1. اس فورم پر جواب بھیجنے کے لیے آپ کا صارف بننا ضروری ہے۔ اگر آپ ہماری اردو کے صارف ہیں تو لاگ ان کریں۔

عورت کی طاقت

'گوشہء خواتین' میں موضوعات آغاز کردہ از نظام الدین, ‏23 اپریل 2015۔

  1. نظام الدین
    آف لائن

    نظام الدین ممبر

    شمولیت:
    ‏17 فروری 2015
    پیغامات:
    1,981
    موصول پسندیدگیاں:
    2,049
    ملک کا جھنڈا:
    بانو قدسیہ نے اپنی تحریروں میں روزمرہ کی زندگی کی باتیں بہت اچھی طرح سے بیان کی ہیں۔
    ان کے مطابق آج کل کی عورت نے گھرداری اور ماں ہونے کی ذمہ داری چھوڑ دی ہے اور اپنی ذمہ داریوں سے فرار حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے اور اس سب کا ذمہ دار مرد ہے جس نے عورت کو اس کے گھر، جو کہ اس کا مضبوط قلعہ ہے، سے باہر نکالنے کے لئے سازش کی ہے۔ آدمی نے عورت کو ایک اچھے لائف اسٹائل اور اونچے معیار کے خواب دکھائے ہیں اور ان کے حصول کے لئے یہ طریقہ بتایا ہے کہ وہ گھر سے باہر نکل کر محنت کرے اور اپنے لئے ایک اچھا لائف اسٹائل حاصل کرے۔ خواتین نے اس سے یہ بات سمجھی کہ انہیں آزادی مل رہی ہے۔ لیکن درحقیقت وہ مزدوری کے لئے مجبور ہوگئی ہیں اور اپنے کھانے کے لئے بھی انہیں خود ہی محنت کرنی پڑرہی ہے۔
    وہ اس عورت کی مثال دیتی ہیں جو اپنے گھر کے کام کرتی ہے، برتن دھوتی ہے اور کھانا بناتی ہے۔ ان کے نزدیک یہ عورت ایک ماڈرن عورت سے زیادہ خودمختار ہے۔ اس کا واحد مسئلہ غربت ہے لیکن اس کو ایک جدید عورت کی طرح اپنے آپ کو منوانے کے لئے جدوجہد نہیں کرنی پڑتی۔ اس کا وجود ہی اس کی شناخت ہے۔ اس اپنے آپ کو منوانے کی جدوجہد کی وجہ سے عورت کی نرمی اور نزاکت ختم ہوتی جارہی ہے جو عورت کی اصل طاقت ہے اور جس کو وہ اپنی سب سے بڑی کمزوری سمجھتی ہے۔
     
    مخلص انسان، سعدیہ، UrduLover اور 4 دوسروں نے اسے پسند کیا ہے۔
  2. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مارچ 2015
    پیغامات:
    5,102
    موصول پسندیدگیاں:
    4,604
    ملک کا جھنڈا:
    گریٹ۔۔۔۔
    زبردست ویری ویری نائس شئیرنگ
     
    نظام الدین نے اسے پسند کیا ہے۔
  3. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    ہمارے معاشرے میں عورت کا مرکزی مقام ہے۔ کسی بھی گھر کی پہچان اس گھر کی عورت ہوتی ہے جو اپنی تربیت سے بچوں کی پرورش کرتی ہے اور ان کی تعلیمی استعدار بڑھانے میں ان کا ہاتھ بٹاتی ہے اور انہیں اچھے اخلاق کے زیور سے آراستہ کرتی ہے۔ یہ عورت کی اصل خوبی ہے کیونکہ اللہ تعالی نے ہمارے معاشرے میں مرد و زن کے لئے حدور مقرر کردی ہیں اور عورت اپنی حدود میں بہت اچھی طرح سجتی ہوئی محسوس ہوتی ہے اور یہی عورت کا اصل حسن ہے۔

    مگر جاب کرنے والی خواتین نا صرف اپنی نزاکت سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں بلکہ ان کی شخصیت میں کھردرا پن اور روکھا پن بھی سرایت کرجاتا ہے۔
     
    نظام الدین اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  4. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مارچ 2015
    پیغامات:
    5,102
    موصول پسندیدگیاں:
    4,604
    ملک کا جھنڈا:


