمگسار ہوتا

    رگِ سنگ سے ٹپکتا وہ لہو کہ پھر نہ تھمتا
    جسے غم سمجھ رہے ہو، یہ اگر شرار ہوتا

    غم اگرچہ جاں گسل ہے، پہ کہاں بچیں کہ دل ہے
    غمِ عشق گر نہ ہوتا غمِ روزگار ہوتا


    کہوں کس سے میں کہ کیا ہے، شبِ غم بُری بلا ہے
    مجھے کیا برا تھا مرنا اگر ایک بار ہوتا

    ہوئے مر کے ہم جو رسوا، ہوئے کیوں نہ غرقِ دریا
    نہ کبھی جنازہ اٹھتا نہ کہیں مزار ہوتا

    اسے کون دیکھ سکتا، کہ یگانہ ہے وہ یکتا
    جو دوئی کی بو بھی ہوتی تو کہیں دو چار ہوتا

    یہ مسائلِ تصوف یہ تیرا بیان غالب
    تجھے ہم ولی سمجھتے جو نہ بادہ خوار ہوتا

    ( پوری غزل خوبصورت ہے، مگر ہمارے پسندیدہ نیلے میں)
     
  27. نعیم
    آف لائن

    نعیم مشیر

    شمولیت:
    ‏30 اگست 2006
    پیغامات:
    58,107
    موصول پسندیدگیاں:
    11,153
    ملک کا جھنڈا:
    کیا کہنے جناب۔ :a180:
     
  28. مریم سیف
    آف لائن

    مریم سیف ناظم خاص سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏15 جنوری 2008
    پیغامات:
    5,303
    موصول پسندیدگیاں:
    623
    ملک کا جھنڈا:
    بہت خوب۔۔
     
  29. چیٹرcheater
    آف لائن

    چیٹرcheater ممبر

    شمولیت:
    ‏26 دسمبر 2007
    پیغامات:
    147
    موصول پسندیدگیاں:
    0
    ملک کا جھنڈا:
    تم جانو، تم کو غیر سے جو رسم و راہ ہو
    مجھ کو بھی پوچھتے رہو تو کیا گناہ ہو
    بچتے نہیں مواخذۂ روزِ حشر سے
    قاتل اگر رقیب ہے تو تم گواہ ہو
    کیا وہ بھی بے گنہ کش و حق نا شناس ہیں
    مانا کہ تم بشر نہیں خورشید و ماہ ہو
    ابھرا ہوا نقاب میں ہے ان کے ایک تار
    مرتا ہوں میں کہ یہ نہ کسی کی نگاہ ہو
    جب مے کدہ چھٹا تو پھر اب کیا جگہ کی قید
    مسجد ہو، مدرسہ ہو، کوئی خانقاہ ہو
    سنتے ہیں جو بہشت کی تعریف، سب درست
    لیکن خدا کرے وہ ترا جلوہ گاہ ہو
    غالب بھی گر نہ ہو تو کچھ ایسا ضرر نہیں
    دنیا ہو یا رب اور مرا بادشاہ ہو
     
  30. این آر بی
    آف لائن

    این آر بی ممبر

    شمولیت:
    ‏13 جنوری 2008
    پیغامات:
    1,495
    موصول پسندیدگیاں:
    108
    بہت خوب! غالب کی شرارت کے تو کیا کہنے۔

    ابھرا ہوا نقاب میں ہے ان کے ایک تار
    مرتا ہوں میں کہ یہ نہ کسی کی نگاہ ہو
     

اس صفحے کو مشتہر کریں