    جی بالکل ۔۔میرا اپنا پرسنلی خیال اور رائے بھی یہی ہے عورت کے لیے ایک سیف مقام اس کا گھر ہے گھر سے باہر نکل کر جاب وغیرہ کرنا یہ سب اگر تو مجبوری ہے تو کرے ورنہ بالکل بھی نہیں ۔۔اللہ تعالیٰ نے عورت کو بہت نازک بنایا ہے اس میں اتنی برداشت ہے ہی نہیں کہ وہ گھر بھی سنبھالے اور بچوں کی پرورش بھی کرے اور کما کر بھی لائے۔۔اللہ تعالیٰ نے عورت کے لیے اس کا گھر ہی اس کی اصل جنت اور سلطنت بنایا ہے اب یہ عورت پر ڈیپنڈ کرتا ہے وہ اپنی جاگیر کی حفاظت کرتی ہے اپنے گھر کو جنت بناتی ہے یا نہیں ۔۔۔
    جاب صرف مجبوری کا نام ہونا چایئے صرف اس حد تک اس کی لائف میں اس کی امپورٹنس ہونی چاہیے۔۔مگر یہ بھی سچ ہے آج کل کہ اس دور میں بہت سی عورتیں مجبوری میں جاب کررہی ہیں۔۔۔باقی تو یہی کہوں گی واللہ اعلم۔۔۔
     
    نظام الدین اور غوری .نے اسے پسند کیا ہے۔
  5. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    آپ نے درست کہا۔ مگر میں مجبوری کو مجبوری نہیں سمجھتا کیونکہ مجبوری کے معنی ہیں اگر گھر کا مرد فیزیکلی لاچار ہوگیا ہو یا بیماری کے باعث بستر سے لگ جائے تو یہ مجبوری کے ضمن میں گردانا جانا چاہیے جبکہ چنگے بھلے مرد آن ڈیوٹی ہوتے ہین اور اپنی بیگمات کو بھی ملازمت پر مامور کروا دیتے ہیں۔ اس طرح مالی حالات تو بہتر ہوجاتے ہیں مگر دیگر مسائل سر اٹھانے لگتے ہیں۔ اس لئے سادگی اور اللہ پر قناعت کرتے ہوئے گھریلو زندگی پر توجہ دینا چاہیے۔۔۔۔۔ تاکہ گھر جنت نظیر ہوجائے۔۔۔۔
     
    نظام الدین اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  6. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مارچ 2015
    پیغامات:
    5,102
    موصول پسندیدگیاں:
    4,604
    ملک کا جھنڈا:
    جی بالکل برادر آپ صحیح کہہ رہے ہیں۔۔میں ایک ایسی عورت کو جانتی ہوں جو اپنے 3 بچوں کے لیے گھروں میں کام کرتی ہے اور اپنی بچوں کو اچھا پڑھا بھی رہی ہے میں اسے ایک عظیم اور بہترین ماں کہتی ہوں اور سمجھتی ہوں وہ اپنے بچوں کے لیے کام کرتی ہے ان کی ہر ضرورت پوری کرتی ہے مگر اس کا شوہر بالکل بھی کسی ذمہ داری کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہے اور نشہ بھی کرتا ہے۔۔پھر آپ کیا کہیں گے اس کو۔۔۔؟ عورت بہت مجبور ہوجاتی ہے کبھی حالات کی وجہ سے ۔۔کبھی اپنے شوہر کی وجہ سے کیونکہ آج کل یہ بھی بہت دیکھا گیا ہے اگر لڑکی جاب کرتی ہو تو اسکو ہی کوئی بہو بنانا پسند کرتا ہے۔۔خیر مرد باہر کی دنیا میں کھو کر اپنے بچوں سے غفلت برت سکتا ہے مگر عورت نہیں کیونکہ وہ ماں بھی ہے۔۔
     
    نظام الدین اور غوری .نے اسے پسند کیا ہے۔
  7. دُعا
    آف لائن

    دُعا ممبر

    شمولیت:
    ‏31 مارچ 2015
    پیغامات:
    5,102
    موصول پسندیدگیاں:
    4,604
    ملک کا جھنڈا:
    ایسی بہت سی مثالیں میں نے اپنے اردگر دیکھی ۔۔اللہ تعالیٰ ہم سب کو سادہ زندگی گزارنے کی توفیق عطافرمائے کیونکہ قصور تو ہمارا بھی ہے اس میں ہم نے اپنی خواہشات کا دائرہ وسیع ہی اتنا کرلیا ہے ۔۔۔اللہ معاف فرمائے۔۔
     
    نظام الدین اور غوری .نے اسے پسند کیا ہے۔
  8. غوری
    آف لائن

    غوری ممبر

    شمولیت:
    ‏18 جنوری 2012
    پیغامات:
    38,539
    موصول پسندیدگیاں:
    11,602
    ملک کا جھنڈا:
    سلام ہے ایسی عورتوں پہ جو اپنی انتھک محنت سے اپنے بچوں کی پرورش کرتی ہیں۔ اور گھر کو تباہی سے محفوظ رکھتی ہیں۔ درحقیقت یہی عورت کا اصل روپ ہے۔
     
    نظام الدین اور دُعا .نے اسے پسند کیا ہے۔
  9. UrduLover
    آف لائن

    UrduLover ممبر

    شمولیت:
    ‏1 مئی 2015
    پیغامات:
    812
    موصول پسندیدگیاں:
    713
    ملک کا جھنڈا:
    متحرم اراکین و ممبران! دورِ جاہلیت میں عورتوں پر بے پناہ ظلم کیا جاتا تھا اُن کو زندہ ہی دفن کر دیا جاتا تھا لیکن اندھیرے کے بعد اُجالا اور رات کے بعد دن تو آتا ہی جب اسلام کی روشنی پھیلی اور دینا نورِ اسلام سے منور ہوئی تو عورت کی عزت اور توقیر میں بے پناہ اضافہ ہو گیا۔ انسانیت میں جو مقام مرد کے لئے متعین ہے عورت کو بھی اس مقام پر کھڑا کر دیا گیا اب حقارت کی جگہ عزت و احترام نے لے لی اور نفرتیں محبتوں میں بدل گئی اور اسلام نے عورت کو ماں، بہن، بیٹی اور بیوی جیسے پاکیزہ رشتوں کے ساتھ متعارف کروایا اور عورت کو وہ مقام دلوایا جس کی وہ حقدار تھی۔اور اس حق کو دیگر ھقوق کیساتھ آج کی پڑھی لکھی عورت کو فیصلہ کرنا ہے کہ اہلِ مغرب کی تقلید کرتے ہوئے خود کو کس ڈگر پر لیجانا ہے۔انسان کو قدرت نے آزادی دے رکھی ہے وہ اپنے لئے برے اور اچھے فیصلے کرے۔عورت پڑھے لکھے اور آنے والی نسل کو تعلیم سے آراستہ کرے۔اور جن شعبوں میں دین کے زیرِ سایہ جہاں اشد ضروریات ہیں ان شعبوں میں ملازمت کریں۔جیسا کہ زچہ بچہ سیکشن میں لیڈی ڈاکٹر ہی زچگگی کیس کریں تو بہت ساری خواتین بیشک اپنے کیسس لیڈی ڈاکٹر سے ہی کروانا چا ہیں گی۔

    سکول کالجز یونیورسٹی میں خواتین اتالیق ہی درس دیتے ہوئے بہتر لگیں گی۔اسکے بہت فوائد ہیں۔اب اس کو کوئی اسلامک کوڈ ملبوسات سے بھی اپنے فرائض ادا کر سکتی ہیں یا اپنی آزادی کا استعمال کرتے ہوئے مغربی لباس میں رہ کر اپنے فرائض انجام دیں۔کئی خواتین پہلے مغربی انداز میں اپنے فرائض دیتے ہوئے بعد میں جب کوئی بات کسی کے دل کو چھو لے تو اپنا لباس اسلامی طرز کا بھی استعمال کر لیتی ہیں۔مرد ہو یا خواتین وقت کیساتھ سوچ بدلتی رہتی ہے
    ۔
     
    نظام الدین اور غوری .نے اسے پسند کیا ہے۔
  10. سعدیہ
    آف لائن

    سعدیہ ناظم سٹاف ممبر

    شمولیت:
    ‏7 اکتوبر 2006
    پیغامات:
    4,590
    موصول پسندیدگیاں:
    2,393
    ملک کا جھنڈا:
    قرآن میں تو اللہ نے مرد و عورت کو اپنی اپنی ہمت کے لائق کمانے کی توفیق و ترغیب دی ہے۔ بلکہ مرد کی کمائی میں مرد اور اسکی بیوی (نان نفقہ کی) حقدار ہے۔ جبکہ عورت جو کمائے اس پر وہی حقدار ہے۔ اگر وہ شوہر یا بچوں پر خوشی سے خرچ کرے تو اسکا احسان و نیکی ہے۔
     
    نظام الدین نے اسے پسند کیا ہے۔

اس صفحے کو مشتہر کریں